ہزار بنیادی سہولتوں کو نظر انداز کر کے اگر ایک چیز بنا ہی دی تھی تو کاش اسے ہی کسی پلاننگ کے تحت بنا دیتے یہ والی جھٹ پٹ شو بازی تو پہلی بارش تک ان کا ساتھ نہ دے سکی .اب اسے اکھا ڑ کر پہلے سیوریج سسٹم ڈالیں گے تو ہی کسی کام آ سکے گی
tu kya hoa .......Imran khan ney 2 years main KPK main kya kar lia hai .. joh hum last 30 years se nahin kar sakay .... guys am patwari and i have right to ask that question ... aik he baat hai .. 2 years aoer 30 years ... khaas difference tu hai nahin ..bus 28 years most dedicated team ...
ان جاہلوں کو میٹرو سروس کھڑی کرنے کی اتنے جلدی تھی کہ نہ تو سیورج سسٹم پر دھیان دیا، نہ کوئی لمبی پلاننگ کی گئی بلکہ تمام قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوَئے ان ظالم بھائِوں نے پاکستانی روپیہ ڈبویا۔
ایسے پراجیکٹ کی پہلے ہر طرح جانچ پڑتال کی جاتے ہے، بارش اور سیورج سسٹم ، کینالائزیشن ، اور کئی ہزار معاملات کی آءندہ دس سالوں تک سوچ کر پراجیکٹ مینیجمنٹ ہوتی ہے۔
ان کرپٹ بھائیوں نے عوامی پیسہ اس طرح تباہ کیا جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی
پنجابی عوام ان دھوکہ بازوں کے پیچھے نہ کھڑی ہو۔ یہ لوگ صرف اقرباہ پروری میں ہی تمام بازیاں لے گئے۔ سارا خاندان پارلیمنٹ بیٹھا ہے۔ ایسے لوگوں کی اطاعت سخت ترین گناہ ہے۔
یار شہباز شریف جوش خطابت میں کچھ بک بک تو کر جاتا ہے- اور جوش خطابت میں کسی پروجیکٹ کو شروع بھی کرا دیتاہے- لیکن اس پروجیکٹ کے فوائد اور نقصان کا جائزہ نہیں لیا جاتا- لاہور میٹرو پر ستر ارب کا خرچہ کیا گیا- اور اتنا ہی پیسہ میٹرو پروجیکٹ کی وجہ سے تباہ شدہ روڈز بنانے میں لگا-اور اس پروجیکٹ کی وجہ سے لاہور کے بہت سے علاقوں میں سیوریج کا نظام تباہ ہو گیا اور اس پر ابھی تک کام جاری ہے-مطلب مزید عوام کے ٹیکس کے پیسے کا ضیاع- اسی طرح اسلام آباد میں میٹرو منصوبے صرف وزیراعلی اور وزیراعظم کی انا کی تسکین کے لیے شروع کیا گیا-حالانکہ وہاں آبادی کے حساب سے اس جیسے مہنگے منصوبے کی ضرورت نہیں تھی-اور اسلام آباد میں مسافر اتنی زیادہ تعداد میں سفر نہیں کرتے-مطلب اسلام آباد میں میٹرو کو چلانے کے لئے زیادہ سبسڈی دینی پڑے گی- ملتان میں گیلانی نے سو ارب روپے ملتان کی روڈز اور سیوریج کے نظام پر خرچ کیے- اور اب انہی روڈز کو توڑ کر تیس سے چالیس ارب کی میٹرو بنائی جا رہی ہے- مجھے سمجھ نہیں آتی ہماری عوام کی- ہم نے آئی ایم ایف سے پانچ ارب ڈالر کا قرضہ لیا-اگر یہی پیسہ جو میٹرو پر خرچ کیا ہے-بچا لیا جاتا تو قرضہ لینے کی ضرورت نہیں تھی-اور اس پر آنے والا سود دینے کی بھی ضرورت نہیں تھی-
Hahahahahaha Metro dam یہ وہی میٹرو ہے نا جس کی تعریفیں کرنے سے پٹواری دن رات نہیں تھکتے تھے ،۔ ابھی کچھ کہنا پسند کریں گے میرے محترم پٹواری بھائی اور پٹوارن بہنیں ؟
مگر وہ پٹواری ہی کیا جو اپنے آقا کی ہر نالائقی کو بغیرتی سے ڈیفینڈ نہ کرے۔
لائو پیسٹ کرو باہر کے ممالک کی بارش والی تصاویر اور شیر شیر کا نعرہ مارو۔
ایک بات یاد رکھنے کے قابل ہے-پاکستان کو اگر لئے گئے قرض کی وجہ سے سود اور قرضہ نہ ادا کرنا ہو تو پاکستان کا بجٹ ًخسارہ صفر ہے- پاکستان ہر سال چودہ سو ارب روپے قرض ادا کرنے کے لئے دیتا ہے-
آئی ایم ایف کسی ایسے منصوبے کے لئے پاکستان کو پیسہ نہیں دیتا جس سے پاکستان کو ریوینیو حاصل ہو-
نواز شریف کے شروع کئے گئے تمام منصوبوں کا جائزہ لیا جائے تو ہر منصوبہ ناکام اور قومی خزانے پر بوجھ ہے- حکومت کا ڈویلپمنٹ بجٹ- گیارہ سو ارب روپے قرض ادا کرنے کا بجٹ- چودہ سو ارب روپے فوج کا بجٹ- سات سو پچاس ارب روپے ایک بات میری سمجھ سے باہر ہے کہ فوج کیسے سات سو ارب روپے میں ساڑھے پانچ لاکھ فوجیوں کی تنخواہیں، کھانا پینا، اسلحہ کی خریداری، میزائل ڈویلپمنٹ، آٹامک ڈویلپمنٹ اور سینکڑوں دوسرے ادارے کامیابی سے چلاتی ہے-اور تقریبا ایک ملین لوگوں کو پنشن بھی دیتی ہے- جبکہ مرکزی حکومت گیارہ سو ارب روپے ہونے کے باوجود کوئی ایسا کام نہیں سکتی جس سے روزگا ملے، لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہو-وغیرہ وغیرہ