Raaz
(50k+ posts) بابائے فورم
[HI]زرداری ، پی پی پے بھاری
[/HI]
[/HI]

صدر مملکت آصف علی زرداری کے دو عہدوں کیخلاف فیصلے پر عمل درآمد کیلئے لاہور ہائیکورٹ کا فُل بنچ تشکیل دیدیا گیا۔
دنیا نیوز کے مطابق صدر آصف علی زرداری کے دو عہدوں کے خلاف فیصلے پر عمل درآمد کیلئے لاہور ہائیکورٹ کا فُل بنچ تشکیل دیدیا گیا ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عمر عطا بندیال کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ میں جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس منصور شامل ہیں۔ فُل بنچ 27 جون سے صدر زرداری کے دو عہدوں کے خلاف کیس کی سماعت کریگا۔ عدالت عالیہ میں درخواست گزار کا موقف تھا کہ صدر نے عدالتی حکم کے باوجود سیاسی عہدہ نہیں چھوڑا اور ایوان صدر میں سیاسی سرگرمیاں بھی جاری ہیں۔ گزشتہ سماعت میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ عدلیہ کا کام صرف فیصلے دینا ہے، عمل کرانا انتظامیہ کی ذمہ داری ہے اور صدر پاکستان نے دو عہدوں کے کیس میں عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہوئے اسے چیلنج نہیں کیا۔
دنیا نیوز کے مطابق صدر آصف علی زرداری کے دو عہدوں کے خلاف فیصلے پر عمل درآمد کیلئے لاہور ہائیکورٹ کا فُل بنچ تشکیل دیدیا گیا ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عمر عطا بندیال کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ میں جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس منصور شامل ہیں۔ فُل بنچ 27 جون سے صدر زرداری کے دو عہدوں کے خلاف کیس کی سماعت کریگا۔ عدالت عالیہ میں درخواست گزار کا موقف تھا کہ صدر نے عدالتی حکم کے باوجود سیاسی عہدہ نہیں چھوڑا اور ایوان صدر میں سیاسی سرگرمیاں بھی جاری ہیں۔ گزشتہ سماعت میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ عدلیہ کا کام صرف فیصلے دینا ہے، عمل کرانا انتظامیہ کی ذمہ داری ہے اور صدر پاکستان نے دو عہدوں کے کیس میں عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہوئے اسے چیلنج نہیں کیا۔
سپریم کورٹ میں صدر آصف علی زرداری کے آئینی استثنٰی کیخلاف درخواست دائر کر دی گئی۔ درخواست میں صدر کے دو عہدوں کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔
درخواست محمود اختر نقوی کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت صدر نے جو استثنٰی حاصل کیا ہوا ہے وہ بدنیتی کے زمرے میں آتا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 43 کے تحت صدر دو عہدے بھی نہیں رکھ سکتے۔ صدر نے دو عہدے رکھ کر آئین کی خلاف ورزری کی ہے۔ صدر مملکت کو اقتدار سے بدنیتی کرنے پر عہدے سے ہٹایا جائے۔
درخواست محمود اختر نقوی کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت صدر نے جو استثنٰی حاصل کیا ہوا ہے وہ بدنیتی کے زمرے میں آتا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 43 کے تحت صدر دو عہدے بھی نہیں رکھ سکتے۔ صدر نے دو عہدے رکھ کر آئین کی خلاف ورزری کی ہے۔ صدر مملکت کو اقتدار سے بدنیتی کرنے پر عہدے سے ہٹایا جائے۔
http://dunyanews.tv/index.php?key=Q2F0SUQ9MiNOaWQ9ODY2NjkjTGFuZz11cmR1
Last edited: