Cyclops
Minister (2k+ posts)
Global Science is the only science magazine regularly get published for the last 15 16 years. This is plea for people want to promote science and education in Pakistan. You people should spare 60 70 rs a month to support the noble cause. Another option is yearly subscription for the schools colleges universities if you can afford. Overseas pakistanis should contribute
The id of Editor in Chief : https://www.facebook.com/aleem1971
The id of Editor in Chief : https://www.facebook.com/aleem1971
اللہ کا شکر ہے۔ ہم نے شمارہ فروری 2014ء کو سپردِ ڈاک (پوسٹ) کرنے کےلئے بارہ فروری کا دن بطور ہدف مقرر کیا تھا۔ الحمدللہ، ہم نے صرف ایک دن کی تاخیر سے یہ مرحلہ بھی طے کرلیا۔ (ہفتے کے روز کراچی میں یومِ سوگ نہ ہوتا تو یہ مرحلہ ٹھیک دن پورا ہوجاتا۔)
پاکستان کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے ہمارے قارئین سے گزارش ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں گلوبل سائنس کے تقسیم کاران سے رجوع کرنا شروع کردیں۔
ارے بھئی! اشتہار دینے والی کمپنیاں تو ہمیں کسی قابل ہی نہیں سمجھتیں؛ اب اگر آپ احباب شمارہ نہیں خریدیں گے تو پھر گاڑی کیسے آگے بڑھے گی۔
اور ہاں! اگر آپ کے علاقے میں (خاص کر بڑے شہروں سے دور واقع مقامات پر) ہاکر یا بک سیلر موجود ہوں لیکن وہ گلوبل سائنس نہ منگواتے ہوں، تو ہمیں ضرور اطلاع دیجئے گا۔ کم سے کم تین شمارہ جات (یعنی تین خریداروں) کی یقین دہانی پر ہم بذریعہ وی پی پی، ہر ماہ آپ کے علاقے میں شمارہ ارسال کرتے رہیں گے، ان شاء اللہ۔
اب آپ کا دِل چاہے تو اسے گلوبل سائنس والوں کی مکاری سمجھئے، یا پھر سرکولیشن بڑھانے کی ترکیب لیکن سچ تو یہ ہے کہ اس وقت ہمیں زیادہ سے زیادہ، ایسے قارئین کی اشد ضرورت ہے جو ہر ماہ اپنی جیب پر اس شمارے کی قیمت کا بوجھ برداشت کرسکیں، یعنی اسے خرید کر پڑھیں۔
سالانہ خریداری بھی ایک آپشن ہے، لیکن چھوٹے بڑے علاقوں میں تقسیم کاروں (ڈسٹری بیوٹرز) کی زیادہ بڑی تعداد میں موجودگی سے نہ صرف قارئین کو، بلکہ (شمارہ اسٹال پر دکھائی دینے کے نتیجے میں) دلچسپی رکھنے والے دیگر احباب کو بھی اس جانب متوجہ کرنے کا موقعہ ملے گا۔
گزارش ہے کہ اگر آپ کو گلوبل سائنس والوں کی نیت پر شبہ ہے، یا اس بارے میں کوئی بدگمانی رکھتے ہیں، تو یہ یا ہماری جانب سے ایسی کوئی بھی دوسری پوسٹ ہر گز شیئر نہ کروائیے گا... جب تک کہ آپ ہمارے بارے میں پوری طرح سے اطمینان نہ کرلیں۔
اور، اگر آپ ہم سے، ہماری نیتوں سے، ہمارے ارادوں سے، ہمارے خلوص اور لگن سے، فروغِ سائنس کے ہمارے مشن سے متفق ہیں، تو پھر اس پوسٹ کو شیئر کرانے میں دیر نہ کیجئے گا۔ ہم کسی سے چندہ نہیں مانگنا چاہتے۔ ہم اپنے کام کو پوری لگن کے ساتھ، اپنی عزتِ نفس مجروح کئے بغیر، خود کو بھکاری محسوس کئے بغیر انجام دینا چاہتے ہیں۔
فیس بُک کے پیمانے پر یہ بہت لمبی تحریر اگر آپ نے یہاں تک پڑھ لی ہے تو آپ کا بے حد شکریہ، کرم نوازی، عنایت۔
والسلام
علیم احمد (مدیرِ اعلیٰ، ماہنامہ گلوبل سائنس)
Note I am just a reader of this magazine
پاکستان کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے ہمارے قارئین سے گزارش ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں گلوبل سائنس کے تقسیم کاران سے رجوع کرنا شروع کردیں۔
ارے بھئی! اشتہار دینے والی کمپنیاں تو ہمیں کسی قابل ہی نہیں سمجھتیں؛ اب اگر آپ احباب شمارہ نہیں خریدیں گے تو پھر گاڑی کیسے آگے بڑھے گی۔
اور ہاں! اگر آپ کے علاقے میں (خاص کر بڑے شہروں سے دور واقع مقامات پر) ہاکر یا بک سیلر موجود ہوں لیکن وہ گلوبل سائنس نہ منگواتے ہوں، تو ہمیں ضرور اطلاع دیجئے گا۔ کم سے کم تین شمارہ جات (یعنی تین خریداروں) کی یقین دہانی پر ہم بذریعہ وی پی پی، ہر ماہ آپ کے علاقے میں شمارہ ارسال کرتے رہیں گے، ان شاء اللہ۔
اب آپ کا دِل چاہے تو اسے گلوبل سائنس والوں کی مکاری سمجھئے، یا پھر سرکولیشن بڑھانے کی ترکیب لیکن سچ تو یہ ہے کہ اس وقت ہمیں زیادہ سے زیادہ، ایسے قارئین کی اشد ضرورت ہے جو ہر ماہ اپنی جیب پر اس شمارے کی قیمت کا بوجھ برداشت کرسکیں، یعنی اسے خرید کر پڑھیں۔
سالانہ خریداری بھی ایک آپشن ہے، لیکن چھوٹے بڑے علاقوں میں تقسیم کاروں (ڈسٹری بیوٹرز) کی زیادہ بڑی تعداد میں موجودگی سے نہ صرف قارئین کو، بلکہ (شمارہ اسٹال پر دکھائی دینے کے نتیجے میں) دلچسپی رکھنے والے دیگر احباب کو بھی اس جانب متوجہ کرنے کا موقعہ ملے گا۔
گزارش ہے کہ اگر آپ کو گلوبل سائنس والوں کی نیت پر شبہ ہے، یا اس بارے میں کوئی بدگمانی رکھتے ہیں، تو یہ یا ہماری جانب سے ایسی کوئی بھی دوسری پوسٹ ہر گز شیئر نہ کروائیے گا... جب تک کہ آپ ہمارے بارے میں پوری طرح سے اطمینان نہ کرلیں۔
اور، اگر آپ ہم سے، ہماری نیتوں سے، ہمارے ارادوں سے، ہمارے خلوص اور لگن سے، فروغِ سائنس کے ہمارے مشن سے متفق ہیں، تو پھر اس پوسٹ کو شیئر کرانے میں دیر نہ کیجئے گا۔ ہم کسی سے چندہ نہیں مانگنا چاہتے۔ ہم اپنے کام کو پوری لگن کے ساتھ، اپنی عزتِ نفس مجروح کئے بغیر، خود کو بھکاری محسوس کئے بغیر انجام دینا چاہتے ہیں۔
فیس بُک کے پیمانے پر یہ بہت لمبی تحریر اگر آپ نے یہاں تک پڑھ لی ہے تو آپ کا بے حد شکریہ، کرم نوازی، عنایت۔
والسلام
علیم احمد (مدیرِ اعلیٰ، ماہنامہ گلوبل سائنس)
Note I am just a reader of this magazine