کیا بیکار بات ہے
عقل کرنا سیکھو
لوگ جسکو سمجھتے ہیں کہ وہ ملک کے لئے اچھا ہے تو ہی اس کو پسند کرتے ہیں
چاہے وہ نواز ہو یا عمران
اسی راۓ کا نام الیکشن ہوتا ہے
وہ الگ بات ہے کہ دھاندلی سے رزلٹ بدل لیا جاۓ
حضور ملک میں ووٹ بھوک نوکری تھانہ کچہری اور برادری کی بنیاد پہ دیا جاتا ہے نہ کہ ملک کے لئے کون اچھا ہے
یہ حقیقت ہے اسکو مان لینا چاہیے
٢٠١٣ کے الیکشن سے قبل جب میں پرانے نون لیگیوں کو ایک بات عمران خان کو آزمانے کا کہتا تھا تو جواب یہ ملتا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ عمران خان ایماندار ہے اور ہم جانتے ہیں کہ نواز شریف کرپٹ ہے لیکن ووٹ نواز شریف کو ہی دینا ہے
بہرحال پارلیمنٹ میں موجود لوگوں نے یہ بار بار ثابت کیا ہے کہ وہ صرف سڑکوں پر موجود لوگوں کی تعداد کی بنیاد پر ہی ہلیں گے
آپ فرض کیجئے کہ رائیونڈ مارچ کے شرکا کی تعداد کراچی کے جلسے جیسی ہی ہوتی تو کیا ایس ای سی پی یا ایاز صادق ذرا سی بھی ہل جل کرتے؟
سب تیل دیکھو تیل کی دھار دیکھو پر عمل کر رہے ہیں
یہ خاص غلامانہ رویہ ہے کہ جو طاقتور ہے اسکی دلیل مضبوط ہے
شیخ رشید بھی تو پارلیمنٹ کا حصہ ہے اسکو آل پارٹیز کانفرنس میں بلانے کے قابل بھی نہیں سمجھا گیا؟ کیوں؟ کیوں کہ ایک سیٹ ہے زیادہ سے زیادہ کیا کر لے گا؟