[h=1]کچھ شجاعت حسین کی مستجاب دعا پر![/h]
کالم نگار | خالد احمد
ابھی ہمارے دامن سے سپریم کورٹ آف پاکستان اسلام آباد کے ڈپٹی رجسٹرار جنابِ جواد کے خون کی چھینٹیں نہیں مٹ پائی تھیں کہ رینٹل پاور کے تفتیشی افسر کامران فیصل کاپرُاسرار خون ہمارا دامن ایک بار پھرداغ داغ کر گیا!جنابِ جواد کی بیگم برطانوی شہریت رکھتی تھیں! لہٰذا اُن کے اَن پڑھ کشمیری قاتلوں نے اُن کے خون سے ہاتھ رنگنا پسند نہیں کیے! کیونکہ یہ دوہرا قتل خالصتاً برطانوی حکومت کا مسئلہ بن جاتا!شاید یہی وجہ تھی کہ جنابِ پرویز مشرف نے مقتول کی بیوہ کے بین گھر تک محدود رکھنے کے لئے انتہائی قیمتی ہدایات جاری کر دی تھیں!جبکہ کامران فیصل اول و آخر پاکستانی تھے ! لہٰذا اُن کی میت پنکھے کے ساتھ لٹکتی دیکھ کر اُ ن کے محکمے کے سربراہ کے ماتھے پر کوئی شکن تک نہ آ سکی!ایک اطلاع کے مطابق جنابِ کامران فیصل رینٹل پاور کیسکی تفتیش سے دستبردار ہونا چاہتے تھے! کیونکہ ایف آئی اے میں بھی اُن کی شہرت ایک دیانت دار افسر کی تھی! اور وہ اپنے آپ کو اس بدنامی میں نیب کے اندرمزید اضافے کا متحمل نہیں پاتے تھے!ایک اور اطلاع کے مطابق نیب کے سربراہ نے اُن کی دستبرداری کی درخواست قبول کر لی تھی! مگر، اُس کی اطلاع جنابِ کامران فیصل
اُن کے قاتلوں تک نہیں پہنچ سکی تھی! پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ جنابِ عمران خان، جنابِ جواد کے قتل پر بھی مہر بہ لب رہ گئے تھے!اور جنابِ کامران فیصل کی پرُاسرار ہلاکت پر بھی پاکستان تحریکِ انصاف کے صدر دفتر میں قلعہ بند ہو کر خاموش بیٹھے ہیں!جنابِ طاہر القادری پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ہونے کے ناتے اِن دونوں معاملات میں جنابِ عمران خان کے نقشِ قدم پر چلتے دکھائی دیئے! حتیٰ کہ جنابِ عمران خان نے اسلام آباد پہنچنے کا ارادہ باندھ کر تھوڑا ساہی سوچا تھا کہ ارادہ توڑ دیا! اِدھر جنابِ طاہر القادری نے بھی جنابِ عمران خان کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ریاست بچانے کی جگہ محض عزت بچانے پر اکتفا کر لیا! اور کینیڈا کی طرف اُڑان بھر جانے کے لئے ٹکٹیں تک محفوظ کروا لیں!اور اُدھر کینیڈین پولیس جنابِ طاہر القادری کا مدخولہ حلف نامہ نکال کے اُن کی واپسی کے انتظار میں ایئر پورٹ پر آبیٹھی ہے!تاکہ اُن سے پوچھ سکے کہ اُن کے داخل کردہ حلف میں درج ہے کہ وہ طالبان اور لشکرِ جھنگوی کے خطرے کے پیشِ نظر کینیڈا میں سیاسی پناہ کے لئے درخواست گزار ہیں! اور کینیڈین قانون کے مطابق کینیڈین شہریت کا خواص گار اُس ملک میں قدم نہیں رکھ سکتا ، جہاں اُسے جان کا خطرہ لاحق ہو! اب دیکھنا یہ ہے کہ مولانا اس معاملے سے کس طرح سرخرو ہوکر نکلتے ہیں!ایک اور اطلاع کے مطابق کینیڈین محکمہ داخلہ نے بھی اُنہیں 4فروری 2013کے دن تفتیش کے لئے طلب کرلیا ہے!اب کینیڈا میں تفتیشی افسر نہ ،تو، چھت کے پنکھے سے لٹکتے دیکھے جاتے ہیں! اور نہ ہی وہ کسی بڑے سے بڑے خطرے کے پیشِ نظر تفتیش سے جان چھڑانا پسند کرتے ہیں! کیونکہ وہ اس محکمے میں آتے ہی قانون کی پاس داری کے لئے ہیں!
http://www.nawaiwaqt.com.pk/E-Paper/Lahore/2013-01-20/page-4/detail-0
کالم نگار | خالد احمد

اُن کے قاتلوں تک نہیں پہنچ سکی تھی! پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ جنابِ عمران خان، جنابِ جواد کے قتل پر بھی مہر بہ لب رہ گئے تھے!اور جنابِ کامران فیصل کی پرُاسرار ہلاکت پر بھی پاکستان تحریکِ انصاف کے صدر دفتر میں قلعہ بند ہو کر خاموش بیٹھے ہیں!جنابِ طاہر القادری پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ہونے کے ناتے اِن دونوں معاملات میں جنابِ عمران خان کے نقشِ قدم پر چلتے دکھائی دیئے! حتیٰ کہ جنابِ عمران خان نے اسلام آباد پہنچنے کا ارادہ باندھ کر تھوڑا ساہی سوچا تھا کہ ارادہ توڑ دیا! اِدھر جنابِ طاہر القادری نے بھی جنابِ عمران خان کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ریاست بچانے کی جگہ محض عزت بچانے پر اکتفا کر لیا! اور کینیڈا کی طرف اُڑان بھر جانے کے لئے ٹکٹیں تک محفوظ کروا لیں!اور اُدھر کینیڈین پولیس جنابِ طاہر القادری کا مدخولہ حلف نامہ نکال کے اُن کی واپسی کے انتظار میں ایئر پورٹ پر آبیٹھی ہے!تاکہ اُن سے پوچھ سکے کہ اُن کے داخل کردہ حلف میں درج ہے کہ وہ طالبان اور لشکرِ جھنگوی کے خطرے کے پیشِ نظر کینیڈا میں سیاسی پناہ کے لئے درخواست گزار ہیں! اور کینیڈین قانون کے مطابق کینیڈین شہریت کا خواص گار اُس ملک میں قدم نہیں رکھ سکتا ، جہاں اُسے جان کا خطرہ لاحق ہو! اب دیکھنا یہ ہے کہ مولانا اس معاملے سے کس طرح سرخرو ہوکر نکلتے ہیں!ایک اور اطلاع کے مطابق کینیڈین محکمہ داخلہ نے بھی اُنہیں 4فروری 2013کے دن تفتیش کے لئے طلب کرلیا ہے!اب کینیڈا میں تفتیشی افسر نہ ،تو، چھت کے پنکھے سے لٹکتے دیکھے جاتے ہیں! اور نہ ہی وہ کسی بڑے سے بڑے خطرے کے پیشِ نظر تفتیش سے جان چھڑانا پسند کرتے ہیں! کیونکہ وہ اس محکمے میں آتے ہی قانون کی پاس داری کے لئے ہیں!
http://www.nawaiwaqt.com.pk/E-Paper/Lahore/2013-01-20/page-4/detail-0