Indian bajrang dal used Sialkot lynching video to butcher Muslims

Geek

Chief Minister (5k+ posts)
سماجی روابط کی ویب سائٹس کے ذریعے جہاں اب ہر لفظ کو وسیع ابلاغ حاصل ہوگیا ہے وہیں، اس پر کی جانے والی گفتگو، خبر اور دیگر سمعی وبصری ابلاغ تک کی سند کو پرکھنے کے مسائل بھی درپیش ہیں، کیوں کہ کوئی بھی سیاسی، سماجی اور مذہبی مسئلہ ایسا نہیں ہے کہ جس پر مخالفانہ رائے اتنی شدومد سے موجود نہ ہو کہ ناظر اپنی اچھی خاصی رائے پر فکر کرنے پر مجبور ہوجائے۔


یہی وجہ ہے کہ مبالغہ آرائی اور پروپیگنڈے کا مظاہرہ نہایت بھرپورطریقے سے کیا جاتا ہے اور کوئی بھی فرد محض ذاتی پسند وناپسند اور رنجش کی بنیاد پر اپنا سارا غصہ فیس بک اور ٹوئٹر پر یوں نکالتا ہے کہ اس کے انتقام کی آگ ٹھنڈی ہوجاتی ہے۔


3275.jpg



سماجی روابط کی ویب سائٹس کے مواد کے سچ اور جھوٹ ہونے سے قطع نظر ان کے اثرات، فوائد اور نقصانات بھی وقت
گزرنے کے ساتھ ساتھ منظر عام پر آرہے ہیں۔ ایک طرف کوئی بھی مظلوم اپنی آواز اٹھاکر انصاف حاصل کرلیتا ہے تو دوسری طرف متعصب افراد مختلف مذہبی، لسانی، سیاسی اور فرقہ ورانہ مسائل پر اشتعال انگیزی اپناتے نظر آتے ہیں، جس کے نتائج ظاہر ہے لوگوں کے درمیان نفرت اور عداوت کی صورت میں نظر آتے ہیں۔ کبھی کبھی یہ مسائل اتنے بڑھتے ہیں کہ پوری ریاست کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں۔


ایسا ہی افسوس ناک واقعہ ہندوستان میں پیش آیا، جہاں مغربی اترپردیش کے شہر مظفر نگر میں ہندو مسلم فسادات پھوٹ پڑے اور دو درجن سے زاید لوگ اپن جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، بڑی تعداد کو علاقے سے نقل مکانی کرنی پڑی۔ فوج اور پولیس کے ہزاروں اہل کاروں کی تعینات کر دیا گیا۔ سنگین کشیدگی کو دیکھتے ہوئے شرپسندوں کو فوری گولی مارنے کا حکم دے دیا گیا۔




4243.jpg



اس صورت حال کی محرک مبینہ طور پر ایک پاکستانی ویڈیو بنی، جس میں دو لڑکوں کو تشدد کرکے مارا جارہا تھا۔ شدت
پسند تنظیم بجرنگ دل نے لوگوں کو یہ باور کرایا کہ یہ واقعہ مظفر نگر کا ہے، اور اس میں مسلمانوں نے دو لڑکوں کو مار مار کر ہلاک کیا ہے۔ بجرنگ دل کی جانب سے اس ویڈیو کو فیس بک پر مشتہر کیا اور اسے بڑے پیمانے پر پھیلا کر مسلمانوں کے خلاف اشتعال پھیلایا گیا۔ بعد میں پتا چلا کہ یہ دراصل 2010ء میں سیال کوٹ پاکستان میں پیش آئے اس افسوس ناک واقعے کی ویڈیو ہے، جس میں مشتعل ہجوم نے دو بھائیوں کو ڈاکو باور کرتے ہوئے ان پر اتنا تشدد کیا کہ وہ جان سے چلے گئے۔ یہ ویڈیو یو ٹیوب پر موجود ہے، جسے شدت پسندوں نے ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف اشتعال دلانے کے لیے استعمال کیا۔


5228.jpg



سماجی روابط کی ویب سائٹس پر کسی تصویر یا ویڈیو کا غلط بل کہ دروغ گوئی کے ذریعے استعمال اور اس کی تشہیر کا یہ ایک نہایت افسوس ناک استعمال سامنے آیا ہے، جس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ ایک طرف سماجی روابط کی ویب سائٹس آزادی اظہار کو بھرپور طریقے سے فروغ دے رہی ہیں تو دوسری طرف سماج دشمن عناصر انہیں اپنے مذموم مقاصد کے لیے بھی استعمال کر رہے ہیں۔ اس لیے سماجی روابط سے جڑ ے تمام صارفین ایسے کسی بھی مواد پر رائے دینے اور اسے مشتہر کرنے سے پہلے اس کی تصدیق ضرور کریں۔

http://www.express.pk/story/178414/
 

Geek

Chief Minister (5k+ posts)
Indias Bharatiya Janata Party (BJP) legislator Sangeet Som, who is accused of circulating a fake video that resulted in the communal riots in Muzaffarnagar in western Uttar Pradesh earlier this month, said on Saturday that he has decided to surrender.

Som has been accused by the police of circulating a video that claimed to show the lynching of two Hindu Jutt boys. The footage was actually two years old and from Pakistan, the police said.

Dozens of Muslims were killed by extremist Hindus over the video which actually showed the lynching of two brothers in Pakistans Sialkot city.

Speaking to reporters in Meerut, Som once again rejected the allegations against him, adding that he decided to surrender after he learnt that he was likely to be arrested by the police today.


I am a peace loving man. It is a fake case anyway, he said.


- See more at: http://www.pakistantoday.com.pk/201...nching-video-surrenders/#sthash.rGU00VGq.dpuf
 

barca

Prime Minister (20k+ posts)
اس تنظیم کا نام بجرنگ دل کی بجاے بجرنگ دلے ہونا چاہیے