کیا چیز ہے جو اس بندے کو بے چین رکھتی ہے؟ ۶۳ سال عمر میں جبکہ لوگ اپنے بچوں کیساتھ پرسکون وقت گزارنا پسند کرتے ہیں، اس عمر میں یہ بندہ پاکستان کے طول و عرض میں
دیوانوں کی طرح پھرتا ہے۔ آخر کیا چاہئیے اسے؟ اس کے مخالفین کہتے ہیں کہ اسے وزارت عظمیٰ کی طلب بے چین کیے ہوئے ہے۔ کیا واقعی؟ لیکن آخر وزارت عظمیٰ کی طلب کسی کو کیوں ہوتی ہے؟ پیسہ کے لئے؟ شہرت کیلئے؟ کرپشن کیلئے؟لیکن۔۔۔۔۔۔
پیسے کیلئے؟ لیکن پیسے کا تو اس بندے کو لالچ نہیں اور یہ دنیا جانتی ہےاور اس کی ساری زندگی اس امر کی گواہ ہے۔ اس نے تو اپنا کرکٹ سے کمایا ہوا اکثر پیسہ بھی اس ملک کے غریبوں کیلئے شوکت خانم ہسپتال اور نمل یونیورسٹی میں جھونک دیا۔ پیسہ ہی چاہئیے ہوتا تو برطانیہ میں کسی کاؤنٹی ٹیم کی کوچنگ سنبھالتا اور ساتھ ہی کرکٹ میچوں میں کمنٹری سے کروڑوں کماتا۔ پیسہ چاہئیے ہوتا تو جمائمہ خان سے طلاق کے عوض ہی (برطانوی قوانین کے مطابق) اربوں وصول کرسکتا تھا۔
شہرت کیلئے؟ لیکن عمران خان سے زیادہ شہرت بھلا کس پاکستانی کو اللہ نے دی ہوگی ؟ وہ شخص کہ برطانوی شاہی خاندان جس کیساتھ اٹھنے بیٹھنے میں فخر محسوس کرتا ہے اور انڈیا سے ترکی اور ڈیووس تک بغیر کسی سرکاری عہدے کے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا جاتا ہے۔ واحد پاکستانی لیڈر ہے جس کو بیرونی دنیا میں کرپشن یا سوئس اکاؤنٹس یا بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کی وجہ سے نہیں جانا جاتا بلکہ اس کا نام اچھے لفظوں میں لیا جاتا ہے۔ اب ایسےبندے کو بھلا مزید شہرت کی کیا ضرورت ہوگی؟
مجھے نہیں معلوم کہ عمران خان کا آزادی مارچ کامیاب ہوگا یا نہیں۔مجھے یہ بھی نہیں معلوم کہ خان کبھی پاکستانی سیاست میں کامیاب ہوگا یا نہیں۔ مجھے یہ بھی نہیں معلوم کہ اس ملک میں تبدیلی لانے کا اور قائد کا پاکستان بنتے دیکھنے کااس کا خواب پورا ہوگا یا نہیں۔ لیکن ایک سیدھی سیدھی بات یہ ہے کہ اگر آج عمران خان ناکام ہوگیا تو شاید اس قوم کو۶۵ سال سے حکمران طبقات کی غلامی سےکوئی نہیں نکال سکے گا۔ کیونکہ ان لوگوں نے "نظام" میں اپنی جڑیں اتنی دور تک پھیلا لی ہیں کہ انہیں اکھاڑ پھینکنا کسی عام بندے کے بس کی بات نہیں۔پولیس ان کی، پٹواری تحصیلدار سے لے کر کمشنر اور سیکرٹری تک ان کے۔ عدالتیں ان کی، جج ان کے، صحافی ان کے، اخبار اور ٹی وی چینل ان کے۔لوٹ مار کا پیسہ ان کے پاس بہت اور غنڈوں بدمعاشوں گلو بٹوں کی فوج ان کے پاس۔ اگر عمران خان اپنی تمام تر قوت برداشت، اٹھارہ سالہ انتھک محنت، بہترین نیت ، عوام اور خاص کر نوجوانوں میں اعتماداور اچھی شہرت کیساتھ ان کی جڑیں نہ اکھاڑ سکا تو مستقبل میں شاید کوئی اس راستے پر چلنے کی ہمت ہی نہیں کرے گا۔اس تھکادینے والے راستے پر ہمیں خان کے دست و بازو بننا ہی ہوگا۔اس جدوجہد کو دل لگی نہیں سمجھنا۔ اسے "دل کی لگی" بنانا ہوگا۔ان زرداری، شریف، شجاعت، اسفندیار، اور فضل الرحمن جیسوں نے اپنی اگلی نسلیں ہم پر حکمرانی کیلئے تیار کر لی ہیں۔ جس طرح ہم ان کے غلام ہیں، اسی طرح یہ ہمارے بچوں کو موسی گیلانی، بلاول زرداری، مریم نواز، حمزہ شہباز، مونس الہی، مولانا لطف الرحمن اور ایمل ولی خان کی غلامی میں دینا چاہتے ہیں۔ یاد رکھیں یہ عمران خان یا اس کے بچوں کے مستقبل کی جنگ نہیں ہے۔ عمران خان کے بچے اپنی زندگی بہترین گزار رہے ہیں اور عمران خان بھی اپنی زندگی بھرپور طریقے سے گزار چکا ہے۔ یہ ہماری اور اور آپ اور ہمارے بچوں اور ان کے بچوں کے مستقبل کی جنگ ہے۔
کرپشن کیلئے؟ لیکن کرپشن کا تو یہ بندہ روادار ہی نہیں۔ پختونخوا میں ایک سال سے حکومت ہے نا اس کی۔ کوئی کہہ سکتا ہے ایک پیسے کی کرپشن کی بات اس کے بارے میں؟ کوئی کارخانہ لگایا ہو اس نے؟ کوئی رشتہ دار سرکاری عہدوں پر لگوا دیا ہو؟ کسی کی سفارش کردی ہو؟ کوئی پلاٹ، کوئی بینک اکاؤنٹ، کوئی جدہ، ملائشیا، دبئی میں محل وغیرہ؟ نہیں۔ کچھ بھی نہیں۔ الٹا واحد پاکستانی لیڈر ہے جس کے اثاثے ہر سال پہلے کے مقابلے میں کم ہوتے جارہے ہیں (ورنہ تو لوگ ایم این اے بن کر ہی سات نسلوں کا انتظام فرما لیتے ہیں
پیسے کیلئے؟ لیکن پیسے کا تو اس بندے کو لالچ نہیں اور یہ دنیا جانتی ہےاور اس کی ساری زندگی اس امر کی گواہ ہے۔ اس نے تو اپنا کرکٹ سے کمایا ہوا اکثر پیسہ بھی اس ملک کے غریبوں کیلئے شوکت خانم ہسپتال اور نمل یونیورسٹی میں جھونک دیا۔ پیسہ ہی چاہئیے ہوتا تو برطانیہ میں کسی کاؤنٹی ٹیم کی کوچنگ سنبھالتا اور ساتھ ہی کرکٹ میچوں میں کمنٹری سے کروڑوں کماتا۔ پیسہ چاہئیے ہوتا تو جمائمہ خان سے طلاق کے عوض ہی (برطانوی قوانین کے مطابق) اربوں وصول کرسکتا تھا۔
شہرت کیلئے؟ لیکن عمران خان سے زیادہ شہرت بھلا کس پاکستانی کو اللہ نے دی ہوگی ؟ وہ شخص کہ برطانوی شاہی خاندان جس کیساتھ اٹھنے بیٹھنے میں فخر محسوس کرتا ہے اور انڈیا سے ترکی اور ڈیووس تک بغیر کسی سرکاری عہدے کے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا جاتا ہے۔ واحد پاکستانی لیڈر ہے جس کو بیرونی دنیا میں کرپشن یا سوئس اکاؤنٹس یا بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کی وجہ سے نہیں جانا جاتا بلکہ اس کا نام اچھے لفظوں میں لیا جاتا ہے۔ اب ایسےبندے کو بھلا مزید شہرت کی کیا ضرورت ہوگی؟
مجھے نہیں معلوم کہ عمران خان کا آزادی مارچ کامیاب ہوگا یا نہیں۔مجھے یہ بھی نہیں معلوم کہ خان کبھی پاکستانی سیاست میں کامیاب ہوگا یا نہیں۔ مجھے یہ بھی نہیں معلوم کہ اس ملک میں تبدیلی لانے کا اور قائد کا پاکستان بنتے دیکھنے کااس کا خواب پورا ہوگا یا نہیں۔ لیکن ایک سیدھی سیدھی بات یہ ہے کہ اگر آج عمران خان ناکام ہوگیا تو شاید اس قوم کو۶۵ سال سے حکمران طبقات کی غلامی سےکوئی نہیں نکال سکے گا۔ کیونکہ ان لوگوں نے "نظام" میں اپنی جڑیں اتنی دور تک پھیلا لی ہیں کہ انہیں اکھاڑ پھینکنا کسی عام بندے کے بس کی بات نہیں۔پولیس ان کی، پٹواری تحصیلدار سے لے کر کمشنر اور سیکرٹری تک ان کے۔ عدالتیں ان کی، جج ان کے، صحافی ان کے، اخبار اور ٹی وی چینل ان کے۔لوٹ مار کا پیسہ ان کے پاس بہت اور غنڈوں بدمعاشوں گلو بٹوں کی فوج ان کے پاس۔ اگر عمران خان اپنی تمام تر قوت برداشت، اٹھارہ سالہ انتھک محنت، بہترین نیت ، عوام اور خاص کر نوجوانوں میں اعتماداور اچھی شہرت کیساتھ ان کی جڑیں نہ اکھاڑ سکا تو مستقبل میں شاید کوئی اس راستے پر چلنے کی ہمت ہی نہیں کرے گا۔اس تھکادینے والے راستے پر ہمیں خان کے دست و بازو بننا ہی ہوگا۔اس جدوجہد کو دل لگی نہیں سمجھنا۔ اسے "دل کی لگی" بنانا ہوگا۔ان زرداری، شریف، شجاعت، اسفندیار، اور فضل الرحمن جیسوں نے اپنی اگلی نسلیں ہم پر حکمرانی کیلئے تیار کر لی ہیں۔ جس طرح ہم ان کے غلام ہیں، اسی طرح یہ ہمارے بچوں کو موسی گیلانی، بلاول زرداری، مریم نواز، حمزہ شہباز، مونس الہی، مولانا لطف الرحمن اور ایمل ولی خان کی غلامی میں دینا چاہتے ہیں۔ یاد رکھیں یہ عمران خان یا اس کے بچوں کے مستقبل کی جنگ نہیں ہے۔ عمران خان کے بچے اپنی زندگی بہترین گزار رہے ہیں اور عمران خان بھی اپنی زندگی بھرپور طریقے سے گزار چکا ہے۔ یہ ہماری اور اور آپ اور ہمارے بچوں اور ان کے بچوں کے مستقبل کی جنگ ہے۔
کرپشن کیلئے؟ لیکن کرپشن کا تو یہ بندہ روادار ہی نہیں۔ پختونخوا میں ایک سال سے حکومت ہے نا اس کی۔ کوئی کہہ سکتا ہے ایک پیسے کی کرپشن کی بات اس کے بارے میں؟ کوئی کارخانہ لگایا ہو اس نے؟ کوئی رشتہ دار سرکاری عہدوں پر لگوا دیا ہو؟ کسی کی سفارش کردی ہو؟ کوئی پلاٹ، کوئی بینک اکاؤنٹ، کوئی جدہ، ملائشیا، دبئی میں محل وغیرہ؟ نہیں۔ کچھ بھی نہیں۔ الٹا واحد پاکستانی لیڈر ہے جس کے اثاثے ہر سال پہلے کے مقابلے میں کم ہوتے جارہے ہیں (ورنہ تو لوگ ایم این اے بن کر ہی سات نسلوں کا انتظام فرما لیتے ہیں