صرف انسانی جانوں كی حرمت كا خیال ہے ۔موجودہ جمہوری حكومت خون خرابہ نہیں چاہتی اور اس كے صبر سے اخلاقی لحاظ سے اس كا گراف بہت اونچا جا رہا ہے ۔یہ جمہوریت كا پھل ہے كہ ایك نا فہم جس كے ہاتھ میںحادثاتی طور پر ماچس آ گئی ہے اور جو سارے جنگل كو جلا دینا چاہتا ہے كے ساتھ اتنے نرم لہجے اور انداز میں معاملہ كرنے كی كوشش كی جا رہی ہے ۔ورنہ اگر آج ملك میں اگر آمریت ہوتی تو پہلے تو ان كی جرات ہی نہیں ہوتی كہ باہر نكلتے اور اگر ایسا كرتے بھی تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ كراچی میں سابق چیف جسٹس كے استقبال جیسا كوئی بھی واقعہ ان كی پھوك نكال دینے كے لئے كافی تھا۔
ریاست اتنی كمزور نہیں ہوتی كہ چند ہزار ناچنے گانے والوں كی دھماچوكڑی سے ڈھے جائے مگر انسانی جان بہت قیمتی ہوتی ہے ۔پہلے ہی ماڈل ٹائون میں ایك سازش كے تحت لاشیں گرا كر حكومت كو بیك فٹ پر كھیلنے پر مجبور كر دیا گیا ہے ۔اسلام آباد میں اسی لئے پھونك پھونك كر قدم اٹھایا جا رہے ہیں ۔اسلام آباد میں دھرنا دینے والے لاشیں چاہتے ہیں اور حكومت ایسا نہیں ہونے دینا چاہتی ۔حكومت خوش كشی پر مائل پاگلوں كی زندگی كو بچانا چاہتی ہے اور اس كی كوشش نظر آ رہی ہے ۔اور نتیجہ یہ ہے كہ آج پارلیمنٹ كی تمام جماعتیں جمہوریت كے تحفظ كے لئے ایك ہے ۔سیاسی اور اخلاقی لحاط سے عمران خاں بہت نیچے جا چكا ہے ۔