What a desperation of pti chairman. first he published on media his pictures of performing namaz and now he has started speeches in masjids.
what a cheap way of winning voters ? would that he had been a man character or if he would have some vision then he need not resort to such cheap tactics to win popularity.
He career as politician has ended so better he hold position of imam masjid of lal mosque or some other mosque.I hope he will b a successful imam masjid.
It is a nice speach. Now on please raise Pakistani Flag to unite the nation .
اس پرچم کے سائے تلے ھم ایک ھیں۔امران خان زندہ باد۔
بلآخر طالبان خان اسی جگہ پوھنچ گیا جہاں سے پہلے ایک دہشت گرد "برقع" پہن کر فرار ہوا تھا
لیڈر وہ ہوتا ہے جو دور سے خطرے اور برائی کو بھانپ لے اور قوم کو اس فتنے سے بچائے۔ افسوس کہ عمران خان کو میں "انصاف" کے نام پر "منافقت" کرتا دیکھتی ہوں۔
جب سوات کو شریعت کے نام پر طالبان کو دینے کی بات ہو رہی تھی تو عمران خان سب سے آگے آگے تھا اور اس کو طالبان کی کوئی خونخوار خصلت نظر آئی، نہ انکے ہاتھوں سوات میں ذبح ہونے والے سینکڑوں بے گناہ نظر آنے جنہیں کوئی عدالت نصیب ہوئی نہ کیس چلا۔ بس طالبان ہی قاضی، طالبان ہی گواہ اور طالبان ہی جلاد۔ اس نظام کی عمران خان دل و جان سے حمایت کرتا رہا۔
یہاں تک عمران خان بہت متحرک رہتا ہے۔ مگر پھر وقت آتا ہے جب طالبان اپنا فتنہ سوات سے بڑھا کر بونیر اور آس پاس کے علاقوں میں پھیلانا شروع کر دیتے ہیں۔ سینکڑوں بے گناہ معصوم لوگ مزید اس طالبانی فتنے کی نظر ہو جاتے ہیں۔
مگر اب یہ ہوتا ہے کہ وہی عمران خان بالکل غائب ہو جاتے ہیں۔ انکی طرف سے ایک لفظ طالبان کے خلاف نہیں نکلتا اور نہ کوئی ایک بیان آتا ہے۔ سوات معاہدے کے بعد جو سینکڑوں معصوم پاکستانی مارے گئے، انکے خون کا ایک ذمہ دار اور قاتل عمران خان بھی ہے۔
بالکل یہی ڈرامہ لال مسجد کے وقت بھی عمران خان نے کیا تھا۔
جب تک لال مسجد کے فسادی ملا اسلام آباد میں حرام صورت میں اللہ کی مسجد کے نام پر جگہ کو غصپ کیے رہے، جب تک وہ ڈنڈے کے زور پر لوگوں کو مارتے رہے، قانون کو اپنے ہاتھ میں لیتے رہے ، اس تمام عرصے میں عمران خان بالکل غائب رہا اور اسکے منہ سے ایک لفظ ان فسادی ملاوؤں کے خلاف نہیں نکلا۔
اور جب ان کے فتنے کے خلاف آپریشن کیا گیا تو پھر سے یہ عمران خان نمودار ہوتا ہے اور اپنی سیاست کھیلتا نظر آتا ہے۔ اگر لال مسجد کے ملاوؤں سے عمران خان کو اتنی محبت ہے تو پھر خوارج کیا برے تھے جنہوں نے خلیفہ چہارم علی ابن ابی طالب کے خلاف اسی طرح "اسلام کا ٹھیکیدار" بن کر قانون کو اپنے ہاتھ میں لیا تھا؟
پتا نہیں کیوں مگر عمران خان کی طرف سے میں شروع دن سے ہی مطمئین نہ ہوتی تھی۔ مجھے شروع دن سے یہی لگتا تھا کہ عمران خان کو پاکستان کے مفادات سے زیادہ "اپنے" مفادات عزیز ہیں اور اس وجہ سے وہ پاکستان کو نقصان پہنچاتا پھرے گا اور طالبانی فتنے اور مذہبی جنونیوں کے خلاف اس دہشتگردی کی جنگ میں یہ ہمیشہ پردوں کے پیچھے چھپا رہے گا اور کبھی اس جنگ میں حصہ نہ لے گا ۔ سوات امن معاہدے کے بعد جو معصوم مارے گئے، انکا خون مگر عمران جیسے منافق لیڈران کے دامن سے صاف ہونے والا نہیں، چاہے عمران خان جتنا مرضی انکے خون بغیر ڈکار مارے ہضم کرنے کی کوشش کرتا رہے
عمران خان کئی بار قاضی حسین احمد کی گود میں بیٹھ کر پریس کانفرنسیں کرتا نظر آیا، کئی بار فضل الرحمان کے ساتھ پریس کانفرنسیں کرتا نظر آیا، آج لال مسجد میں نظر آیا، ۔۔۔۔ ان تمام موقعوں پر اس نے امریکہ کا رونا رویا اور بار بار اور مسلسل رویا، مگر مجال ہے کہ ایک بار بھی انکی گود میں بیٹھ کر عمران خان نے طالبانی خون خرابے کی مذمت کی ہو۔ آج بھی لال مسجد میں اسکے منہ سے امریکہ کا نام نکلا مگر ایک بار بھی مزارات پر ہونے والے خود کش بم دھماکوں کی مذمت میں ایک لفظ نہیں نکلا۔ یہ منافقین جہاد اور جہاد کی باتیں کرتے نہیں تھکتے، مگر مجال ہے جو ایک مرتبہ بھی اس مذہبی جنونیت اور خود کش حملہ آوروں کے خلاف بھی جہاد کرنے کی بات کی ہو۔ کیا جہاد فقط امریکہ کے خلاف رہ گیا ہے اور ان مذہبی جنونیوں کے پاگل پن کے خلاف جہاد کرنا حرام ہو گیا ہے؟ مگر منافقت کا مسئلہ ہی یہ ہے کہ جہاد کو "یکطرفہ" بنا دیتا ہے اور طالبانی فتنے کے خلاف بات کرتے ہوئے عمران خان کی زبان سوکھ جاتی ہے اور اسے طالبان کا ظلم نظر آنا ختم ہو جاتا ہے۔
ایک ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پر نا ختم ہونے والا احتجاج ہے، مگر جب مذہبی جنونیوں نے سینکڑوں ہزاروں معصوم پاکستانیوں کو شہید کر دیا تو اس پر کوئی احتجاج جلوس نکلتا ہے نہ ان کے خلاف جہاد کا لفظ استعمال ہوتا ہے ۔
لیڈر وہ ہوتا ہے جو دور سے خطرے اور برائی کو بھانپ لے اور قوم کو اس فتنے سے بچائے۔ افسوس کہ عمران خان کو میں "انصاف" کے نام پر "منافقت" کرتا دیکھتی ہوں۔
جب سوات کو شریعت کے نام پر طالبان کو دینے کی بات ہو رہی تھی تو عمران خان سب سے آگے آگے تھا اور اس کو طالبان کی کوئی خونخوار خصلت نظر آئی، نہ انکے ہاتھوں سوات میں ذبح ہونے والے سینکڑوں بے گناہ نظر آنے جنہیں کوئی عدالت نصیب ہوئی نہ کیس چلا۔ بس طالبان ہی قاضی، طالبان ہی گواہ اور طالبان ہی جلاد۔ اس نظام کی عمران خان دل و جان سے حمایت کرتا رہا۔
یہاں تک عمران خان بہت متحرک رہتا ہے۔ مگر پھر وقت آتا ہے جب طالبان اپنا فتنہ سوات سے بڑھا کر بونیر اور آس پاس کے علاقوں میں پھیلانا شروع کر دیتے ہیں۔ سینکڑوں بے گناہ معصوم لوگ مزید اس طالبانی فتنے کی نظر ہو جاتے ہیں۔
مگر اب یہ ہوتا ہے کہ وہی عمران خان بالکل غائب ہو جاتے ہیں۔ انکی طرف سے ایک لفظ طالبان کے خلاف نہیں نکلتا اور نہ کوئی ایک بیان آتا ہے۔ سوات معاہدے کے بعد جو سینکڑوں معصوم پاکستانی مارے گئے، انکے خون کا ایک ذمہ دار اور قاتل عمران خان بھی ہے۔
بالکل یہی ڈرامہ لال مسجد کے وقت بھی عمران خان نے کیا تھا۔
جب تک لال مسجد کے فسادی ملا اسلام آباد میں حرام صورت میں اللہ کی مسجد کے نام پر جگہ کو غصپ کیے رہے، جب تک وہ ڈنڈے کے زور پر لوگوں کو مارتے رہے، قانون کو اپنے ہاتھ میں لیتے رہے ، اس تمام عرصے میں عمران خان بالکل غائب رہا اور اسکے منہ سے ایک لفظ ان فسادی ملاوؤں کے خلاف نہیں نکلا۔
اور جب ان کے فتنے کے خلاف آپریشن کیا گیا تو پھر سے یہ عمران خان نمودار ہوتا ہے اور اپنی سیاست کھیلتا نظر آتا ہے۔ اگر لال مسجد کے ملاوؤں سے عمران خان کو اتنی محبت ہے تو پھر خوارج کیا برے تھے جنہوں نے خلیفہ چہارم علی ابن ابی طالب کے خلاف اسی طرح "اسلام کا ٹھیکیدار" بن کر قانون کو اپنے ہاتھ میں لیا تھا؟
پتا نہیں کیوں مگر عمران خان کی طرف سے میں شروع دن سے ہی مطمئین نہ ہوتی تھی۔ مجھے شروع دن سے یہی لگتا تھا کہ عمران خان کو پاکستان کے مفادات سے زیادہ "اپنے" مفادات عزیز ہیں اور اس وجہ سے وہ پاکستان کو نقصان پہنچاتا پھرے گا اور طالبانی فتنے اور مذہبی جنونیوں کے خلاف اس دہشتگردی کی جنگ میں یہ ہمیشہ پردوں کے پیچھے چھپا رہے گا اور کبھی اس جنگ میں حصہ نہ لے گا ۔ سوات امن معاہدے کے بعد جو معصوم مارے گئے، انکا خون مگر عمران جیسے منافق لیڈران کے دامن سے صاف ہونے والا نہیں، چاہے عمران خان جتنا مرضی انکے خون بغیر ڈکار مارے ہضم کرنے کی کوشش کرتا رہے
عمران خان کئی بار قاضی حسین احمد کی گود میں بیٹھ کر پریس کانفرنسیں کرتا نظر آیا، کئی بار فضل الرحمان کے ساتھ پریس کانفرنسیں کرتا نظر آیا، آج لال مسجد میں نظر آیا، ۔۔۔۔ ان تمام موقعوں پر اس نے امریکہ کا رونا رویا اور بار بار اور مسلسل رویا، مگر مجال ہے کہ ایک بار بھی انکی گود میں بیٹھ کر عمران خان نے طالبانی خون خرابے کی مذمت کی ہو۔ آج بھی لال مسجد میں اسکے منہ سے امریکہ کا نام نکلا مگر ایک بار بھی مزارات پر ہونے والے خود کش بم دھماکوں کی مذمت میں ایک لفظ نہیں نکلا۔ یہ منافقین جہاد اور جہاد کی باتیں کرتے نہیں تھکتے، مگر مجال ہے جو ایک مرتبہ بھی اس مذہبی جنونیت اور خود کش حملہ آوروں کے خلاف بھی جہاد کرنے کی بات کی ہو۔ کیا جہاد فقط امریکہ کے خلاف رہ گیا ہے اور ان مذہبی جنونیوں کے پاگل پن کے خلاف جہاد کرنا حرام ہو گیا ہے؟ مگر منافقت کا مسئلہ ہی یہ ہے کہ جہاد کو "یکطرفہ" بنا دیتا ہے اور طالبانی فتنے کے خلاف بات کرتے ہوئے عمران خان کی زبان سوکھ جاتی ہے اور اسے طالبان کا ظلم نظر آنا ختم ہو جاتا ہے۔
ایک ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پر نا ختم ہونے والا احتجاج ہے، مگر جب مذہبی جنونیوں نے سینکڑوں ہزاروں معصوم پاکستانیوں کو شہید کر دیا تو اس پر کوئی احتجاج جلوس نکلتا ہے نہ ان کے خلاف جہاد کا لفظ استعمال ہوتا ہے ۔
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|