Irfan_balouch
Senator (1k+ posts)
جب آپ یہ کہتے ہیں کہ انسان بندر کی ترقی یافتہ شکل ہے یا انسان بندر کی اولاد ہے تو آپ اس بات کا ثبوت دیتے ہیں کہ آپ ارتقا کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔
جہاں تک قرآن کی بات ہے تو معاف کیجئے گا قرآن میں کوئی علمی بات نہیں، قرآن میں جب تک مولوی اپنی بریکٹیں نہ ڈالے کوئی بات قابل فہم ہی نہیں ہوتی۔۔ اور ہر مولوی کی اپنی اپنی بریکٹیں ہوتی ہیں۔۔
ہاں یہ تھیوری موجود ہے کہ ہوسکتا ہے یہ دنیا، ہم سب ایک خواب میں جی رہے ہوں، مگر اس کے رد میں یہ ٹھوس دلیل موجود ہے کہ اگر فرض کریں یہ ایک خواب ہے تو پھر بھی ایک حقیقی دنیا کا وجود لازم ہے جس کا عکس ہمیں خواب میں نظر آرہا ہے، کیونکہ خواب میں وہی چیزیں نظر آتی ہیں جو حقیقی دنیا میں موجود ہوں۔
محترم اتنا تو نہیں جانتا جتنا آپ جانتے ہو پر میں نے عام فہم زبان میں ایک جملہ بولا جو سب کو سمجھ آتا ہے اب اس ارتقائی عمل کو ایک خلیے کی تخلیق جو ہوا پانی اور مٹی کے ملاپ سے ممکن ہوئی شروع کروں؟ تب صیح ہوگا ؟
قران کی اپنی ایک زبان ہے مولوی کی بریکٹوں کو سائڈ پر رکھیں اور قرآن میں کوئی غیر علمی یا خلاف عقل کسی بات کی نشاندہی کریں تو اس پر تنقید جائز بھی ہوگی۔ میں نے تو ایک اشارہ کیا ہے کہ ارتقائی عمل کی تائید قران میں موجود ہے جیسے کے خدا نے بتایا ہے کہ اس کائنات کو اس نے مرحلوں میں تخلیق کیا ہے اور انسان کے بنانے سے لیکر وہ اس میں روح پھونکنے کا زکر کرتا ہے۔
خواب والی تھیوری پر جیسے تنقید آپ نے کی ہی ویسی ہی تنقید ارتقائی عمل والی تھیوری پر بھی کی جاتی ہے۔ آپ کا مسئلہ یہ تھا کہ آپ اس تھیوری کو ایسے پیش کر رہے تھے جیسے یہ کوئی مسلمہ حقیقت ہے جسے لوگ ماننے سے انکاری ہیں۔
ارتقا کی تھیوری بھی ایسی ہے کہ سائنسندانوں کو خود پچھلے ۲ ہزار سال یا ۵ ہزار سالوں میں کسی بھی جاندار میں کوئی ارتقا نظر نہیں آتا وہ اس کو لاکھوں سالوں پر محیط کہتے ہیں۔ انسان جیسا ۲ ہزار سال پہلے تھا اب بھی ویسا ہی ہے۔ دوسرے جاندا بھی معلوم تاریخ میں جیسے تھے ویسے ہی ہیں۔ میں رد نہیں کر رہا پر تھیوری کو تھیوری ہی رہنے دیں حقیقت نہ بنائیں۔
قران کی اپنی ایک زبان ہے مولوی کی بریکٹوں کو سائڈ پر رکھیں اور قرآن میں کوئی غیر علمی یا خلاف عقل کسی بات کی نشاندہی کریں تو اس پر تنقید جائز بھی ہوگی۔ میں نے تو ایک اشارہ کیا ہے کہ ارتقائی عمل کی تائید قران میں موجود ہے جیسے کے خدا نے بتایا ہے کہ اس کائنات کو اس نے مرحلوں میں تخلیق کیا ہے اور انسان کے بنانے سے لیکر وہ اس میں روح پھونکنے کا زکر کرتا ہے۔
خواب والی تھیوری پر جیسے تنقید آپ نے کی ہی ویسی ہی تنقید ارتقائی عمل والی تھیوری پر بھی کی جاتی ہے۔ آپ کا مسئلہ یہ تھا کہ آپ اس تھیوری کو ایسے پیش کر رہے تھے جیسے یہ کوئی مسلمہ حقیقت ہے جسے لوگ ماننے سے انکاری ہیں۔
ارتقا کی تھیوری بھی ایسی ہے کہ سائنسندانوں کو خود پچھلے ۲ ہزار سال یا ۵ ہزار سالوں میں کسی بھی جاندار میں کوئی ارتقا نظر نہیں آتا وہ اس کو لاکھوں سالوں پر محیط کہتے ہیں۔ انسان جیسا ۲ ہزار سال پہلے تھا اب بھی ویسا ہی ہے۔ دوسرے جاندا بھی معلوم تاریخ میں جیسے تھے ویسے ہی ہیں۔ میں رد نہیں کر رہا پر تھیوری کو تھیوری ہی رہنے دیں حقیقت نہ بنائیں۔