HAY DAM! TO BARHAO QADAM! Please Join - CM Youth Commission

greywolf

Councller (250+ posts)
waisay bada funny slogan hai yeh ... "hay dam to bardhao qadam " ... haan bhai ... Dam to chhorda naheen awam main ... abb dam ho ga to agay ayenge na. Dam to bas nikla jaa raha hai.
 

greywolf

Councller (250+ posts)
Zia ul haq was a good man........he saved Pakistan from russian invasion.......He was 1,00,000 better then Pervez Musharraf.....

this was very short ... Zia ul Haq had only one mar ... the desire to rule. Except this one thing ... he was absolutely great in every field. No corruption, no mismanagement, no incoherent foriegn policy, absolutely no issue of law and order ... the one that KGB and RAW joined forces for was badly defeated and that was when they decided to have a go at his life. And thats where MQM get their tails stepped upon ... because they were providing strategic shelter to such elements from KGB and RAW sponsored anarchists ... so Zia had to do a military operation in Karachi. He did operation against MQM and they named it an operation against mohajirs ...
 

furry87

Senator (1k+ posts)
lol at karachi , zia was a better man than general musharraf ...haha is mein koi shaq nahi hai ... he was more of a man than anyone in MQM at the moment maybe even karachi
 

karachi

MPA (400+ posts)
lol at karachi , zia was a better man than general musharraf ...haha is mein koi shaq nahi hai ... he was more of a man than anyone in MQM at the moment maybe even karachi
Come on people why do you have to turn everything into MQM and Altaf, it is really childish, if there is a topic on imran khan or altaf you can talk about them , but bringing MQM and altaf into any discussion is plane stupid and discriminatory. PS can you please stop calling them indian or an indian party , most of them im sure are better pakistanis than us so stop being rude and hurtful. We cannot judge the whole party on the basis of one individual. If you ask me Nawaz Sharif , Zardari, Bhuto , Yahyah Khan , Musharraf are bigger hindus than Altaf so please stop making a mockery of this Forum. You live in western countries yet you are more intolerant of other other sides then the people in pak. They have the right to their vote and to support whom ever they want. Theres no point posting topics if you every topic if they end up being MQM and Altaf. Grow up
I hope furry87 might remember frm his previous post
 

thepearl

Minister (2k+ posts)
1100967841-1.jpg

1100967841-2.gif
 

thepearl

Minister (2k+ posts)
یوتھ کمیشن آف پاکستان کا ایک جائزہ


گزشتہ جمعةالمبارک 11جون 2010کو خادم پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے "چیف منسٹر پنجاب یوتھ کمیشن "کی پہلی دوروزہ یوتھ کانفرنس کا لاہور میں افتتاح کیا ۔ یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے آڈیٹوریم میں منعقد ہونے والی اس کانفرنس میں صوبہ پنجاب کے 36اضلاع سے 10منتخب ممبران یعنی ٹوٹل 360نوجوان طالبعلموں اور اعلی صلاحیت رکھنے والی طالبات اس افتتاحی سیشن میں شریک ہوئے ۔ تقریباًاتنی ہی تعداد میں 300کے لگ بھگ خصوصی طور پر دعوت پر مختلف یونیورسٹیوں اور دیگر اداروں سے بھی اس یوتھ کانفرنس میں اپنی اعلی تعلیمی کارکردگی کی بناءپر اس نوعیت کی پہلی یوتھ کانفرنس میں شریک تھے ۔ اس موقع پر وزیر تعلیم میاں مجتبی شجاع الرحمن، ممبران صوبائی اسمبلی ،ماہرین تعلیم ،مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز،کالجوں کے پرنسپل ،مختلف یوتھ تنظیموں کے نمائندے اورپرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی معروف شخصیات بھی شامل تھیں۔ معاشرے اور نظام حکومت کو علامہ اقبال اوربانی قوم حضرت قائد اعظم کے تصورات کے مطابق ڈھالنے کا جس میں عوام کی شرکت کو یقینی بنایا جا سکے ۔ اپنی نوعیت کا یہ ایک نئے تجربے کا آغاز تھا ۔ خادم پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے اپنے انداز میں اس کو یوں بیان کیا کہ پنجاب یوتھ کمیشن کی تشکیل صرف صوبہ پنجاب ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کی تاریخ میں انشاءاللہ ایک اہم سنگ میل ثابت ہو گااور انہیں امید ہے کہ پوری قوم کو پڑھے لکھے ذہین محب وطن اور باصلاحیت نوجوان نسل کی شرکتسے حکومتی پالیسیوں کی تشکیل قانون سازی اور معاشرے میں مثبت اصلاحات کے لئے ٹھوس مواقع جلد از جلد حاصل ہو سکیںگے۔ وزیراعلی نے معاشرے کے مختلف تاریک کونوں کا ذکر کیا جو قائدا عظم اور علامہ اقبال کے تصورات کی نفی ہے۔یہ تاریک کونے معاشرے کے ماتھے پر کنلک کا ٹیکہ ہیں ۔ میں وزیراعلی کی جرات مندانہ حق گوئی اور ماضی کی کوتاہیوں کا اعتراف کرنے پر ان کو مبارک باد دیتا ہوں ۔ کیوں کہ جب تک مرض کی صحیح تشخیص نہ ہو گی اس کا صحیح علاج کیسے ممکن ہو گا۔ مثال کے طور وزیراعلی نے ناخواندگی کی موجودہ زبوں حالی کا اعتراف کرتے ہوئے اس اٹل حقیقت کا اعتراف کیا " اگر ہم نے 100فیصد شرح خواندگی کا ہدف حاصل نہ کیا تو ہماری قومی تعمیر وترقی کے تمام ہدف دھرے کے دھرے رہ جائیں گے ۔" وزیراعلی نے یوتھ کانفرنس کے شرکا ءسے وعدہ کیا کہ "جو پڑھے لکھے نوجوان رضا کارانہ طور پر شرح خواندگی میں مثبت کردار کے خواہش مند ہیں حکومت پنجاب انہیں اس قومی خدمت کے عوض اعزازیہ دے گی۔ اسی طرح پنجاب حکومت زرعی گریجویٹس کو زرعی معشیت کی بہتری کے مثبت منصوبوں پر عمل درآمد کے لئے سرکاری اراضی فراہم کرے گی ۔وزیراعلی کے خطاب اور پہلے دن کے یوتھ کانفرنس کے صبح نو بجے سے رات نو بجے تک جاری رہنے والے 12گھنٹے کے طویل بحث و مباحثہ جس میں دس بجے صبح سے ساڑھے بارہ بجے یعنی ڈھائی گھنٹے میاں شہباز شریف نے کانفرنس کے شرکاءسے نہایت بے تکلفی کے ساتھ بحث و مباحثہ کی حوصلہ افزائی کی ۔اور نماز جمعہ کے بعد نہایت مثبت انداز میں شرکاءنے ضلعی ٹیمیں تشکیل دیں جنہوں نے ضلعی مسائل پر بحث کے بعد ان کے حل تجویز کیے ۔ یہی عمل ڈویژنل ٹیموں کی تشکیل کے بعد دہرایا گیا ۔ یہ نہایت منظم طریقے کارسے عمل میں لائی گئی کارروائیاں شام سات بجے تک اختتام پذیر ہوئیں جس کے بعد رات نو بجے تک ضلعی اور ڈویژنل ٹیموں نے اپنی تجویزیں اور سفارشات صوبے کے متعلقہ ڈپٹی سیکرٹری صاحبان کے سامنے پیش کیں اور مختلف نوعیت کے معاملات کو مختلف سرکاری محکموں میں مناسب عملدرآمد کےلئے ایک لائحہ عمل تیار کیا گیا۔ یہ ناقابل یقین مگر حقیقت پر مبنی کارروائیاں ایک ابتدائی تجربہ کے طور پر وزیراعلی پنجاب کے ویژن کی عکاسی کرتی ہیں۔ جس پر میں خادم پنجاب کو مبارک باد دیتا ہوں۔ دوسرے روز 12جون ہفتہ کے روز یہی عمل الحمرا ہال میں دہرایا گیا اور حیرت کی بات ہے کہ چیف منسٹر پنجاب نے اس اجلاس میں بھی صبح نو بجے سے دوپہر ایک بجے تک ڈویژنل ٹیموں کے ساتھ دیگر ماہرین کی آراءکو نہایت توجہ سے سنا جن میں ماہرین تعلیم اور یوتھ کانفرنس کے کوآرڈینیٹر کے علاوہ پاکستان یوتھ الائنس‘ زمیندار شہری تنظیم اور یوتھ پارلیمنٹ کے نمائندوں کے علاوہ برادرم محترم جناب امجد ثاقب کے مشورے اور تجاویز ہمیشہ کی طرح خلوص کے عملی پہلو میں رول ماڈل حیثیت رکھتی ہیں لیکن میڈیا کی ممتاز شخصیات اور ممبران قومی اسمبلی کی شرکت اور تجاویز ان کے بھرپور تعاون سے معاشرے کی اصلاح کےلئے نوجوان طبقے کی یوتھ کمیشن میں شرکت اس نئے تجربے کی کامیابی کی ضمانت پیش کرتی ہیں۔ وزیراعلی میاں شہباز شریف نے جس نئے عزم کے ساتھ نوجوان نسل کی معیت میں معاشرے میں ایک فکری انقلاب برپا کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے خدا کرے کہ موجودہ اندھیروں میں یہ ایک روشنی کا مینار ثابت ہو۔ عام آدمی غربت اور مہنگائی کی چکی سے نجات پائے۔ ملک میں ایک عادلانہ نظام قائم ہو جس میں وسائل کی منصفانہ تقسیم ممکن ہو اور موجودہ ظلم و ناانصافی کا دور ختم ہو تاکہ قائد اعظم اور علامہ اقبال کے خواب کی تعبیر ممکن ہو سکے اور پاکستان میں ایک جدید اسلامی جمہوری اور فلاحی ریاست کا قیام عمل میں آسکے۔
 

thepearl

Minister (2k+ posts)
وزیراعلیٰ پنجاب سے نواجوان نسل کا دو روزہ تعمیر ی ٹاکرہ

محکمہ تعلیم پنجاب نے نوجوان عالی دماغ فرزندانِ پنجاب، طلبا و طالبات کی بہترین صلاحیتوں کی معاونت سے صوبے کو ترقی دینے اور اس میدان میں آگے بڑھنے کے لئے ہر طرح کی تجاویز سے وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف کو آگاہ کردینے کے باب میں 11اور12جون 2010ءکودو روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا تاکہ وزیراعلیٰ پنجاب نوجوان طبقہ سے انفرادی اور بڑی حد تک اجتماعی سطح پر روبرو گفتگو اور سوال و جواب کرکے ان مسائل و معاملات سے آگاہ ہوپاتے جو پنجاب کے 36 اضلاع میں مختلف شعبوں کی اصلاح و فلاح کے لئے لوگوں کے دل و دماغ میںکروٹیں لیتے رہتے ہیں،اس سلسلے میں اخبارات میں دو روز تک اشتہارات بھی شائع کئے جاتے رہے جن میں بتایا گیا کہ 360 نوجوانوں پر مشتمل پہلا یوتھ کمشن قائم کردیا گیاتھا جس کے اغراض ومقاصد کے مطابق سالانہ یوتھ کانفرنس کا انعقاد کیاجائے گا اور اس کانفرنس کے ذریعے منتخب یوتھ ممبر ز کو ان کے علاقوں میں ترقیاتی اور فلاحی کاموں کو تکمیل کے لئے متحرک کیاجائے گا پھر ان نوجوانوں کو حکومتی پالیسی، قانون سازی اور سیاسی اقدامات تک رسائی پانے کا موقع بھی فراہم کیاجائے گا علاوہ ازیں یوتھ ممبرز کے ذریعے تحصیل، ڈسٹرکٹ اور ڈویژن کی سطح پر رضا کاروں کا”ڈیٹا بیس“ تیار کیاجائے گا۔اس مقصد کے لئے پہلے مرحلے میں ہر ضلع کے منتخب عوامی نمائندوں کے علاوہ یونیورسٹیز اور کالجز کے سربراہان اور انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداران پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی، ان کمیٹیوں نے اشتہار کے ذریعے سماجی طورپر سرگرم نوجوانوں کو آگے آنے کی دعوت دی اور ایک شفاف طریقے سے تحریری اور عملی امتحان سے گزار کر ان کو پرکھا گیا پھر رضا کاروں میں دس ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی منتخب کی گئی جس میں5لڑکے اور 5لڑکیاں تھیں، اس طرح 36اضلاع سے چنیدہ360 نوجوانوں پر مشتمل پہلا یوتھ کمشن قائم کردیا گیا،اس سلسلے میں اخبارات میں نصف صفحہ پر پھیلے ہوئے ، پنجاب کی ترقی اور خوشحالی کے سفر کا اعلان کرنے والے اشتہارات بھی شائع کئے گئے جن میں دو روزہ کانفرنس کے انعقاد کا اعلان بھی کیا گیا مگر اتنے بڑے اشتہار میں بھی وہ نہ بتایا گیا کہ دو روزہ یوتھ کانفرنس کہاں منعقد کی جارہی تھی تاہم ہمیں جو دعوت دی گئی اس میں واضح کیا گیا کہ ہم پونے9بجے صبح تک یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے حضرت شاہ شمس تبریز رحمتہ اللہ علیہ سے موسوم کردہ آڈیٹوریم میں پہنچ جاتے ہم چونکہ بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ کی تعلیمات پر شدت سے عمل پیرا رہنے کی کوشش کرتے ہیں لہٰذا عین وقت پر اس آڈیٹوریم میں پہنچ گئے اس وقت تک 36اضلاع کے 360 نوجوان اپنی نشستوں پربراجمان ہوچکے تھے، ہر ضلع کے نام کا بینر آویزاں کرکے اس کے ساتھ اس ضلع کے نوجوانوں کے تشریف فرما ہونے کا اہتمام کر دیا گیاتھا جبکہ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حسین مبشر ملک اور اس یونیورسٹی کے ایڈمنسٹریٹر کرنل(ر) جاوید تمام انتظامات کی نگرانی اور وزیراعلیٰ کا انتظار کر رہے تھے چنانچہ ہم بھی محوِ انتظار ہوگئے۔ گیارہ بجنے میں 5منٹ پر وزیراعلیٰ آڈیٹوریم میں داخل ہوئے اور کارروائی کا آغاز کیا گیا، وائس چانسلر اور وزیراعلیٰ کے درمیان اس تقریب کے نوجوان کوآرڈی نیٹر تشریف فرما تھے۔ صحافی اور میڈیا والے بھی اتنی تعداد میں موجود نہیں تھے جتنی تعداد میں وہ عموماً وزیراعلیٰ کی تقاریب میں دیکھے جاتے ہیں گویا اس تقریب کے لمحہ آغاز کے وقت آڈیٹوریم کی فضا شاید خادمِ اعلیٰ کے کسی خفی دباﺅ کے باعث نہایت” ٹینس“ تھی، نظامت کار نے بھی کچھ اس انداز سے کارروائی کا آغاز کردیا کہ اداسی اور بڑھ گئی۔وزیراعلیٰ نے اپنی نشست پر بیٹھے بیٹھے نوجوانوں کے سوالات و تجاویز و شکایات کے بارے میں اپنے فیصلوں کا اعلان کرنے کا سلسلہ جاری رکھا اور انہوں نے سوالات کرنے والے نوجوانوں سے نہایت شفقت سے پیش آنے کا انداز اختیار کیا جس سے نوجوانوں کی وہ حوصلہ افزائی ہوئی جس کی وہ وزیراعلیٰ سے توقع کر رہے تھے چنانچہ وہ توقع پوری ہورہی تھی۔ لہٰذا نوجوانوں نے بتایا کہ کس کالج میں کتنی مدت سے سائنس ٹیچر موجود نہیں تھے، کس کس کالج میں پروفیسر کالج کے اندر پڑھانا خلافِ کاروبار ذات تصور کرتے تھے کیونکہ انہوں نے اپنی اپنی ٹیوشن اکیڈمیز بنائی ہوئی تھیں جہاں نوجوانوں کو پڑھنے پر مجبور کرتے۔کس شہر میں پینے کا پانی صاف ستھر ا نہیں، کہاں ماحول کثیف تھا اور اسی طرح کے دیگر معاملات تھے جو بیان کئے جاتے رہے،سٹیج کے سامنے چند صاف ستھرے افسران جو صحافی تو معلوم نہیں ہوتے تھے اپنی اپنی کاپی پر ہر بات لکھ رہے تھے اور نظامت کار بھی بار بار نوجوانوں کو آگاہ کر رہے تھے کہ محکمہ تعلیم کے بارے میں تو بہت سوال ہوچکے تھے وہ کسی اور شعبے کے بارے میں سوال کرتے،اتنے میں محکمہ تعلیم کی منعقدہ کردہ اس کانفرنس میں چار گھنٹے کی تاخیر سے وزیرتعلیم پنجاب میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان بھی تشریف آور ہوگئے اور وزیراعلیٰ نے اپنے دائیں طرف بیٹھے ہوئے ایک شخص کو مزید دائیں طرف کھسکا کر اپنے ساتھ وزیر تعلیم کی کرسی رکھوالی مگر جب تک ہم وہاں تھے وزیرتعلیم نے کوئی بات نہ کی پھر ایک مرحلے پر وزیراعلیٰ نے فرمایا کہ آج جمعتہ المبارک بھی ہے اور ہم نے نماز جمعتہ المبارک بھی ادا کرنا ہوگی لہٰذاکارروائی ایک بج کر پندرہ منٹ تک جاری رہے گی۔
 

Back
Top