حکیم اللہ محسود شہید ہے یا نہیں۔ یہ بحث ہمارے اطراف میں ہوتی ہویی نظرآتی ہے۔ کویی کہتا ہے وہ شہید نہیں ہے تو کویی کہتا ہے کہ وہ شہید ہے کویی کہتا ہے کہ طالبان کو کچل دینا چاہیے تو کویی کہتا ہے کہ چونکہ طالبان سے لڑنا حرام ہے اسلیے ان کے ساتھ لڑتے ہویے کویی مارا جاے تو وہ شہید نہیں کہلایا جا سکتا۔
میں ایک مسلمان ہونے کے ناطے ان ساری باتوں کو سنتا ہوں اور پریشان ہو جاتا ہوں*کہ کسی کو سچ ماننا چاہیے۔ لیکن اگرخلوص دل سے اس بات کا جایزہ لیا جاے تو معاملات کافی حد تک سلجھ جاتے ہیں۔ میں بغیر کسی توجیح کے آپکو تین* سوال بتا تا ہوں* اور ان تینوں سوالوں کے جواب اگر آپکے پاس ہیں تو کویی ؤجہ ہی نہیں کہ آپ کنفیوز ہو جاییں ۔
کیا طالبان پاکستان میں ہونے والے کسی بھی خود کش دھماکے کے ذمہ دار ہیں جنمیں معصوم لوگ شہید ہوے ہوں۔ ؟
کیا امریکی ڈرونز میں کویی معصوم شہری شہید ہوا ہے ؟
کیا پاکستانی فوجی ان دہشت گردوں کو ماررہے ہیں*جو پاکستان میں ہونے والی جارحیت اور دہشت گردی کے ذمہ دار ہیں یا وہ امریکی ڈکٹیشن پر انکے مقاصد و اہداف کو پورا کرنے کے لیے لڑ رہے ہیں؟؟
اگر آپکے پاس ان تینوں سوالوں کے صحیح جواب موجود ہیں تو آپکو فیصلہ کرنے میں*کویی مشکل ہونی چاہیے اور نہ ہی جھجھک۔
طالبان اگر خودکش دھماکے میں ملوث تھے اور انکا حکیم اللہ محسود کو پتہ تھا تو وہ شہید تو دور کی بات بلکہ وہ ملعون تھا اور اس بات کو کہنے میں مجھے کویی عار نہیں لیکن اگر ایسا نہیں ہے تو وہ شہید تھا۔
امریکی ڈرونز سے معصوم جانیں گییں*ہیں اسلیے انکو روکنا پاکستانی حکومت کی ذمہ داری ہے اور اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو وہ بھی امریکہ کی اس جارحیت میں برابر کے شریک ہیں اگر امریکی کردار اسمیں قابل مزمت ہے تو پاکستانی حکومت کا کردار دوگنا قابل مزمت ہے۔
آخر میں اتنا کہوں گا کہ اگر پاکستانی آرمی معصوم لوگوں کو مارنے والے دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنجانے کے لیے لڑ رہی ہے تو ہر مرنے والا فوجی شہید ہے اور اگر وہ امریکہ سے ڈکٹیشن لے کر اسکے حواری بنکر انکے مقاصد و اہداف کو حاصل کرنے کی کوشش میں گامزن ہیں تو وہ بھی شہید نہیں ہیں*اور ہر لڑنے والے فوجی کو یہ سوچنا چاہیے کہ وہ کس کے لیے لڑ رہے ہیں ۔
ہمارا مسلہ یہ ہے کہ ہمارا سیاستدان اور میڈیا چیزوں کو سیاہ سفید میں نہیں بتاتا بلکہ معلومات کی اتنی بگڑی ہویی شکل ہمارے سامنے پیش کرتا ہے کہ ہم سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ سچ کیا ہے اور صحیح کیا ہے۔
آخر میں اتنا کہوں گا کہ چیزوں کو ٹھنڈے دل سے اور اللہ کو حاضر ناظر جانکر خلوص دل سے پرکھنے کی کوشش کریں۔
اللہ آپکا حامی و ناصر ہو
میں ایک مسلمان ہونے کے ناطے ان ساری باتوں کو سنتا ہوں اور پریشان ہو جاتا ہوں*کہ کسی کو سچ ماننا چاہیے۔ لیکن اگرخلوص دل سے اس بات کا جایزہ لیا جاے تو معاملات کافی حد تک سلجھ جاتے ہیں۔ میں بغیر کسی توجیح کے آپکو تین* سوال بتا تا ہوں* اور ان تینوں سوالوں کے جواب اگر آپکے پاس ہیں تو کویی ؤجہ ہی نہیں کہ آپ کنفیوز ہو جاییں ۔
کیا طالبان پاکستان میں ہونے والے کسی بھی خود کش دھماکے کے ذمہ دار ہیں جنمیں معصوم لوگ شہید ہوے ہوں۔ ؟
کیا امریکی ڈرونز میں کویی معصوم شہری شہید ہوا ہے ؟
کیا پاکستانی فوجی ان دہشت گردوں کو ماررہے ہیں*جو پاکستان میں ہونے والی جارحیت اور دہشت گردی کے ذمہ دار ہیں یا وہ امریکی ڈکٹیشن پر انکے مقاصد و اہداف کو پورا کرنے کے لیے لڑ رہے ہیں؟؟
اگر آپکے پاس ان تینوں سوالوں کے صحیح جواب موجود ہیں تو آپکو فیصلہ کرنے میں*کویی مشکل ہونی چاہیے اور نہ ہی جھجھک۔
طالبان اگر خودکش دھماکے میں ملوث تھے اور انکا حکیم اللہ محسود کو پتہ تھا تو وہ شہید تو دور کی بات بلکہ وہ ملعون تھا اور اس بات کو کہنے میں مجھے کویی عار نہیں لیکن اگر ایسا نہیں ہے تو وہ شہید تھا۔
امریکی ڈرونز سے معصوم جانیں گییں*ہیں اسلیے انکو روکنا پاکستانی حکومت کی ذمہ داری ہے اور اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو وہ بھی امریکہ کی اس جارحیت میں برابر کے شریک ہیں اگر امریکی کردار اسمیں قابل مزمت ہے تو پاکستانی حکومت کا کردار دوگنا قابل مزمت ہے۔
آخر میں اتنا کہوں گا کہ اگر پاکستانی آرمی معصوم لوگوں کو مارنے والے دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنجانے کے لیے لڑ رہی ہے تو ہر مرنے والا فوجی شہید ہے اور اگر وہ امریکہ سے ڈکٹیشن لے کر اسکے حواری بنکر انکے مقاصد و اہداف کو حاصل کرنے کی کوشش میں گامزن ہیں تو وہ بھی شہید نہیں ہیں*اور ہر لڑنے والے فوجی کو یہ سوچنا چاہیے کہ وہ کس کے لیے لڑ رہے ہیں ۔
ہمارا مسلہ یہ ہے کہ ہمارا سیاستدان اور میڈیا چیزوں کو سیاہ سفید میں نہیں بتاتا بلکہ معلومات کی اتنی بگڑی ہویی شکل ہمارے سامنے پیش کرتا ہے کہ ہم سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ سچ کیا ہے اور صحیح کیا ہے۔
آخر میں اتنا کہوں گا کہ چیزوں کو ٹھنڈے دل سے اور اللہ کو حاضر ناظر جانکر خلوص دل سے پرکھنے کی کوشش کریں۔
اللہ آپکا حامی و ناصر ہو