سابق اشتراکی روس کے صدر، جوزف سٹالن، ایک مرتبہ اپنے ساتھ پارلیمنٹ (پولیٹبیورو) میں ایک مرغا لے آیا اور سب کے سامنے اس کا ایک ایک پر نوچنے لگا. مرغا درد سے بلبلاتا رہا، مگر ایک ایک کر کے سٹالن نے اس کے سارے پر اتار دیئے. پھر مرغے کو فرش پہ پھینک دیا، اور جیب سے کچھ دانے نکال کر مرغے کی طرف پھینک دئے، اور چلنے لگا. مرغا دانے کھاتا ہوا سٹالن کے پیچھے چلنے لگا. سٹالن، برابر دانا پھینکتا گیا، اور مرغا دانا منہ میں ڈال، برابر اس کے پیچھے جاتا ہوا آخرکار سٹالن کے پیروں میں آکھڑا ہوا.
سٹالن نے اپنے کامریڈز کی طرف دیکھا اور بولا! سرمایہ دارانہ ریاستوں کے عوام اسی مرغے کی طرح ہوتے ہیں. انکے حکمران پہلے عوام کا سب کچھ لوٹ کر انہیں اپاہج کردیتے ہیں. اور بعد میں معمولی سی خوراک دے کر خود کو انکا مسیحا بنا دیتے ہیں. اور چند سکوں، چند نوالوں کے عوض، معاشی غلامی کا شکار اور اجتماعی شعور سے محروم عوام بھول جاتے ہیں، کہ انہی انسان نما درندوں نے تو ہمیں چوپایوں کے درجے پر لاکھڑا کیا تھا.