Earth Quake in Japan - 099 Surey Al-Zalzalah.mp3‏

M

mimran301

Guest
Followers of '' Doomsday 2012'' are passionate to tell,,,,,, see, we told you 'it is coming'.
 

sangeen

Minister (2k+ posts)
See the devastation caused by the Tsunami in Japan 2011... Allah kher kare pata nahi kia hone wala hae.....

 

haqiqat

MPA (400+ posts)
Allah na kare just think of same magnitude earthquake hits Karachi and since its a coastal area so naturally there would be tsunami
what would be the devastation of this city :13:
 

Azad

Councller (250+ posts)
Nabi SAWW used to pray " oh my Allah I pray for Ur refuge from Yours anger"
In Quran Allah say that evry creature is under his control... So if anybody obeys Him why would He punnish him

Hadith meaning; that whenever a nation is indulged in bad morals like adultry etc. They will b the target of Allah anger
in the form of Floods, earthquakes,thunders....
May we obey Allah
May Allah bestow us His refuge Amin SAWW
 

w-a-n-t-e-d-

Minister (2k+ posts)
زلزلہ، بندوں کو انتباہ

زلزلہ، بندوں کو انتباہ






محترم عبدالله البرنی

الله تعالیٰ اپنے بندوں پرماں باپ سے زیادہ مہربان ہے، اس نے فرما دیا ہے کہ میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے۔ لیکن جب انسان اس کے احکامات کی خلاف ورزی کو عادت بنالے او رگناہوں کی قباحت اور نفرت دلوں سے نکل جائے، بلکہ دل گناہوں سے مانوس ہو جائیں تو الله تعالیٰ کی طرف سے بطور تنبیہ مختلف مصائب اور آفات کے ذریعے خبر دار کیا جاتا ہے۔ یہ بھی بندوں کے حق میں رحمت ہے کہ ان کو اسی دنیا میں اپنی اصلاح کے لیے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں، لیکن جن لوگوں نے خود اپنے لیے ہلاکت اور عذاب کی راہ کا انتخاب کیا ہے وہ ان آفتوں سے کوئی عبرت اور نصیحت حاصل نہیں کرتے ،بلکہ یوں کہتے ہیں کہ یہ تو زمانے کا الٹ پھیر ہے اور ایسے واقعات کا پیش آنا تو بالکل طبعی چیز ہے۔ اکثر لوگ اگر زبان سے نہ کہیں تو ان کا عمل تو یہی ظاہر کرتا ہے کہ ان مصائب اور آفات کا ظہور کسی طرح عبرت اور نصیحت کے لیے نہیں، بلکہ اس کا تعلق تو طبیعیات سے ہے۔ زلزلے، سیلاب اور بے انتہا بارش یا بے انتہا برف باری ان سب کے طبعی اسباب بیان کیے جاتے ہیں ۔ چناں چہ زلزلے کی وجہ زمین کے سطحی حصہ سے چٹانوں کا کھسکنا وغیرہ بتائی جاتی ہے لیکن وہ چٹانیں کس کے حکم سے حرکت میں آتی ہیں اور کس کے ارادے سے زلزلہ آتا ہے اور تباہی پھیلتی ہے ؟ اس کی طرف ذرا دھیان نہیں جاتا۔


الله تعالیٰ کا ارشاد ہے:
”تو جب ان کے پاس ہمارا عذاب آیا تو چاہیے تھا کہ وہ گڑ گڑاتے (یعنی اپنے گناہوں کی مغفرت کا سوال کرتے) لیکن ان کے دل سخت ہو گئے اور شیطان نے ان کے برے اعمال کو ان کی نظروں میں اچھا بنا دیا تھا۔“ (الانعام آیت نمبر43)

اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جب گناہوں کی وجہ سے دل سخت ہو جاتے ہیں تو انسانوں کو اپنے قصور او رجرم کا احساس نہیں رہتا۔ امام ابن القیم  نے اپنی تصنیف”الجواب الکافی لمن سال عن الدواء الشافی“ میں زلزلے سے متعلق کئی روایات ذکر فرمائی ہیں، جن میں بعض ذیل میں بیان کی جاتی ہیں۔

حضرت انس رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک شخص کے ساتھ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور میرے ساتھی نے ان سے سوال کیا ” ام المؤمنین ہمیں زلزلہ کے متعلق بتائیے کہ وہ کیوں آتا ہے ؟ “ اس کے جواب میں انہوں نے فرمایا” جب لوگ زنا کو حلال کر لیں، شراب پینے لگیں اور گانے بجانے کا مشغلہ اپنالیں تو الله تعالیٰ کی غیرت جوش میں آتی ہے اورزمین کو حکم ہوتا ہے کہ زلزلہ برپا کر دے، بس اگر اس علاقے کے لوگ توبہ کر لیں اور بد اعمالیوں سے باز آجائیں تو ان کے حق میں بہتر ہے ورنہ ان کے لیے ہلاکت ہے۔ “ اس شخص نے عرض کیا ”کیا یہ زلزلہ عذاب ہوتا ہے ؟ “ حضرت عائشہ رضی الله تعالیٰ عنہا نے فرمایا ”اہل ایمان کے لیے عبرت ونصیحت ہوتی ہے اور جو صالحین اس میں جاں بحق ہو جائیں ان کے لیے رحمت ہے ( یعنی شہادت کا مرتبہ ہے)، البتہ کافروں کے لیے تو زلزلہ قہر اور عذاب الہٰی بن کر آتا ہے۔“ (رواہ ابن ابی الدنیا)

ابن ابی الدنیا نے ایک او رمرسل روایت ذکر کی ہے کہ حضو راقدس صلی الله علیہ وسلم کے مبارک زمانے میں زلزلے کا جھٹکا محسوس ہوا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے زمین پر اپنا مبارک ہاتھ رکھ کر فرمایا” اے زمین! تو ساکن ہو جا“ پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا” تمہارا رب چاہتا ہے کہ تم اپنی خطاؤں کی معافی مانگو۔ اس کے بعد زلزلے کے جھٹکے رک گئے۔ پھر حضرت عمر بن الخطاب رضی الله تعالیٰ کے زمانہ خلافت میں زلزلہ کے جھٹکے محسوس کیے گئے تو حضرت عمر رضی الله تعالیٰ عنہ نے لوگوں سے مخاطب ہو کر فرمایا ” اے لوگو! یہ زلزلہ ضرور کسی بڑے گناہ کی وجہ سے آیا ہے ، اگر دوبارہ جھٹکا محسوس ہوا تو میں تم لوگوں کو اس شہر سے بے دخل کردوں گا۔“ مسند احمد کی روایت میں ہے کہ حضرت عمر رضی الله عنہ نے اس موقع پر یہ بھی فرمایا کہ ” تم لوگوں نے کیا نئی روش اختیار کی ہے ؟ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی رحلت کے بعد اتنی جلدی تمہارا حال بگڑ گیا ہے ۔

حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمة الله علیہ نے اپنے گورنروں کو پیغام بھیجا تھا کہ ”سنو! اچھی طرح جان لو کہ زلزلے کے جھٹکے سزا کے طور پر آتے ہیں۔ تم لوگ صدقہ خیرات کرتے رہا کر و اور استغفار میں لگے رہو۔ نیز حضرت آدم علیہ السلام کی دعا( ترجمہ) ”اے پروردگار !ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے ،اگر تو ہمیں معاف نہ کرے گا اور ہم پر رحم نہ فرمائے گا تو ہم تباہ ہو جائیں گے “ کثرت سے پڑھا کرو۔ “(الجواب الکافی لمن سال عن الدواء الشافی:54-53، مصنفہ علامہ ابن القیم)

آج کل گانا بجانا زندگی کا اہم جزو بنا ہوا ہے، شادی کے لیے نوجوان کوئی رقاصہ ڈھونڈتا ہے اور لڑکیوں کے لیے بیرودرکار ہوتا ہے، مال وزر کی ہوس میں شریف زادیاں خاندانی عزت او روقار کو خاک میں ملا کر اسٹیج پر آرہی ہیں ۔ فلم کمپنیوں کے ایجنٹ بہلا پھسلا کر انہیں تباہ کر دیتے ہیں ۔ ایک ایکٹرس حسن فروشی کے جنون میں وہ وہ حرکتیں کر گزرتی ہے جو نہ کرنی چاہیے تھیں۔ جب اخبارات ورسائل میں ان کا تعارف کرایا جاتا ہے او ران کے رقص کی تعریف کی جاتی ہے تو ان کا دل او ربڑھتا ہے ۔ اس طرح بے حیائی کے مراتب تیزی کے ساتھ طے ہو جاتے ہیں ۔ اب تو بعض اسکولوں میں باقاعدہ رقص کی عملی تربیت دی جارہی ہے۔ حضرت عمران بن حصین رضی الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ ” اُمّت میں زمین دھنسائے جانے اور صورتیں مسخ ہونے کا اور پتھر برسنے کا عذاب بھی ہو گا“ ایک شخص نے عرض کیا کہ کب ہو گا؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”جب گانے والی عورتیں اور گانے بجانے کا سامان ظاہر ہو جائے گا اورشرابیں پی جانے لگیں گی ۔“ (رواہ الترمذی)

اے الله! تو ہمارے قلوب کی اصلاح فرمادے او راپنے فضل وکرم سے ہمیں معاف فرما دے۔ تیری رحمت بڑی وسیع ہے او رتو بڑا مہربان او رکریم ہے ۔ اُمّت کے حال پر رحم فرما۔ آمین۔