Every post,which post are you talkin about ? i dont see any moderation in my posts?????????????
which I've replied.
Every post,which post are you talkin about ? i dont see any moderation in my posts?????????????
پی ٹی آئی لوور بھائی،
کیا آپ ہمیں گارنٹی دے سکتے ہیں کہ آپ کے "انصاف" کا پیمانہ سب کے لیے ایک ہے؟
اگر واقعی ایک ہے تو سوال آپ کی اس منافقت کا ہے کہ ایم کیو ایم کے سیاسی جھوٹے کیسز کے خلاف تو آپ کے عمران خان صاحب نے چیخ چیخ کے زمین آسمان پر اٹھا لی اور بھاگے بھاگے انگلینڈ تک پہنچ گئے، مگر کیا وجہ ہے کہ انکے منہ سے کبھی اُس وقت نواز لیگ کے ان کیسز کے خلاف کوئی ایک لفظ تک نہیں نکلا؟
ایم کیو ایم کے کیسز این آر او کے تحت نہ ختم کریں، مگر عمران خان کی اس منافقت کا آپ کیا جواب دیں گے؟
افسوس کہ عمران خان تحریک انصاف نام رکھ کر ایسی تحریک منافقت چلا رہے ہیں جہاں "انصاف" صرف ایسا حربہ ہے جو وہ اپنے سیاسی حریفوں پر چلاتے ہیں۔
عمران خان کی یہ منافقت ایک یہاں پر ہی ختم نہیں ہوئی۔ آپ لوگ انصاف کرنے کا دعوی کرتے ہیں۔ ذرا یہ بتلائیے کہ واقعی آپ کا انصاف "سب کے لیے برابر ہے"؟
اگر سب کے لیے برابر ہے تو کیا وجہ ہے کہ متحدہ کے خلاف تو عمران خان کی زبان مغلظات اگلتے نہیں رکتی اور انصاف کے نام پر بھاگم بھاگ عمران خان برطانیہ تک پہنچ جاتے ہیں، مگر یہی وہ عمران خان ہیں جو سب انصاف وغیرہ کو بھول بھال کر "حقیقی" کے قاتل دہشتگردوں کو اسلام آباد میں گود میں بٹھائے بیٹھے ہیں اور انکی بلائیں لے رہے ہیں۔
![]()
حقیقی کے یہ قاتل غنڈے وہ خطرناک لوگ ہیں جنہوں نے مشرف صاحب کے جاتے ہیں کراچی کا امن و امان تباہ کرتے ہوئے نہ صرف متحدہ بلکہ سندھی لیڈران کی سب سے پہلے ٹارگٹ کلنگ شروع کی تھی۔ (لنک یہ ہے)۔
آج تک حقیقی کے قاتل دہشتگردوں کی اس ٹارگٹ کلنگ کے خلاف ہم نے عمران خان کی ایک آواز نہیں سنی ہے۔ کیا یہ ہے آپکا انصاف؟
طالبان اور عمران خان
ایک بار پھر جو کچھ آپ نے لکھا ہے، اسے یہاں دہرا رہی ہوں۔
کیا آپ اپنی اس بات پر قائم ہیں؟
جب دو بڑے گروہوں میں لڑائی ہو جائے تو معاملات کو عدالت میں نہیں، بلکہ معاہدوں کے تحت حل کیا جاتا ہے
عالمگیر اصول ہے کہ ایسے حالات میں کہ جبکہ پوری پوری قومیں ایک دوسرے سے لڑ پڑی ہوں تو پھر معاملات عدالتوں میں نہیں نپٹائے جاتے، بلکہ معاہدوں کے تحت مسائل کو حل کیا جاتا ہے۔ انسانیت کی پوری تاریخ اس کی مثالوں سے بھری پڑی ہے۔ آج بھی جمہوریت کی چیمپیئن برطانیہ نے آٗئر لینڈ کا مسئلہ عدالت میں حل نہیں کیا، بلکہ معاہدوں کے تحت حل کیا ہے۔
ایک اور واضح مثال ہے کہ جب عمران خان کہتا ہے کہ طالبان "ہمارے بھائی" ہیں اور انکے ماضی کے تمام تر قتل عام و فساد کو بھول کر ان سے معاہدہ کر کے دوستی کر لی جائے اور معاملات کو نپٹا دیا جائے۔
ایسا ہی ایک معاہدہ پوری قوم بمع عمران خان نے سوات میں نفاذ شریعت کے نام پر کیا (سوائے متحدہ کے)۔ اس معاہدے میں عمران خان طالبان کے سارے کے سارے خون خرابے اور قتل و غارت کو نظر انداز کر گیا اور ان سے معاہدہ کیا۔
مگر اب آپ عمران خان کی ناانصافی و منافقت ملاحظہ فرمائیے کہ جب متحدہ و مہاجروں کی بات آتی ہے اور نوے کی دھائی پر ان کا جناح پور کے جھوٹے الزام کے نام پر ماورائے عدالت قتل کیا جاتا ہے، تو اسکے جوابی ردعمل کو عمران خان نظر انداز کرنے کے لیے تیار نہیں اور ہر ہر صورت صرف اور صرف ایک فریق کو عدالت میں گھسیٹنا چاہتا ہے، (یعنی انصاف سب کے لیے نہیں) اور صرف اور صرف ایک فریق کے ردعمل پر اسے قاتل کہنا چاہتا ہے جبکہ دوسرے فریق کو قاتل تک نہیں کہتا۔
اب بتلائیے اس منافقت پر جب ہم احتجاج کریں تو کیا ہم غلط کر رہے ہیں؟
متحدہ نے پاکستان کی تعمیر و ترقی کی خاطر اپنے ہزاروں معصوموں کے خون کا انتقام طلب کرنے کی بجائے صبر کا دامن تھاما ہے۔ ہم پاکستان میں امن امان سے رہنا چاہتے ہیں۔ مگر یہ عمران خان جیسے لوگوں کی منافقتیں ہیں جو کراچی میں کبھی امن امان پیدا نہیں ہونے دیں گی اور یہ مسلسل کراچی میں نفرتوں کی آگ گرم رکھ کر سستی سیاسی شہرت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
عمران خان نفرت کا یہ کھیل تو کھیل رہا ہے، مگر اسے کبھی نہ کبھی اس نفرت کے کھیل کی قیمت ضرور سے چکانا ہو گی اور اہلیان کراچی نے جس طرح پرویز مشرف کو قبول کیا، اسکے بالکل برعکس آج اہلیان کراچی عمران خان سے اس منافقانہ رویے کی وجہ سے نفرت کر رہے ہیں۔
اس نفرت کا کھیل شروع کرنے سے قبل عمران خان کراچی میں آج کی نسبت کہیں زیادہ مقبول تھا۔ شاید عمران خان کو یہ بات آج سمجھ نہ آئے، مگر ایک نہ ایک دن اسے ضرور اس کا احساس ہو گا جب وہ کراچی میں الیکشنز جیتنے کی بجائے شاید اپنے امیدواروں کی ضمانتیں تک ضبط ہوتی ہوئی دیکھ رہا ہو۔
ایک بات اور یاد رکھیں، پرویز مشرف صاحب نے متحدہ سے پرانی جمہوری حکومتوں جیسی روایتی دشمنی رکھنے کی بجائے اسکی مثبت تعمیری صلاحیتوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کراچی کو چار چاند لگا دیے۔ مگر پرویز مشرف کے بالکل برعکس، اگر عمران خان حکومت میں آیا تو یہ دوسروں کی مثبت تعمیری صلاحیتوں کا فائدہ اٹھانے کی بجائے انہیں تہس نہس کرنے میں لگ جائے گا، اور اسکی وجہ یہ ہے کہ عمران خان اپنی ذات میں ڈکٹیٹر ہے اور اپنے سوا کسی اور کے جمہوری وجود کو قبول نہیں کر سکتا۔ اسکے اندر وہ جراثیم ہی نہیں کہ جو اسے اس کی اپنی ذات سے نکل کر دوسروں کے ساتھ مل کر ساتھ چلنے کی صلاحیت عطا کریں۔
طالبان اور جماعت اسلامی (پورے رائیٹ ونگ) کی منافقت
آپ کو یاد ہو گا جب سوات کے پورے علاقے کو "نفاذ شریعت معاہدے" کے تحت طالبان کے حوالے کیا جا رہا تھا تو متحدہ وہ واحد جماعت تھی جو اس پر حتی الممکن احتجاج کر رہی تھی، حکمرانوں اور مذہب کے ٹھیکیداروں کو یاد دلا رہی تھی کہ طالبان نے سوات میں کیسا قتل عام اور دہشتگردی مچا رکھی ہے۔
مگر اُس وقت یہی مذہب کی ٹھیکیدار جماعت اسلامی اور پورا رائیٹ ونگ تھا جو اخبارات، میڈیا ہر جگہ یہ قرآنی آیت پیش کر رہا تھا:
وَإِن طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا
ترجمہ:۔ اور اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں قتال کرنے لگیں تو اُن کے درمیان صلح کرا دیا کرو
اس آیت کا سہارا لیکر مذہب کے ٹھیکیداروں نے طالبان کا ہر قتل و غارتگری اور دہشتگردی کو نظر انداز کر دیا اور سوات کا پورا علاقہ ان خونخوار بھیڑیوں کے حوالے کر دیا۔
مگر یہی جماعت اسلامی اور رائیٹ ونگ سیاسی میڈیا و جماعتیں ہیں کہ جب کراچی میں 1990 کی دھائی میں ہونے والے فسادات کی باری آتی ہے تو یہ لوگ اس قرآنی آیت کو ہی بھلا بیٹھتے ہیں، اور ہر صورت فقط اور فقط ایک فریق کو نشانہ بنا کر اپنی دشمنیاں نکال رہے ہوتے ہیں۔
مگر انکی ان منافقتوں کا نتیجہ نکلتا ہے کہ اہلیان کراچی میں انکے خلاف نفرت میں اضافہ ہو رہا ہے اور وہ ہر الیکشن میں پہلے سے بڑھ کر ان مذہب کے ٹھیکیداروں کے منہ پر جوتا مارتے ہوئے متحدہ کو منتخب کرتے ہیں۔
"جارح" اور "جوابی ردعمل" کا فرق
کراچی میں منافقتوں کی لمبی تاریخ ہے۔
1951 میں ہندوستانی مسلمانوں کی پاکستان ہجرت پر پابندی لگا دی گئی حالانکہ یہ دو قومی نظریے کی موت تھی۔ نتیجتاً ہزاروں مہاجر خاندان کٹ کر رہ گئے۔ اگر ماں باپ انڈیا میں ہیں تو بیٹی داماد پاکستان میں۔ بہنیں بھائیوں سے جدا ہو گئیں اور خاندان بٹ گئے۔
آج کراچی کو "سب پاکستانیوں" کا قرار دینے والے وہی لوگ ہیں (مثلا اے این پی) جنہوں نے 1971 میں پاکستان کو "سب پاکستانیوں" کا ماننے سے انکار کر دیا تھا اور پاکستان کے انتہائی محب اور انتہا سے زیادہ جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے بیہاری مسلمانوں کو یہ کہہ کر پاکستان نہیں آنے دیا کہ پاکستان انکا بوجھ برداشت نہیں کر سکتا۔ یہ دو قومی نظریہ کی پھر سے موت تھی اور بیہاری مہاجر خاندان پھر تقسیم ہوئے کہ آدے کراچی میں موجود تھے اور آدھے بنگلہ دیش کے کیمپوں میں پڑے پاکستان سے محبت کے جرم میں مکتی باہنی کے ہاتھوں ستائے اور قتل کیے جاتے رہے۔
ان منافقتوں پر کیا مہاجر قوم کبھی احتجاج نہ کرتی؟
سہراب گوٹھ کئی دھائیوں سے نو گو ایریا، غیر قانونی مہلک آٹومیٹک اسلحہ کا گڑھ، ڈرگز اور دیگر مافیاؤں اور جرائم کا گڑھ بنا رہا۔ اسی سہراب گڑھ سے مہاجروں کے قافلوں پر فائرنگ ہوئی۔۔۔ ان سب کے باوجود قانون کبھی سہراب گڑھ کے خلاف حرکت میں نہیں آیا۔
پھر قصبہ کالونی، علی گڑھ کالونی، اور پھر ان سب سے بڑھ کر پکا قلعہ میں سینکڑوں معصوم مہاجر موت کے گھاٹ اتار دیے گئے، مگر کوئی قانون حرکت میں نہیں آیا۔
مرکزی اور سندھ کی صوبائی حکومتیں میرٹ کے بغیر ہر مرکزی اور صوبائی محکمے میں انگوٹھا چھاپ لوگوں کو سفارش و علاقے کی بنیاد پر بھرتی کرتے رہے۔ اسکی سب سے واضح مثال کراچی پولیس کے محکمے کی ہے جہاں 80 فیصد سے زائد لوگ غیر مقامی اور انکی اکثریت پنجاب کی تھی۔ اور پولیس وہ ادارہ ہے کہ اسکی قانونی کرپشن کی وجہ سے لوگ چور اور ڈاکوؤں سے بھی زیادہ نفرت ان پولیس والوں سے کرتے ہیں۔ اور پھر اگر یہ غیر مقامی پولیس پندرہ ہزار سے زائد معصوموں کے ماورائے عدالت قتل میں ملوث ہو تو آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ان پولیس والوں سے اہلیان کراچی میں کتنی نفرت پائی جاتی ہو گی۔
خدا کے لیے ہوش کے ناخن لیجئے۔ کب تک اس ظلم و ستم جاری رکھا جا سکتا ہے کہ اس کا جوابی ردعمل سامنے نہ آئے؟
اے قوم والو!
کراچی میں 90 کی دھائی میں جو فسادات ہوئے، خدا کے لیے اس میں "جارح" اور "جوابی ردعمل" کی عالمگیر اصول کو سامنے رکھو۔ عمران خان، جماعت اسلامی اور دیگر سیاسی جماعتیں تو منافق ہیں جو انہیں اس "جارح" اور "جوابی ردعمل" کا مسئلہ نظر آنا تو ایک طرف رہا، الٹا انکے الزامات کا سارا کا سارا رخ فقط اور فقط ایک فریق (یعنی ایم کیو ایم) کے خلاف ہے، جبکہ دوسرے فریقوں کو نہ قاتل کہتے ہیں، نہ دہشتگرد کہتے ہیں، اور نہ انہیں عدالتوں میں گھسیٹتے ہیں۔
کاش کہ ان فتنوں کا پہلا سے ہی احتساب کر لیا جاتا تو کبھی اہل کراچی کو اپنے حقوق کے لیے احتجاج ہی نہ کرنا پڑتا اور نہ کبھی یہ صورتحال پیش آتی۔ اور جب انہوں نے اپنے حقوق مانگنے شروع کیے تو انکے اوپر ظلم و ستم کے پہاڑ ٹوٹ پڑے۔ اور پھر جوابی ردعمل ہوا، اور اسکے بعد یہ Cycle شروع ہو گیا۔
سب سے زیادہ افسوس ہے مگر ان لوگوں کی منافقتوں پر جو "جارح" اور "ردعمل" کا یہ فرق نہیں کرتے بلکہ اپنی نفرت کی آگے میں اندھا ہو کر فقط اور فقط ایک فریق (متحدہ) کے جانی دشمن بنے ہوئے ہیں۔
عمران خان کی ایک اور منافقت ملاحظہ فرمائیں کہ ان صاحب کو "جارحیت" اور "ردعمل" کا یہ سلسلہ اہلیان کراچی کے معاملے میں تو نظر نہیں آیا، مگر طالبان کے معاملے میں انہیں فورا نظر آ جاتا ہے۔ جب بھی طالبان پاکستان میں معصوم شہریوں پر خود کش حملہ کرتے ہیں تو عمران خان اس جنگ کو ہماری اپنی دہشتگردی کے خلاف جنگ ماننے سے انکار کر دیتا ہے، اور عمران خان کا بہانہ ہوتا ہے کہ طالبان تو "ہمارے بھائی" ہیں اور یہ خود کش حملے تو امریکی جارحیت کے جوابی ردعمل میں ہو رہے ہیں۔
عمران خان صاحب،
آپ اپنی اس منافقت سے باہر آئیے، اور نوٹ کیجئے کہ:
- کاش کہ آپ کو کراچی میں بھی یہ کئی صدیوں سے جاری جارحیت اور پھر اسکا جوابی ردعمل کا سلسلہ نظر آ سکے اور آپکی نفرت و دشمنی اس بات پر آپ کو مجبور نہ کرے کہ یہاں آپ سستی سیاسی شہرت حاصل کرنے کے لیے اندھے بن جائیں۔
- اور طالبان کے معاملے میں آپ کا یہ "جوابی ردعمل" کا عُذر بالکل لغو ہے اور کسی صورت طالبان کے معصوم بے گناہ شہریوں پر خود کش حملوں کا جواز نہیں۔ نہیں، بلکہ طالبان بذات خود جارحیتی فتنہ ہیں۔
کاش کہ عمران خان میں اتنی عقل اور شعور ہوتا تو وہ سوات کے نفاذ شریعت معاہدے، اور اس سے بھی قبل طالبان سے کیے گئے کئی معاہدوں سے سمجھ سکتا کہ طالبان اپنے فتنے و فساد سے باز آنے والے نہیں۔
کیا عمران خان بتانا پسند کریں گے کہ سوات میں حکومت مل جانے کے بعد پھر طالبانی دہشتگردوں کا بونیر اور دیگر متصل علاقوں پر جنگ چھیڑ دینا کس چیز کا "جوابی ردعمل" تھا؟اور بونیر میں جو معصوم پاکستان اس طالبانی پیشقدمی کے نتیجے میں شہید ہو گئے، انکے معصوم قتل کا ذمہ دار کیا آپ جیسے لوگ نہیں جنہوں نے سوات کا علاقہ طالبانی فتنے کو "ہمارے بھائی" کہتے ہوئے پیش کر دیا تھا؟
طالبان سے صلح کیوں نہیں
عمران خان کے برعکس متحدہ کا مؤقف ہے کہ طالبان کے جرائم کو بھول کر ان سے صلح کی جا سکتی ہے، مگر اسکی سب سے بنیادی شرط یہ ہے کہ وہ اپنے قتل و غارت و دہشتگردی سے مکمل توبہ کرتے ہوئے پاکستانی آئین کی وفاداری کا حلف اٹھائیں۔ اور عمران خان اور جماعت اسلامی کی منافقتوں کے برعکس کہ جہاں ایک طرف وہ پاکستانی آئین کی بات کرتے ہیں، اور دوسری طرف طالبان کو اس پاکستانی آئین سے ماوراء قرار دے دیتے ہیں، متحدہ کا بالکل واضح مؤقف ہے کہ ہاکستان میں دو آئین نہیں ہو سکتے اور نہ ہی طالبان پاکستانی آئین سے ماوراء ہو سکتی ہے۔
![]()
http://www.thenews.com.pk/top_story_detail.asp?Id=14581
Imran Mediating Between Haqiqi Factions
KARACHI: Pakistan Tehrik-e-Insaf (PTI) Chairman Imran Khan has been trying for the last few months to broker a deal between the two factions of the Mohajir Qaumi Movement (MQM-Haqiqi) that split during the previous government’s tenure, media has reliably learnt.
Emerging as a staunch opponent of the Muttahida Qaumi Movement (MQM) after the May 12, 2007 mayhem in which several political workers were killed in Karachi, Imran Khan subsequently launched a campaign against the Muttahida. His anti-Muttahida drive started with the help of the MQM-Haqiqi which provided him with evidence of alleged brutalities against it.
Officials of the PTI and both groups of the MQM-Haqiqi confirmed that they have had meetings with Imran Khan on April 17 in Islamabad separately, during which Imran tried to convince them to resolve their mutual differences and work as a single party against the Muttahida in Karachi. Although both the Haqiqi factions and the PTI termed these recent liaisons ‘routine meetings’ — and part of Imran Khan’s case against Muttahida’s London-based Quaid Altaf Hussain — insiders claimed that the PTI chief wanted the Haqiqi leaders to get reunited and face the Muttahida in Karachi as a single force.
It is learnt that similar efforts were also being made by other parties of the All Parties Democratic Movement (APDM), including the Jamaat-e-Islami (JI). The APDM leadership was also in touch with the out-of-prison leadership of both the Haqiqi factions.
A leader of MQM-Haqiqi’s Afaq group admitted that a five-member delegation of their party had a meeting with Imran Khan in Lahore last month, which lasted for around two hours. Several issues, including reconciliation between the Afaq Ahmed and Amir Khan factions of the party, also came under discussion.
“Our delegation, comprising Akhtar Hussain, Shamshad Ghauri, Riaz Qureshi, Sohail Anjum Advocate and Rafi Dad, met PTI chief Imran Khan and discussed the Muttahida’s vendetta against our workers, the no-go areas issue as well as the frequent killing of our workers in Karachi,” he revealed.
When asked whether that meeting had any specific agenda, he said it was a routine meeting but admitted that Imran Khan expressed his wish of building unity among the estranged factions of the party, arguing that a single Mohajir Qaumi Movement would have a lot more political weight and clout than the one divided into two.
On the other hand, PTI officials confirmed that another delegation of the MQM-Haqiqi led-by former MPA Younus Khan had also called on Imran Khan in Lahore in April 2008 and they were also given the same advice by the PTI chief.
However, PTI office-bearers said that so far there was no breakthrough in their efforts to bridge differences between the two Haqiqi factions but added that efforts were still under way as some other parties were also trying to reunite the Haqiqi leadership.
The MQM-Haqiqi and the Muttahida Qaumi Movement have been bitter rivals ever since the former faction split from the main party in the ‘90s. The Muttahida retained its position as the main voice of the people of Karachi in subsequent years with the Haqiqi reduced to a small rump with tiny pockets of influence. At the time of their split, during the anti-MQM operation in the 90s the Altaf Hussain’s party accused its rival faction as a creation of the agencies. Many of the Haqiqi leaders and workers fled Sindh to take refuge in Punjab during that period and most of the Haqiqi leadership was eliminated, incarcerated or driven underground.
PTI chief Imran Khan could not be immediately contacted for comment but his spokesman Umar Cheema confirmed that the MQM-Haqiqi leadership has been meeting the PTI’s central leadership, including Imran, in recent months. Although he described these ‘secretive’ meetings as a bid by the MQM-Haqiqi to highlight their plight and miseries at the hands of the Muttahida, Cheema refused to reply to the question: why both factions of the MQM-Haqiqi were meeting Imran Khan alone and not the leadership of the mainstream political parties of the country.
According to Cheema, contacts with the PTI and the MQM-Haqiqi started when Imran decided to lodge a case in the British courts against Muttahida chief Altaf Hussain and requested people to furnish evidence against the Muttahida Qaumi Movement’s ‘ wrongdoings’.
“People from all over the world, including the MQM-Haqiqi leadership, approached the PTI and provided him evidence against the Muttahida,” the PTI spokesman claimed. “It was the previous government that did not permit a Scotland Yard team to come to Pakistan and investigate the allegations,” he said.
But when asked why the PTI and Haqiqi leadership was meeting so frequently these days even though Imran Khan did not seem enthusiastic in pursuing the London case, Umar Cheema said the Haqiqi leadership was trying to gain political support through these meetings.
Cheema added: “But that does not mean that we want them to remain divided. We wish them to get united and play their political role in Karachi as effectively as in the past.”. A Muttahida Qaumi Movement (MQM) spokesman, when contacted in this regard, said he could not comment on the meetings till more information was available.
End.
isko thora urdu mein translate karr k likho muje samajh nhi aa rahi aap kya kah rahay ho
whats wrong in that ? check haqqani's history and their agenda first, they are anti america, unlike m-company who are totally anti pakistan
Article from a Leading Paper, almost every pakistani knows the name of Guardian: http://www.guardian.co.uk/world/2010/sep/26/pakistan-imran-farooq-murder-mqm
The Scotland Yard investigation into the murder in London of the leading Pakistani politician Dr Imran Farooq has been told that rows within his own party may have led to his assassination.
Farooq, 50, was stabbed to death earlier this monthduring an attack in which he was also beaten near his home in Edgware, north London. Farooq was a senior figure in Pakistan's MQM (Muttahida Quami Movement) party, and was in exile in London at the time of his death. The murder is being investigated by Scotland Yard's counter-terrorism branch because of the political dimension to the killing.
Sources say intelligence suggests his death was linked to rows within the MQM.
I didn't say any thing about editing at all.apka dimagh ghoom gya hai jury, i cant see any editing in ur posts, those on page 3 or 4 or done by you not by the mods
![]()
The allegation that the murder of Dr Imran Farooq was somehow linked to "rows within the MQM" is entirely false. It is of note that it is attributed only to "sources" without giving any indication of who those sources might be or whether they have any political axe to grind.
Dr Farooq Sattar
MQM deputy convener
london کے ہیجڑوں میں الطاف حسسیں ہیجڑوں کا گرو ہے،خود ہی عمران فاروق کو نکالا خود ہی راستے سے ہٹوایا اور خود ہی ہیجڑوں کی طرح رونا شروع کر دیا ،دہشت کی بنیاد پر tv channels پر ان ہیجڑوں کو پروموٹے کیا جاتا ہے،
Still habitual of that appetite which has made majority of haters gaga.lolz, u guys are too easy to be trapped...... i think i m getting clever, i knew u will bring this letter of sattar,,,, but dear, this is a letter, bring an apology from the paper, cuz they maintained the story, and published m company's view to be neutral, thats it
story is not taken off and is still available on their site while they never apologized neither they withdrawn it,
m company still hav no guts to file a legal complaint against the publishers, they just sent a clarification letter condemning the story, which is their right and the duty, sachay hotay to court mein jatay....
thank you and best regards
Still habitual of that appetite which has made majority of haters gaga.
This is UK newspaper. If this is such a proof, then, why Scotland yard haven't taken action, yet.
In case of murder,1. its a uk paper and the report is very old, but it was a report which was initially published and news paper report is just a report, scot land yard cant act on news papers report, news reports are mostly based on the reporters sources which they never disclose, and on the other hand, UK govt later changed their tactics in this regard and who issue is being diverted to a business related murder, just to protect BHAI and his company for the sake of their national interest
In case of murder,
Scotlandyard can make them disclose there source, if they think the news is worthy.
Your replies show, you're in great state of embarrassment.
But, you're used to it. After Jinnah Pur, Hakeem Saeed murder allegation, etc.
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|