امريکی سی آئ اے کے چيف نے حال ہی ميں جو بيان ديا ہے وہ کوئ دھمکی نہيں بلکہ امريکی حکومت کے اس موقف کا اعادہ ہے جس کے مطابق دہشت گردی کے محفوظ ٹھکانے پاکستان سميت خطے کے تمام فريقين کے ليے يکساں خطرہ ہيں۔
يہ کيسے ممکن ہے کہ امريکہ پاکستان ميں دہشت گردی کے محفوظ ٹھکانے ختم کرنے کے ليے وسائل فراہم کرنے کے ضمن ميں ہر ممکن تعاون اور وسائل کی فراہمی کی يقينی دہانی کروا رہا ہے اور اسے دھمکی سے تعبير کيا جاۓ؟ يہ جانتے ہوۓ کہ پاکستانی حکومت اور فوج بھی اسی ہدف کی حصول کے ليے کوششيں کر رہے ہيں؟
امريکی سی آئ اے کے ڈائريکٹر خطے ميں دہشت گردی کے محفوظ ٹھکانوں کے حوالے سے امريکی لائحہ عمل اور پاکستان کے ساتھ اسٹريجک تعلقات کے حوالے سے کيے گۓ سوال کا جواب دے رہے تھے۔
ان کا جواب يہ تھا
"آپ ان سے تعاون کی درخواست کے ساتھ آغاز کرتے ہيں"
امريکی سی آئ اے کے ڈائريکٹر نے کہا کہ وزير دفاع جيمز ميٹس نے اپنے حاليہ دورہ پاکستان ميں امريکی صدر کے ارادے کو واضح کر ديا ہے اور يہ پيغام بھی پہنچا ديا ہے کہ ہم يقينی طور پر يہ چاہيں گے کہ آپ اس کام کو خود انجام ديں۔ پاکستان ميں موجود دہشت گردی کے محفوظ ٹھکانے افغانستان ميں ہمارے مقاصد کے حصول کے راستے ميں رکاوٹ بنے ہوۓ ہيں۔ اگر پاکستان يہ نہيں کر سکتا تو پھر ہم ان محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کے ليے ہر ممکن کوشش کريں گے اور اس بات کو يقينی بنائيں گے کہ ان کا وجود باقی نہيں رہے۔
يہ بات حيران کن ہے کہ چند راۓ دہندگان انتہائ جذباتی انداز ميں امريکہ کی پاکستان کے خلاف مبينہ دھمکيوں کا حوالہ ديتے ہيں، باوجود اس کے کہ زمينی حقائق اور مصدقہ اعداد و شمار ايک مختلف تصوير پيش کر رہے ہيں۔
يہاں پر امريکی ڈيفنس سيکرٹری جرنيل ميٹس کے حاليہ دورہ پاکستان کے دوران ديے گۓ بيان کا حوالہ دينا بھی ضروری ہے۔
"ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ضمن ميں پرعزم ہيں۔ پاکستان سے زيادہ کوئ نہيں چاہے گا کہ افغانستان ميں امن ہو۔"
جيسا کہ ميں نے پہلے واضح کيا کہ مشترکہ ہدف کے حصول کے ليے وسائل اور تکنيکی مہارت تک رسائ فراہم کرنا نا تو کوئ دھمکی ہے اور نا ہی دباؤ ڈالنے کی کوئ کوشش۔