کیا انصار عباسی سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی امیج بلڈنگ کرتے تھے؟ سابق فوجی افسر اورتجزیہ کار عادل راجہ کا انکشاف
عادل راجہ نے انکشاف کیا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ جنرل باجوہ ذاتی طور پر اپنی میڈیا امیج بلڈنگ کا جائزہ لیتے تھے. یہاں تک کہ وہ عمران خان مخالف بیانیہ اور میڈیا پراپیگنڈہ چلانے کے لیے چند صحافیوں کو بھی بلاتے اور ان سے ملاقات کرتے تھے؛ اس مقصد کے لیے باجوہ نے آرمی چیف سیکرٹ فنڈ سے بھاری رقم ادا کی۔
عادل راجہ کے مطابق ان ذرائع کا دعوٰی ہے کہ مبینہ طور پر باجوہ کیجانب سے بھاری رقوم حاصل کرنے والے صحافیوں میں انصار عباسی، عادل عباسی، سلیم صافی، حامد میر، شاہزیب خانزادہ، ڈاکٹر دانش، عاصمہ شیرازی اور مبشر لقمان وغیرہ شامل ہیں۔
انصار عباسی کے پچھلے 8 ماہ کے تجزئیے اور خبریں دیکھیں تو ان کی بات کی تصدیق ہوتی ہے،انصار عباسی پہلے شخص تھے جنہوں نے ذرائع کے حوالے سے احمد نورانی کی جنرل باجوہ کے بڑھتے اثاثوں کی خبر کی تردید کی۔
انصار عباسی کے کالمز پڑھ کر ایسا لگتا تھا کہ وہ کسی کی دھمکیاں اور وارننگز عمران خان تک پہنچارہےہیں کہ اگر عمران خان نے ریڈلائن کراس کی، فوج کے خلاف بیان دیا تو یہ ہوگا۔
انصار عباسی نے فوج کے سیاست سے دور رہنے کی خبریں دی تھیں کہ فوج نیوٹرل ہوگئی ہے وہ سیاسی مداخلت نہیں کرے گی جس کے بعد نہ صرف عمران خان کی حکومت گرائی گئی بلکہ بزدار حکومت کا بھی دھڑن تختہ کیا گیا جس کے بعد حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب رہے لیکن انکی حکومت ڈیڑھ سے دوماہ ہی قائم رہ سکی اور تحریک انصاف دوبارہ اپنی حکومت لینے میں کامیاب ہوگئی۔
عادل راجہ نے انکشاف کیا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ جنرل باجوہ ذاتی طور پر اپنی میڈیا امیج بلڈنگ کا جائزہ لیتے تھے. یہاں تک کہ وہ عمران خان مخالف بیانیہ اور میڈیا پراپیگنڈہ چلانے کے لیے چند صحافیوں کو بھی بلاتے اور ان سے ملاقات کرتے تھے؛ اس مقصد کے لیے باجوہ نے آرمی چیف سیکرٹ فنڈ سے بھاری رقم ادا کی۔
عادل راجہ کے مطابق ان ذرائع کا دعوٰی ہے کہ مبینہ طور پر باجوہ کیجانب سے بھاری رقوم حاصل کرنے والے صحافیوں میں انصار عباسی، عادل عباسی، سلیم صافی، حامد میر، شاہزیب خانزادہ، ڈاکٹر دانش، عاصمہ شیرازی اور مبشر لقمان وغیرہ شامل ہیں۔
انصار عباسی کے پچھلے 8 ماہ کے تجزئیے اور خبریں دیکھیں تو ان کی بات کی تصدیق ہوتی ہے،انصار عباسی پہلے شخص تھے جنہوں نے ذرائع کے حوالے سے احمد نورانی کی جنرل باجوہ کے بڑھتے اثاثوں کی خبر کی تردید کی۔
انصار عباسی کے کالمز پڑھ کر ایسا لگتا تھا کہ وہ کسی کی دھمکیاں اور وارننگز عمران خان تک پہنچارہےہیں کہ اگر عمران خان نے ریڈلائن کراس کی، فوج کے خلاف بیان دیا تو یہ ہوگا۔
انصار عباسی نے فوج کے سیاست سے دور رہنے کی خبریں دی تھیں کہ فوج نیوٹرل ہوگئی ہے وہ سیاسی مداخلت نہیں کرے گی جس کے بعد نہ صرف عمران خان کی حکومت گرائی گئی بلکہ بزدار حکومت کا بھی دھڑن تختہ کیا گیا جس کے بعد حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب رہے لیکن انکی حکومت ڈیڑھ سے دوماہ ہی قائم رہ سکی اور تحریک انصاف دوبارہ اپنی حکومت لینے میں کامیاب ہوگئی۔