متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین نے مبینہ طور پر ایک خط اس وقت کے برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر کو لکھا تھا جس میں انہوں نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے خاتمے کو ضروری قرار دیا تھا ورنہ یہ ایجنسی اسامہ اور طالبان پیدا کرتی رہے گی۔
یہ خط نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کے ٹاک شو میں پیش کیا گیا جس میں ذوالفقار مرزا مدعو تھے۔
یاد رہے کہ پیر کو ذوالفقار مرزا نے اپنی پریس کانفرنس میں بھی اس خط کا ذکر کیا تھا۔
یہ خط مبینہ طور پر ستمبر گیارہ کے امریکہ پر حملوں کے بعد لکھا گیا تھا۔
سندھ کے سابق وزیر داخلہ اور سینیئر وزیر ذوالفقار مرزا کی جانب سے پیش کیا گیا یہ خط تئیس ستمبر سنہ دو ہزار ایک کو برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر لکھا گیا تھا۔
اس خط میں ان خدمات کا ذکر ہے جو کہ ایم کیو ایم سرانجام دے سکتی ہے اور ان کے عوض ایم کیو ایم کو کیا چاہیے کا ذکر ہے۔
اس خط کے ابتدا میں کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم ہر قسم کی دہشت گردی، مذہبی انتہا پسندی اور تشدد کے خلاف ہے اور حقیقی جمہوریت کے حق میں ہے۔
اس خط کے اختتام میں امید ظاہر کی گئی ہے کہ اس خط پر سنجیدگی سے غور کیا جائے گا اگر برطانیہ اور عالمی برادری کے لیے پاکستان کی جغرافیائی اور تجارتی اہمیت باقی ہے۔
کیا خدمات پیش کی جاسکتی ہیں
اس خط کے مطابق اگر یہ معاہدہ طے پا جاتا ہے تو پانچ روز کے نوٹس پر پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں دہشت گردی کے خلاف عالمی برادری کے حق میں مظاہرے کیے جاسکتے ہیں۔ ان مظاہروں میں لاکھوں افراد حصہ لیں گے بشرطیکہ حکومتِ پاکستان مظاہروں کی اجازت دے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اس قسم کا پہلا مظاہرہ چھبیس ستمبر کو کراچی میں منعقد کی جائے گی۔
(ایم کیو ایم کی اپنی ویب سائیٹ کے مطابق دہشت گردی کے خلاف اس تاریخ کو ریلی نکالی گئی تھی جس سے الطاف حسین نے خطاب کیا تھا۔)
دوسرے نمبر پر کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم صوبہ سندھ کے دیہاتوں اور قصبوں اور کسی حد تک پنجاب میں انسانی انٹیلیجنس مہیا کرنے کے لیے لامحدود وسائل بروئے کار لائے گا۔ ایم کیو ایم انتہا پسندوں اور طالبان سے روابط رکھنے والی تنظیموں کے ساتھ ساتھ مدارس کی بھی نگرانی کرے گی۔
تیسرے نمبر پر اس خط میں کہا گیا ہے کہ امدادی کارکنوں کے بھیس میں مخصوص گروہوں کو افغانستان بھیجا جائے گا تاکہ مغربی انٹیلیجنس ایجنسیوں کو مدد فراہم کی جاسکے۔
ایم کیو ایم کے مطالبات
ایم کیو ایم کے سربراہ کی جانب سے مبینہ طور پر لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ خدمات کے عوض ایم کیو ایم یقین دہانی چاہتی ہے کہ مندرجہ ذیل مطالبات پورے کرائے جائیں گے۔ یہ مطالبات ہمارے لیے اور پاکستان کے لیے اہم ہیں۔
پہلا مطالبہ ہے کہ ایم کیو ایم کو صوبہ سندھ میں برابر کی شرکت داری چاہیے اور وفاقی سطح پر حقیقی پارٹنر بنایا جائے۔
دوسرا مطالبہ یہ ہے کہ ایم کیو ایم کو تعلیم، روزگار، فوج اور انتظامیہ سمیت تمام شعبہ زندگی میں برابری کا حصہ ملنا چاہیے۔
تیسرے نمبر پر کہا گیا ہے کہ مقامی سطح پر پولیس میں مہاجر اور سندھی بھرتی کیے جائیں۔
چوتھا مطالبہ ہے کہ صوبوں کو مکمل خودمختاری دی جائے اور وفاق کا کنٹرول صرف دفاع، خارجہ امور اور مالی پالیسی پر ہی ہو اور ان پالیسیوں میں ہر صوبے کی برابر کی نمائندگی ہو۔
اس خط کے مطابق پانچواں اور آخری مطالبہ یہ ہے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کو تحلیل کر دینا ضروری ہے ورنہ یہ ادارہ اسامہ بن لادن اور طالبان پیدا کرتا رہے گا۔