
سینئر صحافی و اینکر پرسن کامران خان کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام سے امید تھی کہ ملکی معیشت سنبھل جائے گی مگر وہ ابھی بھی آئی سی یو میں ہے، حکومت کہیں نظر نہیں آ رہیں ان پانچ مہینوں میں اگر کچھ ہوا ہے تو وہ یہ ہے کہ حکومتی بڑوں کے اربوں کھربوں کے کرپشن کیسز دفن ہوئے ہیں۔
انہوں نے اپنے پروگرام میں کہا کہ آئی ایم ایف کی طرف سے آنے والی امداد کو آکسیجن سمجھا جا رہا تھا مگر معیشت ابھی بھی آئی سی یو سے باہر نہیں آ سکی، کامران خان نے کہا کہ اس پروگرام کے بعد گمان تھا کہ ڈالر اور روپے کی قدر میں استحکام آجائے گا مگر ایسا ہوا نہیں ہے۔
https://twitter.com/x/status/1570627980535144448
اینکر پرسن نے کہا کہ دوست ممالک سے فنڈنگ اور ریل پیل کی اطلاع تھی مگر ایسا بھی نہیں ہوا۔ اندازہ تھا کہ کاروبار میں کچھ بہتری اور مارکیٹس کے حالات بہتر ہو جائیں گے مگر تمام تدبیریں اور اندازے الٹ ہی ہوئے ہیں۔ دوست ممالک کا آسرا تھا اب بھی صرف آسرا ہی ہے۔
کامران خان نے کہا کہ پاکستان اس وقت پہلے سے زیادی معاشی بھونچال کی زد میں ہے۔ فاریکس مارکیٹ میں بھگدڑ مچی ہوئی ہے۔ 2 ہفتے قبل ڈالر 220 روپے کا تھا جو اب 236 روپے کے قریب پہنچ چکا ہے۔ جبکہ اوپن مارکیٹ میں تو ڈالر245 میں بھی نہیں مل رہا۔
سینئر تجزیہ کار نے کہا آئی ایم ایف سے فنڈز کی منظوری کے بعد خیال تھا کہ پاکستانی کو ایشین ڈویلپمنٹ بینک، عالمی اسلامی بینک سمیت دیگر مالیاتی اداروں کی جانب سے فنڈنگ کے نئے دروازے کھلیں گے مگر ایسا بھی نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ گیس و بجلی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور ملک میں مہنگائی کی شرح 47 سالہ ریکارڈ توڑ کر 27 اعشاریہ 3 فیصد تک پہنچ چکی ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ پاکستان کو عالمی سطح پر شدید سفارتی تنہائی اور مسائل کا سامنا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/2corruptioncaseskhtm.jpg