مجھے ایسا لگتا ہے کہ آپ میری پوسٹ پوری پڑھے بغیر ہی کمنٹس کرنا شروع کر دیتے ہیں یا آپ کی استطاعت سے زیادہ اس موضوع پر قرآن کی مختلف آیات کے حوالہ جات دے دئیے گئے ہیں جو کہ ممکن ہے آپ کے لیے ایک ساتھ سمجھنا مشکل ہو رہا ہو - لہذا میرا خیال ہے کہ سورة الأنبياء, سوره ٢١، آیات ١-٧ پر بحث سے پہلے ایک ایک کر کے ان آیات کو سمجھ لیتے ہیں جو کہ سورة الأنبياء, سوره ٢١، آیات ١-٧ کو سمجھنے میں مددگار ہو سکتی ہیں - پہلی آیت نیچے بیان کی جا رہی ہے
(Qur'an 17:101) وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَىٰ تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ ۖ فَاسْأَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءَهُمْ فَقَالَ لَهُ فِرْعَوْنُ إِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا مُوسَىٰ مَسْحُورًا
اور البتہ تحقیق ہم نے موسیٰ کو نو کھلی نشانیاں دی تھیں پھر بھی بنی اسرائیل سےبھی پوچھ لو جب موسیٰ ان کے پاس آئے تو فرعون نے اسے کہا اے موسیٰ میں تو تجھے جادو کیا ہوا خیال کرتا ہوں- سورة الإسراء, سوره ١٧، آیت ١٠١
اوپر بیان کی گئی آیت سے آپ نے کیا سمجھا؟
١- مشرکین مکہ سے کہا جا رہا ہے ہے ہم "اللہ " نے موسیٰ کو نو کھلی نشانیاں دی تھیں اس کے بارے میں بنی اسرائیل سےبھی پوچھ لو
٢- اگر آپ سمجھتے ہیں کہ بنی اسرائیل سے نہ پوچھو تو پھر آپ بتائیں کس سے پوچھنے کا ذکر ہے