
2000 سے قبل پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی حکومت رہی یہ وہ دور تھا جب شریف اور بھٹو خاندان میں بھوک ننگ تھی، وہ غائب ہو گیا: سوشل میڈیا صارف
توشہ خانہ کا کئی سالوں کا ریکارڈ موجود نہ ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل 92 نیوز کے رپورٹر ریاض الحق کی رپورٹ کے مطابق توشہ خانہ ریکارڈ کے آڈٹ کے بعد آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی طرف سے یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ توشہ خانہ کے کئی سالوں کا ریکارڈ سرے سے موجود ہی نہیں اور بہت سے بڑے اور معزز ناموں نے تو تحفے توشہ خانہ میں جمع ہی نہیں کروائے، آڈٹ جاری ہے !
https://twitter.com/x/status/1637732220646436869
ایک سوشل میڈیا صارف نے رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ: آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق توشہ خانہ کے ریکارڈ میں کئی بڑے ناموں نے تحائف ہی جمع نہیں کروائے توشہ خانہ کا 2000 سے قبل کا ریکارڈ ہی موجود نہیں ہے! 2000 سے قبل پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی حکومت رہی یہ وہ دور تھا جب شریف اور بھٹو خاندان میں بھوک ننگ تھی، وہ غائب ہو گیا۔
https://twitter.com/x/status/1637737492882309122
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ کئی بڑے لوگوں نے باہر سے تحائف وصول تو کیے لیکن توشہ خانہ میں خریداری کے لئے جمع تک نہیں کروائے بلکہ سیدھے ہڑپ کر گئے، بولا تھا ریکارڈ میں جھول ہے، اگر نوے کی دہائی کا اصل ریکارڈ پبلک ہو جائے تو پڈم منہ چھپانے لائق نا رہے.
https://twitter.com/x/status/1637741994712727553
ایک صارف نے لکھا کہ: توشہ خانہ کا ریکارڈ تباہ کر دیا گیا اور پھر آڈیٹر کو طلب کر کے بیان دیا کہ یہاں کچھ نہیں سب ختم ہو گیا ہے! آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی وہی ساکھ ہے جو ملٹری اکاؤنٹس کے آڈیٹر کی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1637780134525542400 ایک صارف نے لکھا کہ: پی ٹی آئی کے وکلاءکو عدالت جانا چاہیے تاکہ آگے کا ریکارڈ بھی پبلش کیا جا سکے تب مزہ آئے گا!
https://twitter.com/x/status/1637774330552623105
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ پر توشہ خانہ کا 2002 سے 2023 کا 466 صفحات کاریکارڈاپ لوڈ کیا تھا جس کے مطابق تحائف وصول کرنے والوں میں سابق وزرائے اعظم، سابق صدور، وزراء اور سرکاری افسران کے نام شامل تھے۔