
2000 سے قبل پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی حکومت رہی یہ وہ دور تھا جب شریف اور بھٹو خاندان میں بھوک ننگ تھی، وہ غائب ہو گیا: سوشل میڈیا صارف
توشہ خانہ کا کئی سالوں کا ریکارڈ موجود نہ ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل 92 نیوز کے رپورٹر ریاض الحق کی رپورٹ کے مطابق توشہ خانہ ریکارڈ کے آڈٹ کے بعد آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی طرف سے یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ توشہ خانہ کے کئی سالوں کا ریکارڈ سرے سے موجود ہی نہیں اور بہت سے بڑے اور معزز ناموں نے تو تحفے توشہ خانہ میں جمع ہی نہیں کروائے، آڈٹ جاری ہے !
ایک سوشل میڈیا صارف نے رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ: آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق توشہ خانہ کے ریکارڈ میں کئی بڑے ناموں نے تحائف ہی جمع نہیں کروائے توشہ خانہ کا 2000 سے قبل کا ریکارڈ ہی موجود نہیں ہے! 2000 سے قبل پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی حکومت رہی یہ وہ دور تھا جب شریف اور بھٹو خاندان میں بھوک ننگ تھی، وہ غائب ہو گیا۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ کئی بڑے لوگوں نے باہر سے تحائف وصول تو کیے لیکن توشہ خانہ میں خریداری کے لئے جمع تک نہیں کروائے بلکہ سیدھے ہڑپ کر گئے، بولا تھا ریکارڈ میں جھول ہے، اگر نوے کی دہائی کا اصل ریکارڈ پبلک ہو جائے تو پڈم منہ چھپانے لائق نا رہے.
ایک صارف نے لکھا کہ: توشہ خانہ کا ریکارڈ تباہ کر دیا گیا اور پھر آڈیٹر کو طلب کر کے بیان دیا کہ یہاں کچھ نہیں سب ختم ہو گیا ہے! آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی وہی ساکھ ہے جو ملٹری اکاؤنٹس کے آڈیٹر کی ہے۔
ایک صارف نے لکھا کہ: پی ٹی آئی کے وکلاءکو عدالت جانا چاہیے تاکہ آگے کا ریکارڈ بھی پبلش کیا جا سکے تب مزہ آئے گا!
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ پر توشہ خانہ کا 2002 سے 2023 کا 466 صفحات کاریکارڈاپ لوڈ کیا تھا جس کے مطابق تحائف وصول کرنے والوں میں سابق وزرائے اعظم، سابق صدور، وزراء اور سرکاری افسران کے نام شامل تھے۔