آپ تاریک دور کے عیسائی پادریوں کی طرح ہر چیز کو مذہب کے عدسے سے دیکھ رہے ہیں اور اس لیے سائنس سے ناطہ اور تعلق توڑے بیٹھے ہیں۔
کیا آپ کو علم ہے کہ اسلامی جمہوری پاکستان میں ہم جنس پرستی کس پیمانے پر پھیلی ہوئی ہے؟
کیا آپ کو علم ہے کہ آپکے مذہبی مدارس میں اسکے کتنے کیسز ہوتے ہیں؟
اس لیے میری درخواست ہے کہ اپنے ذہن کو ان مذہب و رسوم و رواج کی قید سے آزاد کروائیں، پھر غور و فکر کریں اور پھر کسی نتیجے پر پہنچنے کی کوشش کریں۔
کیا آپ کو علم ہے کہ قرآن و سنت کی روشنی میں مسلمان 1400 سال تک زمین کو فرش جیسا چپٹا ہی بولتے آئے اور دعویٰ کرتے آئے کہ زمین سورج کے گرد نہیں بلکہ سورج زمین کے گرد گھومتا ہے۔۔۔۔۔ مگر پھر شکر ہے کہ اس چودھویں صدی میں جا کر جب سائنس نے انکی ایسی کی تیسی مکمل طور پر پھیر دی تو پھر مذہب سے ٹکراؤ کے باوجود چار و ناچار انہیں تسلیم کرنا پڑا کہ زمین گول ہے اور زمین ہی ہے جو کہ سورج کے گرد چکر کاٹ رہی ہے۔
مسئلہ یہ ہے کہ جب میں یہ بات بیان کرتی ہوں کہ سائنس کو مذہب کے نام پر چیلنج نہ کریں کیونکہ اس سے مذہب سے بیزاری بڑھے گی، تو پھر آپ لوگوں کو یہ بات سمجھ نہیں آتی اور آپ پھر بھی زبردستی مذہب کے نام پر سائنس کو ٹھکرانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ یہ ایک خطرناک طرز عمل ہے۔ بہتری اسی میں ہے کہ سائنس اور مذہب کا ٹکراؤ نہ ہونے دیں اور سائنس اگر کسی چیز کو حتمیٰ حد تک ثابت کر دے تو پھر مذہب میں لچک پیدا کریں اور اس لچک کے ذریعے مذہب اور سائنس کا ٹکراؤ نہ ہونے دیں۔