جناب شیعہ عقائد کی اکثریت قرآن کے منافی ہے - فلحال شیعہ کا عقیدہ مسلمانوں یعنی "غیر شیعہ " کے ساتھ سلوک کے حوالے سے آپکے چھٹے امام سے کیا خلاف قرآن عبارت منسوب ہے
- قرآن کہتا ہے
(Qur'an 16:125) ادْعُ إِلَىٰ سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ ۖ وَجَادِلْهُم بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ ۚ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبِيلِهِ ۖ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ
اپنے رب کے راستے کی طرف دانشمندی اور عمدہ نصیحت سے بلا اور ان سے پسندیدہ طریقہ سے بحث کر بے شک تیرا رب خوب جانتا ہے کہ کون اس کے راستہ سے بھٹکا ہوا ہے اور ہدایت یافتہ کو بھی خوب جانتا ہے
(Qur'an 3:159) فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللَّهِ لِنتَ لَهُمْ ۖ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ ۖ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ ۖ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ
پھر الله کی رحمت کے سبب سے تو ان کے لیے نرم ہو گیا اور اگر تو تند خو اور سخت دل ہوتا تو البتہ تیرے گرد سے بھاگ جاتے پس انہیں معاف کردے اور ان کے واسطے بخشش مانگ او رکام میں ان سے مشورہ لیا کر پھر جب تو اس کام کا ارادہ کر چکا تو الله پر بھروسہ کر بے شک الله توکل کرنے والے لوگوں کو پسند کرتا ہے
اوپر بیان کی گئی آیات سے واضح ہے کہ الله کے راستے پر بلانے کے لئے نرم رویہ اور عمدہ طریقہ سے نصیحت کی جانی چاہئیے جبکہ آپ کے خود ساختہ امام کی طرف نسبت کرتے ہوے شیعہ برادری کتابوں میں لکھا ہے
رسول الله (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: "جب تم میرے بعد بدعت اور شک / شبہ کرنے والے لوگ پاؤ تو ان سے بیزاری اختیار کرو اور انکی توہین کرنے میں بڑھ جاؤ " ان کی کردار کشی کریں اور ان کے خلاف "منفی" دلائل لائیں تاکہ وہ اسلام میں فساد لانے سے باز رھیں۔ آپ لوگوں کو ان کے خلاف متنبہ کریں اور ان کی بدعت نہ سیکھیں۔ الله آپ کے لئے حسنات "اچھے اعمال " لکھے گا ، اور اگلی زندگی میں آپ کے درجات بلند کرے گا۔
Source: [
Al-Kafi by Al-Kulayni vol. 2, ch. 159 ‘Sitting/Associating with Sinful People’, pg. 375, hadith #4, authenticated by Al-Majlisi as a Sahih hadith in his ‘Mir’at Al-‘Uqul, vol. 11, pg. 77.Numerous other Shia scholars have authenticated it too such as: ‘Ayatollah’ Al-Khoie in his Misbah Al-Fuqaha, vol. 1, pg. 354, ‘Ayatollah’ Javad Tabrizi in his Al-Irshad and many others] .
یہ شیعہ حدیث واضح طور پر الله کے حرام کو حلال بنانے کے مترادف ہے جس سے متعلق قرآن کی آیت
ہے
(Qur'an 9:31) اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَـٰهًا وَاحِدًا ۖ لَّا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ
انہوں نے اپنے عالموں اور درویشوں کو الله کے سوا خدا بنا لیا ہے اور مسیح مریم کے بیٹےکو بھی حالانکہ انہیں حکم یہی ہوا تھا کہ ایک الله کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ ان لوگوں کے شریک مقرر کرنے سے پاک ہے
"انہوں نے اپنے علماء اور راہبوں کو اپنے خداوند عالم کے طور پر لیا ہے" - پیغمبر اکرم صلى الله عليه وسلم نے خود اس آیت کی تفسیر بیان کی تھی۔ ایک روایت کے مطابق ، جب حضرت عدی بن حاتم رضي الله عنه ، جو پہلے مسیحی تھے ، اسلام کو سمجھنے کے ارادے کے ساتھ حضور صلى الله عليه وسلم کے پاس آئے ، اس نے اپنے شکوک و شبہات کو دور کرنے کے لئے متعدد سوالات پوچھے۔ ان میں سے ایک یہ تھا: "اس آیت میں ہم پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ ہم اپنے علماء اور راہبوں کو اپنا خدا سمجھتے ہیں۔ جناب ، اس کا اصل معنی کیا ہے؟ کیوں کہ ہم انہیں اپنے خدا کی طرح نہیں سمجھتے ہیں۔
اس کے جواب کے طور پر ، حضور نے ان کا جوابی سوال کیا: "کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ آپ اس کو حرام قرار دیتے ہیں جس کو آپکا خدا حلال قرار دیتا ہے ، اور وہ آپکا خدا حلال قرار دیتا ہے اسے حرام کر لیتے ہیں۔" حضرت عدی بن حاتم رضي الله عنه نے اعتراف کیا ، "ہاں جناب ، ایسا ہی ہے۔" حضور ﷺ نے جواب دیا ، "یہ انہیں اپنا رب بنانے کے مترادف ہے۔"
اتفاقی طور پر ، اس روایت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ لوگ جو خود الله کی کتاب کے اختیار کے بغیر حلال و حرام کی حدود طے کرتے ہیں ، اپنے آپ کو رب کی حیثیت کا درجہ دیتے ہیں اور جو لوگ ان کے قانون بنانے کے حق کو تسلیم کرتے ہیں وہ ان کو اپنا رب مانتے ہیں۔
source