
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ کا کہنا ہے کہ بڑے آدمی کی ہرچیز ریگولرائز ہوجاتی ہے۔ یہ عدالت اب کسی غریب کی جھگی گرانے کی اجازت نہیں دے گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈیفنس کمپلیکس کے الاٹ کئے گئے ایریا سے باہر نیشنل پارک میں تعمیرات کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ الاٹ کی گئی زمین سے ایک انچ بھی باہر تعمیر نہیں کی جا سکتی۔ یہ وفاقی دارالحکومت نہیں بلکہ اشرافیہ ہے یہاں کوئی رول آف لا نہیں۔
عدالت نے کہا کہ اگر یہاں قانون کی خلاف ورزی ہو گی تو پھر اس آئینی عدالت کا کوئی فائدہ نہیں۔ غریب کی جھگی ہوتی ہے تو سارے قانون بتاتے ہیں امیر کی ہو تو نقشے لیکر آجاتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا عدالت کا فیصلہ ہے ایک اینٹ بھی سی ڈی اے کی منظوری کے بغیر نہیں ڈال سکتے۔ چیف جسٹس نے سی ڈی اے کو گالف کورس کی تجاوزات کا قبضہ واپس لینے اورغیرقانونی تعمیر کا قبضہ لے کرآئندہ سماعت پرعدالت کو آگاہ کرنے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیےجو حکام اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے انکے خلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے۔ ڈیفنس کمپلیکس کی خلاف قانون دیوار بنانے کی اجازت کس نے دی؟ کیا آپ قانون توڑ سکتے ہیں؟ جو یہ سب کر رہا ہے کیا اسکا کوٹ مارشل ہو گا؟ کیس کی مزید سماعت 11 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/minallah.jpg