یہ گالیوں پر ایسے ہی نہیں اتر آئے
ان کی نس نس میں عمران خان گس چکا ہے دائیں سے خبر آتی ہے عمران خان کورٹ میں ہے ساتھ ہی خبر چلتی وہ صحافیوں وکلا سے ملاقات کرنے پہنچ گئے ہیں یہ جب اس کی نقل و حرکت دیکھتے ہیں کہ صبح وہ کہیں کالج یا یونیوسٹی دوپہر کہیں وکلا سے رات صحافیوں سے ملاقات اور رات دو تین جلسوں سے خطاب کر رہا ہوتا ہے تو یہ پریشان ہو جاتے ہیں کہ ہم یہاں مال بنانے لوٹ مار کرنے آئے ہیں اور یہ ہمیں اپنے پیچھے لگائے ہوئے ہے کہ جواب دو کہ اب اس نے یہ بیان دیا ہے اب اس نے یہاں یہ خطاب کیا ہے اب وہ وکلا کے ساتھ تھا اوراس نے یہ کہہ دیا ہے اور پاگل ہو کر گالیوں پر اتر آتے ہیں کہ یہ بندہ ہے کہ جن کیا چیز ہے 70 سال اس کی عمر ہے ہر دن کئی کئی میٹنگز جلسے کس طرح رات دن ہمیں پاگل بنائے ہوئے ہے سمجھ نہیں آتی اس کو کہا سے جواب دے سارا دن کی اس کی سرگرمیاں سن سن کر ہمارے پسینے چھوٹ جاتے ہیں کہ ہمیں اس نے ہلاکیا کتا بنا دیا ہے اگر اس کے پیچھے بھاگے تو یہ ہمیں بھاگا بھاگا کے مارے گا ہم 14 جماعتیں ایک طرف اور یہ اکیلا تنہا ایک طرف ہمیں کہیں سکون نہیں لینے دیتا کوئی حال نہیں رہ گیا ہمارا
حمزہ ککڑی تو ملک چھوڑ کر ہی بھاگ گیا پیچھے پیچھے مریم بھی باہر بھاگ گئی اسحاق ڈار بھی پتلی گلی سے اچانک امریکہ نکل گیا اور جا بیٹھا آئی ایم ایف کے قدموں میں کہ ہمیں اس عمران خان سے بچا لو شہباز شریف بھی آئے دن ملک سے نکلا رہتا ہے بلاول تو جب کا وزیر بنا ہے ملک میں ہی نہیں ارہا یہ سب عمران خان کا سامنا کرنے سے ڈرتے ہیں لہذا چھپتے پھر رہے ہیں اب تو ان کی یہ حالت ہوگئی کوئی باتھ روم میں جاتا ہے تو وہی چھپ جاتا ہے چلو یہاں ہی عمران خان سے بچ کر کچھ دیر آرام کر لیتا ہوں اور اپنی ہی بو سونگھتا رہتا ہے مجھے تو لگتا یہ ان میں سے آدھو کو پاگل باقیوں کو آدھ منواں کرکے چھوڑے گا