یوم شہادت حضرت علی رضی الله عنہ

پرفیکٹ سٹرینجر

Chief Minister (5k+ posts)
یہ دین بازاروں کی خواہش پر ختم کی گئی ، اس کی دوبارہ کرنے کا مطالبہ ہر دور میں کیا جاتا رہا ، نواز شریف نے ختم کیا آپ جواب دے کہ اتوار کی کیوں ضروری ہے ؟؟؟


[/right]

جمعہ کی نماز کے بعد اللہ کا حکم ہے رزق کی تلاش میں زمین پر پھیل جاو۔ ۔

اب اتوار کی چھٹی اس لئے ضروری ہو جاتی ہے کہ ساری اتوار کو بند ہوتی ہے ۔ اگر پاکستان جمعہ کو چھٹی کرے تو پھر ہفتہ اتوار دنیا کے باقی ممالک بند ہونگے۔ لہذا پاکستان تین دن دنیا سے تجارت نہی کرسکے گا۔ جوکہ بہت بڑا نقصان ہے ۔


لیکن مشرف دور میں آپ نے کب مطالبہ کیا تھا؟ اسمبلی میں کوئی قرارداد لائے ؟

 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
جمعہ کی نماز کے بعد اللہ کا حکم ہے رزق کی تلاش میں زمین پر پھیل جاو۔ ۔

اب اتوار کی چھٹی اس لئے ضروری ہو جاتی ہے کہ ساری اتوار کو بند ہوتی ہے ۔ اگر پاکستان جمعہ کو چھٹی کرے تو پھر ہفتہ اتوار دنیا کے باقی ممالک بند ہونگے۔ لہذا پاکستان تین دن دنیا سے تجارت نہی کرسکے گا۔ جوکہ بہت بڑا نقصان ہے ۔


لیکن مشرف دور میں آپ نے کب مطالبہ کیا تھا؟ اسمبلی میں کوئی قرارداد لائے ؟



جب عیسائی دنیا اتوار ، یہودی ہفتہ رکھ سکتے ہیں تو مسلمان اپنے ایک مقدس دن کو اگر کام نہ کریں تو کیا قیامت آ جائے گی ؟؟؟؟؟ بلکہ جمعہ کو چھٹی نہ ہونے کی وجہ سے اکثر لوگ جمعہ بھی نہیں پڑھ سکتے
آپ اپنی توانائیاں یہاں فضول ضائع کرنے کی بجائے نواز شریف سے مطالبہ کریں کہ وہ سودی نظام کا خاتمہ کرے اور الله سے جنگ کرنے کی جو غلطی کی ہے اس کی معافی مانگے ،آپ اس مطالبے کی حمایت کرتے ہیں ؟؟؟؟ جمعہ کی چھٹی سےبڑا مسئلہ (ایشو) سودی کاروبار ہے ، اور نواز شریف نے یہ منطق اختیار کر کے سود کو سہارا دیا ہے ، کیا یہ درست نہیں کہ دنیا کا سارا نظام سود پر چل رہا ہے ؟؟؟؟ وہاں آپ کو الله کا حکم یاد نہیں آ رہا ؟؟؟؟


 

پرفیکٹ سٹرینجر

Chief Minister (5k+ posts)


جب عیسائی دنیا اتوار ، یہودی ہفتہ رکھ سکتے ہیں تو مسلمان اپنے ایک مقدس دن کو اگر کام نہ کریں تو کیا قیامت آ جائے گی ؟؟؟؟؟ بلکہ جمعہ کو چھٹی نہ ہونے کی وجہ سے اکثر لوگ جمعہ بھی نہیں پڑھ سکتے
آپ اپنی توانائیاں یہاں فضول ضائع کرنے کی بجائے نواز شریف سے مطالبہ کریں کہ وہ سودی نظام کا خاتمہ کرے اور الله سے جنگ کرنے کی جو غلطی کی ہے اس کی معافی مانگے ،آپ اس مطالبے کی حمایت کرتے ہیں ؟؟؟؟ جمعہ کی چھٹی سےبڑا مسئلہ (ایشو) سودی کاروبار ہے ، اور نواز شریف نے یہ منطق اختیار کر کے سود کو سہارا دیا ہے ، کیا یہ درست نہیں کہ دنیا کا سارا نظام سود پر چل رہا ہے ؟؟؟؟ وہاں آپ کو الله کا حکم یاد نہیں آ رہا ؟؟؟؟



او بھائی قیامت آجائے گی۔ کیوں کہ اللہ کا حکم ہے کہ جمعہ کی نماز کے بعد رزق کی تلاش میں زمین پر پھیل جاو۔ کیا آپ کو اللہ کی نافرمانی سے ڈر نہی لگتا ہے ؟

اور سود کیا ملا ملٹری اتحاد مشرف دور میں حلال ہوگیا تھا؟

خیبر پختون کو سودی نظام سے پاک کرنے کو کسی نےآپ کو روکا ہے ؟

 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
او بھائی قیامت آجائے گی۔ کیوں کہ اللہ کا حکم ہے کہ جمعہ کی نماز کے بعد رزق کی تلاش میں زمین پر پھیل جاو۔ کیا آپ کو اللہ کی نافرمانی سے ڈر نہی لگتا ہے ؟

اور سود کیا ملا ملٹری اتحاد مشرف دور میں حلال ہوگیا تھا؟

خیبر پختون کو سودی نظام سے پاک کرنے کو کسی نےآپ کو روکا ہے ؟

آپ نواز شریف کا نام لینے سے کیوں گھبراتے ہو ، اتنا خوف ؟؟؟ بتاؤ اس کا سودی مطالبہ درست ہے ؟؟؟
دوسرا آپ ضیاء الحق کا نام لیتے ہوئے بھی گھبراتے ہو ، کیوں ؟؟ نواز شریف اعجاز الحق کے منہ بولے بھائی تھے اس لئے ؟؟؟
 

پرفیکٹ سٹرینجر

Chief Minister (5k+ posts)
آپ نواز شریف کا نام لینے سے کیوں گھبراتے ہو ، اتنا خوف ؟؟؟ بتاؤ اس کا سودی مطالبہ درست ہے ؟؟؟
دوسرا آپ ضیاء الحق کا نام لیتے ہوئے بھی گھبراتے ہو ، کیوں ؟؟ نواز شریف اعجاز الحق کے منہ بولے بھائی تھے اس لئے ؟؟؟


اور سود کیا ملا ملٹری اتحاد مشرف دور میں حلال ہوگیا تھا؟

خیبر پختون کو سودی نظام سے پاک کرنے کو کسی نےآپ کو روکا ہے
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
اور سود کیا ملا ملٹری اتحاد مشرف دور میں حلال ہوگیا تھا؟

خیبر پختون کو سودی نظام سے پاک کرنے کو کسی نےآپ کو روکا ہے


آپ کے دونوں دلیل درست نہیں ، ایم ایم نے مشرف سے کوئی اتحاد نہیں کیا ، اس کی وعدہ خلافی پر یہ اس سے الگ ہوگئے ،جماعت اسلامی اکیلی نہیں تھی
دوسری بات خیبر میں سودی نظام ، مرکز بین القوامی سطح پر اعلان کرے ،صوبائی حکومتیں خود مجبور ہو جائیں گیں ، یہ اختیار مرکز کا ہے ، جس دن سارا اختیار جماعت اسلامی کے پاس ہوا اس دن آپ کو سوال کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی ، امید ہے اس دن آپ خاندانی جمہوریت سے نجات حاصل کر کے جماعت اسلامی کے غیر سودی نظام کا ساتھ دیں گے ................اب سوچ لیں اسکےلئےتیارہیں

 
Last edited:

پرفیکٹ سٹرینجر

Chief Minister (5k+ posts)


آپ کے دونوں دلیل درست نہیں ، ایم ایم نے مشرف سے کوئی اتحاد نہیں کیا ، اس کی وعدہ خلافی پر یہ اس سے الگ ہوگئے ،جماعت اسلامی اس می اکیلی نہیں تھی
دوسری بات خیبر میں سودی نظام ، مرکز بین القوامی سطح پر اعلان کرے ،صوبائی حکومتیں خود مجبور ہو جائیں گیں ، یہ اختیار مرکز کا ہے ، جس دن سارا اختیار جماعت اسلامی کے پاس ہوا اس دن آپ کو سوال کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی ، امید ہے اس دن آپ خاندانی جمہوریت سے نجات حاصل کر کے جماعت اسلامی کے غیر سودی نظام کا ساتھ دیں گے ................اب سوچ لیں اسکےلئےتیارہیں


اٹھارویں ترمیم کے بعد آپ صوبے میں اپنے اختیارات استعمال کریں۔ اپنے بینک قائم کریں۔ بلا سود بینکاری کا نظام لائیں۔
اگر یہ بھی نہی کرسکتے تو باتوں کے مجاہد۔ ایک قرار داد ہی لے آو۔۔

 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
اٹھارویں ترمیم کے بعد آپ صوبے میں اپنے اختیارات استعمال کریں۔ اپنے بینک قائم کریں۔ بلا سود بینکاری کا نظام لائیں۔
اگر یہ بھی نہی کرسکتے تو باتوں کے مجاہد۔ ایک قرار داد ہی لے آو۔۔



تنقید کی بجائے اپنی سوچ کو مثبت رکھیں اور آپ نے میرے کسی سوال کا جواب نہیں دیا ، تنقید برائے تنقید فارغ لوگوں کا کام ہو سکتا ہے جماعت اسلامی شدت سے سودی نظام کا خاتمہ چاہتی ہے ، آپ اس کو ووٹ دو ،پھر نہ کرے تو تنقید کرو ،آپ لوگ ان کا ساتھ دیتے ہو جو الله سے جنگ کرتے ہیں اور سود کھاتے ہیں ، پھر عوام روتے ہیں کہ ہمارے مسائل حل نہیں ہوتے ، یہ سب ظالم ہیں ،ان کو اقتدار کی حوس ہوتی ہے ،اقتدار کے بعد دولت سمیٹنے کی حوس ، یہ سود ختم کریں تو اس کے کاروبار بند ہوتے ہیں ، حالانکہ رزاق اللہ ہے
 
Last edited:

پرفیکٹ سٹرینجر

Chief Minister (5k+ posts)


تنقید کی بجائے اپنی سوچ کو مثبت رکھیں اور آپ نے میرے کسی سوال کا جواب نہیں دیا ، تنقید برائے تنقید فارغ لوگوں کا کام ہو سکتا ہے
جماعت اسلامی شدت سے سودی نظام کا خاتمہ چاہتی ہے ، آپ اس کو ووٹ دو ،پھر نہ کرے تو تنقید کرو ،آپ لوگ ان کا ساتھ دیتے ہو جو الله سے جنگ کرتے ہیں اور سرے ام سود کھاتے ہیں ، پھر عوام روتے ہیں کہ ہمارے مسائل حل نہیں ہوتے ، یہ سب ظالم ہیں ،ان کو اقتدار کی حوس ہوتی ہے ،اقتدار کے بعد دولت سمیٹنے کی حوس ، یہ سود ختم کریں تو اس کے کاروبار بند ہوتے ہیں ، حالانکہ رزاق اللہ ہے

مشرف ملا ملٹری اتحاد کے دوران بھی رزق اللہ ہی دیتا تھا۔۔۔۔ اس وقت سود کےخلاف آواز کیوں نہی اٹھائی ؟
اس وقت تو 9/11 کے بعد ڈالر پے ڈالر ملا۔۔۔۔
اور افغان روس جنگ میں۔ امریکہ مینو نوٹ وکھا میرا جہاد دا موڈ بنے۔۔۔
منافق

 

ابابیل

Senator (1k+ posts)
Re: یوم شہادت امیرالمومنین حضرت علی رضی اللہ &


محترم ابابیل میں آپ سے کُچھ جاننا چاہتا ہوں۔ مجھے ذرا اپنے ان الفاظ کا مطلب سمجھا دیں
علی مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں اور وہ میرے بعد ہر مومن کا دوست (وَلِيُّ) ہے۔
حضرت علی کرم اللہ وجہہ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زندگی میں مومنین کے کیا تھے؟؟؟؟
یقین مانیں
میں آپکے اس فقرے کو سمجھ نہیں پایا۔ کیا آپ سمجھا دیں گے؟؟؟؟

پھر آپ نے جو دوسری حدیث نقل کی اُس میں بھی مولا کا ترجمہ دوست سے کیا۔ لیکن یہ حدیث بکثرت روایت ہوئی ہے۔ آپ کے سامنے کُچھ صحیح روایات کو پیش کرتا ہوں۔ دیکھیے کیا سیاق و سباق اس حدیث میں مولا کا مطلب دوست لینے کی اجازت دیتے ہیں۔

أنَّ النبيَّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم حضَر الشجرةَ بخمٍّ ثم خرَج آخذًا بيدِ عليٍّ فقال: ألستُم تَشهَدونَ أنَّ اللهَ ربُّكم ؟ قالوا: بَلى قال: ألستُم تَشهَدونَ أن اللهَ ورسولَه أولى بكم مِن أنفسِكم وأنَّ اللهَ ورسولَه مولاكم ؟ قالوا: بَلى قال: فمَن كان اللهُ ورسولُه مَولاه فإنَّ هذا مَولاه وقد تركتُ فيكم ما إن أخَذتُم به لن تَضِلُّوا كتابُ اللهِ سببُه بيدِه وسببُه بأيديكم وأهلُ بيتي۔
الراوي : علي بن أبي طالب المحدث : البوصيري
المصدر : إتحاف الخيرة المهرة الصفحة أو الرقم: 7/210 خلاصة حكم المحدث : سنده صحيح
الراوي : علي بن أبي طالب المحدث : ابن حجر العسقلاني
المصدر : المطالب العالية الصفحة أو الرقم: 4/252 خلاصة حكم المحدث : إسناده صحيح

حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خم کی وادی میں ایک درخت کے نیچے قیام کیا۔ ہھر حضرت علیؑ کا ہاتھ پکڑے ہوئے باہر آئے۔ پس صحابہؓ سے مخاطب ہوئے،کیا تم گواھی دیتے ہو کہ اللہ تمھارا رب ہے؟ سب نے کہا، ہاں گواھی دیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا، کیا تم گواھی دیتے ہو کہ اللہ اور اُس کا رسول تمھاری جانوں پر تم سے بھی بڑھ کر حق رکھتے ہیں اور یہ کہ اللہ اور اُسکا رسول تمھارے مولا ہیں۔ سب نے کہا، ہاں ہم گواھی دیتے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا،پس جسکا اللہ اور اُسکا رسول مولا ہے اُسکا یہ علی بھی مولا ہے۔ اور میں تمھارے درمیان وہ چیز چھوڑے جاتا ہوں اگر تم اسے مضبوطی سے تھامے رکھو تو میرے بعد کبھی گمراہ نہیں ہوگے۔ اللہ کی کتاب جس کا ایک سرا اُس اللہ کے ہاتھ میں ہے اور دوسرا سرا تمھارے ہاتھ میں اورمیرے اھل بیت۔


جاء رهطٌ إلى عليٍّ بالرَّحْبةِ ، فقالوا : السلامُ عليكَ يا مولانا ، قال : كيف أكون مولاكم ، وأنتم قومٌ عُرْبٌ ؟ قالوا : سمِعْنا رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ يومَ غديرِ خُمَّ يقول : من كنتُ مولاهُ فعليٌّ مولاه قال رباحٌ : فلما مضَوا تبعتُهم فسألتُ : مَن هؤلاءِ ؟ قالوا : نفرٌ من الأنصارِ فيهم أبو أيوبٍ الأنصاريُّ
الراوي : نفر من الأنصار و أبو أيوب الأنصاري المحدث : الألباني
المصدر : السلسلة الصحيحة الصفحة أو الرقم: 4/340 خلاصة حكم المحدث :إسناده جيد رجاله ثقات


الراوي : نفر من الأنصار منهم أبو أيوب الأنصاري المحدث : الهيثمي
المصدر : مجمع الزوائد الصفحة أو الرقم: 9/106 خلاصة حكم المحدث :‏‏ رجاله ثقات


الراوي : رياح بن الحارث المحدث : الشوكاني
المصدر : در السحابة الصفحة أو الرقم: 142 خلاصة حكم المحدث : رجاله ثقات


رباح بن الحارثؓ سے روایت ہے کہ لوگوں کا ایک گروہ حضرت علیؑ کے پاس رحبہ میں آیا۔ پس انھوں نے حضرت علیؑ سے کہا کہ، اے ہمارے مولا آپ پر سلام ہو۔ حضرت علی نے پوچھا،میں تمھارا مولا کیسے ہوا جبکہ تم عرب قوم ہو؟ تو انھوں نے کہا کہ،ہم نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا تھا کہ آپ صلی اللہ علہ و آلہ وسلم نے فرمایا،جس کا میں مولا ہوں پس اُسکا علی مولا ہے۔رباح کہتے ہیں کہ میں اُن کے پیچھے گیا تاکہ سوال کروں کہ یہ کون لوگ ہیں تو کہا گیا کہ یہ انصار کا ایک گروہ ہے جس میں ابوایوب انصاریؓ شامل ہیں۔


فَذَكَرَ مَا قَدْ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ قَالَ : أَخْبَرَنِي زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، يَعَنْي ابْنَ أَبِي عُمَرَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ مُهَاجِرِ بْنِ مِسْمَارٍ , قَالَ : أَخَبَرَتْنِي عَائِشَةُ ابْنَةُ سَعْدٍ , عَنْ سَعْدٍ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِطَرِيقِ مَكَّةَ وَهُوَ مُتَوَجِّهٌ إِلَيْهَا , فَلَمَّا بَلَغَ غَدِيرَ خُمٍّ وَقَفَ النَّاسُ , ثُمَّ رَدَّ مَنْ مَضَى ، وَلَحِقَهُ مَنْ تَخَلَّفَ , فَلَمَّا اجْتَمَعَ النَّاسُ إِلَيْهِ ، قَالَ : " أَيُّهَا النَّاسُ , هَلْ بَلَّغْتُ ؟ " قَالُوا : نَعَمْ , قَالَ : " اللَّهُمُ اشْهَدْ " ، ثَلاثَ مَرَّاتٍ يَقُولُهُا , ثُمَّ قَالَ : " أَيُّهَا النَّاسُ , مَنْ وَلِيُّكُمْ ؟ " قَالُوا : اللَّهُ وَرَسُولُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثَلاثًا . ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِ عَلِيٍّ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، فَأَقَامَهُ ، ثُمَّ قَالَ : " مَنْ كَانَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَلِيَّهُ ، فَهَذَا وَلِيُّهُ , اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالاهُ , وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ "۔
مشكل الآثار للطحاوي بَابُ بَيَانِ مُشْكِلِ مَا رُوِيَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رقم الحديث: 1528
Source

حضرت سعد بن مالکؓ سے روایت ہے کہ ہم مکہ کے پاس اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ تھے۔ جب غدیر خم کا مقام آیا تو لوگوں میں منادی کردی گئی کہ رُک جائیں۔ جو آگے نکل گئے تھے انھیں بلا لیا گیا اور جو پیچھے رہ گئے تھے اُن کا انتظار کیا گیا۔۔ پس جب تمام لوگ جمع ہوگئے تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا،اے لوگو کیا میں نے اللہ کا دین پہنچا دیا؟۔ سب بولےِہاں آپ نے پہنچا دیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کہا، ائے اللہ تو گواہ رہنا۔ تین بار یہی کہا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا،تمھارا ولی کون ہے؟ سب نے کہا،اللہ اور اُسکا رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم۔آپ نے تین بار پوچھا لوگوں نے تین بار جواب دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا ہاتھ پکڑ کر بلند کیا اور بولے، جس کا اللہ اور اُسکا رسول ولی ہے پس اُس کا یہ علی ولی ہے۔ ائے اللہ دوست رکھ اُسے جو علی کو دوست رکھے اور دشمن ہو جا اُس کا جو علی سے عداوت رکھے۔

اور سب سے آخر میں آخری بات۔ آپ نے صحیح مسلم سے جو حدیث نقل کی آخر اُسکا مطلب کیا ہے۔؟؟؟ کیوں حضرت علیؑ سے محبت کرنے والے کو مومن اور اُن سے بغض رکھنے والے کو منافق کہا گیا ہے۔۔۔۔ آسان الفاظ میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی محبت کو تمام امت بمعہ صحابہ کرامؓ کی گردن پر فرض اور لازم کیوں قرار دیا گیا ہے؟؟؟


امام حسن المثنی رحمہ اللہ (امام حسن کے بیٹا اور علی رضی اللہ عنہ کے پوتے) من کنت مولاہ فھذا علی مولاہ کے متعلق اپنی رائے اس احسن انداز میں دیتے ہیں کہ کسی ڈکشنری میں "لفظ مولی" کے معنی کو تلاش کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔

آیت اللہ برقعی کے معاون اور آیت اللہ خالصی کے کتب کے فارسی کتب میں معاون اور ان کے دوست جناب "حیدر علی قلمداران" کو ایک کتاب "بررسی نصوص امامت" لکھنے کے جرم میں شہید کیا گیا۔جس میں امامت پر بہترین انداز میں تحقیق کی گئی ہے۔ان کی اس کتاب میں لفظ مولیٰ کے 30 معانی بیان کر کے ان پر بحث کی گئی ہے،آپ نے اس کتاب اور اپنے مقالہ"امامت و خلافت" میں جناب حسن بن امام حسن ع (حسن المثنی) سے ایک روایت نقل کی ہے کہ:

قيل: ألم يقل رسول الله صَلي الله عَليه و آله وَ سَلّم من كنت مولاه فهذا علي مولاه؟ فقال بلي ولكن والله لم يعن رسول الله صَلي الله عَليه و آله وَ سَلّم بذلك الامارة و السلطان و لو أراد ذالك لأفصح لهم به فان رسول الله صَلي الله عَليه و آله وَ سَلّم كان أفصح المسلمين و لو كان الامر كما قيل، لقال: رسول الله صَلي الله عَليه و آله وَ سَلّم: يا أيها الناس هذا ولي أمركم و القائم عليكم من بعدي فاسمعوا له و أطيعوا، والله لئن كان الله و رسوله اختارا عليّا لهذا الامر و جعله القائم للمسلمين من بعده، ثم ترك عليّ أمر الله و رسوله لكان عليّ أول من ترك أمر الله و رسوله

امام حسن المثنی بن امام حسن بن علی بن ابی طالب سے پوچھا گیا کہ:

: آيا رسول الله صَلي الله عَليه و آله وَ سَلّم نے یہ نہیں کہا: من كنت مولاه فهذا عليّ مولاه؟ آپ نے جواب دیا،اللہ کی قسم ہاں ایسا ہی کہا لیکن پیغمبر کی اس قول سے مراد امارت و سلطنت نہیں تھا کیونکہ اگر آپ کا یہ مقصد ہوتا تو آپ اس بات کو فصیح انداز میں کہتے ،اس لئے کہ رسول اَلله ص سب سے فصیح اورخير خواه ترين افراد میں سے تھے مسلمانوں کیلئے اور اگر مراد آپ کی یہاں پر خلافت ہوتی، تو یون فرماتے: اے لوگو یہ علي رضی اللہ میرے بعد تمہارے لئے ولی امر اور قائم ہے.تو تم لوگ اس کی سنو اور اس کی اطاعت کرو۔. خدا کی قسم اگر اللہ و رسول اَلله صَلي الله عَليه و آله وَ سَلّم نے علی ع کو اس امر کیلے منتخب کیا ہوتا ۔اور علی رضی اللہ کو اپنے بعد مسلمانوں کیلے قائم بنایا ہوتا،پھر علی رضی اللہ نے اللہ اور رسول ﷺ کے اس امر (خلفاء کی بیعت کرنے کی وجہ سے) کو ترک کیا ہے تو اس صورت میں اللہ و رسول کے امر کو سب سے پہلےترک کرنے والا خود علی رضی اللہ ہوں گے (جو کہ حقیقت کے خلاف ہے، یعنی ایسا نہیں)

آقای قلمداران کہتے ہیں کہ دیکھو خود علی کے خانوادے نے کس طرح فیصلہ کیا۔




مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ


مولیٰ کے بہت سے معنی آتے ہیں، ان میں سے ایک معنی محبوب کے بھی ہیں، مطلب یہ کہ جو شخص کہ مجھ سے محبت رکھتا ہو وہ علی رضی اللہ عنہ سے بھی محبت رکھےاور یہ بات اس لئے ارشاد فرمائی تھی کہ حجة الوداع سے پہلے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کو یمن بھیجا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وہیں یمن سے مکہ مکرمہ آکر ملے تھے اور وہاں یمن میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے دوسرے حضرات بھی گئے ہوئے تھے، ان کا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کا آپس میں کسی بات پر مناقشہ ہوگیا اور انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شکایت کی، اس سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو رنج ہوا کہ جب میری زندگی میں حضرت علی پر اعتراض کئے جارہے ہیں تو بعد میں کیا ہوگا؟ اس لئے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی محبت کو ایک فریضہ لازمہ کے طور پر امت کے ذمہ ضروری قرار دے دیا، یہ مطلب ہے اس حدیث : من کنت مولاہ فعلی مولاہ کا۔
اور یہیں سے مولیٰ علی کی اصطلاح چلی ہے، اہل سنت اس کو مانتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ہمارے محبوب ہیں ، اور ان کی محبت اور ان کی آل و اولاد کی محبت، اہل سنت کے نزدیک جزو ایمان ہے اور جو شخص ان کی محبت سے خالی ہو، اسے معلوم ہونا چاہئے کہ وہ ایمان سے فارغ ہوجائے گا، نعوذباللہ!۔ (اصلاحی مواعظ، ص:۱۰۳، ج:۴) الغرض! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا غدیر خُم میں: من کنت مولاہ فعلی مولاہ فرمانا حضرت علی کی خلافت کے اعلان کے لئے نہیں، بلکہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی قدرو منزلت بیان کرنے اور حضرت علی کی محبت کو ایک فریضہ لازمہ کے طور پر امت کی ذمہ داری قرار دینے کے لئے تھا۔اور بحمداللہ! اہل سنت والجماعت اتباع سنت میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی محبت کو اپنے ایمان کا جز سمجھتے ہیں۔واللّٰہ اعلم بالصواب۔
وصلی اللّٰہ تعالیٰ علی خیر خلقہ محمد وآلہ واصحابہ اجمعین




 
Last edited:

Zoq_Elia

Senator (1k+ posts)
امام حسن المثنی رحمہ اللہ (امام حسن کے بیٹا اور علی رضی اللہ عنہ کے پوتے) من کنت مولاہ فھذا علی مولاہ کے متعلق اپنی رائے اس احسن انداز میں دیتے ہیں کہ کسی ڈکشنری میں "لفظ مولی" کے معنی کو تلاش کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔

آیت اللہ برقعی کے معاون اور آیت اللہ خالصی کے کتب کے فارسی کتب میں معاون اور ان کے دوست جناب "حیدر علی قلمداران" کو ایک کتاب "بررسی نصوص امامت" لکھنے کے جرم میں شہید کیا گیا۔جس میں امامت پر بہترین انداز میں تحقیق کی گئی ہے۔ان کی اس کتاب میں لفظ مولیٰ کے 30 معانی بیان کر کے ان پر بحث کی گئی ہے،آپ نے اس کتاب اور اپنے مقالہ"امامت و خلافت" میں جناب حسن بن امام حسن ع (حسن المثنی) سے ایک روایت نقل کی ہے کہ:

قيل: ألم يقل رسول الله صَلي الله عَليه و آله وَ سَلّم من كنت مولاه فهذا علي مولاه؟ فقال بلي ولكن والله لم يعن رسول الله صَلي الله عَليه و آله وَ سَلّم بذلك الامارة و السلطان و لو أراد ذالك لأفصح لهم به فان رسول الله صَلي الله عَليه و آله وَ سَلّم كان أفصح المسلمين و لو كان الامر كما قيل، لقال: رسول الله صَلي الله عَليه و آله وَ سَلّم: يا أيها الناس هذا ولي أمركم و القائم عليكم من بعدي فاسمعوا له و أطيعوا، والله لئن كان الله و رسوله اختارا عليّا لهذا الامر و جعله القائم للمسلمين من بعده، ثم ترك عليّ أمر الله و رسوله لكان عليّ أول من ترك أمر الله و رسوله

امام حسن المثنی بن امام حسن بن علی بن ابی طالب سے پوچھا گیا کہ:

: آيا رسول الله صَلي الله عَليه و آله وَ سَلّم نے یہ نہیں کہا: من كنت مولاه فهذا عليّ مولاه؟ آپ نے جواب دیا،اللہ کی قسم ہاں ایسا ہی کہا لیکن پیغمبر کی اس قول سے مراد امارت و سلطنت نہیں تھا کیونکہ اگر آپ کا یہ مقصد ہوتا تو آپ اس بات کو فصیح انداز میں کہتے ،اس لئے کہ رسول اَلله ص سب سے فصیح اورخير خواه ترين افراد میں سے تھے مسلمانوں کیلئے اور اگر مراد آپ کی یہاں پر خلافت ہوتی، تو یون فرماتے: اے لوگو یہ علي رضی اللہ میرے بعد تمہارے لئے ولی امر اور قائم ہے.تو تم لوگ اس کی سنو اور اس کی اطاعت کرو۔. خدا کی قسم اگر اللہ و رسول اَلله صَلي الله عَليه و آله وَ سَلّم نے علی ع کو اس امر کیلے منتخب کیا ہوتا ۔اور علی رضی اللہ کو اپنے بعد مسلمانوں کیلے قائم بنایا ہوتا،پھر علی رضی اللہ نے اللہ اور رسول ﷺ کے اس امر (خلفاء کی بیعت کرنے کی وجہ سے) کو ترک کیا ہے تو اس صورت میں اللہ و رسول کے امر کو سب سے پہلےترک کرنے والا خود علی رضی اللہ ہوں گے (جو کہ حقیقت کے خلاف ہے، یعنی ایسا نہیں)

آقای قلمداران کہتے ہیں کہ دیکھو خود علی کے خانوادے نے کس طرح فیصلہ کیا۔




مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ


مولیٰ کے بہت سے معنی آتے ہیں، ان میں سے ایک معنی محبوب کے بھی ہیں، مطلب یہ کہ جو شخص کہ مجھ سے محبت رکھتا ہو وہ علی رضی اللہ عنہ سے بھی محبت رکھےاور یہ بات اس لئے ارشاد فرمائی تھی کہ حجة الوداع سے پہلے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کو یمن بھیجا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وہیں یمن سے مکہ مکرمہ آکر ملے تھے اور وہاں یمن میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے دوسرے حضرات بھی گئے ہوئے تھے، ان کا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کا آپس میں کسی بات پر مناقشہ ہوگیا اور انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شکایت کی، اس سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو رنج ہوا کہ جب میری زندگی میں حضرت علی پر اعتراض کئے جارہے ہیں تو بعد میں کیا ہوگا؟ اس لئے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی محبت کو ایک فریضہ لازمہ کے طور پر امت کے ذمہ ضروری قرار دے دیا، یہ مطلب ہے اس حدیث : ”من کنت مولاہ فعلی مولاہ“ کا۔
اور یہیں سے ”مولیٰ علی“ کی اصطلاح چلی ہے، اہل سنت اس کو مانتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ہمارے محبوب ہیں ، اور ان کی محبت اور ان کی آل و اولاد کی محبت، اہل سنت کے نزدیک جزو ایمان ہے اور جو شخص ان کی محبت سے خالی ہو، اسے معلوم ہونا چاہئے کہ وہ ایمان سے فارغ ہوجائے گا، نعوذباللہ!۔“ (اصلاحی مواعظ، ص:۱۰۳، ج:۴) الغرض! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا غدیر خُم میں:” من کنت مولاہ فعلی مولاہ“ فرمانا حضرت علی کی خلافت کے اعلان کے لئے نہیں، بلکہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی قدرو منزلت بیان کرنے اور حضرت علی کی محبت کو ایک فریضہ لازمہ کے طور پر امت کی ذمہ داری قرار دینے کے لئے تھا۔اور بحمداللہ! اہل سنت والجماعت اتباع سنت میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی محبت کو اپنے ایمان کا جز سمجھتے ہیں۔واللّٰہ اعلم بالصواب۔
وصلی اللّٰہ تعالیٰ علی خیر خلقہ محمد وآلہ واصحابہ اجمعین

محترم ابابیل
آپ نے اپنی پوسٹ میں یہ دو احادیث بیان کیں اور ان کا ترجمہ یوں کیا۔


إِنَّ عَلِيًّا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ , وَهُوَ وَلِيُّ كُلِّ مُؤْمِنٍ بَعْدِي
علی مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں اور وہ میرے بعد ہر مومن کا دوست ہے۔
ترمذی ، کتاب المناقب :


مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ
جس شخص کے ساتھ میں دوستی رکھتا ہوں ، اس سے علی بھی دوستی رکھتا ہے۔

اس پر میں نے سوال کیا کہ

محترم ابابیل میں آپ سے کُچھ جاننا چاہتا ہوں۔ مجھے ذرا اپنے ان الفاظ کا مطلب سمجھا دیں
علی مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں اور وہ میرے بعد ہر مومن کا دوست (وَلِيُّ) ہے۔
تو حضرت علی کرم اللہ وجہہ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زندگی میں مومنین کے کیا تھے؟؟؟؟

اور دوسرا سوال یہ کیا کہ آپ کی نقل کردہ حدیث من کنت مولاہ فعلی مولاہ بکثرت روایت ہوئی ہے۔ (واحد حدیث جو 100 سے زیادہ صحابہ کرامؓ سے مروی ہے دیکھیے یہ لنک) آپ نے اس حدیث میں مولا کا ترجمہ دوست کیا ہے۔ پھر میں نے کُچھ صحیح روایات نقل کیں کہ کیا سیاق و سباق کے لحاظ سے اس میں مولا کا ترجمہ دوست کیا جاسکتا ہے۔؟

اور آپ نے جواب میں لمبی پوسٹ کردی جس کا پہلا حصہ سپاہ صحابہ کے ایک فورم سے ہو بہو اٹھا کر نقل کردیا اور اس کا دوسرا حصہ ای اقرا ویب سائٹ کی ایک پوسٹ کے درمیان سے اٹھا کر پیسٹ کر دیا۔


جناب میں نے تو خلافت کی بحث آپ سے چھیڑی ہی نہیں تھی۔ کُچھ سادہ سے سوال کیے تھے۔

چلیں آئیں جو کُچھ آپ نے پوسٹ کیا اُس میں دیکھتے ہیں کہ کیا آپ نے میرے سوالات کا جواب دیا ہے؟؟؟؟

غور کریں کہ میرا پہلا سوال تو آپ نے بالکل نظر انداز کردیا۔ آپ نے زیر بحث پہلی حدیث میں ولی کا مطلب دوست کرکے یہ ترجمہ کیا

إِنَّ عَلِيًّا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ , وَهُوَ وَلِيُّ كُلِّ مُؤْمِنٍ بَعْدِي
علی مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں اور وہ میرے بعد ہر مومن کا دوست ہے۔
جس پر میرا سادہ سا سوال تھا کہ
علی مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں اور وہ میرے بعد ہر مومن کا دوست (وَلِيُّ) ہے۔
تو حضرت علی کرم اللہ وجہہ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زندگی میں مومنین کے کیا تھے؟؟؟؟
اگر حضرت علی کرم اللہ وجہہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد ہر مومن کے دوست تھے توآپ نے بتایا نہیں کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی موجودگی میں مومنین کے کیا تھے؟؟؟

اور دوسرا سوال جو میں نے کیا تھا اسکے جواب میں آپ کی پوسٹ کے پہلے حصے میں اس بات کی نفی تھی کہ مولا سے مراد خلافت نہیں ہے اور دوسرے حصے میں یہ بات بیان تھی کہ اس سے مراد محبوب ہے۔ یعنی جس کا میں مولا (محبوب) ہوں اُسکا علیؑ بھی مولا (محبوب) ہے۔ اور یہ کہ اس حدیث میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی محبت کو فرض قرار دیا گیا ہے۔

لمبی بات میں جائے بغیر مختصراً عرض ہے کہ اگر آپ کے نظریے کے مطابق بات ایسے ہی تھی تو آپ کو میرے شکریے کے ساتھ اپنے ترجمہ میں اصلاح بھی کرنی چاہیے تھی کیونکہ پہلے آپ نے ترجمہ کیا تھا

مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ
جس شخص کے ساتھ میں دوستی رکھتا ہوں ، اس سے علی بھی دوستی رکھتا ہے۔

اور جو موجودہ نقطہ نظر آپ نے بیان کیا ہے اُس کے مطابق

مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ
جس کا میں محبوب ہوں اُسکا علیؑ بھی محبوب ہے

پہلے ترجمے میں تمام ذمہ داری حضرت علی کرم اللہ وجہہ پر آتی ہے کہ وہ مومنین سے دوستی رکھیں اور دوسرے ترجمے میں تمام مومنین اور مسلمین پر ذمہ داری آتی ہے کہ وہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو محبوب رکھیں۔

لیکن پھر ایک اور سوال ہے (کیا کریں دماغ میں سوال تو پیدا ہوتے ہی رہتے ہیں)۔

زیر بحث حدیث حجۃ الوداع سے واپسی پر ایک لاکھ سے زیادہ صحابہ کرامؓ کے مجمع کو ارشاد فرمائی گئی۔ لیکن اگر اسکا مطلب محبت کی ترغیب دینا تھا تو پھر اس سے بہت پہلے جو یہ حدیث ارشاد فرمائی تھی۔ اور جو آپ نے بھی صحیح مسلم سے نقل بھی کی تھی۔ اسکا کیا مطلب ہے؟؟

وَالَّذِي فَلَقَ الْحَبَّةَ وَبَرَأَ النَّسَمَةَ ، إِنَّهُ لَعَهْدُ النَّبِيِّ الأُمِّيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، إِلَيَّ أَنْ " لَا يُحِبَّنِي إِلَّا مُؤْمِنٌ ، وَلَا يُبْغِضَنِي إِلَّا مُنَافِق " .
اس ذات کی قسم ! جس نے دانے کے پھاڑا اور ہر جاندار چیز کو پیدا فرمایا کہ نبی اُمی نے مجھ سے تاکیداً کہا تھا کہ مجھ سے صرف مومن ہی محبت کرے گا اور منافق کے سوا اور کوئی مجھ سے بغض نہیں رکھے گا۔
صحیح مسلم ، کتاب الایمان
اور یہ اتنا مشہور فرمان رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تھا کہ خود انصار صحابہ کرامؓ کا یہ معمول تھا کہ وہ منافقین کو بغض علی ابن ابی طالب علیھ السلام سے پہچانا کرتے تھے۔ اور پھر آپ والا کلیہ آپ کے اختیار کردہ مطلب پر بھی تو لگتا ہے کہ اگر محبت پر ہی ابھارنا تھا تو الفاظ یحب یا احب یا محب جیسا کہ اس حدیث میں استمعال ہوئے ہیں وہاں پر بھی استمعال ہو جاتے۔ وہاں کیوں کہا کہ جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی بھی مولا ہے۔ نہ مولا کے الفاظ استمعال ہوتے اور نہ امت میں اس مسئلے پر اتنا اختلاف ہوتا۔ چلیے چھوڑیے لیکن آپ نے غور نہیں کیا کہ آپ کے اختیار کردہ اس مطلب پر بھی میرا سوال جوں کا توں کھڑا ہے۔ دیکھیے یہ حدیث

جاء رهطٌ إلى عليٍّ بالرَّحْبةِ ، فقالوا : السلامُ عليكَ يا مولانا ، قال : كيف أكون مولاكم ، وأنتم قومٌ عُرْبٌ ؟ قالوا : سمِعْنا رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ يومَ غديرِ خُمَّ يقول : من كنتُ مولاهُ فعليٌّ مولاه قال رباحٌ : فلما مضَوا تبعتُهم فسألتُ : مَن هؤلاءِ ؟ قالوا : نفرٌ من الأنصارِ فيهم أبو أيوبٍ الأنصاريُّ
الراوي : نفر من الأنصار و أبو أيوب الأنصاري المحدث : الألباني
المصدر : السلسلة الصحيحة الصفحة أو الرقم: 4/340 خلاصة حكم المحدث :إسناده جيد رجاله ثقات


الراوي : نفر من الأنصار منهم أبو أيوب الأنصاري المحدث : الهيثمي
المصدر : مجمع الزوائد الصفحة أو الرقم: 9/106 خلاصة حكم المحدث :‏‏ رجاله ثقات


الراوي : رياح بن الحارث المحدث : الشوكاني
المصدر : در السحابة الصفحة أو الرقم: 142 خلاصة حكم المحدث : رجاله ثقات


رباح بن الحارثؓ سے روایت ہے کہ لوگوں کا ایک گروہ حضرت علیؑ کے پاس رحبہ میں آیا۔ پس انھوں نے حضرت علیؑ سے کہا کہ،’’ اے ہمارے مولا آپ پر سلام ہو‘‘۔ حضرت علی نے پوچھا،’’میں تمھارا مولا کیسے ہوا جبکہ تم عرب قوم ہو؟‘‘ تو انھوں نے کہا کہ،’’ہم نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا تھا کہ آپ صلی اللہ علہ و آلہ وسلم نے فرمایا،’’جس کا میں مولا ہوں پس اُسکا علی مولا ہے۔‘‘رباح کہتے ہیں کہ میں اُن کے پیچھے گیا تاکہ سوال کروں کہ یہ کون لوگ ہیں تو کہا گیا کہ یہ انصار کا ایک گروہ ہے جس میں ابوایوب انصاریؓ شامل ہیں۔

اگر اس حدیث میں مولا کا ترجمہ محبوب کیا جائے تو حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے الفاظ کا مطلب یہ بنتا ہے۔
میں تمھارا محبوب (مولا) کیسے ہوا جبکہ تم عرب قوم ہو؟؟؟؟

اور اب دوسری حدیث لیں


أنَّ النبيَّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم حضَر الشجرةَ بخمٍّ ثم خرَج آخذًا بيدِ عليٍّ فقال: ألستُم تَشهَدونَ أنَّ اللهَ ربُّكم ؟ قالوا: بَلى قال: ألستُم تَشهَدونَ أن اللهَ ورسولَه أولى بكم مِن أنفسِكم وأنَّ اللهَ ورسولَه مولاكم ؟ قالوا: بَلى قال: فمَن كان اللهُ ورسولُه مَولاه فإنَّ هذا مَولاه وقد تركتُ فيكم ما إن أخَذتُم به لن تَضِلُّوا كتابُ اللهِ سببُه بيدِه وسببُه بأيديكم وأهلُ بيتي۔
الراوي : علي بن أبي طالب المحدث : البوصيري
المصدر : إتحاف الخيرة المهرة الصفحة أو الرقم: 7/210 خلاصة حكم المحدث : سنده صحيح
الراوي : علي بن أبي طالب المحدث : ابن حجر العسقلاني
المصدر : المطالب العالية الصفحة أو الرقم: 4/252 خلاصة حكم المحدث : إسناده صحيح

حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خم کی وادی میں ایک درخت کے نیچے قیام کیا۔ ہھر حضرت علیؑ کا ہاتھ پکڑے ہوئے باہر آئے۔ پس صحابہؓ سے مخاطب ہوئے،’’کیا تم گواھی دیتے ہو کہ اللہ تمھارا رب ہے؟‘‘ سب نے کہا،’’ ہاں گواھی دیتے ہیں‘‘۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا،’’ کیا تم گواھی دیتے ہو کہ اللہ اور اُس کا رسول تمھاری جانوں پر تم سے بھی بڑھ کر حق رکھتے ہیں اور یہ کہ اللہ اور اُسکا رسول تمھارے مولا ہیں‘‘۔ سب نے کہا،’’ ہاں ہم گواھی دیتے ہیں‘‘۔ تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا،’’پس جسکا اللہ اور اُسکا رسول مولا ہے اُسکا یہ علی بھی مولا ہے۔ اور میں تمھارے درمیان وہ چیز چھوڑے جاتا ہوں اگر تم اسے مضبوطی سے تھامے رکھو تو میرے بعد کبھی گمراہ نہیں ہوگے۔ اللہ کی کتاب جس کا ایک سرا اُس اللہ کے ہاتھ میں ہے اور دوسرا سرا تمھارے ہاتھ میں اورمیرے اھل بیت‘‘۔

اس حدیث میں مولا کا مطلب محبوب لے کر بھی جان نہیں چھوٹتی۔ کیوں کہ ساتھ ہی اگلے فقرے میں پھر لفظ اھلبیت کے ساتھ حضرت علیؑ کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ تمسک رکھنے کا حکم ہے کہ اگر انھیں سے جڑے رہیں گے تو گمراہ نہیں ہوں گے۔ تمام صحابہؓ کو خطاب ہے۔ اوراس طرح کی دسیوں روایات کتب حدیث میں موجود ہیں۔

نتیجہ بحث:۔
اگر آپ کسی لفظ کا صحیح مطلب نہیں جانتے یا کسی لفظ کے معنی میں امت میں یا علماء میں اختلاف ہو تو بجائے اُس حدیث کے اپنی مرضی کے معنی بیان کرنے کے اس لفظ کو اس حدیث میں ترجمہ کرتے ہوئے اُسی طرح لکھ دیتے ہیں جس طرح حدیث میں وارد ہوئے ہیں تاکہ ایسے سوالات نہ پوچھے جائیں جن کا جواب دینا اتنا آسان نہیں کہ چند ویب سائٹس سے کاپی پیسٹ کرکے کام چل جائے۔ پس اس ان احادیث کا ترجمہ اسی طرح بہتر ہے۔
بے شک علی مجھ سے ہے اور میں علیؑ سے ہوں اور وہ میرے بعد ہر مومن کا ولی ہے
جس کا میں مولا ہوں پس اُسکا علیؑ مولا ہے۔

اسطرح کوئی سوال بھی نہیں اٹھتا اور جس نے اپنے علم کے مطابق جو مطلب لینا ہو وہ لے لیتا ہے۔ اور حقیقی فیصلہ کرنے والا تو اللہ ہے ہر اُس بات کا جس میں اس امت نے اختلاف کیا۔
کوئی بات بری لگی ہو تو معذرت۔
والسلام

 
Last edited:

Back
Top