ضیاالحق نمازی تھا، مذہبی رحجانات رکھتا تھا اور کوشش کرتا رہا کہ اسے خلیفہ مان لیا جاے مگر خلیفہ ایسے ہی تھوڑا بن سکتے ہیں جیسے برج خلیفہ بنا دیا جاے
ہاں منافق تھا جو سب سے خطرناک کیڑا ہے یہ کیڑا اکثر یوتھیوں اور انکی قیادت میں بھی بدرجہ اتم پایا جاتا ہے مثلا کرپشن کے خلاف راگ الاپتے رہنا مگر ضرورت پڑنے پر زرداری کے ترلے بھی کرلیتے تھے اور ترین کے بھی، مولانا فضل الرحمان کے خلاف بولنا اور پھر اسی کے دائیں بازو مولوی شیرانی کو گلے لگا لینا، چوہدریوں کو چار سال حکومت کا حصہ بنانا اور پھر اسے وزیراعلی کا امیدوار بھی نامزد کرنا
یہی منافقت کی نشانیاں ہوتی ہیں کسی کے ماتھے پر تو نہیں لکھا ہوتا