ہم پہلے بھی پاکستانی تھے اور اب بھی پاکستانی ہیں،حافظ عمارکاجذباتی پیغام

News_Icon

Chief Minister (5k+ posts)
https://twitter.com/x/status/1673668232232706049
پہلے ہمارے گھروں پر پے در پے چھاپے مارے گئے ۔ میری بوڑھی والدہ ، عورتوں اور معصوم بچوں کو زدو کوپ کیا گیا ۔ اب میری مارکیٹوں،پلازہ اور فارم ہاؤس کو سیل کردیا گیا ہے۔ ہمارے کاروبار کو تباہ کیا جارہا ہے۔ میرے دوست احباب کے کاروبار کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ ہم پہلے بھی پاکستانی تھے اور اب بھی پاکستانی ہیں ۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ آخر میرا جرم کیا ہے ؟ اپنے علاقے اور عوام کی بھلائی و ترقی کا کام کرنا میرا جرم ہے؟ ضلع تلہ گنگ کا قیام میرا جرم ہے؟ میں نے شہیدوں اور غازیوں کے پسماندہ ترین علاقے کو بنیادی سہولیات فراہم کیں۔ سڑکوں کا جال پچھایا۔ یہ جرم ہے؟ اگر یہی جرم ہیں تو یہ جرم میں کرتا رہوں گا۔ جب تک جان ہے اپنے علاقے اور لوگوں کی فلاح و بہبود کے کام سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ ان شاء اللہ

مجھے اس بات پر حیرانی ہے کہ یہ ظلم ایسے دنوں میں کیا جارہا ہے جو مبارک دن ہیں ۔ آج ہی کے دن سید الانبیاء ﷺ نے خطبہ حجة الوداع میں مسلمان کے مسلمان پر حقوق کا درجہ کعبة اللہ سے زیادہ بتایا۔ خاتم النبینﷺ نے فرمایا ،” اے لوگوں !جس طرح یہ آج کا دن ، یہ مہینہ اور یہ جگہ حرمت والے ہیں اسی طرح دوسرے مسلمانوں کی زندگی ، عزت اور مال حرمت والے ہیں“ ۔

لیکن آج تمام تعلیمات بھلاکر فسطائیت و ظلم کا بازار گرم کیا جارہا ہے۔ یہ یاد رکھیں ظالم کو کبھی دوام نہیں اور صبح ضرور آتی ہے۔ عدل کا سورج بھی نکلے گا اور قیامت کا دن بھی قائم ہونا ہے۔ جہاں ایک ایک ظلم کا حساب دینا ہوگا۔
 

News_Icon

Chief Minister (5k+ posts)
https://twitter.com/x/status/1671309038695350274
رات تین بجے تلہ گنگ میرے ، میرے بھائی ، میری بہنوں اور چچازاد بھائی کے گھر پر حملہ کیا گیا ہے۔ 40 کے قریب پولیس اہلکاروں نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرکے گھر میں سوئی ہوئی میری 72 سالہ بیمار والدہ ، بہنوں اور معصوم بچوں کو زدوکوب کیا ہے۔ تمام گھروں کے ساز و سامان کو توڑا گیا ہے۔ میرے سٹاف کو تشدد کا نشانہ بنا کر 6 لوگوں کو ساتھ لے گئے ہیں۔

میں ضلع تلہ گنگ کا بیٹا ہو ۔ میرا اپنے لوگوں سے اور اداروں سے یہ سوال ہے کہ آخر میرا جرم کیا ہے؟ میں غدار ہوں؟ دہشت گرد ہوں؟ یا پھر مجھے غازیوں اور شہیدوں کی سرزمین کی ترجمانی کرنے اور خدمت کرنے کا یہ صلہ دیا جارہا ہے؟ کیا اس کی سزا اتنی بڑی ہے کہ اب میری بوڑھی والدہ ، معصوم بچوں اور میرے تمام گھر والوں کو دہشت گردی اور ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ یہ ملک میری پہچان ہے۔ جتنے مرضی ظلم کرلیں مجھے اس مٹی سے محبت کرنے سے نہیں روک سکتے۔

آج کے یہ حکمران شاید بھول گئے ہیں کہ اسی ماہ ذی الحج میں خطبہ حجة الوداع میں سید الانبیاء ﷺ نے ایک مسلمان کی حرمت کعبہ کی حرمت سے زیادہ بتلائی ہے۔ ذاتی انتقام کی آگ ٹھنڈی کرنے کے لیے اس طرح کے ظلم کا انجام بہت برا اور ہیبت ناک ہوتا ہے۔ طاقت کے گھمنڈ میں یہ بھول رہے ہیں اللہ تعالی کی عدالت بھی لگنی ہے۔ اور وہاں انہیں کوئی قوت و طاقت بچا نہ سکے گی۔


يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغيث ۔

ترجمہ: اے ہمیشہ سے زندہ ذات! اے ہر چیز کو قائم رکھنے والی ذات! میں تجھ سے تیری ہی رحمت کا واسطہ دے کر مدد طلب کرتا ہوں،