ہمارے دور میں قرضوں میں کمی ہوئی، وزیراعظم کے مشیر کادعویٰ

hammadazhaa.jpg


بیرونی قرضوں میں اضافہ نہیں کمی ہوئی، پی ٹی آئی کے 4 سالہ دوراقتدار میں ملکی بیرونی قرضوں میں 17.8 ارب ڈالر یعنی 28 فیصد اضافہ ہوا تھا: بلال اظہر کیانی

وزیراعظم شہبازشریف کے کوآرڈینیٹر برائے اقتصادیات وتوانائی بلال اظہر کیانی نے سابق وفاقی وزیر ورہنما پی ٹی آئی حماد اظہر کے پی ڈی ایم حکومت میں ملکی قرضوں میں اضافے پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرضوں میں اضافہ نہیں بلکہ مالی سال 2023ء کے پہلے 11 مہینوں میں 5.2 ارب ڈالر کی کمی ہوئی ہے۔ مجموعی طور پر ملک کے بیرونی قرضوں میں 6.3 فیصد کمی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مئی 2023ء میں پاکستان پر بیرونی قرضوں میں کمی ہونے کے بعد 76.6 ارب ڈالر رہ گیا تھاجو اس سے پہلے جون 2022ء میں 81.9 ارب ڈالر تھا۔ پاکستان تحریک انصاف کے 4 سالہ تباہ کن دوراقتدار میں پاکستان کے بیرونی قرضوں میں 17.8 ارب ڈالر یعنی 28 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

بلال اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے سابق دوراقتدار کے خاتمے پر جون 2018ء میں ملک پر 64.1 ارب ڈالر کے بیرونی قرضے تھے جو تحریک انصاف کے تباہ کن 4 سالوں کے دوران جون 2022ء میں 81.9 ارب ڈالر تک پہنچ چکے تھے۔ پی ٹی آئی نے 4 سالوں کے دوران مجموعی ملکی قرض میں 24289 ارب روپے یعنی 97 فیصد کا ریکارڈ اضافہ کیا۔
https://twitter.com/x/status/1676882676865966080
انہوں نے کہا کہ جون 2018ء میں ملک پر مجموعی قرضہ 24953 ارب روپے تھا جو تحریک انصاف کے دوراقتدار میں 49242ارب روپے تک پہنچ چکا تھا۔ تحریک انصاف نے اپنے 4 سالوں کے دوران عوام کو بے روزگاری، مہنگائی اور غربت کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔ پاکستان کے مجموعی قرض میں دوگنا تک اضافہ کر کے ملکی معیشت کو تباہ کر دیا گیا۔

سابق وفاقی وزیر ورہنما پی ٹی آئی حماد اظہر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا تھا کہ: پی ڈی ایم حکومت نے پاکستان کے سالانہ قرض لینے کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے ہیں۔ پچھلے 11 مہینوں میں پاکستان کا بیرونی قرضہ 30 فیصد سے زیادہ بڑھ گیا ہے، یعنی 75 سالہ تاریخ میں 70 فیصد بڑھا اور صرف 11 مہینوں میں 30 فیصد بڑھ گیا۔ پاکستان کا اندورنی اور بیرونی قرضہ صرف 11 مہینوں میں 23 فیصد سے زیادہ بڑھ گیا۔
https://twitter.com/x/status/1676813917061009408
 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
World famous liars PML-N and group.
Jahalut does not cost anything. It is dirt cheap. that is why Imranis have lots of it.

External Debt in Pakistan decreased to 125726 USD Million in the first quarter of 2023 from 126345 USD Million in the fourth quarter of 2022​


pakistan-external-debt.png


 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
یہ دونوں ساری قوم کو بیوقوف بنا رہے ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی فیگر نہ تو صحیح ہے اور نہ ان فیگرز کو ان کے بیک گراؤنڈ کے بغیر سمجھا جا سکتا ہے۔
پہلی بات یہ کہ مسلم لیگ میاں نواز شریف حکومت کے بیرونی قرض کے جو نمبرز دے رہی ہے وہ آدھا سچ ہے۔ وجہ یہ کہ سی پیک کے تحت لئے گئے چائینیز قرض اس میں شامل نہی ہے۔ سی پیک کے قرضہ جات کو ہمارے نارمل سسٹم سے الگ رکھنے پر اتفاق ہوا تھا اور ایسا ہی ہورہا ہے۔ اگر سی پیک لونز کو شامل کر لیا جائے تو مسلم لیگ حکومت کے غیر ملکی قرض عمران حکومت سے سولہ ارب زیادہ ہیں۔ میاں صاحب کی اندرونی قرضے بھی ایک غلط تصویر پیش کرتے ہیں کیونکہ عمران حکومت کے برخلاف نواز حکومت نے ساڑھے چھ ہزار ارب کے نوٹ بھی چھاپے تھے جب کہ عمران خان حکومت نے آتے ہی کوئی نیا نوٹ نہ چھاپنے کا اعلان کر دیا تھا اور وہ اپنے سارے عرصے میں اس پر کاربند رہے۔

عمران حکومت کے دوران جو قرضے بڑھے، ان میں سب سے بڑا اضافہ روپئے کے گرنے کی وجہ سے ہوا۔ یعنی پونے آٹھ ہزار ارب کا اضافہ اس لئے ہوا کہ بیرونی قرضوں کی روپئے میں ویلیو بڑھ گئی نہ کہ حکومت نے ان میں سے ایک بھی روپئہ قرض میں لیا ہو۔ بیرونی قرضوں میں سولہ ارب ڈالر کا اضافہ ضرور ہوا لیکن ہمارے ریزروز میں بھی دس ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔ باقی بارہ تیرہ ہزار کا قرض اصل قرض ہے جس میں سے چار ہزار ارب کووڈ پر خرچ ہوا اور باقی بجٹ ڈیفیسٹ پر لگا۔ ایک بات بہت اہم ہے کہ عمران حکومت میں قرض میں بڑا اضافہ پہلے دو سالوں میں ہوا جبکہ آخری دو سال میں یہ اضافہ معمولی تھا۔ آپ کو شاید یاد ہو کہ مسلم لیگ حکومت ۲۰ ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ چھوڑ گئی تھی۔ وہ اب نئی حکومت کے آتے ہی تو ختم نہی ہو سکتا تھا۔ اسے ختم کرنے میں ڈیڑھ سال لگا اور اس دوران لئے گئے بیرونی قرض اس کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ ہی کو بیلنس کرنے پر لگے تھے۔

موجودہ حکومت ایک سال میں چودہ ہزار ارب کا قرض لے چکی ہے جبکہ یہ قرض زیادہ تر اندرونی ہے۔ بیرونی قرضوں میں کمی کی وجہ صرف یہ ہے کہ کوئی قرض دینے کو تیار ہی نہ تھا۔ جب تک آئی ایم ایف نہی مانتی تو کوئی پھوٹی کوڑی نہی دیتا۔ تو اس دوران جو ریزروز پچھلی حکومت چھوڑ کر گئی تھی انہیں استعمال کیا گیا۔ دراصل بیرونی قرضوں اور ریزروز کو ملا کر دیکھنا سیکھیں۔ اگر کوئی حکومت دس ارب ڈالر قرض لے کر دس ارب ڈالر ریزروز بڑھا لیتی ہے تو وہ ڈیٹ نیوٹرل کہلائے گی۔موجودہ حکومت کو اگر قرض نہی ملا تو اسے مثبت بات نہ سمجھیں کیونکہ قرض نہ ملنے کی وجہ ہی سے ریزروز ختم ہوئے، ایکسپورٹ گری اور ڈالر ۳۰۰ تک پہنچا جس کی وجہ سے مہنگائی آسمانوں تک جا پہنچی ۔

آخری بات۔ ہر آنے والی حکومت پہلے سے زیادہ قرض لینے پر مجبور ہے۔ یہ ہمارے سسٹم کی وجہ سے ہے۔ اس میں نہ مسلم لیگ کو قصوروار ٹھہرایا جا سکتا ہے اور نہ پی ٹی آئی کو۔ اصل مسئلہ کمزور حکومتوں اور اسٹیبلشمنٹ کا ہے کہ جن کی وجہ سے ریفارمز نہی کی جارہیں۔ جب تک سارے نظام میں تبدیلی نہی آئے گی جو بھی حکومت میں آئے گا وہ مزید قرض لینے پر مجبور ہوگا۔ اسی بجٹ کو دیکھ لیں سات ہزار ارب ٹیکس اکٹھا ہوا۔ سات ہزار ہانچ سو ارب سود ہے دو ہزار ارب آرمی کا ہے اور ساڑھے پانچ ہزار ارب صوبوں کا۔ اور پھر اس کے بعد گورنمنٹ کا بجٹ آتا ہے اور ڈویلپمنٹ کا, تو اس حالت میں حکومتیں کیا کریں گیں؟ یا قرض لیں گیں یا نوٹ چھاپیں گیں۔ اس کے علاوہ اگر ریفارمز کے بغیر کوئی حل ہے تو بتائیں۔​
 
Last edited:

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)
یہ دونوں ساری قوم کو بیوقوف بنا رہے ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی فیگر نہ تو صحیح ہے اور نہ ان فیگرز کو ان کے بیک گراؤنڈ کے بغیر سمجھا جا سکتا ہے۔
پہلی بات یہ کہ مسلم لیگ میاں نواز شریف حکومت کے بیرونی قرض کے جو نمبرز دے رہی ہے وہ آدھا سچ ہے۔ وجہ یہ کہ سی پیک کے تحت لئے گئے چائینیز قرض اس میں شامل نہی ہے۔ سی پیک کے قرضہ جات کو ہمارے نارمل سسٹم سے الگ رکھنے پر اتفاق ہوا تھا اور ایسا ہی ہورہا ہے۔ اگر سی پیک لونز کو شامل کر لیا جائے تو مسلم لیگ حکومت کے غیر ملکی قرض عمران حکومت سے سولہ ارب زیادہ ہیں۔ میاں صاحب کی اندرونی قرضے بھی ایک غلط تصویر پیش کرتے ہیں کیونکہ عمران حکومت کے برخلاف نواز حکومت نے ساڑھے چھ ہزار ارب کے نوٹ بھی چھاپے تھے جب کہ عمران خان حکومت نے آتے ہی کوئی نیا نوٹ نہ چھاپنے کا اعلان کر دیا تھا اور وہ اپنے سارے عرصے میں اس پر کاربند رہے۔

عمران حکومت کے دوران جو قرضے بڑھے، ان میں سب سے بڑا اضافہ روپئے کے گرنے کی وجہ سے ہوا۔ یعنی پونے آٹھ ہزار ارب کا اضافہ اس لئے ہوا کہ بیرونی قرضوں کی روپئے میں ویلیو بڑھ گئی نہ کہ حکومت نے ان میں سے ایک بھی روپئہ قرض میں لیا ہو۔ بیرونی قرضوں میں سولہ ارب ڈالر کا اضافہ ضرور ہوا لیکن ہمارے ریزروز میں بھی دس ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔ باقی بارہ تیرہ ہزار کا قرض اصل قرض ہے جس میں سے چار ہزار ارب کووڈ پر خرچ ہوا اور باقی بجٹ ڈیفیسٹ پر لگا۔ ایک بات بہت اہم ہے کہ عمران حکومت میں قرض میں بڑا اضافہ پہلے دو سالوں میں ہوا جبکہ آخری دو سال میں یہ اضافہ معمولی تھا۔ آپ کو شاید یاد ہو کہ مسلم لیگ حکومت ۲۰ ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ چھوڑ گئی تھی۔ وہ اب نئی حکومت کے آتے ہی تو ختم نہی ہو سکتا تھا۔ اسے ختم کرنے میں ڈیڑھ سال لگا اور اس دوران لئے گئے بیرونی قرض اس کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ ہی کو بیلنس کرنے پر لگے تھے۔

موجودہ حکومت ایک سال میں چودہ ہزار ارب کا قرض لے چکی ہے جبکہ یہ قرض زیادہ تر اندرونی ہے۔ بیرونی قرضوں میں کمی کی وجہ صرف یہ ہے کہ کوئی قرض دینے کو تیار ہی نہ تھا۔ جب تک آئی ایم ایف نہی مانتی تو کوئی پھوٹی کوڑی نہی دیتا۔ تو اس دوران جو ریزروز پچھلی حکومت چھوڑ کر گئی تھی انہیں استعمال کیا گیا۔ دراصل بیرونی قرضوں اور ریزروز کو ملا کر دیکھنا سیکھیں۔ اگر کوئی حکومت دس ارب ڈالر قرض لے کر دس ارب ڈالر ریزروز بڑھا لیتی ہے تو وہ ڈیٹ نیوٹرل کہلائے گی۔موجودہ حکومت کو اگر قرض نہی ملا تو اسے مثبت بات نہ سمجھیں کیونکہ قرض نہ ملنے کی وجہ ہی سے ریزروز ختم ہوئے، ایکسپورٹ گری اور ڈالر ۳۰۰ تک پہنچا جس کی وجہ سے مہنگائی آسمانوں تک جا پہنچی ۔

آخری بات۔ ہر آنے والی حکومت پہلے سے زیادہ قرض لینے پر مجبور ہے۔ یہ ہمارے سسٹم کی وجہ سے ہے۔ اس میں نہ مسلم لیگ کو قصوروار ٹھہرایا جا سکتا ہے اور نہ پی ٹی آئی کو۔ اصل مسئلہ کمزور حکومتوں اور اسٹیبلشمنٹ کا ہے کہ جن کی وجہ سے ریفارمز نہی کی جارہیں۔ جب تک سارے نظام میں تبدیلی نہی آئے گی جو بھی حکومت میں آئے گا وہ مزید قرض لینے پر مجبور ہوگا۔ اسی بجٹ کو دیکھ لیں سات ہزار ارب ٹیکس اکٹھا ہوا۔ سات ہزار ہانچ سو ارب سود ہے دو ہزار ارب آرمی کا ہے اور ساڑھے پانچ ہزار ارب صوبوں کا۔ اور پھر اس کے بعد گورنمنٹ کا بجٹ آتا ہے اور ڈویلپمنٹ کا, تو اس حالت میں حکومتیں کیا کریں گیں؟ یا قرض لیں گیں یا نوٹ چھاپیں گیں۔ اس کے علاوہ اگر ریفارمز کے بغیر کوئی حل ہے تو بتائیں۔​
All right analysis where you missed one thing Imran Khan Govt focused on increasing income through more and more exports , good remittance and Roshan Digital account kind things which will definitely broke this cycle of loan. As we ll focus on earning our industry will work which gives jobs.