ہمارا مطالبہ اور دو درخواستیں

Muqadas

Chief Minister (5k+ posts)
ہمارا مطالبہ اور دو درخواستیں

ہمارا مطالبہ: ہماری عظیم قوم غلام بن چکی ہے۔ہمارے تمام حقوق اور اختیار ہم سے چھینا جاچکاہے۔ہماری اکثریت پیسہ کمانے والے بین الاقوامی حیثیت کے غنڈوں کے سامنے محض مال بنانے کے ایک کارخانے سے زیادہ کی نہیں ہے۔ہمارے ساتھ سب کچھ ہورہا ہے باوجود اس کے کہ ہماری تاریخ تابناک ہے۔کیا ہماری یہی قسمت رہ گئی ہے؟ کیا یہ قوم اس طرح کے حالات کا سامنا کرنے کے لئے ہی رہ گئی ہے؟ نہیں !ہرگز نہیں!اب اس شرمناک اور بدترین صورت حال کے خلاف جدوجہد کا آغاز ہونا طے ہوچکاہے۔صرف ان لوگوں کے پاس اقتدار ہوگا جو ان حالات کو بدلنے کے لئے اپنی ہمت اور استطاعت سے بڑھ کر ہر قسم کا راستہ اختیار کرنے پر تیار ہوں۔



ان گنت عوام نوکریوں اور کھانے پینے سے محروم ہیں۔افسر شاہی،جس کاکام حالات واقعات کو صحیح انداز سے پیش کرناہے،وہ ان حقائق کو پس پردہ چھپانے میں مصروف ہے۔ہم پر مسلط کئے ہوئے ان لوگوں کی بات سنیں تو یہ آپ کے سامنے بہتر اور بہترین کے دعوے کرتے ہیں۔ظاہر ہے ان کم بختوں نے تو ایسا کہنا ہی ہے۔ان کی پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں جو ہوا۔اصل مسئلہ ہم جیسے ایماندار لوگوں کا ہے۔ہم پر پہاڑ گرا ہوا ہے۔پچھلے کئی برسوں ،بلکہ دہائیوں سے ہمیں جھوٹ وفریب کی داستانیں سنائی جارہی ہیںکہ جیسے ہم نے اصل آزادی،ترقی اور طمانیت حاصل کرلی ہو۔یہ سیراب بھی اب غائب ہوتا چلاجارہاہے۔اگرحالات یہی رہے اور حکمرانوں کی یہ پالیسا ں جاری رہیں تو یقین رکھئے ہمارا نام ونشان ہی مٹ جائے گا۔تباہی ہمارا مقدر ہوگی۔


اب ہمارا کم سے کم مطالبہ اور حدف یہ ہے کہ ہر شہری کے لئے نوکری اور ہر فرد مملکت کے لئے اچھی زندگی کے لوازمات کی ضمانت دی جائے اس سے کم پر کام نہیں چلے گا۔ہماری بہادر افواج ہر محاذ پر لڑنے اور جانثار کرنے میں مصروف ہیں اور اس دوران ان کے کمر کے پیچھے بدمعاش ساہوکار،منافع خور اور بدعنوانی کا بازار گر م کرکے ان کے گھروں کو لوٹنے میں مصروف ہیں۔وہ لڑرہے ہیں اور یہ طبقہ ان کے چولھے ٹھنڈے کرکے ان کے منہ سے نوالے چھین رہاہے۔یہ استحصالی طبقہ محلات میں براجمان ہے اور کام کرنے والے اس ملک پر جان دینے والے ایسے گھروں میں کسمپرسی کی زندگی گزاررہے ہیں جن کو غار کہنا زیادہ مناسب ہوگا۔یہ سب کچھ ایسا نہیں رہ سکتا۔اس میں قسمت کا کوئی کھیل ملوث نہیں ہے۔یہ ایک ایسی بدترین ناانصافی ہے جس کی کراہ پرآسمان بھی لرزرہے ہیں۔


یہ حکومت جو اس منظر نامے کو تبدیل کرنے میں ناکام ہوچکی ہے بلکہ اس کا حصہ بن گئی ہے،اب اس کے خاتمے کا وقت آن پہنچا ہے۔یہ فضول نظام ہے۔یہ جتنی جلدی ختم ہوگا اتنا ہی اس ملک کے لئے بہتر ہوگا۔ان سب ظالموں کو،ان مسلط کئے ہوئی غیر مخلوق کو یہا ں سے بھگا دو۔ان کے گھروں پر قبضے کرلو۔یہ جو جگہ خالی کریں گے ان پر اس سرزمین کے باسی آباد ہوں گے۔یہ سرزمین،یہ خطہ ارض اب صرف یہاں کے اصل شہریوں اور قوم کے خالص باشندوں کے لئے ہوگا۔اپنی آبادی کو دیکھئے اور ان بدبخت حکمرانوں کے انداز پر نظر دوڑائے۔


اگر ہم نے آج اصلاح نہ کی تو ہماری نسل ناکام ہوجائے گی ہمارے آباﺅ اجداد کی محنت خاک میں مل جائے گی۔ہمارا مشن ناکام ہوجائے گا۔اس زمین میں سے ہم نے گندم کے خوشے اگانے ہیں۔ہم نے اپنی اولادوں کو صحت مند اور خوش حال بناناہے۔ہمیں ان ظالموں نے ایک طویل عرصے سے الو بنایا ہوا ہے۔عجیب وغریب منصوبہ اور جناتی کہانیاں سنا کر ہماری عقل پر پتھر ڈال دیئے ہیں۔ہماری زمینوں پر قبضے کرکے ہمیں ہی آنکھیں دکھاتے ہیں۔ہمیں کہتے ہیں کہ یہ اللہ کا کرناہے۔کیسا سفید جھوٹ ہے یہ۔یہ سب کچھ ان کا کیا دھرا ہے۔انھوں نے نظام ایسا بنایا ہے کہ غریب کی پھٹی ہوئی جیب سے ایک ایک پائی نکل کر امیر کے حصے میں اس کی تجوری میں جا ٹکتی ہے۔یہ نرا دھوکہ ہے۔بدترین دھوکہ۔ایک قومی اور نہ ختم ہونے والا ڈاکہ ہے۔


اور یہ حکومت ،یہ بدبخت حکومت،کسی کو منہ کھولنے نہیں دیتی۔کہتی ہے اس سے امن خراب ہوتا ہے۔قومی ترقی کی راہ میں ایسے احتجاج سے روکاٹ پڑتی ہے۔یہ تاریخ بتائے گی کہ یہ حکومت اس ملک کی نمائندہ ہے یا بیرونی ایجنٹوں کی غلام ۔ہم اس حکومت کو نہیں مانتے۔ ہمیں ایک صحیح اور خالص قومی حکومت چاہیے۔ ایسی حکومت جس میں مزدور بھی ہو اور سفارت کار بھی۔ایسے لوگ ہوں جو اس ملک کے حقیقی مفاد سے وابستہ و واقف ہوں۔اور جن کی زندگی کا واحد مقصد ایک عظیم ملک کی تعمیر ہو۔ایسا نہ ہو جیسا آج کل ہے۔جس کا دل چاہتا ہے گالی دے دیتا ہے۔۔۔ہر کوئی منہ پھاڑ کر ہماری عزت کے بخرے کررہا ہے مگر اصل شہری کے منہ پر پٹی باندھنے کی کوشش کرتے ہیں۔عام شہری کا گلہ گھونٹ کر اسے خاموش کردیا گیا ہے۔اس کو کولہو کے بیل کی طرح جوت دیا گیا ہے۔


وہ بس گھوم گھوم کر چکر کھا رہاہے۔رورہاہے۔ مررہاہے۔وہ ہر چند سال کے بعد نئے جلادوں کو منتخب کرکے اپنی زندگی کو مزید برباد کرنے کا ساما ن مہیا کردیتا ہے۔اس کے لئے کچھ بھی تبدیل نہیں ہوتا۔یہ عذاب ہے۔یہ سازش ہے۔ہم اس کو برداشت نہیں کریں گے۔اب برداشت ختم ہوگئی ہے۔ہم نے ان سب کے منہ بند کر دینے ہیں جو ہمارے اس جدوجہد کے خلاف بولیں گے۔اب صرف وہی بولے گا جو اس سرزمین کا حقیقی وارث ہے۔جس کو اس سے اصل پیار ہے۔


لہذا اب ہمارا مطالبہ صرف اور صرف ایک ہے جس سے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔اس استحصا لی نظام کو ہم نے تباہ کرنے کی ٹھان لی ہے۔یہ تباہ ہوکر رہے گا۔اب یہ ملک یہا ں کے غریب کے لئے ہوگا اور بس


(یہ اقتباس ہٹلر کے ابلاغ وتشہیر وپروپیگنڈا کے سربراہ جوزف گوئبلزکی ایک تحریرہمارا مطالبہ سے لیا گیا ہے جو اس نے 1927میں فسطا ئیت کے دفاع کے ماحول بنانے کے لئے لکھا)


آپ سے دوسری درخواست ہے کہ اب آپ سوچئے کہ پڑھتے ہوئے آپ کو کیوں ہورہا تھا کہ آپ اپنے کسی پسندیدہ قائد کی حالیہ تقریر(تقاریر)کے ایک حصے پر نظر دوڑارہے ہیں؟

http://www.saach.tv/urdu/9916/​
 

Talwar Gujjar

Chief Minister (5k+ posts)
Khuda ka shukar ha k Bonga Khan koee dau fikray joar kar nahein keh sakta. Beech k waqfay mein sun'nay waley ko sochnay k kuch moqa mil jata ha aur nazar aa jata ha k bongee maar raha ha.
 

Sn Sunny

Chief Minister (5k+ posts)
526594_559667187378355_474745879_n.jpg

Thanks Muqadas

and Thanks Talat Bhai.

Message is very powerful if one thinks about it :)
 

Asad Khan

MPA (400+ posts)
Talat is trying to scare Pakistanis or the outside world ? For he is giving the impression by invoking the Hitler analogy that here we have a man called Imran Khan who is super-nationalist and would do just anything for his country? As a Pakistani that should be something for me to cheer about. As an outsider I can only laugh at the stupidity of Talat's comparison of Imran with Hitler. Pity this towering icon of desi journalism has to stoop this low.
 

samkhan

Chief Minister (5k+ posts)
اب چونکہ ہٹلر کی جماعت نے 75 سال پہلے نے استحصالی نظام کہ خلاف حقائق پر مبنی ایک تجزیہ کر دیا ہے لہذا اسکے بعد جو بھی استحصالی نظام کہ خلاف بات کرے گا وہ ہٹلر کا جانشین ہی کہلاۓ گا. اس چول کو مفت میں گالیاں کھانے کا شوق ہے. اگر گالیاں ہی کھانی ہیں تو نواز گنجے سے لفافہ ہی پکڑ لے

:lol:
 
Last edited:
Imran Kazzab ka ideal clearly Joseph Goebbeles hai jis se os ne yeh seekha hai ke aik jhoot ko 100 baar se ziada bolo tau log os ko sach tasleem kar lein ge______---Go Kazzab Padri Go----Go Kazzab Imran Go
 

mr.car

MPA (400+ posts)
i haven't read with this stupid aqala qul have written this time. every one knows he hate imran. he is lying through his teeth in all his previous articles.
not even one of his previous prediction have come true and all the allegation he have made about imran has been proven wrong from time to time. instead of making an apology of previous false allegation he retaliated with an another false made up story.
for all those you believe him:
Fool me once, shame on you. fool me twice, shame on me

and to top it all off the so called correspondent of geo news aka @Muqadas posted his article. we all know geo called this talat khoota in the past and now they are calling him their father

teek kaha ha kaam ka waqt gaday ko be baap banana parta ha.[hilar]
 
Last edited:

sjpti

Minister (2k+ posts)
IMRAN KHAN is So beautifully rousing PAKISTANIYYAT in PAKISTANI'S and TOLET hussain and MUQADDAS type are scared as rat
I just love it "ALLAH tera SHUKAR"
 

Admiral

Chief Minister (5k+ posts)

جرمنی کی جو حالت اُس وقت تھی، پاکستان کو وہی صورتحال بلکہ اس سے بھی بدتر صورتحال درپیش ہے۔

اور سچ یہی ہے کہ پاکستان کو ایسے ہی ہٹلر کی ضرورت ہے