ہاں میں بوٹ پالشیا ہوں

Migratory Bird

Politcal Worker (100+ posts)

تحریک انصاف والے تو سب ہی بوٹ پالشی کیا بوٹ چا ٹیے ہیں،ناداں بی بی ان میں ایک اچھا اضافہ ہیں
فرق صرف اتنا ہے پہلے یہ اور راز لک چھپ کر بوٹ پالش کرتے تھے آج کل سرے عام کر رہے ہیں بلکہ بےخبری میں تھریڈ بنا کر سب تحریک انصاف والوں کو لگا تار اور براہے راست جوتے کھانے کا موقعہ بھی دے رہے ہیں
 

Zaidi Qasim

Prime Minister (20k+ posts)

نہیں نہیں اتنا غصہ،ایسا ظلم نہیں کرتے،پلیز کچھ کہو
ایسا مت کہو کہ جواب نہیں دوں گا،پلیز کچھ کہو،بولو نہ نہ نہ
آپ کی خاموشی اس قوم کو نقصان سے دو چار کر دے گی جو آپ کے روشن خیالات سے مستفید ہونے کو روزانہ اس فورم پر آتے ہیں

:lol::lol::lol:



(buribaat) (buribaat) (buribaat)




 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
نادان جی زیدی قاسم صاحب کو صرف تکلیف اس بات کی ہے کے مشرف نے انکے چہیتے لال مسجد کے دہشت گردوں کی گردن اڑا دی تھی یہ مسلہ انکو وہاں شروع ہوا تھا

اب آتے ہیں کے مشرف نے پاکستانیوں کو امریکیوں کو بیچنے والی چیز پر، ال قاعدہ کے دہشت گردوں کا گند اگر ملک سے نکل گیا تھا تو سودا اچھا ہے مگر زیدی قاسم صاحب اس پہاڑی جانوروں کے قبیلے کے ہیں جہاں چودہ سو سال پرانی گھسی پٹی فلم کی کہانی ایک الہی سچائی کے روپ میں دکھائی جاتی ہے اور پڑھائی جاتی ہے.

پاکستان کا کباڑا صرف جنرلز نے ہی نہیں بلکے سیاست دانوں نے بھی کیا ہے، پچھلے دس سال سے تو ان زیدی صاحب کے مامے سیاست دان ملک کی کتنی اچھی خدمات کر رہے ہیں وہ آپ کے سامنے ہے، اب یہ اگر انکو نہیں نظر اے تو پھر کیا کیا جا سکتا ہے.
بلکل ٹھیک کہا آپ نے ! آپ کی حق گوئی کو میرا سلام
 

Migratory Bird

Politcal Worker (100+ posts)
سر جی،میری نظر میں تو ضیاء الحق ایک بہترین لیڈر اور اسلام کا سپاہی تھا
آپ کا فوج سے جذبہ محبّت دیکھ کر مجھے یقین ہے آپ میری حق گوئی کو بھی سلام پیش کریں گے
مشرّف کے حوالے سے میں آپ کی تایید کرتا ہوں،اب میری حق گوئی اور ضیاء کی اسلام پسندی کو سلام کرنا نہ بھولنا

بلکل ٹھیک کہا آپ نے ! آپ کی حق گوئی کو میرا سلام
 

Zaidi Qasim

Prime Minister (20k+ posts)
سر جی،میری نظر میں تو ضیاء الحق ایک بہترین لیڈر اور اسلام کا سپاہی تھا
آپ کا فوج سے جذبہ محبّت دیکھ کر مجھے یقین ہے آپ میری حق گوئی کو بھی سلام پیش کریں گے
مشرّف کے حوالے سے میں آپ کی تایید کرتا ہوں،اب میری حق گوئی اور ضیاء کی اسلام پسندی کو سلام کرنا نہ بھولنا



:lol: :lol: :lol:

یار تم بھی ! ۔





 

israr0333

Minister (2k+ posts)
یہ ان بیچاروں کی مجبوری اور بد نصیبی بھی ہے کہ چاہے حالات کتنے ہی سنگین کیوں نا ہوں چاہے ملک کی سلامتی کا معاملہ ہی کیوں نا ہو یہ اپنے مالکوں کے وفادار ہی رہیں گے

یہ اپنے مالکوں سے یہ کبھی نہيں پوچھیں کہ مالک میرا بچہ آپ کے بچوں جتنا خوشحال کیوں نہیں ہے، میرے پاس آپ جتنا بڑا محل کیوں نہیں ہے

کیا وجہ ہے کہ آپ ملک دشمن عناصر کے خلاف بیان تو دور کی بات خود ان عناصر کا دفاع بھی کرتے ہیں، کیوں آپ کے کارخانوں میں دشمن کے جاسوس کام کرتے ہیں

کیا وجہ ہے کہ آپ دشمنوں سے خفیہ ملاقاتیں کرتے ہیں اور ان کو سرکاری اعزاز کے ساتھ اپنی نجی محفلوں ميں مدعوہ کرتے ہیں

کیوں کشمیر میں ہونے والے مظالم کے خلاف آواز بلند نہیں کرتے

MODI -DOVAL-NAWAZ

modi-sharif-home759.jpg
محترمہ نادان صاحبہ۔آپ کی پوسٹ سے صرف ایک فقرہ،" ہمیں غلط کو غلط کہنا سیکھنا ہوگا"آپ کا افواج پاکستان کے لئے جزبہ اورہمدردی قابل ستائش ہے ہر محب وطن کے ایسے ہی جزبات ہونے چاہیئں۔ پاکستانی فوج پاکستان کے بیٹوں پر مشتمل ہے۔ہمارے اپنی ہی بھائی اور بیٹے ہیں ۔قابل عزت وصد احترام ہیں کہ وطن کی حفاظت کے لئے سرحدوں پر پہرہ دیتے ہیں۔ہماری نیند کو پر سکون رکھنے کے لئے راتوں کو جاگتے ہیں جہاں بھی ضرورت پڑتی ہے وطن عزیز کے لئے اپنی جان کا نذرانہ بلا جھجک پیش کر دیتے ہیں۔سلام ہے ان ہزاروں شہیدوں کو جنہوں نے اپنا آج ہمارے کل کے لئے قربان کر دیا۔ افواج پاکستان ہماری عزت، ہمارا مان اور ہماری شان ہیں ۔یہ ہمارا فخر ہیں اور ہمیں ان پر ناز ہے۔ اداروں کی عزت اور احترام بہت ضروری ہے اور خاص طور پر دفاع وطن کے لئے سر ہتھیلی پر رکھے ،ہر وقت وطن پر قربان ہو جانے فرائض منصبی رکھنے والے اداروں کی عزت اور وقار کا خیال ضرور رکھنا چاہیئے۔ آئین پاکستان میں بھی افواج پاکستان اور اعلا عدلیہ پر تنقید پر قدغن ہے۔ ایسا کیوں ہے؟اس لئے کہ یہ ادارے مقدس خیال کئے گئے ہیں۔ یہ غیر سیاسی ہیں اور بلا شبہ سارے ملک کے سب ہی افراد کے لا متنازعہ ہونے چاہیئں۔ ان کی سیاسی ہمدردی کسی کے لئے نہیں ہونی چاہیئے۔ ان میں ایک کافرض ہے وطن کا دفاع ،اور دوسرے کا انصاف کی فراہمی۔انہیں خانوں میں بانٹنے والے،کچھ طبقات یا قوموں کے لئے متنازعہ بن جانے کی طرف راغب کرنے والے ان کی عزت احترام اور وقار کے دوست نہیں کہے جا سکتے۔فوج میں کمیشن لینے سے جنرل بن جانے تک ان کا حلف انہیں سیاست سے روکتا ہے۔ ان کی مکمل توجہ اپنے پیشہ ورانہ امور پر رہنی چاہئے تاکہ دفاع وطن میں کوئی جھول نہ رہ جائےاور نہ ہی ان پر کوئی انگلی اٹھا سکے۔مگرافسوس صد افسوس، معاشرے کے کچھ طاقتور اور شاطر عناصر نے لمبے عرصے سے انہیں چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے۔ بظاہر قوم کے خیر خواہ اور ہمدرد بنے ہوئے یہ مفاد پرست جنہیں گڈی لٹ گروپ کہا جا سکتا ہے، ہر عوام کی چنی ہوئی حکومت کے خلاف صف آرا ہو جاتے ہیں۔ یہ سب وہ ہوتے ہیں جو عوام کے ووٹ سے کبھی اقتدار میں آ نہیں سکتے مگر پیسے والے ہوتے ہیں اداروں میں ان کی جڑیں پھیلی ہوتی ہیں تعلقات وسیع ہوتے ہیں۔۔پہلے اخبارات کو استعمال کرتے تھے اب میڈیا ان کے سیڑھی کا کام کرتا ہے۔مارے گئے۔ لٹ گئے۔ کھا گئے۔ لوٹ لے گئے۔ کی گردان مسلسل کی جانے لگتی ہے۔ اور بار بار ایک ایسے ادارے کے پاس جا کر ملک کی تباہی کی الف لیلہ سنانے لگتےہیں جن کا ایسے معاملات میں دخل دینے کو ان کا اپنا حلف روکتا ہے۔ یہ مگر مچھ کے آنسو روتے ہیں اور انہیں باور کراتے ہیں کہ اگر آپ نے کچھ نہ کیا تو ملک ختم ہو جائے گا۔ اتنا شدید پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے۔کہ ایک سیدھا سادھاوطن کا سپاہی ان کی شاطرانہ چال میں پھنس جاتا ہے۔اپنے ساتھیوں سے مشورہ کرتا ہے جن کے اذہاں پہلے ہی اسی قسم کی کہانیوں سے مسحور ہو چکے ہوتے ہیں۔ اور پھر وطن کو بچانے کی اچھی نیت کے ساتھ وہ اپنے حلف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک قانونی حکومت کو ختم کر دیتا ہے۔ ہاں مٹھائیاں بانٹی جاتی ہیں مگر اسی قبیل کے لوگوں کے ہاں جن کو اپنی لاٹری لگنے کا یقین ہوتا ہے یا ان سیاسی مخالفین کے ہاں جن کے لئے مخالف حکومت کا ختم ہو جانا ہی خوشی کی بات ہوتی ہے۔ اور پھر دس دس تک رہنے والی آمرانہ حکومتوں کے دور میں کبھی بھی کسی ایسے فرد کا احتساب ہوا نہیں دیکھا گیا جن الزامات پر اس کی حکومت کو ختم کیا گیا ہوتا ہے۔یہ آج کی بات نہیں ہے ایوب خان کے پہلے مارشل لا سے پرویز مشرف کے آخری مارشل لا تک کی ایک ہی کہانی ہے۔ اٹھاون ٹو بی کے تحت ختم کی جانے والی حکومتوں کو بھی کرپشن اور لوٹ مار کی داستانوں پر ختم کیا گیا تھا۔جسے دو بار سپریم کورٹ نے غیر قانونی قرار دیاتھا ۔ فوجی بوٹوں کے سائے تلے دس دس سال تک ماہریں اور ٹیکنوکریٹ کی شکل میں ایسے سیاسی یتیم حکومت کا حصہ بن جاتے ہیں جنہیں انتخابات میں شاید ان کے گھر والے بھی ووٹ نہ دیں۔ ایک با وقار فوجی سربراہ جس شان و شوکت اور دبدبے سے آتا ہے اس کا جانا اتنی ہی بے بسی اور بے چارگی کے عالم میں ہوتا ہے۔ اپنے دور اقتدار میں ہونے والی تمام خرابیوں کا سارا ملبہ اس کے سر پر ہوتا ہے اور اس کے نام کے نیچے عیش کرنے والے اس کے کاسہ لیس اس کے زوال کے وقت اس کا ساتھ اس طرح چھوڑ جاتے ہیں جس طرح تاریکی میں سایہ۔اسکے نام کے ساتھ آمر جیسا مکروہ لفظ چپک جاتا ہے۔عزت و احترام کے بلند مقام سے گر جانے کایہ انجام ایک آمر کا نہیں ہوا تمام کا یہ ہی حال ہوا۔ فیلڈ مارشل کو کیا کہا گیا۔جنرل یحیے خان کی کیا عزت افزائی ہوئی۔ضیا الحق کو تاریخ نے کیا مقام دیا اور آج جنرل مشرف کی کیا عزت ہے۔ ان سب کا نام خراب ہوا۔افواج پاکستان پر ان کی وجہ سے انگلیاں اٹھائی جاتی رہیں۔ پاکستانی دریائوں کا سودا، مشرقی پاکستان کی علیحدگی،سیاچین پر بھارتی قبضہ،کارگل آپریشن سب کا ملبہ تمام کا تمام ان پر ڈال دیا گیا۔ مگر وہ تمام شاطر جو انہیں اس آگ میں دھکیلنے والے تھے کمال چابک دستی سے ایک طرف ہو گئے۔ کسی آمر کا کوئی وزیر اپنی تمام عیاشیوں اور اقتدار کے مزے لوٹنے کے باوجود کسی فعل کا خود کو ذمہ دار نہیں سمجھتا اور نہ ہی عوام نے ایسے شاطروں کا ناطقہ بند کیا۔ تمام تیروں کا رخ افواج پاکستان کے ادارے اور اس کے جنرلز کی طرف ہو جاتا ہے۔خاتون محترم،یہ دھرتی کے ان بیٹوں کے ساتھ ہمدردی نہیں ہے کہ انہیں اس کام کے لئے اکسایا جائے جو ان کا نہیں ہے۔جب کوئی اقتدار اپنے ہاتھ میں لے گا تو عوام کی تکلیف کی صورت میں ذمہ داری بھی اسی پر آئے گی۔ اور جب گالی پڑے گی تو وہ یہ نہیں دیکھے گی کہ حکمران بلڈی سویلیں ہے یا قابل احترام ادارے سے ہے جس کا اپنا ایک وقار ہے۔ لہذا اس ادارے اور وقار کے تحفظ اور وطن پر جان قربان کر دینے والے ادارے کی عزت کے لئے ہر اس بندے یا سیاستدان کی حوصلہ شکنی کرنا ہی غلط کو غلط کہنا ہے جو ایک نیک نام جرنیل کو لا قانونیت پر چلنے کی ترغیب دیتا ہے۔اس کی نیک نامی کو بد نامی میں کنورٹ کروانے کی کوشش کرنے والا اس ادارے کا دوست نہیں دشمن ہے۔رہی بات سیاستدانوں کی تو حقیقت میں ان نے بھی اپنے ذمہ داری کا احساس نہیں کیا۔ ان کا دوسرے کو اقتدار میں نہ دیکھنے کی خواہش،بنی حکومت کو نہ چلنے دینے کی روش،بے صبری اور غیر ذمہ داری ہی ملک میں پہلے مارشل لا کا باعث بنی۔ ۔ آج بھی ہم میچور نہیں ہوئے۔ ایک حکومت بنتی ہے تو مخالف سیاستدان ہمہ وقت اس کوشش میں لگے رہتے ہیں کہ اسے کیسے گرایا جائے۔ اور یہی کشمکش تیسری قوت کو سیاست میں مداخلت کا موقع فراہم کرتی ہے۔نوے کی دھائی میں نواز شریف اور بے نظیر بار بار ایک دوسرے کی حکومت گرانے کی جدوجہد میں کسی کے آلہ کار بنتے رہے۔ مگراس وقت سنجیدہ حلقوں نے شکر کیا جب ان میں ایک دوسرے کی حکومت نہ گرانے اور نظام کو تسلسل کے ساتھ چلانے پر اتفاق ہوا۔ مگر افسوس اس خلا کو عمران خان نے پورا کر دیا۔ اور ملک میں وہی ہائو ہو کی فضا قائم رہی۔ خان کو بھی سمجھنا ہوگا۔ ایسے ملک نہیں چلا کرتے۔ سنجیدہ ہونا ہوگا۔ سیاست کھیل نہیں ہے۔حکومتی پالیسیوں پر تنقید ہر ایک کا حق ہے مگرایسا ماحول بنا دینا کہ ملک مفلوج ہو جائے۔ معیشت لرزنے لگے۔ مل کا پہیہ جام ہو جائے، سرمایہ دار بے یقینی کا شکار ہو کر ملک چھوڑ جائے کسی طرح بھی ملکی مفاد میں نہیں۔ تمام اداروں کا اپنی اپنی حدود میں رہنا،سیاستدانوں کا میچور ہو کر اپنے مخالف کی حکومت کو مدت پوری کرنے دینا۔عدلیہ اور افواج پاکستان کے ادارے کی عزت اور حرمت کا خیال رکھنا۔ اور نظام کو خوش اسلوبی سے چلنے دینا ہی وہ عمل ہے جس میں ہمارے ملک کی بقا ہے۔ آج اگر ایک حکومت عوام کے لئے کچھ نہیں کر رہی تو اگلے الیکشن میں عوام اسے اٹھا کر باہر پھینک دیں گے۔ ہر روز کی دھما چوکڑی،ہائے وائے ملک میں غیر یقینی صورت حال بنانے۔ معیشت کا چلتا پہیہ روکنے اور مزدور کے پیٹ پر لات مارنے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔اب پھر آ جاتی ہے آپ کی بات،" ہمیں غلط کو غلط کہنا سیکھنا ہوگا" اگر ہم دیانت دار ہیں تو ہمیں تسلیم کرنا ہوگاکہقیام پاکستان اور قائد کی وفات کے بعد ابتدائی دس سال جو کچھ اس وقت کے سیاستدانوں نے کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غلط تھا۔سیاست دانوں کی ان میچورٹی اور نا تجربہ کاری سے فائدہ اٹھا کر ایوب خان نے جو کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھاایوب خان نے جاتے وقت اقتدار قومی اسمبلی کے سپیکر کی بجائے ایک جنرل کو دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھایحیے خان نے الیکشن کے بعد اقتدار اکثریتی پارٹی کو منتقل کرنے کی راہ میں جو روڑے اٹکائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا۔بھٹو صاحب کو ہٹانے اور پھر اسے پھانسی کے تختے تک پہنچانے میں جو کردار ضیا الحق نے ادا کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھاجونیجو کو بیرونی دورے کے دوران ہٹانےکی حمایت میں نواز شریف کا جونیجو کے خلاف ہو جانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھانوے کے بعد تین بار منتخب حکومتوں کی جھوٹے الزامات لگا کر اٹھاون ٹو بی کے تحت گھر بھیجنے کا اقدام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا۔ مشرف کا نواز شریف کا تختہ الٹنا اور عمران خان کا اس کی فل سپورٹ یہاں تک کہ ریفرنڈم میں حمایت کرنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا۔دو ہزار دو کے الیکشن میں سو سے زیادہ سیٹوں کا یقین رکھنے والے عمران خان کا صرف ایک اپنی ہی سیٹ جیتنے پر دھاندلی کا الزام نہ لگانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھایا تیرہ کے الیکشن میں تیس سے زائد قومی اور ایک صوبے میں حکومت سازی کے باوجود کسی امپائر کی اٹھنے والی انگلی کی امید پرہا ہا کار مچانا۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا۔اور آج بھی کسی کی یقین دہانی پر حکومت گرانے یا اسے متزلزل کرنے کی کوشش کرنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غلط ہے۔اور جو بزرجمہر افواج پاکستان کے مقدس ادارے کو اپنی ناکام تمنائوں کی کامیابی کا زینہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط ہے
 
Last edited:

عام آدمی

MPA (400+ posts)
ہمارا ووٹ بھی تو بصورت جوتا ہمارے سر پر واپس پڑتا ہے .

میرا کہنا ہے غلط کو غلط کہیں ..اگر ہم خود بھی غلط کچھ کریں تو غلط سمجھ کر ہی کریں ....
جب پورا معاشرہ ایک جیسا ہو ..کرپٹ ہو ..طاقت کا بھوکا ہو ..تو یہ فوجی فرشتے تھوڑی ہیں ..ہمارے گھروں میں سے ہی نکلیں ہیں ..
میرا ابھی بھی ماننا ہے کہ اگر ہمارے سیاسی حکمرانوں کے ہاتھ کرپشن سے پاک ہوں تو ان کو اتنا آسان بھی نہیں ہے ہاتھ لگانا ...یہ سب اس لئے ہوتا ہے کہ ان کی رگیں دبتی ہیں ..پھر کیونکہ ان کے پاس ڈنڈا ہوتا ہے ..تو جس کی لاٹھی اس کی بھینس ہو جاتی ہے ..
ایک دفعہ یہ حکمران سچے دل سے ایمانداری سے ہمارے لئے کچھ کریں تو سہی ..یہ عوام تو ابھی ان کو سپورٹ کرتے ہوئے کوڑے کھاتی ہے تو سوچو جب یہ ہم سے مخلص ہوں تو کیا جان نہ دیں گے ؟

نادان جی
سیاستدانوں سے آئیڈیلست قسم کی امیدیں اور جرنیلوں کو معاشرے جیسا قرار دیکر انھیں راه فرار کا موقع، یہ تو زیادتی ہے
:)
ووٹ والے جوتے میں پھر بھی فرق ہے، یہ تبدیل ہو سکتا ہے، پہلے والے کے نقصانات دیکھ کر بندہ اگلا اچھا پسند کر سکتا ہے

یہ اصول بھی یاد رکھیں جس کا اختیار اور طاقت زیادہ، اسکی ذمہ داری بھی زیادہ اور ناکامی کا بڑا حصہ بھی اسی کا


باقی آپکا یہ تھریڈ ایک قسم کی جنجھلاہٹ کو ظاہر کرتا ہے، یہ آخری سٹیج ہے، سفر جاری رہا تو آپکو خود بخود سمجھ آ جائیگا
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
سر جی،میری نظر میں تو ضیاء الحق ایک بہترین لیڈر اور اسلام کا سپاہی تھا
آپ کا فوج سے جذبہ محبّت دیکھ کر مجھے یقین ہے آپ میری حق گوئی کو بھی سلام پیش کریں گے
مشرّف کے حوالے سے میں آپ کی تایید کرتا ہوں،اب میری حق گوئی اور ضیاء کی اسلام پسندی کو سلام کرنا نہ بھولنا

[hilar]
جناب آپ کی حق گوئی کے کیا کہنے ! میں تو آپ کا فین ہو گیا

ضیاء الحق ، بھٹو ، ایوب خان ، بینظیر وغیرہ اب اپنے انجام کو پوھنچ چکے ہیں اس لئے کسی پر بات کرنے کا کچھ فائدہ نہیں . . . . . . آپ سے گزارش ہے کہ آج کے لیڈر / جرنیل وغیرہ پر رہیں

اگر آپ کا واقعی دل جنرل ضیاء کو یاد کرنے کو چاہتا ہے
جیسے میں اکثر کہتا ہوں کہ جنرل مشرف کو دہشت گردوں کے خلاف کام کرنے پر سلام . . . . . تو آپ بھی اپنے پسند کے لوگوں کے کارناموں کا ذکر کر کے خراج تحسین پیش کرتے رہیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہو گا

ایک بار باوا جی کی سامی بھائی سے جنرل راحیل پر بحث ہو رہی تھی اور باوا جی اسے 71 کی اپنی پسندیدہ تصویر بار بار دکھا رہے تھے
:P
ایسی باتوں پر ہنسی ہی آتی ہے
 

عام آدمی

MPA (400+ posts)

محترمہ نادان صاحبہ۔
آپ کی پوسٹ سے صرف ایک فقرہ،" ہمیں غلط کو غلط کہنا سیکھنا ہوگا"
آپ کا افواج پاکستان کے لئے جزبہ اورہمدردی قابل ستائش ہے ہر محب وطن کے ایسے ہی جزبات ہونے چاہیئں۔
پاکستانی فوج پاکستان کے بیٹوں پر مشتمل ہے۔ہمارے اپنی ہی بھائی اور بیٹے ہیں ۔قابل عزت وصد احترام ہیں کہ وطن کی حفاظت کے لئے سرحدوں پر پہرہ دیتے ہیں۔ہماری نیند کو پر سکون رکھنے کے لئے راتوں کو جاگتے ہیں جہاں بھی ضرورت پڑتی ہے وطن عزیز کے لئے اپنی جان کا نذرانہ بلا جھجک پیش کر دیتے ہیں۔سلام ہے ان ہزاروں شہیدوں کو جنہوں نے اپنا آج ہمارے کل کے لئے قربان کر دیا۔ افواج پاکستان ہماری عزت، ہمارا مان اور ہماری شان ہیں ۔یہ ہمارا فخر ہیں اور ہمیں ان پر ناز ہے۔
اداروں کی عزت اور احترام بہت ضروری ہے اور خاص طور پر دفاع وطن کے لئے سر ہتھیلی پر رکھے ،ہر وقت وطن پر قربان ہو جانے فرائض منصبی رکھنے والے اداروں کی عزت اور وقار کا خیال ضرور رکھنا چاہیئے۔
آئین پاکستان میں بھی افواج پاکستان اور اعلا عدلیہ پر تنقید پر قدغن ہے۔
ایسا کیوں ہے؟
اس لئے کہ یہ ادارے مقدس خیال کئے گئے ہیں۔ یہ غیر سیاسی ہیں اور بلا شبہ سارے ملک کے سب ہی افراد کے لا متنازعہ ہونے چاہیئں۔ ان کی سیاسی ہمدردی کسی کے لئے نہیں ہونی چاہیئے۔ ان میں ایک کافرض ہے وطن کا دفاع ،اور دوسرے کا انصاف کی فراہمی۔انہیں خانوں میں بانٹنے والے،کچھ طبقات یا قوموں کے لئے متنازعہ بن جانے کی طرف راغب کرنے والے ان کی عزت احترام اور وقار کے دوست نہیں کہے جا سکتے۔
فوج میں کمیشن لینے سے جنرل بن جانے تک ان کا حلف انہیں سیاست سے روکتا ہے۔ ان کی مکمل توجہ اپنے پیشہ ورانہ امور پر رہنی چاہئے تاکہ دفاع وطن میں کوئی جھول نہ رہ جائےاور نہ ہی ان پر کوئی انگلی اٹھا سکے۔
مگر
افسوس صد افسوس، معاشرے کے کچھ طاقتور اور شاطر عناصر نے لمبے عرصے سے انہیں چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے۔ بظاہر قوم کے خیر خواہ اور ہمدرد بنے ہوئے یہ مفاد پرست جنہیں گڈی لٹ گروپ کہا جا سکتا ہے، ہر عوام کی چنی ہوئی حکومت کے خلاف صف آرا ہو جاتے ہیں۔ یہ سب وہ ہوتے ہیں جو عوام کے ووٹ سے کبھی اقتدار میں آ نہیں سکتے مگر پیسے والے ہوتے ہیں اداروں میں ان کی جڑیں پھیلی ہوتی ہیں تعلقات وسیع ہوتے ہیں۔۔پہلے اخبارات کو استعمال کرتے تھے اب میڈیا ان کے سیڑھی کا کام کرتا ہے۔مارے گئے۔ لٹ گئے۔ کھا گئے۔ لوٹ لے گئے۔ کی گردان مسلسل کی جانے لگتی ہے۔ اور بار بار ایک ایسے ادارے کے پاس جا کر ملک کی تباہی کی الف لیلہ سنانے لگتےہیں جن کا ایسے معاملات میں دخل دینے کو ان کا اپنا حلف روکتا ہے۔ یہ مگر مچھ کے آنسو روتے ہیں اور انہیں باور کراتے ہیں کہ اگر آپ نے کچھ نہ کیا تو ملک ختم ہو جائے گا۔ اتنا شدید پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے۔کہ ایک سیدھا سادھاوطن کا سپاہی ان کی شاطرانہ چال میں پھنس جاتا ہے۔اپنے ساتھیوں سے مشورہ کرتا ہے جن کے اذہاں پہلے ہی اسی قسم کی کہانیوں سے مسحور ہو چکے ہوتے ہیں۔ اور پھر وطن کو بچانے کی اچھی نیت کے ساتھ وہ اپنے حلف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک قانونی حکومت کو ختم کر دیتا ہے۔
ہاں مٹھائیاں بانٹی جاتی ہیں مگر اسی قبیل کے لوگوں کے ہاں جن کو اپنی لاٹری لگنے کا یقین ہوتا ہے یا ان سیاسی مخالفین کے ہاں جن کے لئے مخالف حکومت کا ختم ہو جانا ہی خوشی کی بات ہوتی ہے۔
اور پھر دس دس تک رہنے والی آمرانہ حکومتوں کے دور میں کبھی بھی کسی ایسے فرد کا احتساب ہوا نہیں دیکھا گیا جن الزامات پر اس کی حکومت کو ختم کیا گیا ہوتا ہے۔
یہ آج کی بات نہیں ہے ایوب خان کے پہلے مارشل لا سے پرویز مشرف کے آخری مارشل لا تک کی ایک ہی کہانی ہے۔ اٹھاون ٹو بی کے تحت ختم کی جانے والی حکومتوں کو بھی کرپشن اور لوٹ مار کی داستانوں پر ختم کیا گیا تھا۔جسے دو بار سپریم کورٹ نے غیر قانونی قرار دیاتھا ۔
فوجی بوٹوں کے سائے تلے دس دس سال تک ماہریں اور ٹیکنوکریٹ کی شکل میں ایسے سیاسی یتیم حکومت کا حصہ بن جاتے ہیں جنہیں انتخابات میں شاید ان کے گھر والے بھی ووٹ نہ دیں۔ ایک با وقار فوجی سربراہ جس شان و شوکت اور دبدبے سے آتا ہے اس کا جانا اتنی ہی بے بسی اور بے چارگی کے عالم میں ہوتا ہے۔ اپنے دور اقتدار میں ہونے والی تمام خرابیوں کا سارا ملبہ اس کے سر پر ہوتا ہے اور اس کے نام کے نیچے عیش کرنے والے اس کے کاسہ لیس اس کے زوال کے وقت اس کا ساتھ اس طرح چھوڑ جاتے ہیں جس طرح تاریکی میں سایہ۔اسکے نام کے ساتھ آمر جیسا مکروہ لفظ چپک جاتا ہے۔عزت و احترام کے بلند مقام سے گر جانے کایہ انجام ایک آمر کا نہیں ہوا تمام کا یہ ہی حال ہوا۔ فیلڈ مارشل کو کیا کہا گیا۔جنرل یحیے خان کی کیا عزت افزائی ہوئی۔ضیا الحق کو تاریخ نے کیا مقام دیا اور آج جنرل مشرف کی کیا عزت ہے۔ ان سب کا نام خراب ہوا۔افواج پاکستان پر ان کی وجہ سے انگلیاں اٹھائی جاتی رہیں۔ پاکستانی دریائوں کا سودا، مشرقی پاکستان کی علیحدگی،سیاچین پر بھارتی قبضہ،کارگل آپریشن سب کا ملبہ تمام کا تمام ان پر ڈال دیا گیا۔ مگر وہ تمام شاطر جو انہیں اس آگ میں دھکیلنے والے تھے کمال چابک دستی سے ایک طرف ہو گئے۔ کسی آمر کا کوئی وزیر اپنی تمام عیاشیوں اور اقتدار کے مزے لوٹنے کے باوجود کسی فعل کا خود کو ذمہ دار نہیں سمجھتا اور نہ ہی عوام نے ایسے شاطروں کا ناطقہ بند کیا۔ تمام تیروں کا رخ افواج پاکستان کے ادارے اور اس کے جنرلز کی طرف ہو جاتا ہے۔
خاتون محترم،یہ دھرتی کے ان بیٹوں کے ساتھ ہمدردی نہیں ہے کہ انہیں اس کام کے لئے اکسایا جائے جو ان کا نہیں ہے۔جب کوئی اقتدار اپنے ہاتھ میں لے گا تو عوام کی تکلیف کی صورت میں ذمہ داری بھی اسی پر آئے گی۔ اور جب گالی پڑے گی تو وہ یہ نہیں دیکھے گی کہ حکمران بلڈی سویلیں ہے یا قابل احترام ادارے سے ہے جس کا اپنا ایک وقار ہے۔
لہذا اس ادارے اور وقار کے تحفظ اور وطن پر جان قربان کر دینے والے ادارے کی عزت کے لئے ہر اس بندے یا سیاستدان کی حوصلہ شکنی کرنا ہی غلط کو غلط کہنا ہے جو ایک نیک نام جرنیل کو لا قانونیت پر چلنے کی ترغیب دیتا ہے۔اس کی نیک نامی کو بد نامی میں کنورٹ کروانے کی کوشش کرنے والا اس ادارے کا دوست نہیں دشمن ہے۔
رہی بات سیاستدانوں کی تو حقیقت میں ان نے بھی اپنے ذمہ داری کا احساس نہیں کیا۔ ان کا دوسرے کو اقتدار میں نہ دیکھنے کی خواہش،بنی حکومت کو نہ چلنے دینے کی روش،بے صبری اور غیر ذمہ داری ہی ملک میں پہلے مارشل لا کا باعث بنی۔
۔ آج بھی ہم میچور نہیں ہوئے۔ ایک حکومت بنتی ہے تو مخالف سیاستدان ہمہ وقت اس کوشش میں لگے رہتے ہیں کہ اسے کیسے گرایا جائے۔ اور یہی کشمکش تیسری قوت کو سیاست میں مداخلت کا موقع فراہم کرتی ہے۔نوے کی دھائی میں نواز شریف اور بے نظیر بار بار ایک دوسرے کی حکومت گرانے کی جدوجہد میں کسی کے آلہ کار بنتے رہے۔ مگراس وقت سنجیدہ حلقوں نے شکر کیا جب ان میں ایک دوسرے کی حکومت نہ گرانے اور نظام کو تسلسل کے ساتھ چلانے پر اتفاق ہوا۔ مگر افسوس اس خلا کو عمران خان نے پورا کر دیا۔ اور ملک میں وہی ہائو ہو کی فضا قائم رہی۔ خان کو بھی سمجھنا ہوگا۔ ایسے ملک نہیں چلا کرتے۔ سنجیدہ ہونا ہوگا۔ سیاست کھیل نہیں ہے۔حکومتی پالیسیوں پر تنقید ہر ایک کا حق ہے مگرایسا ماحول بنا دینا کہ ملک مفلوج ہو جائے۔ معیشت لرزنے لگے۔ مل کا پہیہ جام ہو جائے، سرمایہ دار بے یقینی کا شکار ہو کر ملک چھوڑ جائے کسی طرح بھی ملکی مفاد میں نہیں۔
تمام اداروں کا اپنی اپنی حدود میں رہنا،سیاستدانوں کا میچور ہو کر اپنے مخالف کی حکومت کو مدت پوری کرنے دینا۔عدلیہ اور افواج پاکستان کے ادارے کی عزت اور حرمت کا خیال رکھنا۔ اور نظام کو خوش اسلوبی سے چلنے دینا ہی وہ عمل ہے جس میں ہمارے ملک کی بقا ہے۔ آج اگر ایک حکومت عوام کے لئے کچھ نہیں کر رہی تو اگلے الیکشن میں عوام اسے اٹھا کر باہر پھینک دیں گے۔ ہر روز کی دھما چوکڑی،ہائے وائے ملک میں غیر یقینی صورت حال بنانے۔ معیشت کا چلتا پہیہ روکنے اور مزدور کے پیٹ پر لات مارنے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔
اب پھر آ جاتی ہے آپ کی بات،" ہمیں غلط کو غلط کہنا سیکھنا ہوگا" اگر ہم دیانت دار ہیں تو ہمیں تسلیم کرنا ہوگاکہ
قیام پاکستان اور قائد کی وفات کے بعد ابتدائی دس سال جو کچھ اس وقت کے سیاستدانوں نے کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غلط تھا۔
سیاست دانوں کی ان میچورٹی اور نا تجربہ کاری سے فائدہ اٹھا کر ایوب خان نے جو کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا
ایوب خان نے جاتے وقت اقتدار قومی اسمبلی کے سپیکر کی بجائے ایک جنرل کو دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا
یحیے خان نے الیکشن کے بعد اقتدار اکثریتی پارٹی کو منتقل کرنے کی راہ میں جو روڑے اٹکائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا۔
بھٹو صاحب کو ہٹانے اور پھر اسے پھانسی کے تختے تک پہنچانے میں جو کردار ضیا الحق نے ادا کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا
جونیجو کو بیرونی دورے کے دوران ہٹانےکی حمایت میں نواز شریف کا جونیجو کے خلاف ہو جانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا
نوے کے بعد تین بار منتخب حکومتوں کی جھوٹے الزامات لگا کر اٹھاون ٹو بی کے تحت گھر بھیجنے کا اقدام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا۔
مشرف کا نواز شریف کا تختہ الٹنا اور عمران خان کا اس کی فل سپورٹ یہاں تک کہ ریفرنڈم میں حمایت کرنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا۔
دو ہزار دو کے الیکشن میں سو سے زیادہ سیٹوں کا یقین رکھنے والے عمران خان کا صرف ایک اپنی ہی سیٹ جیتنے پر دھاندلی کا الزام نہ لگانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا
یا تیرہ کے الیکشن میں تیس سے زائد قومی اور ایک صوبے میں حکومت سازی کے باوجود کسی امپائر کی اٹھنے والی انگلی کی امید پرہا ہا کار مچانا۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا۔
اور آج بھی کسی کی یقین دہانی پر حکومت گرانے یا اسے متزلزل کرنے کی کوشش کرنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غلط ہے۔
اور جو بزرجمہر افواج پاکستان کے مقدس ادارے کو اپنی ناکام تمنائوں کی کامیابی کا زینہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط ہے

شکریہ عبدل جبار صاحب

آپکا علم و اظہار دونوں بیش قیمت ہیں
 

Night_Hawk

Siasat.pk - Blogger

Actually, No.

Pakistan has not seen any government more autocratic and fascist than Z A Bhutto's rule from 1972 to 1977 (He was the Chief Martial Law Administrator during first 16 months of this period).

The harassment done by governments of today are nothing compared to what Z A Bhutto used to do to his political opponents. Kidnapping, torture, abduction of ladies of opponents's families, holding people in personal jails and abusing them, murder of opposition leaders and workers, all this was daily routine during Bhutto days.

I agree 100%.
 

Night_Hawk

Siasat.pk - Blogger

Send this businessman to jail or to jeddah or wherever you want. But God forbid, we ever get any ruler as fascist as Z A Bhutto was.

As for being visionary, Hitler and Stalin were also visionaries who did much more harm than good.

You said it very accurately.
 

Talwar Gujjar

Chief Minister (5k+ posts)

Kausar Niazi was a Bhutto govt minister so if even he admits rigging on 35-40 seats, the total has to be much higher. In fact, the 35-40 figure was the number of seats that Bhutto had finally agreed to have re-elections on.

It is quite simple. In 1970 PPP won 42% votes when it was at its peak popularity. During its 5 year rule, its popularity suffered a lot not only due to its brutal repression but also because of economic ruin when people of Pakistan had to stand in ques to get basics like atta and sugar which were being rationed. All the opposition parties had joined together in 1977. It was statistically impossible for PPP to win in 1977 and therefore it resorted to massive rigging. The official results of 1977 elections were so lopsided and ridiculous that it immediately became clear that this couldn't happen without massive rigging on majority of seats.

PNA issued detailed white paper in 1977 documenting the details and extent of rigging and the few independent newspapers and magazines which were not shut down by Z A Bhutto also reported in detail about the rigging. Makes a very interesting read.

It is all only academic now. I stand by what I said. PNA was all tonga parties. They did not have any electoral strength then nor now. Only when Nawaz Sharif came around, right wing electoral fortunes changed. You are free to believe whatever, doesn't change anything.
 

khan_sultan

Banned
Bhutto was a visionary with all his black acts he still was able to achieve more than PMLn for Pakistan..........atleast a jail term for this businessman buffoon what do you say????

خانم بوٹ پالشی کونسی قوم ہے اس کا اندازہ آپ کو بہت اچھی طرح معلوم ہے آپ اس وقت کالج کی ہی طالب علم تھیں جب حضرت ایوب خان فیلڈ مارشل بنے تھے اور ہر پشتون کے ٹرک کے پیچھے فوٹو انکی لگی ہوتی تھی جس طرح آپ لوگوں نے بے گناہ معصوم نہتے کراچی کے لوگوں کا قتل عام کیا محترمہ مادر ملت کے ساتھ اور ایک بوٹ چمکتے دمکتے کو نہ صرف ووٹ دیا بلکے اس کے بوٹ چاٹتے بھی رہے کراچی آج بھی گواہ ہے کیا یہ بوٹ پالشی نہیں تھی ؟ پھر جس طرح ضیا ملعون جب آیا تو جس طرح آج بھی آپ کے ہی علاقے کے لوگ اس کو ہیرو سمجھتے ہیں اور جس طرح اس کی پوجا کی جاتی ہے آج بھی علاقہ غیر ہو یا قوم پرست افغان وہ سب اس کے بوٹ چمکتے بھی رہے اور چاٹتے بھی رہے پھر یحییٰ خان ہو یا سکندر مرزا یہ کون تھے ؟
آخری بات میرے لیے مشرف ہو یا ضیا دونوں ہی خبیث ہیں ان دونوں نے اس ملک کا بیڑا غرق کیا اور اس کی بنیاد آپ کے ہی ان ایوب خان وغیرہ نے رکھی ان سب کو جن جن جرنیلوں نے اس ملک کو اپنی جاگیر ان سب کو پھانسی ہونی چاہیے ہے اور جو لوگ موجود ہیں ان کو بھی اسی طرح حمید گل جیسے بے شرم لوگ جنہوں نے اس ملک کے اندر جہموریت کو چلنے نہیں دیا ان کو کون ہیرو سمجھتا ہے ؟
ان سب باتوں کے باوجود فوجی جوان جو ہیں وہ ہمارے محافظ ہیں ہم کو ان کی قدر کرنی چاہیے ہے جان لینا بہت آسان ہے یہ آپ جانتی ہی ہیں پر جان دینا اتنا آسان نہیں ہے وہ بھی ملک کی حفاظت کرتے ہوے
 

WatanDost

Chief Minister (5k+ posts)
جو قوم پچھلے ٧٠ سال میں صرف ٢ مقبول سیاست داں فوجی پشت پناہی
و آشیر باد کے بغیر پیدا نہ کر سکے اور جو واحد جی ہاں واحد عوامی
سیاست دان جو ٢٠ سالہ سیاسی جدوجہد کے بعد ابھرے اسے نہ پہچان
سکے اسے
جوتے نہیں اپنی جہالت کے مجسمے کو چاٹنا چاہیے
 

Malik495

Chief Minister (5k+ posts)
Why does not Nawaz Shareef get even ........do an Erdogan on them........he is more powerful than Erdogan....PMLN has got such a big majority that Erdogan can only envy.........just don't cry over what Mush did to him......enough of pity for a corrupt man

I wonder why your leader doesn't bring any evidence in supreme court to take down this corrupt govt, why he always needs an umpire's third finger to fulfill all his wishes.. now don't say all courts are corrupt? all judges are with this govt and all security agencies are unable to find a solid evidence against this govt... Enough of pity for a doomed leader who cant prove anything in the court of justice but still want a decision in his favor on roads..
:lol:
 

Night_Hawk

Siasat.pk - Blogger
اگر عمران خان غلطی پر ہے تو وہ تسلیم کرنا چاہیے
اور اگر موجودہ گورنمنٹ کسی چیزوں میں ملوث ہے تو وہ بھی تسلیم کرنا چاہیے۔ایک دوسروں کو گالم گلوچ کرکے مسلے حل نہیں ہوتے

ان سب مسلوں کا حل تلاش کرنا چاہیئے۔


 

Zaidi Qasim

Prime Minister (20k+ posts)
نادان جی
سیاستدانوں سے آئیڈیلست قسم کی امیدیں اور جرنیلوں کو معاشرے جیسا قرار دیکر انھیں راه فرار کا موقع، یہ تو زیادتی ہے
:)
ووٹ والے جوتے میں پھر بھی فرق ہے، یہ تبدیل ہو سکتا ہے، پہلے والے کے نقصانات دیکھ کر بندہ اگلا اچھا پسند کر سکتا ہے

یہ اصول بھی یاد رکھیں جس کا اختیار اور طاقت زیادہ، اسکی ذمہ داری بھی زیادہ اور ناکامی کا بڑا حصہ بھی اسی کا


باقی آپکا یہ تھریڈ ایک قسم کی جنجھلاہٹ کو ظاہر کرتا ہے، یہ آخری سٹیج ہے، سفر جاری رہا تو آپکو خود بخود سمجھ آ جائیگا


آپ بھی بڑی مذاقیہ ہیں .. ایک جرنیل کو کوشش کی تھی ..پر مورال ڈاون نہ ہو جائے اس لئے حکومت نے اسے باہر با عزت بھیجنے میں عافیت سمجھی
نہ کبھی حمود الرحمان کمیشن کی سفارشات پر عمل کرنے کا جگرا کسی سویلین کے میں پیدا ہوا ، نہ ہی آئین سے بغاوت کے جرموں کو کسی منطقی انجام تک پوھنچانے کی حیثیت بنی سویلین اور سزائیں دینا ہا ہا ہا
:lol:
سویلین صرف سزا کھا سکتے ہیں .. دینے کی ہمت کریں تو انھیں جہاز کی سیٹوں سے ہتھکڑیوں میں باندھ کر اور گریباں سے پکڑ کر شاہراہ دستور پر گھسیٹا جا سکتا ہے .. بس اس سے آگے ہمارے پر جل جاتے ہیں .. اسی پر اکتفا کریں

​نادان صاحبہ ، مجھے ایسا کیوں لگتا ہے کہ آپ اپنی ہر دوسری پوسٹ میں جرنیلوں کے مارشل لاء لگانے کے عمل کو جسٹی فائی کرنے کی کوشش کرتی ہیں ؟ سیاستدان برے بہت برے پھر بھی جرنیلوں کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ ایک منتخب حکومت جتنی بھی نااہل ہو کو بندوق کے زور پہ گرا دیں ،،،،،،،،،آج اگر وطن عزیز کے معاشی اور امن وامان کے حالات خراب ہیں تو اس کی زیادہ تر ذمہ داری ہمارے ان جرنیلوں پہ ہے جنہوں نے کسی نہ کسی بہانے اقتدار پہ شب خون مارا اور کبھی اسلام اور کبھی روشن خیالی کے نعرے سے قوم کو بے وقوف بناتے رہے ،،،میرا ماننا ہے کہ پاکستان کو آگے بڑھنا ہے تو اسکا ایک ہی راستہ ہے ، پارلیمانی جمہوری نظام،،،اس وقت جو بھی برائیاں ، خرابیاں اس ،سسٹم میں پائی جا تی ہین ، بار بار انتخابات سے دور ہوجائیں گی ،شرط یہ ہے کہ ہمارے جرنیل سامنے آکے یا چھپ کے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے اس نظام کے خلاف سازشیں کرنا بند کر دیں ،،شیخ رشید ، قادری ، چوہدری برادران جیسے سیاسی یتیم اور شارٹ کٹ سے اقتدار حا صل کرنے کے خواہش مند جناب نیازی صاحب جیسے لوگ سازشوں کے لئے ان بہادر جرنیلوں کو مل جاتے ہیں، ،ہر دور میں ایسا ہوتا آیا ہے ۔ سسٹم کو چلنے دیں ، عوام خود حساب لے لے گی یا اگلی حکومت لے لے گی ، فوج کا یہ کام نہیں ، بدقسمتی یہ ہے کہ تحریک انصاف کی اکثریت فوج کی مداخلت کی حامی ہے۔

لیکن آج کل میری پالش کا کسی پر کوئی اثر نہیں ہو رہا

آپ نے خدا اور داد کے بیچ سپیس دے دی۔ جبکہ یہ ایک لفظ ہے۔ یہ ناچیز خدا ہی کی بدولت خداداد ہے ورنہ خدا سے جدا ہو کر تو بس ایک بیماری ہی رہ جاتی ہے۔ اِف یو نو وَٹ آئی مِین۔۔۔

آپ کی زرّہ عمرانی۔۔ اوہ۔۔ میرا مطلب تھا زرّہ نوازی ہے جو سمجھا کہ خداداد کے بغیر محفل ادھوری رہے گی ورنہ فِِدوی تو اس فورم پر نہ تین میں ہے نہ تیرہ میں۔ اب بندہ کیا کرے اگر ملک کی تین سیاسی پارٹیاں اسے اپنا سیاسی اور تیرہ فسادی گروہ اپنا نظریاتی چورن بیچنے میں ناکام رہیں؟

لے دے کر ایک بوٹ والی پارٹی بچتی ہے جس کے بارے میں بندے کا خیال ہے کہ انہیں کوئلہ نما خوشامدیوں سے بوٹ پالش اور جھونگے کے طور پر منہ کالا کروانے کی بجائے آپ کاج مہا کاج کے مصداق اپنے بوٹ خود پالش کرنے چاہئیں خواہ ان کے اپنے ہاتھ ہی کیوں نہ کالے ہو جائیں۔

محب وطن پاکستانی ہر طرح کی نفرت انگیزی اور شر پسندی سے دور رہ کر اپنے ووٹ اور آواز کا صحیح طور پر استعمال کر کے اس مملکت خداداد پر احسان اور بوٹ والوں کا اس کی حفاظت کا کام آسان کر سکتے ہیں۔

ہمیں بھی اپنی فوج سے محبت ہے ، آپ نے جس تھریڈ میں ایک نیا تھریڈ بنا کر تمام سوالات کے جوابات دینے کا وعدہ کیا تھا ، ان میں سے کسی سوال کا جواب نہیں دیا بلکہ یہ تو ویسا ہی جواب ہے جیسا نواز شریف نے اسمبلی میں اپوزیشن کو دیا تھا پانامہ کے سوالوں کے جواب میں

سوال تھا کہ کیا آرمی کو سول کاروبار کرنے چاہئییں یا نہیں ، جواب آیا کہ فوج ہماری محافظ ہے ہم انسے محبت جاری رکھیں گے

(cry)(cry)


http://www.siasat.pk/forum/showthre...;ا-رہی-ہے

نادان جی سمیت سب بہن بھائیوں اور دوستوں کی خدمت میں سلام


تاخیر سے آنے پر معزرت چاہتا ہوں. مزدور آدمی ہوں، روٹی روزی کے معاملات سے فارغ ہونے کے بعد ہی مشاغل کیلیے وقت نکال پاتا ہوں. اب دو دن فری ہوں اس لیے خوب گپ چھپ رہے گی


نادان جی نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ فوجیوں کے بوٹ پالش کرنا حب الوطنی کا اہم جزو ہے. سب سے پہلے میں اس تاثر کی نفی کرنا چاہتا ہوں. فوجیوں کے بوٹ پالش کرنے کا حب الوطنی سے کچھ لینا دینا نہیں ہے. حب الوطنی اور فوجیوں کے بوٹ پالش کرنا دو مختلف جذبے، کیفیتیں اور نشے ہیں


مجھے ذاتی طور پر بوٹ پالش کرنے پر کوئی زیادہ اعتراض نہیں ہے البتہ بوٹ چاٹنے کو ایک موذی مرض سمجھتا ہوں. بوٹ چاٹنے اور بوٹ سونگنے کا نشہ ہیروئین کے نشے کی طرح ہوتا ہے جو ایک بار لگ جائے تو پھر اس سے چھٹکارہ تقریبا ناممکن ہوتا ہے. بوٹ پالش کرنے پر میرا اعتراض صرف اتنا ہے کہ بوٹ پالش کرنے کیلیے کچھ اصول ہونے چاہئیں اور ان اصولوں پر کسی کو پرکھے بغیر بوٹ پالش نہیں کرنے چاہئیے. جو اصولوں پر پورا اترتا ہے اس کے بوٹ بے شک پالش کریں لیکن جو اصولوں پر پورا نہیں اترتا ہے، اسکے بوٹ پالش کرنے کی بجائے پالش لگا برش لیکراس کے منہ پر پالش مل دیں


کل اور پرسوں اس تھریڈ پر تفصیل سے بات کریں گے







تو گویا آپ نے تسلیم کر لیا ہے کہ


آپ کرپٹ اور غاصب حکمرانوں کے گن گانے والوں کے مقابلے میں کرپٹ اور غاصب فوجیوں کے گن گا رہی ہیں؟؟؟؟؟









جو ملک کا دفاع نہ کر سکے اور اقتدار کی ہڈی اپنے منہ میں دبائے رکھنے کی خاطر ملک توڑ گئے اور ایک لاکھ کی تعداد میں دشمن کے سامنے ہتھیار ڈال کر کبھی نہ مٹنے والی ذلت و رسوائی کا تمغہ اپنے سینے پر لگوا گئے ، وہ عوام کا دفاع کیا کریں گے؟

Surrender1.jpg





ظاہر ہے تیار ہوں ...تبھی سر اٹھا کر یہ تھریڈ بنائی ہے.. جو لفظ یہ تہمت کے کے طور پر استمعال کرتے ہیں وہ ہم نے تمغہ بنا کر سینہ پر سجا لیا ہے .




ھاۓ ، ھاۓ ھاۓ ، تیریاں شوقاں !۔

اس عاشقی میں عزت سادات بھی گئ ۔




 

Sohraab

Prime Minister (20k+ posts)
میرے پاس وہ عینک نہیں ہے جو صرف پک اینڈ چوز کر کے دیکھتی ہے

Ainak ki baat hi nahi hai

Baat yeh hai ke aap history ko samajhne se aur even siasat ko samajhne se Mehroom rahi hain , waqt ki kammi na hoti to lambi chori behes karta
 

GeoG

Chief Minister (5k+ posts)
ارے جب دیکھو ..فوج کے حق میں ایک لفظ بھی بولنے والوں کو بوٹ پالشیا کہہ کر ہراس کرتے ہیں .
ہم نے اس طعنہ کو ہی تمغے کی طرح سجا لیا

[SUB]
This is basically your Nadani / Naivety talking
You are not a Malshan in true sense of the word and I suppose if there were some germs, these probably would be looking for blood supply after reading all the comments of learned members.

I wrote a few paras when I had to leave for some engagement and then was pleased read Abdul Jaabar Sb s post which is a brief lesson in our history so no point just repeating the same again.

In couple of your posts you have mentioned about 4 Constituencies, that Govt should have opened these and there would be no basis of any anti Govt movement. Although my response will side track the main discussion point you had started but I suppose it would be an appropriate if you get a reply for this keera too.

Do you think that findings of these 4 constituencies which has come out now, if these were to come out then, PTI will not launch a major offensive that whole election is rigged. But this is not what Govt was afraid of, Govt was afraid that sponsors of Dharna were still incharge and they had all the capability to manipulate ballot papers as well records to suit an onslaught on Govt.

Rehman Malik is a crooked character in our political history but NS owe his Govt and maybe his life to him, strange but true. RM equipped MI and civil agencies which brought them at par with ISI and if ISI could listen to civilians, for the first time in our history civilians were informed what ISI was upto, it will come out one day with all details but civilians have to keep their mouth shut at present for a few more years and establish their foothold and wait for the right time. They tried to test waters but even so called most upright General in our hisotry would not let BOSS tried by bloody civilians for abrogating the constitution of Pakistan bloody civilians could only see him saying goodbye to a flight to Dubai.

Opening of 4 Constituencies was a sure suicide for the Govt.
I will not make this long risking to bore you but your obvious question would be on Rigging, you may open another thread to do an analysis but before creating any such thread, remember your stance is non verifiable votes are Jali Votes.

Malshan Bibi,
You curse Zia (rightly so) and still call yourself a Boot Palshan
I thought you respected your elders :)
[/SUB]
 

Back
Top