ہاں میں بوٹ پالشیا ہوں

Zaidi Qasim

Prime Minister (20k+ posts)
ہر کوئی پک اینڈ چوز کرتا ہے ..آپ ضیاء کو معاف کرنے کو تیار ہیں جو نوے دن کے وعدے پر گیارہ سال کے لئے امیر المومنین بن گیا .....کوئی سیاست دانوں کے فوجیوں سے پیپل کی چھاؤں میں ملنے کو برا نہیں سمجھتا ..سہراب جیسے بھٹو کے ایوب کو ڈیڈی بنانے سے صرف نظر کرتے ہیں ..یہ ضیاء ہی تھا جس نے ڈیوائیڈ اینڈ رول کی پالیسی اپنا کر ملک کو برباد کرنے کی بنیادیں رکھ دیں تھیں ..پھر آپ ان سیاست دانوں کو کیا کہیں گے جو اس کے دائیں بائیں جا کر بیٹھ گئے تھے ..اس عدلیہ کو کونسا تمغہ دیں گے جو ان تمام ڈکٹیٹروں کو ویلیڈیٹ کرتے رہے .

سب کے گناہ سب کے کھاتے میں ڈالیں ...


میں ھر اس بھیڑیے نما فوجی جنرل کے خلاف ہوں جو اپنے اختیارات سے تجاوز کرے ، مردوں کو سزا دینے سے پہلے زندہ ٹھگوں کو کیوں نہیں پکڑا جاتا ؟
پاکستان کی تاریخ میں تو بہت بڑے بڑے بلنڈر ہیں ، کسی بھی چیز کو نہ کرنے کا ارادہ ہو تو قوم کو اسکا ماضی یاد دلا کر دوبارہ بوٹ پالش میں مگن ہو جاؤ ۔ بہت خوب ۔






 

rtabasum2

Chief Minister (5k+ posts)
یہ ہی ہماری بحث کا نکتہ آغاز ہو گا

In say kya behas karain gi .........aik hi do meel ki lambi post bunayi huwi hai uss ki imla theek theek ker kay post kertay rehtay hain..........He has studied in Lahore n that makes him the biggest supporter of NS.......him n Geog both ravians n both say we are not PMLn.............just closet supporters or moralising PTI supporters
 

Zaidi Qasim

Prime Minister (20k+ posts)

محترمہ نادان صاحبہ۔
آپ کی پوسٹ سے صرف ایک فقرہ،" ہمیں غلط کو غلط کہنا سیکھنا ہوگا"
آپ کا افواج پاکستان کے لئے جزبہ اورہمدردی قابل ستائش ہے ہر محب وطن کے ایسے ہی جزبات ہونے چاہیئں۔
پاکستانی فوج پاکستان کے بیٹوں پر مشتمل ہے۔ہمارے اپنی ہی بھائی اور بیٹے ہیں ۔قابل عزت وصد احترام ہیں کہ وطن کی حفاظت کے لئے سرحدوں پر پہرہ دیتے ہیں۔ہماری نیند کو پر سکون رکھنے کے لئے راتوں کو جاگتے ہیں جہاں بھی ضرورت پڑتی ہے وطن عزیز کے لئے اپنی جان کا نذرانہ بلا جھجک پیش کر دیتے ہیں۔سلام ہے ان ہزاروں شہیدوں کو جنہوں نے اپنا آج ہمارے کل کے لئے قربان کر دیا۔ افواج پاکستان ہماری عزت، ہمارا مان اور ہماری شان ہیں ۔یہ ہمارا فخر ہیں اور ہمیں ان پر ناز ہے۔
اداروں کی عزت اور احترام بہت ضروری ہے اور خاص طور پر دفاع وطن کے لئے سر ہتھیلی پر رکھے ،ہر وقت وطن پر قربان ہو جانے فرائض منصبی رکھنے والے اداروں کی عزت اور وقار کا خیال ضرور رکھنا چاہیئے۔
آئین پاکستان میں بھی افواج پاکستان اور اعلا عدلیہ پر تنقید پر قدغن ہے۔
ایسا کیوں ہے؟
اس لئے کہ یہ ادارے مقدس خیال کئے گئے ہیں۔ یہ غیر سیاسی ہیں اور بلا شبہ سارے ملک کے سب ہی افراد کے لا متنازعہ ہونے چاہیئں۔ ان کی سیاسی ہمدردی کسی کے لئے نہیں ہونی چاہیئے۔ ان میں ایک کافرض ہے وطن کا دفاع ،اور دوسرے کا انصاف کی فراہمی۔انہیں خانوں میں بانٹنے والے،کچھ طبقات یا قوموں کے لئے متنازعہ بن جانے کی طرف راغب کرنے والے ان کی عزت احترام اور وقار کے دوست نہیں کہے جا سکتے۔
فوج میں کمیشن لینے سے جنرل بن جانے تک ان کا حلف انہیں سیاست سے روکتا ہے۔ ان کی مکمل توجہ اپنے پیشہ ورانہ امور پر رہنی چاہئے تاکہ دفاع وطن میں کوئی جھول نہ رہ جائےاور نہ ہی ان پر کوئی انگلی اٹھا سکے۔
مگر
افسوس صد افسوس، معاشرے کے کچھ طاقتور اور شاطر عناصر نے لمبے عرصے سے انہیں چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے۔ بظاہر قوم کے خیر خواہ اور ہمدرد بنے ہوئے یہ مفاد پرست جنہیں گڈی لٹ گروپ کہا جا سکتا ہے، ہر عوام کی چنی ہوئی حکومت کے خلاف صف آرا ہو جاتے ہیں۔ یہ سب وہ ہوتے ہیں جو عوام کے ووٹ سے کبھی اقتدار میں آ نہیں سکتے مگر پیسے والے ہوتے ہیں اداروں میں ان کی جڑیں پھیلی ہوتی ہیں تعلقات وسیع ہوتے ہیں۔۔پہلے اخبارات کو استعمال کرتے تھے اب میڈیا ان کے سیڑھی کا کام کرتا ہے۔مارے گئے۔ لٹ گئے۔ کھا گئے۔ لوٹ لے گئے۔ کی گردان مسلسل کی جانے لگتی ہے۔ اور بار بار ایک ایسے ادارے کے پاس جا کر ملک کی تباہی کی الف لیلہ سنانے لگتےہیں جن کا ایسے معاملات میں دخل دینے کو ان کا اپنا حلف روکتا ہے۔ یہ مگر مچھ کے آنسو روتے ہیں اور انہیں باور کراتے ہیں کہ اگر آپ نے کچھ نہ کیا تو ملک ختم ہو جائے گا۔ اتنا شدید پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے۔کہ ایک سیدھا سادھاوطن کا سپاہی ان کی شاطرانہ چال میں پھنس جاتا ہے۔اپنے ساتھیوں سے مشورہ کرتا ہے جن کے اذہاں پہلے ہی اسی قسم کی کہانیوں سے مسحور ہو چکے ہوتے ہیں۔ اور پھر وطن کو بچانے کی اچھی نیت کے ساتھ وہ اپنے حلف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک قانونی حکومت کو ختم کر دیتا ہے۔
ہاں مٹھائیاں بانٹی جاتی ہیں مگر اسی قبیل کے لوگوں کے ہاں جن کو اپنی لاٹری لگنے کا یقین ہوتا ہے یا ان سیاسی مخالفین کے ہاں جن کے لئے مخالف حکومت کا ختم ہو جانا ہی خوشی کی بات ہوتی ہے۔
اور پھر دس دس تک رہنے والی آمرانہ حکومتوں کے دور میں کبھی بھی کسی ایسے فرد کا احتساب ہوا نہیں دیکھا گیا جن الزامات پر اس کی حکومت کو ختم کیا گیا ہوتا ہے۔
یہ آج کی بات نہیں ہے ایوب خان کے پہلے مارشل لا سے پرویز مشرف کے آخری مارشل لا تک کی ایک ہی کہانی ہے۔ اٹھاون ٹو بی کے تحت ختم کی جانے والی حکومتوں کو بھی کرپشن اور لوٹ مار کی داستانوں پر ختم کیا گیا تھا۔جسے دو بار سپریم کورٹ نے غیر قانونی قرار دیاتھا ۔
فوجی بوٹوں کے سائے تلے دس دس سال تک ماہریں اور ٹیکنوکریٹ کی شکل میں ایسے سیاسی یتیم حکومت کا حصہ بن جاتے ہیں جنہیں انتخابات میں شاید ان کے گھر والے بھی ووٹ نہ دیں۔ ایک با وقار فوجی سربراہ جس شان و شوکت اور دبدبے سے آتا ہے اس کا جانا اتنی ہی بے بسی اور بے چارگی کے عالم میں ہوتا ہے۔ اپنے دور اقتدار میں ہونے والی تمام خرابیوں کا سارا ملبہ اس کے سر پر ہوتا ہے اور اس کے نام کے نیچے عیش کرنے والے اس کے کاسہ لیس اس کے زوال کے وقت اس کا ساتھ اس طرح چھوڑ جاتے ہیں جس طرح تاریکی میں سایہ۔اسکے نام کے ساتھ آمر جیسا مکروہ لفظ چپک جاتا ہے۔عزت و احترام کے بلند مقام سے گر جانے کایہ انجام ایک آمر کا نہیں ہوا تمام کا یہ ہی حال ہوا۔ فیلڈ مارشل کو کیا کہا گیا۔جنرل یحیے خان کی کیا عزت افزائی ہوئی۔ضیا الحق کو تاریخ نے کیا مقام دیا اور آج جنرل مشرف کی کیا عزت ہے۔ ان سب کا نام خراب ہوا۔افواج پاکستان پر ان کی وجہ سے انگلیاں اٹھائی جاتی رہیں۔ پاکستانی دریائوں کا سودا، مشرقی پاکستان کی علیحدگی،سیاچین پر بھارتی قبضہ،کارگل آپریشن سب کا ملبہ تمام کا تمام ان پر ڈال دیا گیا۔ مگر وہ تمام شاطر جو انہیں اس آگ میں دھکیلنے والے تھے کمال چابک دستی سے ایک طرف ہو گئے۔ کسی آمر کا کوئی وزیر اپنی تمام عیاشیوں اور اقتدار کے مزے لوٹنے کے باوجود کسی فعل کا خود کو ذمہ دار نہیں سمجھتا اور نہ ہی عوام نے ایسے شاطروں کا ناطقہ بند کیا۔ تمام تیروں کا رخ افواج پاکستان کے ادارے اور اس کے جنرلز کی طرف ہو جاتا ہے۔
خاتون محترم،یہ دھرتی کے ان بیٹوں کے ساتھ ہمدردی نہیں ہے کہ انہیں اس کام کے لئے اکسایا جائے جو ان کا نہیں ہے۔جب کوئی اقتدار اپنے ہاتھ میں لے گا تو عوام کی تکلیف کی صورت میں ذمہ داری بھی اسی پر آئے گی۔ اور جب گالی پڑے گی تو وہ یہ نہیں دیکھے گی کہ حکمران بلڈی سویلیں ہے یا قابل احترام ادارے سے ہے جس کا اپنا ایک وقار ہے۔
لہذا اس ادارے اور وقار کے تحفظ اور وطن پر جان قربان کر دینے والے ادارے کی عزت کے لئے ہر اس بندے یا سیاستدان کی حوصلہ شکنی کرنا ہی غلط کو غلط کہنا ہے جو ایک نیک نام جرنیل کو لا قانونیت پر چلنے کی ترغیب دیتا ہے۔اس کی نیک نامی کو بد نامی میں کنورٹ کروانے کی کوشش کرنے والا اس ادارے کا دوست نہیں دشمن ہے۔
رہی بات سیاستدانوں کی تو حقیقت میں ان نے بھی اپنے ذمہ داری کا احساس نہیں کیا۔ ان کا دوسرے کو اقتدار میں نہ دیکھنے کی خواہش،بنی حکومت کو نہ چلنے دینے کی روش،بے صبری اور غیر ذمہ داری ہی ملک میں پہلے مارشل لا کا باعث بنی۔
۔ آج بھی ہم میچور نہیں ہوئے۔ ایک حکومت بنتی ہے تو مخالف سیاستدان ہمہ وقت اس کوشش میں لگے رہتے ہیں کہ اسے کیسے گرایا جائے۔ اور یہی کشمکش تیسری قوت کو سیاست میں مداخلت کا موقع فراہم کرتی ہے۔نوے کی دھائی میں نواز شریف اور بے نظیر بار بار ایک دوسرے کی حکومت گرانے کی جدوجہد میں کسی کے آلہ کار بنتے رہے۔ مگراس وقت سنجیدہ حلقوں نے شکر کیا جب ان میں ایک دوسرے کی حکومت نہ گرانے اور نظام کو تسلسل کے ساتھ چلانے پر اتفاق ہوا۔ مگر افسوس اس خلا کو عمران خان نے پورا کر دیا۔ اور ملک میں وہی ہائو ہو کی فضا قائم رہی۔ خان کو بھی سمجھنا ہوگا۔ ایسے ملک نہیں چلا کرتے۔ سنجیدہ ہونا ہوگا۔ سیاست کھیل نہیں ہے۔حکومتی پالیسیوں پر تنقید ہر ایک کا حق ہے مگرایسا ماحول بنا دینا کہ ملک مفلوج ہو جائے۔ معیشت لرزنے لگے۔ مل کا پہیہ جام ہو جائے، سرمایہ دار بے یقینی کا شکار ہو کر ملک چھوڑ جائے کسی طرح بھی ملکی مفاد میں نہیں۔
تمام اداروں کا اپنی اپنی حدود میں رہنا،سیاستدانوں کا میچور ہو کر اپنے مخالف کی حکومت کو مدت پوری کرنے دینا۔عدلیہ اور افواج پاکستان کے ادارے کی عزت اور حرمت کا خیال رکھنا۔ اور نظام کو خوش اسلوبی سے چلنے دینا ہی وہ عمل ہے جس میں ہمارے ملک کی بقا ہے۔ آج اگر ایک حکومت عوام کے لئے کچھ نہیں کر رہی تو اگلے الیکشن میں عوام اسے اٹھا کر باہر پھینک دیں گے۔ ہر روز کی دھما چوکڑی،ہائے وائے ملک میں غیر یقینی صورت حال بنانے۔ معیشت کا چلتا پہیہ روکنے اور مزدور کے پیٹ پر لات مارنے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔
اب پھر آ جاتی ہے آپ کی بات،" ہمیں غلط کو غلط کہنا سیکھنا ہوگا" اگر ہم دیانت دار ہیں تو ہمیں تسلیم کرنا ہوگاکہ
قیام پاکستان اور قائد کی وفات کے بعد ابتدائی دس سال جو کچھ اس وقت کے سیاستدانوں نے کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غلط تھا۔
سیاست دانوں کی ان میچورٹی اور نا تجربہ کاری سے فائدہ اٹھا کر ایوب خان نے جو کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا
ایوب خان نے جاتے وقت اقتدار قومی اسمبلی کے سپیکر کی بجائے ایک جنرل کو دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا
یحیے خان نے الیکشن کے بعد اقتدار اکثریتی پارٹی کو منتقل کرنے کی راہ میں جو روڑے اٹکائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا۔
بھٹو صاحب کو ہٹانے اور پھر اسے پھانسی کے تختے تک پہنچانے میں جو کردار ضیا الحق نے ادا کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا
جونیجو کو بیرونی دورے کے دوران ہٹانےکی حمایت میں نواز شریف کا جونیجو کے خلاف ہو جانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا
نوے کے بعد تین بار منتخب حکومتوں کی جھوٹے الزامات لگا کر اٹھاون ٹو بی کے تحت گھر بھیجنے کا اقدام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا۔
مشرف کا نواز شریف کا تختہ الٹنا اور عمران خان کا اس کی فل سپورٹ یہاں تک کہ ریفرنڈم میں حمایت کرنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا۔
دو ہزار دو کے الیکشن میں سو سے زیادہ سیٹوں کا یقین رکھنے والے عمران خان کا صرف ایک اپنی ہی سیٹ جیتنے پر دھاندلی کا الزام نہ لگانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا
یا تیرہ کے الیکشن میں تیس سے زائد قومی اور ایک صوبے میں حکومت سازی کے باوجود کسی امپائر کی اٹھنے والی انگلی کی امید پرہا ہا کار مچانا۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا۔
اور آج بھی کسی کی یقین دہانی پر حکومت گرانے یا اسے متزلزل کرنے کی کوشش کرنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غلط ہے۔
اور جو بزرجمہر افواج پاکستان کے مقدس ادارے کو اپنی ناکام تمنائوں کی کامیابی کا زینہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط ہے

(clap) (clap) (clap)

آپ نے وہ سب کچھ ایک لٹری میں نگینوں کی طرح پرو دیا ہے جو میں کہنا چاھتا تھا اور کہہ نہ سکا ۔





 

Porus

MPA (400+ posts)
NS has done worse..........harassing political opponents, killing , rigging by using Punjab police n several terrorist outfits......lets hope he meets the same fate......wt is good for goose is good for gander as well


Actually, No.

Pakistan has not seen any government more autocratic and fascist than Z A Bhutto's rule from 1972 to 1977 (He was the Chief Martial Law Administrator during first 16 months of this period).

The harassment done by governments of today are nothing compared to what Z A Bhutto used to do to his political opponents. Kidnapping, torture, abduction of ladies of opponents's families, holding people in personal jails and abusing them, murder of opposition leaders and workers, all this was daily routine during Bhutto days.
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)

محترمہ نادان صاحبہ۔
آپ کی پوسٹ سے صرف ایک فقرہ،" ہمیں غلط کو غلط کہنا سیکھنا ہوگا"
آپ کا افواج پاکستان کے لئے جزبہ اورہمدردی قابل ستائش ہے ہر محب وطن کے ایسے ہی جزبات ہونے چاہیئں۔
پاکستانی فوج پاکستان کے بیٹوں پر مشتمل ہے۔ہمارے اپنی ہی بھائی اور بیٹے ہیں ۔قابل عزت وصد احترام ہیں کہ وطن کی حفاظت کے لئے سرحدوں پر پہرہ دیتے ہیں۔ہماری نیند کو پر سکون رکھنے کے لئے راتوں کو جاگتے ہیں جہاں بھی ضرورت پڑتی ہے وطن عزیز کے لئے اپنی جان کا نذرانہ بلا جھجک پیش کر دیتے ہیں۔سلام ہے ان ہزاروں شہیدوں کو جنہوں نے اپنا آج ہمارے کل کے لئے قربان کر دیا۔ افواج پاکستان ہماری عزت، ہمارا مان اور ہماری شان ہیں ۔یہ ہمارا فخر ہیں اور ہمیں ان پر ناز ہے۔
اداروں کی عزت اور احترام بہت ضروری ہے اور خاص طور پر دفاع وطن کے لئے سر ہتھیلی پر رکھے ،ہر وقت وطن پر قربان ہو جانے فرائض منصبی رکھنے والے اداروں کی عزت اور وقار کا خیال ضرور رکھنا چاہیئے۔
آئین پاکستان میں بھی افواج پاکستان اور اعلا عدلیہ پر تنقید پر قدغن ہے۔
ایسا کیوں ہے؟
اس لئے کہ یہ ادارے مقدس خیال کئے گئے ہیں۔ یہ غیر سیاسی ہیں اور بلا شبہ سارے ملک کے سب ہی افراد کے لا متنازعہ ہونے چاہیئں۔ ان کی سیاسی ہمدردی کسی کے لئے نہیں ہونی چاہیئے۔ ان میں ایک کافرض ہے وطن کا دفاع ،اور دوسرے کا انصاف کی فراہمی۔انہیں خانوں میں بانٹنے والے،کچھ طبقات یا قوموں کے لئے متنازعہ بن جانے کی طرف راغب کرنے والے ان کی عزت احترام اور وقار کے دوست نہیں کہے جا سکتے۔
فوج میں کمیشن لینے سے جنرل بن جانے تک ان کا حلف انہیں سیاست سے روکتا ہے۔ ان کی مکمل توجہ اپنے پیشہ ورانہ امور پر رہنی چاہئے تاکہ دفاع وطن میں کوئی جھول نہ رہ جائےاور نہ ہی ان پر کوئی انگلی اٹھا سکے۔
مگر
افسوس صد افسوس، معاشرے کے کچھ طاقتور اور شاطر عناصر نے لمبے عرصے سے انہیں چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے۔ بظاہر قوم کے خیر خواہ اور ہمدرد بنے ہوئے یہ مفاد پرست جنہیں گڈی لٹ گروپ کہا جا سکتا ہے، ہر عوام کی چنی ہوئی حکومت کے خلاف صف آرا ہو جاتے ہیں۔ یہ سب وہ ہوتے ہیں جو عوام کے ووٹ سے کبھی اقتدار میں آ نہیں سکتے مگر پیسے والے ہوتے ہیں اداروں میں ان کی جڑیں پھیلی ہوتی ہیں تعلقات وسیع ہوتے ہیں۔۔پہلے اخبارات کو استعمال کرتے تھے اب میڈیا ان کے سیڑھی کا کام کرتا ہے۔مارے گئے۔ لٹ گئے۔ کھا گئے۔ لوٹ لے گئے۔ کی گردان مسلسل کی جانے لگتی ہے۔ اور بار بار ایک ایسے ادارے کے پاس جا کر ملک کی تباہی کی الف لیلہ سنانے لگتےہیں جن کا ایسے معاملات میں دخل دینے کو ان کا اپنا حلف روکتا ہے۔ یہ مگر مچھ کے آنسو روتے ہیں اور انہیں باور کراتے ہیں کہ اگر آپ نے کچھ نہ کیا تو ملک ختم ہو جائے گا۔ اتنا شدید پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے۔کہ ایک سیدھا سادھاوطن کا سپاہی ان کی شاطرانہ چال میں پھنس جاتا ہے۔اپنے ساتھیوں سے مشورہ کرتا ہے جن کے اذہاں پہلے ہی اسی قسم کی کہانیوں سے مسحور ہو چکے ہوتے ہیں۔ اور پھر وطن کو بچانے کی اچھی نیت کے ساتھ وہ اپنے حلف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک قانونی حکومت کو ختم کر دیتا ہے۔
ہاں مٹھائیاں بانٹی جاتی ہیں مگر اسی قبیل کے لوگوں کے ہاں جن کو اپنی لاٹری لگنے کا یقین ہوتا ہے یا ان سیاسی مخالفین کے ہاں جن کے لئے مخالف حکومت کا ختم ہو جانا ہی خوشی کی بات ہوتی ہے۔
اور پھر دس دس تک رہنے والی آمرانہ حکومتوں کے دور میں کبھی بھی کسی ایسے فرد کا احتساب ہوا نہیں دیکھا گیا جن الزامات پر اس کی حکومت کو ختم کیا گیا ہوتا ہے۔
یہ آج کی بات نہیں ہے ایوب خان کے پہلے مارشل لا سے پرویز مشرف کے آخری مارشل لا تک کی ایک ہی کہانی ہے۔ اٹھاون ٹو بی کے تحت ختم کی جانے والی حکومتوں کو بھی کرپشن اور لوٹ مار کی داستانوں پر ختم کیا گیا تھا۔جسے دو بار سپریم کورٹ نے غیر قانونی قرار دیاتھا ۔
فوجی بوٹوں کے سائے تلے دس دس سال تک ماہریں اور ٹیکنوکریٹ کی شکل میں ایسے سیاسی یتیم حکومت کا حصہ بن جاتے ہیں جنہیں انتخابات میں شاید ان کے گھر والے بھی ووٹ نہ دیں۔ ایک با وقار فوجی سربراہ جس شان و شوکت اور دبدبے سے آتا ہے اس کا جانا اتنی ہی بے بسی اور بے چارگی کے عالم میں ہوتا ہے۔ اپنے دور اقتدار میں ہونے والی تمام خرابیوں کا سارا ملبہ اس کے سر پر ہوتا ہے اور اس کے نام کے نیچے عیش کرنے والے اس کے کاسہ لیس اس کے زوال کے وقت اس کا ساتھ اس طرح چھوڑ جاتے ہیں جس طرح تاریکی میں سایہ۔اسکے نام کے ساتھ آمر جیسا مکروہ لفظ چپک جاتا ہے۔عزت و احترام کے بلند مقام سے گر جانے کایہ انجام ایک آمر کا نہیں ہوا تمام کا یہ ہی حال ہوا۔ فیلڈ مارشل کو کیا کہا گیا۔جنرل یحیے خان کی کیا عزت افزائی ہوئی۔ضیا الحق کو تاریخ نے کیا مقام دیا اور آج جنرل مشرف کی کیا عزت ہے۔ ان سب کا نام خراب ہوا۔افواج پاکستان پر ان کی وجہ سے انگلیاں اٹھائی جاتی رہیں۔ پاکستانی دریائوں کا سودا، مشرقی پاکستان کی علیحدگی،سیاچین پر بھارتی قبضہ،کارگل آپریشن سب کا ملبہ تمام کا تمام ان پر ڈال دیا گیا۔ مگر وہ تمام شاطر جو انہیں اس آگ میں دھکیلنے والے تھے کمال چابک دستی سے ایک طرف ہو گئے۔ کسی آمر کا کوئی وزیر اپنی تمام عیاشیوں اور اقتدار کے مزے لوٹنے کے باوجود کسی فعل کا خود کو ذمہ دار نہیں سمجھتا اور نہ ہی عوام نے ایسے شاطروں کا ناطقہ بند کیا۔ تمام تیروں کا رخ افواج پاکستان کے ادارے اور اس کے جنرلز کی طرف ہو جاتا ہے۔
خاتون محترم،یہ دھرتی کے ان بیٹوں کے ساتھ ہمدردی نہیں ہے کہ انہیں اس کام کے لئے اکسایا جائے جو ان کا نہیں ہے۔جب کوئی اقتدار اپنے ہاتھ میں لے گا تو عوام کی تکلیف کی صورت میں ذمہ داری بھی اسی پر آئے گی۔ اور جب گالی پڑے گی تو وہ یہ نہیں دیکھے گی کہ حکمران بلڈی سویلیں ہے یا قابل احترام ادارے سے ہے جس کا اپنا ایک وقار ہے۔
لہذا اس ادارے اور وقار کے تحفظ اور وطن پر جان قربان کر دینے والے ادارے کی عزت کے لئے ہر اس بندے یا سیاستدان کی حوصلہ شکنی کرنا ہی غلط کو غلط کہنا ہے جو ایک نیک نام جرنیل کو لا قانونیت پر چلنے کی ترغیب دیتا ہے۔اس کی نیک نامی کو بد نامی میں کنورٹ کروانے کی کوشش کرنے والا اس ادارے کا دوست نہیں دشمن ہے۔
رہی بات سیاستدانوں کی تو حقیقت میں ان نے بھی اپنے ذمہ داری کا احساس نہیں کیا۔ ان کا دوسرے کو اقتدار میں نہ دیکھنے کی خواہش،بنی حکومت کو نہ چلنے دینے کی روش،بے صبری اور غیر ذمہ داری ہی ملک میں پہلے مارشل لا کا باعث بنی۔
۔ آج بھی ہم میچور نہیں ہوئے۔ ایک حکومت بنتی ہے تو مخالف سیاستدان ہمہ وقت اس کوشش میں لگے رہتے ہیں کہ اسے کیسے گرایا جائے۔ اور یہی کشمکش تیسری قوت کو سیاست میں مداخلت کا موقع فراہم کرتی ہے۔نوے کی دھائی میں نواز شریف اور بے نظیر بار بار ایک دوسرے کی حکومت گرانے کی جدوجہد میں کسی کے آلہ کار بنتے رہے۔ مگراس وقت سنجیدہ حلقوں نے شکر کیا جب ان میں ایک دوسرے کی حکومت نہ گرانے اور نظام کو تسلسل کے ساتھ چلانے پر اتفاق ہوا۔ مگر افسوس اس خلا کو عمران خان نے پورا کر دیا۔ اور ملک میں وہی ہائو ہو کی فضا قائم رہی۔ خان کو بھی سمجھنا ہوگا۔ ایسے ملک نہیں چلا کرتے۔ سنجیدہ ہونا ہوگا۔ سیاست کھیل نہیں ہے۔حکومتی پالیسیوں پر تنقید ہر ایک کا حق ہے مگرایسا ماحول بنا دینا کہ ملک مفلوج ہو جائے۔ معیشت لرزنے لگے۔ مل کا پہیہ جام ہو جائے، سرمایہ دار بے یقینی کا شکار ہو کر ملک چھوڑ جائے کسی طرح بھی ملکی مفاد میں نہیں۔
تمام اداروں کا اپنی اپنی حدود میں رہنا،سیاستدانوں کا میچور ہو کر اپنے مخالف کی حکومت کو مدت پوری کرنے دینا۔عدلیہ اور افواج پاکستان کے ادارے کی عزت اور حرمت کا خیال رکھنا۔ اور نظام کو خوش اسلوبی سے چلنے دینا ہی وہ عمل ہے جس میں ہمارے ملک کی بقا ہے۔ آج اگر ایک حکومت عوام کے لئے کچھ نہیں کر رہی تو اگلے الیکشن میں عوام اسے اٹھا کر باہر پھینک دیں گے۔ ہر روز کی دھما چوکڑی،ہائے وائے ملک میں غیر یقینی صورت حال بنانے۔ معیشت کا چلتا پہیہ روکنے اور مزدور کے پیٹ پر لات مارنے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔
اب پھر آ جاتی ہے آپ کی بات،" ہمیں غلط کو غلط کہنا سیکھنا ہوگا" اگر ہم دیانت دار ہیں تو ہمیں تسلیم کرنا ہوگاکہ
قیام پاکستان اور قائد کی وفات کے بعد ابتدائی دس سال جو کچھ اس وقت کے سیاستدانوں نے کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غلط تھا۔
سیاست دانوں کی ان میچورٹی اور نا تجربہ کاری سے فائدہ اٹھا کر ایوب خان نے جو کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا
ایوب خان نے جاتے وقت اقتدار قومی اسمبلی کے سپیکر کی بجائے ایک جنرل کو دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا
یحیے خان نے الیکشن کے بعد اقتدار اکثریتی پارٹی کو منتقل کرنے کی راہ میں جو روڑے اٹکائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا۔
بھٹو صاحب کو ہٹانے اور پھر اسے پھانسی کے تختے تک پہنچانے میں جو کردار ضیا الحق نے ادا کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا
جونیجو کو بیرونی دورے کے دوران ہٹانےکی حمایت میں نواز شریف کا جونیجو کے خلاف ہو جانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا
نوے کے بعد تین بار منتخب حکومتوں کی جھوٹے الزامات لگا کر اٹھاون ٹو بی کے تحت گھر بھیجنے کا اقدام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا۔
مشرف کا نواز شریف کا تختہ الٹنا اور عمران خان کا اس کی فل سپورٹ یہاں تک کہ ریفرنڈم میں حمایت کرنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا۔
دو ہزار دو کے الیکشن میں سو سے زیادہ سیٹوں کا یقین رکھنے والے عمران خان کا صرف ایک اپنی ہی سیٹ جیتنے پر دھاندلی کا الزام نہ لگانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا
یا تیرہ کے الیکشن میں تیس سے زائد قومی اور ایک صوبے میں حکومت سازی کے باوجود کسی امپائر کی اٹھنے والی انگلی کی امید پرہا ہا کار مچانا۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا۔
اور آج بھی کسی کی یقین دہانی پر حکومت گرانے یا اسے متزلزل کرنے کی کوشش کرنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غلط ہے۔
اور جو بزرجمہر افواج پاکستان کے مقدس ادارے کو اپنی ناکام تمنائوں کی کامیابی کا زینہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط ہے




(clap)


ابھی صرف اتنا ہی ..باقی واپس آ کر
 

Talwar Gujjar

Chief Minister (5k+ posts)
Let the rotten system work where there own politically appointed NAB chairman and home minister says that 12 billion rupee a days are going in corruption. Where hundreds of billion rupees are being smuggled to Dubai without any check. Where NRO is passed worth legalizing financial crimes of 8000 billion rupees. Can you even imagine the amounts? Only NRO amount is equal to two years national budget. Yes let the system work, because it comes through fair election where each and every constituency has fake votes in tens of thousands.

Nothing is being smuggled, it is all legal, you can take your money wherever you want. We have to find ways to curb corruption, not bring in dictators. Losers need to figure out why they lose elections, no that elections themselves are a problem.
 

rtabasum2

Chief Minister (5k+ posts)

Actually, No.

Pakistan has not seen any government more autocratic and fascist than Z A Bhutto's rule from 1972 to 1977 (He was the Chief Martial Law Administrator during first 16 months of this period).

The harassment done by governments of today are nothing compared to what Z A Bhutto used to do to his political opponents. Kidnapping, torture, abduction of ladies of opponents's families, holding people in personal jails and abusing them, murder of opposition leaders and workers, all this was daily routine during Bhutto days.
Bhutto was a visionary with all his black acts he still was able to achieve more than PMLn for Pakistan..........atleast a jail term for this businessman buffoon what do you say????
 

Malik495

Chief Minister (5k+ posts)
میرے سرکار ..یہ آپ کی سرکار کا کام ہے ان کرپٹ جرنیلوں کو سزا دینا ..میرا کام ہوتا تو یہاں سوائے میرے آپ کے کوئی نہ بچتا


;)

آپ بھی بڑی مذاقیہ ہیں .. ایک جرنیل کو کوشش کی تھی ..پر مورال ڈاون نہ ہو جائے اس لئے حکومت نے اسے باہر با عزت بھیجنے میں عافیت سمجھی
نہ کبھی حمود الرحمان کمیشن کی سفارشات پر عمل کرنے کا جگرا کسی سویلین کے میں پیدا ہوا ، نہ ہی آئین سے بغاوت کے جرموں کو کسی منطقی انجام تک پوھنچانے کی حیثیت بنی سویلین اور سزائیں دینا ہا ہا ہا
:lol:
سویلین صرف سزا کھا سکتے ہیں .. دینے کی ہمت کریں تو انھیں جہاز کی سیٹوں سے ہتھکڑیوں میں باندھ کر اور گریباں سے پکڑ کر شاہراہ دستور پر گھسیٹا جا سکتا ہے .. بس اس سے آگے ہمارے پر جل جاتے ہیں .. اسی پر اکتفا کریں
 

rtabasum2

Chief Minister (5k+ posts)
Nothing is being smuggled, it is all legal, you can take your money wherever you want. We have to find ways to curb corruption, not bring in dictators. Losers need to figure out why they lose elections, no that elections themselves are a problem.

Give it a rest..........u mean to say PMLn never lost election........protest is part of democracy get that in your autocratic PMLn mindset
 

janijoker

Minister (2k+ posts)
​نادان صاحبہ ، مجھے ایسا کیوں لگتا ہے کہ آپ اپنی ہر دوسری پوسٹ میں جرنیلوں کے مارشل لاء لگانے کے عمل کو جسٹی فائی کرنے کی کوشش کرتی ہیں ؟ سیاستدان برے بہت برے پھر بھی جرنیلوں کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ ایک منتخب حکومت جتنی بھی نااہل ہو کو بندوق کے زور پہ گرا دیں ،،،،،،،،،آج اگر وطن عزیز کے معاشی اور امن وامان کے حالات خراب ہیں تو اس کی زیادہ تر ذمہ داری ہمارے ان جرنیلوں پہ ہے جنہوں نے کسی نہ کسی بہانے اقتدار پہ شب خون مارا اور کبھی اسلام اور کبھی روشن خیالی کے نعرے سے قوم کو بے وقوف بناتے رہے ،،،میرا ماننا ہے کہ پاکستان کو آگے بڑھنا ہے تو اسکا ایک ہی راستہ ہے ، پارلیمانی جمہوری نظام،،،اس وقت جو بھی برائیاں ، خرابیاں اس ،سسٹم میں پائی جا تی ہین ، بار بار انتخابات سے دور ہوجائیں گی ،شرط یہ ہے کہ ہمارے جرنیل سامنے آکے یا چھپ کے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے اس نظام کے خلاف سازشیں کرنا بند کر دیں ،،شیخ رشید ، قادری ، چوہدری برادران جیسے سیاسی یتیم اور شارٹ کٹ سے اقتدار حا صل کرنے کے خواہش مند جناب نیازی صاحب جیسے لوگ سازشوں کے لئے ان بہادر جرنیلوں کو مل جاتے ہیں، ،ہر دور میں ایسا ہوتا آیا ہے ۔ سسٹم کو چلنے دیں ، عوام خود حساب لے لے گی یا اگلی حکومت لے لے گی ، فوج کا یہ کام نہیں ، بدقسمتی یہ ہے کہ تحریک انصاف کی اکثریت فوج کی مداخلت کی حامی ہے۔
ہمارا ووٹ بھی تو بصورت جوتا ہمارے سر پر واپس پڑتا ہے .

میرا کہنا ہے غلط کو غلط کہیں ..اگر ہم خود بھی غلط کچھ کریں تو غلط سمجھ کر ہی کریں ....
جب پورا معاشرہ ایک جیسا ہو ..کرپٹ ہو ..طاقت کا بھوکا ہو ..تو یہ فوجی فرشتے تھوڑی ہیں ..ہمارے گھروں میں سے ہی نکلیں ہیں ..
میرا ابھی بھی ماننا ہے کہ اگر ہمارے سیاسی حکمرانوں کے ہاتھ کرپشن سے پاک ہوں تو ان کو اتنا آسان بھی نہیں ہے ہاتھ لگانا ...یہ سب اس لئے ہوتا ہے کہ ان کی رگیں دبتی ہیں ..پھر کیونکہ ان کے پاس ڈنڈا ہوتا ہے ..تو جس کی لاٹھی اس کی بھینس ہو جاتی ہے ..
ایک دفعہ یہ حکمران سچے دل سے ایمانداری سے ہمارے لئے کچھ کریں تو سہی ..یہ عوام تو ابھی ان کو سپورٹ کرتے ہوئے کوڑے کھاتی ہے تو سوچو جب یہ ہم سے مخلص ہوں تو کیا جان نہ دیں گے ؟
 

Talwar Gujjar

Chief Minister (5k+ posts)



آپ نے بہت رعایت سے کام لیا ہے ورنہ ١٩٧٧ کے انتخابات میں پینتیس چالیس نہیں بلکہ اکثر نشستوں پر شدید ترین دھاندلی کی گئی تھی- سب سے پہلے تو ٢٣ نشستوں پر پیپلز پارٹی نے اپنے امیدواروں کو بلامقابلہ "کامیاب" کروایا- ان میں وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو اور چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ شامل تھے - اس مقصد کے لئیے مخالف امیدواروں پر دباؤ، تشدد اور اغوا سے بھی دریغ نہ کیا گیا- لاڑکانہ میں بھٹو صاحب کے مقابلے پر انتخاب لڑنے والے جان محمد عباسی کاغذات نامزدگی داخل کرنے جاتے ہوئے اغوا ہوئے اور کاغذات داخل کرانے کی تاریخ گزرنے اور بھٹو صاحب کی بلامقابلہ کامیابی کے اعلان کے بعد رہا ہوئے


پھر سات مارچ ١٩٧٧ کو قومی اسمبلی کے انتخاب کے روز تو پیپلز پارٹی کے غنڈوں اور بھٹو صاحب کی ایف ایس ایف (فیڈرل سیکورٹی فورس) نے تمام حدیں پار کر دیں- کئی جگہوں پر اپوزیشن قومی اتحاد کے کیمپ اکھاڑ دئیے گئے اور پولنگ ایجنٹوں کو مارا پیٹا گیا، پورے پورے بیلٹ باکس اٹھا لیے گئے- ووٹروں کو پولنگ سٹیشنوں سے نکال کر پیپلز پارٹی کے غنڈے خود مہریں لگاتے رہے اور پولنگ عملہ جان کے خوف سے دبکا بیٹھا رہا- نتیجہ یہ نکلا کہ وہ پیپلز پارٹی جو ١٩٧٠ میں اپنی مقبولیت کے عروج پر بھی صرف بیالیس فیصد ووٹ لے سکی تھی، ١٩٧٧ میں شدید عدم مقبولیت کے باوجود سرکاری نتائج میں ساٹھ فیصد ووٹ اور دو تہائی سے زیادہ نشستیں لے کر کامیاب قرار دی گئی


یہ اتنی کھلی دھاندلی تھی کہ پوری قوم نے شدید ردعمل کا اظہار کیا - اپوزیشن قومی اتحاد نے دو دن بعد نو مارچ کو ہونے والے صوبائی انتخابات کا بائیکاٹ کر دیا- جب اس دن پولنگ سٹیشن سنسان پڑے رہے اور عوام اپوزیشن کی اپیل پر گھروں میں بیٹھے رہے تو واضح ہو گیا کہ قوم اس شدید دھاندلی پر سخت ناراض ہے - اس کے بعد چلنے والی احتجاجی تحریک کے دوران ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت نے تین سو سے زیادہ لوگوں کو شہید کیا لیکن پھر بھی حکومت نہ بچا سکے


I have stated 35-40 seat figure based on reliable accounts by the likes of Kosar Niazi, Sardar Mohammad Chaudhry and K. K. Aziz. I don't remember who exactly said what, but I do remember the numbers correctly.
 

rtabasum2

Chief Minister (5k+ posts)

آپ بھی بڑی مذاقیہ ہیں .. ایک جرنیل کو کوشش کی تھی ..پر مورال ڈاون نہ ہو جائے اس لئے حکومت نے اسے باہر با عزت بھیجنے میں عافیت سمجھی
نہ کبھی حمود الرحمان کمیشن کی سفارشات پر عمل کرنے کا جگرا کسی سویلین کے میں پیدا ہوا ، نہ ہی آئین سے بغاوت کے جرموں کو کسی منطقی انجام تک پوھنچانے کی حیثیت بنی سویلین اور سزائیں دینا ہا ہا ہا
:lol:
سویلین صرف سزا کھا سکتے ہیں .. دینے کی ہمت کریں تو انھیں جہاز کی سیٹوں سے ہتھکڑیوں میں باندھ کر اور گریباں سے پکڑ کر شاہراہ دستور پر گھسیٹا جا سکتا ہے .. بس اس سے آگے ہمارے پر جل جاتے ہیں .. اسی پر اکتفا کریں

Why does not Nawaz Shareef get even ........do an Erdogan on them........he is more powerful than Erdogan....PMLN has got such a big majority that Erdogan can only envy.........just don't cry over what Mush did to him......enough of pity for a corrupt man
 

Porus

MPA (400+ posts)
Bhutto was a visionary with all his black acts he still was able to achieve more than PMLn for Pakistan..........atleast a jail term for this businessman buffoon what do you say????

Send this businessman to jail or to jeddah or wherever you want. But God forbid, we ever get any ruler as fascist as Z A Bhutto was.

As for being visionary, Hitler and Stalin were also visionaries who did much more harm than good.
 

asadrehman

Chief Minister (5k+ posts)
اس تھریڈ پہ وہ لوگ بوٹ پالشی کے خلاف باتیں کر رہے ہیں جن کے لیڈر بوٹوں میں پیدا ہوئے اور آج بھی بوٹوں کو راتوں کو چھپ چھپ کے چاٹنے جاتے ہیں۔ جو آج انیس سو اسی کی ڈکیٹیٹر شپ کو جب ڈکٹیٹر کو مرے ۲۰ سال ہو گئے ہیں تب مخالفت کر رہے ہیں۔ ویسے بھی میں اس بحث کو غلط سمجھتا ہوں۔ یہاں ہر بندہ حبِ علی سے ذیادہ بغضِ معاویہ کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ فوج مخالف پہلے اس بندے کو ووٹ ڈالیں جو فوج کے ساتھ نہیں تھا کبھی اور نہ ہی فوجیوں کے پاؤں پڑ کے معاہدے کیے اور بات میں اپنے سپورٹرز کو پھدو بناتا رہا کہ کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا، پہلے اس بوٹ چاٹیے کی مخالفت کرتے ہوئے اس کا بائیکاٹ کریں پھر میں بھی دیکھوں کہ کون فوج کے خلاف ہائی مورل گراؤنڈ پہ کھڑا ہے۔ ہائی مورل گراؤنڈ پہ منافقت کے ساتھ نہ کھیلیں۔ اور فوج حمایتی پہلے فوج کے پھیلائے ہوئے گند پہ فوج سے جواب مانگیں، فوجیوں نے اپنی ناجائز اولادوں کے لیے اور سیاسی بھانڈوں کے لیے اور اپنے فائدے کے لیے جو ادارے تباہ کیے ہیں یا ان کی تباہی کی بنیاد رکھی ہے ان کا جواب دے۔ اور دونوں سے گزارش یہ ہے کہ پہلے اس ناکام اور تھرڈ کلاس عدالتی نظام کو چھتر ماریں جو کسی کو وقت پہ نہ انصاف فراہم کر سکتا ہے اور نہ ہی کسی بڑے چور کو سزا دے سکتا ہے۔ اس وجہ سے چاہے عوام کو فوج لوٹے یا سیاسی گدھ۔ عدالت سے دونوں حاجی ہونے کا سرٹیفکیٹ لے لیتے ہیں۔ اور سب سے ذیادہ اُس عوام کو چھتر ماریں جو زرا سے فائدے کے لیے سفارشیں ڈھونڈتی اور رشوتیں دیتی اور لائینیں توڑتی نظر آتی ہے۔ پہلے اپنا کردار اور رویہ تو اس قابل بنا لیں کہ فوجی گدھ یا سیاسی مردار خور کو پتہ ہو کے آپ کو اس کی ضرورت نہیں، اس کو آپ کی ضرورت ہے۔

اور مجھے مزید اس تھریڈ پہ نا کچھ کہنا ہے اور نہ ہی جواب دینا ہے مزید کسی بات کا۔ سب نے تاریخ پڑھی بھی ہے اور ان کو سب کی اوقات اور ماضی کی اور حال کی حرکتوں کا پتہ بھی ہے۔ اور یہ پوسٹ پڑھ کے اپنے گریبان میں ضرور جھانکیں کہ ہم اور ہماری نسلوں کو سیاسی تبصرے چاہییں یا انصاف اور عدل پہ مبنی معاشرہ۔
 

Porus

MPA (400+ posts)
I have stated 35-40 seat figure based on reliable accounts by the likes of Kosar Niazi, Sardar Mohammad Chaudhry and K. K. Aziz. I don't remember who exactly said what, but I do remember the numbers correctly.


Kausar Niazi was a Bhutto govt minister so if even he admits rigging on 35-40 seats, the total has to be much higher. In fact, the 35-40 figure was the number of seats that Bhutto had finally agreed to have re-elections on.

It is quite simple. In 1970 PPP won 42% votes when it was at its peak popularity. During its 5 year rule, its popularity suffered a lot not only due to its brutal repression but also because of economic ruin when people of Pakistan had to stand in ques to get basics like atta and sugar which were being rationed. All the opposition parties had joined together in 1977. It was statistically impossible for PPP to win in 1977 and therefore it resorted to massive rigging. The official results of 1977 elections were so lopsided and ridiculous that it immediately became clear that this couldn't happen without massive rigging on majority of seats.

PNA issued detailed white paper in 1977 documenting the details and extent of rigging and the few independent newspapers and magazines which were not shut down by Z A Bhutto also reported in detail about the rigging. Makes a very interesting read.
 

Zaidi Qasim

Prime Minister (20k+ posts)
نادان جی سمیت سب بہن بھائیوں اور دوستوں کی خدمت میں سلام


تاخیر سے آنے پر معزرت چاہتا ہوں. مزدور آدمی ہوں، روٹی روزی کے معاملات سے فارغ ہونے کے بعد ہی مشاغل کیلیے وقت نکال پاتا ہوں. اب دو دن فری ہوں اس لیے خوب گپ چھپ رہے گی


نادان جی نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ فوجیوں کے بوٹ پالش کرنا حب الوطنی کا اہم جزو ہے. سب سے پہلے میں اس تاثر کی نفی کرنا چاہتا ہوں. فوجیوں کے بوٹ پالش کرنے کا حب الوطنی سے کچھ لینا دینا نہیں ہے. حب الوطنی اور فوجیوں کے بوٹ پالش کرنا دو مختلف جذبے، کیفیتیں اور نشے ہیں


مجھے ذاتی طور پر بوٹ پالش کرنے پر کوئی زیادہ اعتراض نہیں ہے البتہ بوٹ چاٹنے کو ایک موذی مرض سمجھتا ہوں. بوٹ چاٹنے اور بوٹ سونگنے کا نشہ ہیروئین کے نشے کی طرح ہوتا ہے جو ایک بار لگ جائے تو پھر اس سے چھٹکارہ تقریبا ناممکن ہوتا ہے. بوٹ پالش کرنے پر میرا اعتراض صرف اتنا ہے کہ بوٹ پالش کرنے کیلیے کچھ اصول ہونے چاہئیں اور ان اصولوں پر کسی کو پرکھے بغیر بوٹ پالش نہیں کرنے چاہئیے. جو اصولوں پر پورا اترتا ہے اس کے بوٹ بے شک پالش کریں لیکن جو اصولوں پر پورا نہیں اترتا ہے، اسکے بوٹ پالش کرنے کی بجائے پالش لگا برش لیکراس کے منہ پر پالش مل دیں


کل اور پرسوں اس تھریڈ پر تفصیل سے بات کریں گے




باوا جی، آپ کی مفصل اور بامعنی چھترول کے بعد کل اور پرسوں کی گنجاۂش باقی نہیں ہے ، لیکن اگر کوئ نافہم مذید چھترول کا متقاضی نکلا تو کل اور پرسوں میری جانب سے بھی دو چھترولوں کا مذید اضافہ کر دیجۓ گا ۔




 

Zaidi Qasim

Prime Minister (20k+ posts)
اس تھریڈ پہ وہ لوگ بوٹ پالشی کے خلاف باتیں کر رہے ہیں جن کے لیڈر بوٹوں میں پیدا ہوئے اور آج بھی بوٹوں کو راتوں کو چھپ چھپ کے چاٹنے جاتے ہیں۔ جو آج انیس سو اسی کی ڈکیٹیٹر شپ کو جب ڈکٹیٹر کو مرے ۲۰ سال ہو گئے ہیں تب مخالفت کر رہے ہیں۔ ویسے بھی میں اس بحث کو غلط سمجھتا ہوں۔ یہاں ہر بندہ حبِ علی سے ذیادہ بغضِ معاویہ کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ فوج مخالف پہلے اس بندے کو ووٹ ڈالیں جو فوج کے ساتھ نہیں تھا کبھی اور نہ ہی فوجیوں کے پاؤں پڑ کے معاہدے کیے اور بات میں اپنے سپورٹرز کو پھدو بناتا رہا کہ کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا، پہلے اس بوٹ چاٹیے کی مخالفت کرتے ہوئے اس کا بائیکاٹ کریں پھر میں بھی دیکھوں کہ کون فوج کے خلاف ہائی مورل گراؤنڈ پہ کھڑا ہے۔ ہائی مورل گراؤنڈ پہ منافقت کے ساتھ نہ کھیلیں۔ اور فوج حمایتی پہلے فوج کے پھیلائے ہوئے گند پہ فوج سے جواب مانگیں، فوجیوں نے اپنی ناجائز اولادوں کے لیے اور سیاسی بھانڈوں کے لیے اور اپنے فائدے کے لیے جو ادارے تباہ کیے ہیں یا ان کی تباہی کی بنیاد رکھی ہے ان کا جواب دے۔ اور دونوں سے گزارش یہ ہے کہ پہلے اس ناکام اور تھرڈ کلاس عدالتی نظام کو چھتر ماریں جو کسی کو وقت پہ نہ انصاف فراہم کر سکتا ہے اور نہ ہی کسی بڑے چور کو سزا دے سکتا ہے۔ اس وجہ سے چاہے عوام کو فوج لوٹے یا سیاسی گدھ۔ عدالت سے دونوں حاجی ہونے کا سرٹیفکیٹ لے لیتے ہیں۔ اور سب سے ذیادہ اُس عوام کو چھتر ماریں جو زرا سے فائدے کے لیے سفارشیں ڈھونڈتی اور رشوتیں دیتی اور لائینیں توڑتی نظر آتی ہے۔ پہلے اپنا کردار اور رویہ تو اس قابل بنا لیں کہ فوجی گدھ یا سیاسی مردار خور کو پتہ ہو کے آپ کو اس کی ضرورت نہیں، اس کو آپ کی ضرورت ہے۔

اور مجھے مزید اس تھریڈ پہ نا کچھ کہنا ہے اور نہ ہی جواب دینا ہے مزید کسی بات کا۔ سب نے تاریخ پڑھی بھی ہے اور ان کو سب کی اوقات اور ماضی کی اور حال کی حرکتوں کا پتہ بھی ہے۔ اور یہ پوسٹ پڑھ کے اپنے گریبان میں ضرور جھانکیں کہ ہم اور ہماری نسلوں کو سیاسی تبصرے چاہییں یا انصاف اور عدل پہ مبنی معاشرہ۔



کھایا پیا کچھ نہیں ، گلاس توڑا، بارہ آنے ۔ جناب کچھ تو عنایت فرماۂیں ، چلیں ھم ناداں ہی سہی آپ ہی کچھ دانائ کی روشنی ڈالیں ۔





 

Migratory Bird

Politcal Worker (100+ posts)

اور مجھے مزید اس تھریڈ پہ نا کچھ کہنا ہے اور نہ ہی جواب دینا ہے مزید کسی بات کا۔ سب نے تاریخ پڑھی بھی ہے اور ان کو سب کی اوقات اور ماضی کی اور حال کی حرکتوں کا پتہ بھی ہے۔ اور یہ پوسٹ پڑھ کے اپنے گریبان میں ضرور جھانکیں کہ ہم اور ہماری نسلوں کو سیاسی تبصرے چاہییں یا انصاف اور عدل پہ مبنی معاشرہ۔

نہیں نہیں اتنا غصہ،ایسا ظلم نہیں کرتے،پلیز کچھ کہو
ایسا مت کہو کہ جواب نہیں دوں گا،پلیز کچھ کہو،بولو نہ نہ نہ
آپ کی خاموشی اس قوم کو نقصان سے دو چار کر دے گی جو آپ کے روشن خیالات سے مستفید ہونے کو روزانہ اس فورم پر آتے ہیں

:lol::lol::lol:
 

خداداد

Senator (1k+ posts)
@خدا داد .

آپ کے بنا تو یہ محفل سونی رہے گی

آپ نے خدا اور داد کے بیچ سپیس دے دی۔ جبکہ یہ ایک لفظ ہے۔ یہ ناچیز خدا ہی کی بدولت خداداد ہے ورنہ خدا سے جدا ہو کر تو بس ایک بیماری ہی رہ جاتی ہے۔ اِف یو نو وَٹ آئی مِین۔۔۔

آپ کی زرّہ عمرانی۔۔ اوہ۔۔ میرا مطلب تھا زرّہ نوازی ہے جو سمجھا کہ خداداد کے بغیر محفل ادھوری رہے گی ورنہ فِِدوی تو اس فورم پر نہ تین میں ہے نہ تیرہ میں۔ اب بندہ کیا کرے اگر ملک کی تین سیاسی پارٹیاں اسے اپنا سیاسی اور تیرہ فسادی گروہ اپنا نظریاتی چورن بیچنے میں ناکام رہیں؟

لے دے کر ایک بوٹ والی پارٹی بچتی ہے جس کے بارے میں بندے کا خیال ہے کہ انہیں کوئلہ نما خوشامدیوں سے بوٹ پالش اور جھونگے کے طور پر منہ کالا کروانے کی بجائے آپ کاج مہا کاج کے مصداق اپنے بوٹ خود پالش کرنے چاہئیں خواہ ان کے اپنے ہاتھ ہی کیوں نہ کالے ہو جائیں۔

محب وطن پاکستانی ہر طرح کی نفرت انگیزی اور شر پسندی سے دور رہ کر اپنے ووٹ اور آواز کا صحیح طور پر استعمال کر کے اس مملکت خداداد پر احسان اور بوٹ والوں کا اس کی حفاظت کا کام آسان کر سکتے ہیں۔
 
Last edited:

Back
Top