ہاں میں بوٹ پالشیا ہوں

mhafeez

Chief Minister (5k+ posts)
مجھ سے لوگ ٹیگ نہیں ہو رہے



@mhafeez,@e_dictetor , @taban, @dildar,@gorgias, @haristotle,@khandimaghi,@uturninqlabi,@tariisb,@sam sam

بہت سے نام رہ گئے ہیں ..وہ جن سے میں وعدہ کرتی رہی ..تھریڈ بنانے کا ..پلیز دعوت نامہ قبول کریں

ہمیں بھی اپنی فوج سے محبت ہے ، آپ نے جس تھریڈ میں ایک نیا تھریڈ بنا کر تمام سوالات کے جوابات دینے کا وعدہ کیا تھا ، ان میں سے کسی سوال کا جواب نہیں دیا بلکہ یہ تو ویسا ہی جواب ہے جیسا نواز شریف نے اسمبلی میں اپوزیشن کو دیا تھا پانامہ کے سوالوں کے جواب میں

سوال تھا کہ کیا آرمی کو سول کاروبار کرنے چاہئییں یا نہیں ، جواب آیا کہ فوج ہماری محافظ ہے ہم انسے محبت جاری رکھیں گے

(cry)(cry)


http://www.siasat.pk/forum/showthre...;ا-رہی-ہے
 

mhafeez

Chief Minister (5k+ posts)
میرا بھی ڈے ون سے یہ ہی کہنا ہے کہ جس کا گناہ ہے اس کے کھاتے میں ڈالیں تو مجھے کسی کے بوٹ پالش کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی ...

ایک زمانہ تھا کہ اس ملک میں سیاسی حکمران اتنی تیزی سے تبدیل ہوتے تھے جتنی تیزی سے کوئی اپنے کپڑے بھی تبدیل نہیں کرتا تھا ...ایسے میں اگر کوئی فوج شب خون مار دے تو گلہ کیسا ..کس سے ..یہ سیاستداں تو شروع سے ہی کمزور رہے ہیں ..بعد میں آنے والوں کی کرپشن کی وجہ سے رگ دبتی تھی ..جس معاشرے کا پورے کا پورا آوا بگڑا ہو ..وہاں صرف ایک کو ٹارگٹ کرنا انصاف کے زمرے میں نہیں آتا ..جو یہ اچھے حکمران ہوتے تو یہ عوام ان کی خاطر ٹینکوں کے آگے لیٹ جاتی ..سینے پر گولیاں کھاتی ..لیکن ان پر آنچ نہ آنے دیتی .....ان کا تو یہ حال ہے کہ اپنے فوجی سربراہوں سے راتوں کو چھپ چھپ کر جو ملتے ہیں سو ملتے ہیں ..راتوں کو امریکا ہاٹ لائن پر اپنی حکومت کے بچاؤ کے لئے فون کرتے ہیں ..جن کو اپنی عوام پر بھروسہ نہیں ..اس عوام پر حکومت کرنا چاہتے ہیں ....

ان سیاستدانوں کو تبدیل کون کرتا تھا ؟؟ جنرل اسکندر مرزا اور جنرل ایوب خان

ان سیاستدانوں کا قصور کیا تھا ؟؟ وہ خارجہ پالیسی خود بنانا چاہتے تھے
 

back to the future

Chief Minister (5k+ posts)
اورایک دوسرے تھریڈ ميں ہميں کیا درس دے رہے تھے؟
main tu tumhain tameez ka drs day rha tha.
kisi ko pakistan kay idaron pr aitraz hu skta hay kay yeh hamaray hi paison say chltay hain aur dushman hamaray india afghanistan aur dossray mumalik main baithay hain.yeh aisa hi hay jaisay hm apni cricket team pr aitraz krtay rehtay hain kyunkay yeh hamari cricket team hay.kia samjhay?


aur yahan yeh hamaray deen pr hmla kr rha tha?
 

israr0333

Minister (2k+ posts)
اچھا اب ان سیاسی کارندوں کو کون روک رہا ہے خارجہ پالیسی بنانے سے۔
اور کیا ہے پاکستان کی موجودہ خارجہ پالیسی؟


ان سیاستدانوں کو تبدیل کون کرتا تھا ؟؟ جنرل اسکندر مرزا اور جنرل ایوب خان ان سیاستدانوں کا قصور کیا تھا ؟؟ وہ خارجہ پالیسی خود بنانا چاہتے تھے
 
Last edited:

mhafeez

Chief Minister (5k+ posts)
اچھا اب ان سیاسی کارندوں کو کون روک رھا ہے خارجہ پالیسی بنانے سے۔اور کیا ہے پاکستان کی موجودہ خارجہ پالیسی؟

وزیر خارجہ سے زیادہ غیر ملکی دورے کون کرتا ہے ؟؟

اگر خارجہ پالیسی ناکام ہے تو سوال کس سے بنتا ہے ؟؟
 

israr0333

Minister (2k+ posts)
!ہاں کسی کی تضلیل کرنے سے تمھارے دین ميں بہت اضافہ ہوا ہوگا
یقینا اس نے غلط لکھا لیکن آپ نے بھی گالی کا جواب گالی سے ہی دیا



main tu tumhain tameez ka drs day rha tha.
kisi ko pakistan kay idaron pr aitraz hu skta hay kay yeh hamaray hi paison say chltay hain aur dushman hamaray india afghanistan aur dossray mumalik main baithay hain.yeh aisa hi hay jaisay hm apni cricket team pr aitraz krtay rehtay hain kyunkay yeh hamari cricket team hay.kia samjhay?


aur yahan yeh hamaray deen pr hmla kr rha tha?
 

israr0333

Minister (2k+ posts)
واہ واہ آپ کے پاس ریکارڈ موجود ہے ان سب دوروں کا؟
زرا ہمارے علم میں اضافہ کیجیے
اور اگر یہ دورے حکومت کی اجازت کے بغیر کیے
جاسکتے ہیں تو پھرحکومت کی کیا ضرورت؟



وزیر خارجہ سے زیادہ غیر ملکی دورے کون کرتا ہے ؟؟

اگر خارجہ پالیسی ناکام ہے تو سوال کس سے بنتا ہے ؟؟
 

Abdul jabbar

Minister (2k+ posts)
آپ اپنی خفگی میں میری پوسٹ پڑھ ہی نہیں رہے ..میں نے کم از کم یہاں لفظ دھاندلی استمعال نہیں کیا ہے ..بلکہ کہا ہے کہ حکومت شروع میں ہی چار حلقے کھلوا دیتی تو بات وہیں ختم ہو جاتی ..اب میری اس بات کا کیا مطلب ہے ؟
ویسے دھاندلی کے ہزار طریقے ہیں ،،،،،مجھ سے زیادہ بہتر تو آپ ہی جانتے ہونگے ...
عوامی بے بسی کا ثبوت یہ ہے کہ جب جب فوج آئی ..عوام نے مٹھائی بانٹی ..اب یہ نہ کہنا کہ ایسا نہیں ہوا ..بیشک آپ نے بھی نہیں بانٹی ہو گی ..میں نے بھی نہیں بانٹی ہو گی ..لیکن عوام نے ریلیف محسوس کیا تھا کہ نہیں ...
جیسے یہ اپ کی تھیوری ہے کہ فوج اس طریقے سے موجود حکومت پر دباؤ ڈالتی ہے ..فنڈز لینے کے لئے ..میرا بیلیف مختلف ہے ...آپ ہر بات کو فوج کی نفرت کے پیمانے میں تولتے ہیں ....میرے لئے فوج ہم سے الگ نہیں ....
آپ کو یقین ہے کہ ہماری عدلیہ اتنی ہی غیر جانبدار ہے جیسا کہ آپ نے کہا ..الیکشن ہارو . گھر جاؤ یا کورٹ میں ....عمران کی پوری جد و جہد دیکھ لیں ،،دھرنا تو اس کا آخری آپشن تھا .....میرا خیال ہے ہمیں ہر غلط کو غلط کہنا سیکھنا ہوگا ..جتنا آرمی غلط کرتی ہے اتنے ہی ہمارے سیاست دان غلط کرتے ہیں ...
اور ہاں میں کسی کی طرفداری نہیں کرتی ..سوائے حق کہ ،، سچ کے ..آرمی اور سیاست دان ..دونوں کو غلط ٹہراتی ہوں ......کسی نے بھی اپنی ذمہ داری صحیح طریقے سے پوری نہیں کی ......

محترمہ نادان صاحبہ۔
آپ کی پوسٹ سے صرف ایک فقرہ،" ہمیں غلط کو غلط کہنا سیکھنا ہوگا"
آپ کا افواج پاکستان کے لئے جزبہ اورہمدردی قابل ستائش ہے ہر محب وطن کے ایسے ہی جزبات ہونے چاہیئں۔
پاکستانی فوج پاکستان کے بیٹوں پر مشتمل ہے۔ہمارے اپنی ہی بھائی اور بیٹے ہیں ۔قابل عزت وصد احترام ہیں کہ وطن کی حفاظت کے لئے سرحدوں پر پہرہ دیتے ہیں۔ہماری نیند کو پر سکون رکھنے کے لئے راتوں کو جاگتے ہیں جہاں بھی ضرورت پڑتی ہے وطن عزیز کے لئے اپنی جان کا نذرانہ بلا جھجک پیش کر دیتے ہیں۔سلام ہے ان ہزاروں شہیدوں کو جنہوں نے اپنا آج ہمارے کل کے لئے قربان کر دیا۔ افواج پاکستان ہماری عزت، ہمارا مان اور ہماری شان ہیں ۔یہ ہمارا فخر ہیں اور ہمیں ان پر ناز ہے۔
اداروں کی عزت اور احترام بہت ضروری ہے اور خاص طور پر دفاع وطن کے لئے سر ہتھیلی پر رکھے ،ہر وقت وطن پر قربان ہو جانے فرائض منصبی رکھنے والے اداروں کی عزت اور وقار کا خیال ضرور رکھنا چاہیئے۔
آئین پاکستان میں بھی افواج پاکستان اور اعلا عدلیہ پر تنقید پر قدغن ہے۔
ایسا کیوں ہے؟
اس لئے کہ یہ ادارے مقدس خیال کئے گئے ہیں۔ یہ غیر سیاسی ہیں اور بلا شبہ سارے ملک کے سب ہی افراد کے لا متنازعہ ہونے چاہیئں۔ ان کی سیاسی ہمدردی کسی کے لئے نہیں ہونی چاہیئے۔ ان میں ایک کافرض ہے وطن کا دفاع ،اور دوسرے کا انصاف کی فراہمی۔انہیں خانوں میں بانٹنے والے،کچھ طبقات یا قوموں کے لئے متنازعہ بن جانے کی طرف راغب کرنے والے ان کی عزت احترام اور وقار کے دوست نہیں کہے جا سکتے۔
فوج میں کمیشن لینے سے جنرل بن جانے تک ان کا حلف انہیں سیاست سے روکتا ہے۔ ان کی مکمل توجہ اپنے پیشہ ورانہ امور پر رہنی چاہئے تاکہ دفاع وطن میں کوئی جھول نہ رہ جائےاور نہ ہی ان پر کوئی انگلی اٹھا سکے۔
مگر
افسوس صد افسوس، معاشرے کے کچھ طاقتور اور شاطر عناصر نے لمبے عرصے سے انہیں چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے۔ بظاہر قوم کے خیر خواہ اور ہمدرد بنے ہوئے یہ مفاد پرست جنہیں گڈی لٹ گروپ کہا جا سکتا ہے، ہر عوام کی چنی ہوئی حکومت کے خلاف صف آرا ہو جاتے ہیں۔ یہ سب وہ ہوتے ہیں جو عوام کے ووٹ سے کبھی اقتدار میں آ نہیں سکتے مگر پیسے والے ہوتے ہیں اداروں میں ان کی جڑیں پھیلی ہوتی ہیں تعلقات وسیع ہوتے ہیں۔۔پہلے اخبارات کو استعمال کرتے تھے اب میڈیا ان کے سیڑھی کا کام کرتا ہے۔مارے گئے۔ لٹ گئے۔ کھا گئے۔ لوٹ لے گئے۔ کی گردان مسلسل کی جانے لگتی ہے۔ اور بار بار ایک ایسے ادارے کے پاس جا کر ملک کی تباہی کی الف لیلہ سنانے لگتےہیں جن کا ایسے معاملات میں دخل دینے کو ان کا اپنا حلف روکتا ہے۔ یہ مگر مچھ کے آنسو روتے ہیں اور انہیں باور کراتے ہیں کہ اگر آپ نے کچھ نہ کیا تو ملک ختم ہو جائے گا۔ اتنا شدید پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے۔کہ ایک سیدھا سادھاوطن کا سپاہی ان کی شاطرانہ چال میں پھنس جاتا ہے۔اپنے ساتھیوں سے مشورہ کرتا ہے جن کے اذہاں پہلے ہی اسی قسم کی کہانیوں سے مسحور ہو چکے ہوتے ہیں۔ اور پھر وطن کو بچانے کی اچھی نیت کے ساتھ وہ اپنے حلف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک قانونی حکومت کو ختم کر دیتا ہے۔
ہاں مٹھائیاں بانٹی جاتی ہیں مگر اسی قبیل کے لوگوں کے ہاں جن کو اپنی لاٹری لگنے کا یقین ہوتا ہے یا ان سیاسی مخالفین کے ہاں جن کے لئے مخالف حکومت کا ختم ہو جانا ہی خوشی کی بات ہوتی ہے۔
اور پھر دس دس تک رہنے والی آمرانہ حکومتوں کے دور میں کبھی بھی کسی ایسے فرد کا احتساب ہوا نہیں دیکھا گیا جن الزامات پر اس کی حکومت کو ختم کیا گیا ہوتا ہے۔
یہ آج کی بات نہیں ہے ایوب خان کے پہلے مارشل لا سے پرویز مشرف کے آخری مارشل لا تک کی ایک ہی کہانی ہے۔ اٹھاون ٹو بی کے تحت ختم کی جانے والی حکومتوں کو بھی کرپشن اور لوٹ مار کی داستانوں پر ختم کیا گیا تھا۔جسے دو بار سپریم کورٹ نے غیر قانونی قرار دیاتھا ۔
فوجی بوٹوں کے سائے تلے دس دس سال تک ماہریں اور ٹیکنوکریٹ کی شکل میں ایسے سیاسی یتیم حکومت کا حصہ بن جاتے ہیں جنہیں انتخابات میں شاید ان کے گھر والے بھی ووٹ نہ دیں۔ ایک با وقار فوجی سربراہ جس شان و شوکت اور دبدبے سے آتا ہے اس کا جانا اتنی ہی بے بسی اور بے چارگی کے عالم میں ہوتا ہے۔ اپنے دور اقتدار میں ہونے والی تمام خرابیوں کا سارا ملبہ اس کے سر پر ہوتا ہے اور اس کے نام کے نیچے عیش کرنے والے اس کے کاسہ لیس اس کے زوال کے وقت اس کا ساتھ اس طرح چھوڑ جاتے ہیں جس طرح تاریکی میں سایہ۔اسکے نام کے ساتھ آمر جیسا مکروہ لفظ چپک جاتا ہے۔عزت و احترام کے بلند مقام سے گر جانے کایہ انجام ایک آمر کا نہیں ہوا تمام کا یہ ہی حال ہوا۔ فیلڈ مارشل کو کیا کہا گیا۔جنرل یحیے خان کی کیا عزت افزائی ہوئی۔ضیا الحق کو تاریخ نے کیا مقام دیا اور آج جنرل مشرف کی کیا عزت ہے۔ ان سب کا نام خراب ہوا۔افواج پاکستان پر ان کی وجہ سے انگلیاں اٹھائی جاتی رہیں۔ پاکستانی دریائوں کا سودا، مشرقی پاکستان کی علیحدگی،سیاچین پر بھارتی قبضہ،کارگل آپریشن سب کا ملبہ تمام کا تمام ان پر ڈال دیا گیا۔ مگر وہ تمام شاطر جو انہیں اس آگ میں دھکیلنے والے تھے کمال چابک دستی سے ایک طرف ہو گئے۔ کسی آمر کا کوئی وزیر اپنی تمام عیاشیوں اور اقتدار کے مزے لوٹنے کے باوجود کسی فعل کا خود کو ذمہ دار نہیں سمجھتا اور نہ ہی عوام نے ایسے شاطروں کا ناطقہ بند کیا۔ تمام تیروں کا رخ افواج پاکستان کے ادارے اور اس کے جنرلز کی طرف ہو جاتا ہے۔
خاتون محترم،یہ دھرتی کے ان بیٹوں کے ساتھ ہمدردی نہیں ہے کہ انہیں اس کام کے لئے اکسایا جائے جو ان کا نہیں ہے۔جب کوئی اقتدار اپنے ہاتھ میں لے گا تو عوام کی تکلیف کی صورت میں ذمہ داری بھی اسی پر آئے گی۔ اور جب گالی پڑے گی تو وہ یہ نہیں دیکھے گی کہ حکمران بلڈی سویلیں ہے یا قابل احترام ادارے سے ہے جس کا اپنا ایک وقار ہے۔
لہذا اس ادارے اور وقار کے تحفظ اور وطن پر جان قربان کر دینے والے ادارے کی عزت کے لئے ہر اس بندے یا سیاستدان کی حوصلہ شکنی کرنا ہی غلط کو غلط کہنا ہے جو ایک نیک نام جرنیل کو لا قانونیت پر چلنے کی ترغیب دیتا ہے۔اس کی نیک نامی کو بد نامی میں کنورٹ کروانے کی کوشش کرنے والا اس ادارے کا دوست نہیں دشمن ہے۔
رہی بات سیاستدانوں کی تو حقیقت میں ان نے بھی اپنے ذمہ داری کا احساس نہیں کیا۔ ان کا دوسرے کو اقتدار میں نہ دیکھنے کی خواہش،بنی حکومت کو نہ چلنے دینے کی روش،بے صبری اور غیر ذمہ داری ہی ملک میں پہلے مارشل لا کا باعث بنی۔
۔ آج بھی ہم میچور نہیں ہوئے۔ ایک حکومت بنتی ہے تو مخالف سیاستدان ہمہ وقت اس کوشش میں لگے رہتے ہیں کہ اسے کیسے گرایا جائے۔ اور یہی کشمکش تیسری قوت کو سیاست میں مداخلت کا موقع فراہم کرتی ہے۔نوے کی دھائی میں نواز شریف اور بے نظیر بار بار ایک دوسرے کی حکومت گرانے کی جدوجہد میں کسی کے آلہ کار بنتے رہے۔ مگراس وقت سنجیدہ حلقوں نے شکر کیا جب ان میں ایک دوسرے کی حکومت نہ گرانے اور نظام کو تسلسل کے ساتھ چلانے پر اتفاق ہوا۔ مگر افسوس اس خلا کو عمران خان نے پورا کر دیا۔ اور ملک میں وہی ہائو ہو کی فضا قائم رہی۔ خان کو بھی سمجھنا ہوگا۔ ایسے ملک نہیں چلا کرتے۔ سنجیدہ ہونا ہوگا۔ سیاست کھیل نہیں ہے۔حکومتی پالیسیوں پر تنقید ہر ایک کا حق ہے مگرایسا ماحول بنا دینا کہ ملک مفلوج ہو جائے۔ معیشت لرزنے لگے۔ مل کا پہیہ جام ہو جائے، سرمایہ دار بے یقینی کا شکار ہو کر ملک چھوڑ جائے کسی طرح بھی ملکی مفاد میں نہیں۔
تمام اداروں کا اپنی اپنی حدود میں رہنا،سیاستدانوں کا میچور ہو کر اپنے مخالف کی حکومت کو مدت پوری کرنے دینا۔عدلیہ اور افواج پاکستان کے ادارے کی عزت اور حرمت کا خیال رکھنا۔ اور نظام کو خوش اسلوبی سے چلنے دینا ہی وہ عمل ہے جس میں ہمارے ملک کی بقا ہے۔ آج اگر ایک حکومت عوام کے لئے کچھ نہیں کر رہی تو اگلے الیکشن میں عوام اسے اٹھا کر باہر پھینک دیں گے۔ ہر روز کی دھما چوکڑی،ہائے وائے ملک میں غیر یقینی صورت حال بنانے۔ معیشت کا چلتا پہیہ روکنے اور مزدور کے پیٹ پر لات مارنے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔
اب پھر آ جاتی ہے آپ کی بات،" ہمیں غلط کو غلط کہنا سیکھنا ہوگا" اگر ہم دیانت دار ہیں تو ہمیں تسلیم کرنا ہوگاکہ
قیام پاکستان اور قائد کی وفات کے بعد ابتدائی دس سال جو کچھ اس وقت کے سیاستدانوں نے کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غلط تھا۔
سیاست دانوں کی ان میچورٹی اور نا تجربہ کاری سے فائدہ اٹھا کر ایوب خان نے جو کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا
ایوب خان نے جاتے وقت اقتدار قومی اسمبلی کے سپیکر کی بجائے ایک جنرل کو دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا
یحیے خان نے الیکشن کے بعد اقتدار اکثریتی پارٹی کو منتقل کرنے کی راہ میں جو روڑے اٹکائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا۔
بھٹو صاحب کو ہٹانے اور پھر اسے پھانسی کے تختے تک پہنچانے میں جو کردار ضیا الحق نے ادا کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا
جونیجو کو بیرونی دورے کے دوران ہٹانےکی حمایت میں نواز شریف کا جونیجو کے خلاف ہو جانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا
نوے کے بعد تین بار منتخب حکومتوں کی جھوٹے الزامات لگا کر اٹھاون ٹو بی کے تحت گھر بھیجنے کا اقدام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا۔
مشرف کا نواز شریف کا تختہ الٹنا اور عمران خان کا اس کی فل سپورٹ یہاں تک کہ ریفرنڈم میں حمایت کرنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا۔
دو ہزار دو کے الیکشن میں سو سے زیادہ سیٹوں کا یقین رکھنے والے عمران خان کا صرف ایک اپنی ہی سیٹ جیتنے پر دھاندلی کا الزام نہ لگانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا
یا تیرہ کے الیکشن میں تیس سے زائد قومی اور ایک صوبے میں حکومت سازی کے باوجود کسی امپائر کی اٹھنے والی انگلی کی امید پرہا ہا کار مچانا۔۔۔۔۔۔۔۔غلط تھا۔
اور آج بھی کسی کی یقین دہانی پر حکومت گرانے یا اسے متزلزل کرنے کی کوشش کرنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غلط ہے۔
اور جو بزرجمہر افواج پاکستان کے مقدس ادارے کو اپنی ناکام تمنائوں کی کامیابی کا زینہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط ہے
 

gorgias

Chief Minister (5k+ posts)
مجھ سے لوگ ٹیگ نہیں ہو رہے



@mhafeez,@e_dictetor , @taban, @dildar,@gorgias, @haristotle,@khandimaghi,@uturninqlabi,@tariisb,@sam sam

آپ فکر نہ کریں ہم نے خود ہی اپنے آپ کو ٹیگ سمجھ لیا۔۔۔

:)
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
باقی باتیں بعد میں پہلے ایک تصیح۔ آپ بوٹ پالشیا نہیں بوٹ پالشن ہو سکتی ہیں۔ فی میل کے لئے جس طرح بھنگن اسی طرح یہاں پالشن سوٹ کرے گا۔

شاہد عباسی صاحب ..میں تو آپ کے عمدہ ذوق کی معترف ہی ہو گئی ..کیا عمدہ مثال دی ہے ...ایسا ذوق کم کم لوگوں کو ہی نصیب ہوتا ہے ..الله کا شکر ہے میں اس معاملے میں بد ذوق ہوں
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)


اگر گناہوںو سزا تقسیم ہی کرنی ہے جناب اس باب میں سیاستدان شاید کہیں زیادہ مظلوم نکلیں .. پھانسیاں بھی دی گئیں ، جیلوں میں بھی مقید رہے .. کوڑے بھی کھائے اور جلا وطنی کی اذیتیں بھی سہیں .. خوش قسمتی سے محب وطن جرنیلز یہ نعمتیں حاصل کرنے میں ناکام رہے .. اس لئے گناہوں کے جس کھاتے کو آپ جتلا رہی ہیں اس میں سیاستدان مظلوم نظر آتے ہیں

میرے سرکار ..یہ آپ کی سرکار کا کام ہے ان کرپٹ جرنیلوں کو سزا دینا ..میرا کام ہوتا تو یہاں سوائے میرے آپ کے کوئی نہ بچتا


;)
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
نادان جی سمیت سب بہن بھائیوں اور دوستوں کی خدمت میں سلام


تاخیر سے آنے پر معزرت چاہتا ہوں. مزدور آدمی ہوں، روٹی روزی کے معاملات سے فارغ ہونے کے بعد ہی مشاغل کیلیے وقت نکال پاتا ہوں. اب دو دن فری ہوں اس لیے خوب گپ چھپ رہے گی


نادان جی نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ فوجیوں کے بوٹ پالش کرنا حب الوطنی کا اہم جزو ہے. سب سے پہلے میں اس تاثر کی نفی کرنا چاہتا ہوں. فوجیوں کے بوٹ پالش کرنے کا حب الوطنی سے کچھ لینا دینا نہیں ہے. حب الوطنی اور فوجیوں کے بوٹ پالش کرنا دو مختلف جذبے، کیفیتیں اور نشے ہیں


مجھے ذاتی طور پر بوٹ پالش کرنے پر کوئی زیادہ اعتراض نہیں ہے البتہ بوٹ چاٹنے کو ایک موذی مرض سمجھتا ہوں. بوٹ چاٹنے اور بوٹ سونگنے کا نشہ ہیروئین کے نشے کی طرح ہوتا ہے جو ایک بار لگ جائے تو پھر اس سے چھٹکارہ تقریبا ناممکن ہوتا ہے. بوٹ پالش کرنے پر میرا اعتراض صرف اتنا ہے کہ بوٹ پالش کرنے کیلیے کچھ اصول ہونے چاہئیں اور ان اصولوں پر کسی کو پرکھے بغیر بوٹ پالش نہیں کرنے چاہئیے. جو اصولوں پر پورا اترتا ہے اس کے بوٹ بے شک پالش کریں لیکن جو اصولوں پر پورا نہیں اترتا ہے، اسکے بوٹ پالش کرنے کی بجائے پالش لگا برش لیکراس کے منہ پر پالش مل دیں


کل اور پرسوں اس تھریڈ پر تفصیل سے بات کریں گے






:doh:

باوا جی ..آپ کا کچھ نہیں ہو سکتا ..میری تھریڈ سے اگر آپ نے یہ اخذ کیا ہے تو ایک کام کریں ..میری پوسٹیں پڑھ کر آپ کو سمجھانے کے لئے ایک الگ ٹیوٹر رکھ لیں ..اس کا خرچہ میرا بھائی باوا برداشت کر لے گا ....

میں نے تھریڈ میں لکھا ہے کہ ایک غلط بات کو دوسری غلط بات سے صحیح ثابت کرنا کیسا لگتا ہے ..اس میں سارا جواب ہے ..نہ جانے آپ پڑھتے ہوئے چشمہ کہاں بھول جاتے ہیں ..اب میری تھریڈ سمیت ایک ایک پوسٹ دھیان سے پڑھیں ..جہاں سمجھنے میں دشواری ہو ..میں یہاں ہی ہوں ..صرف ایک پوسٹ اوے ..اگر ہم بات ہی صحیح طریقے سے کمیونیکیٹ نہ کر سکیں تو بحث کا سلسلہ کیسے چلے گا ..ابھی چند گھنٹوں کی رخصت کے بعد آج اور کل حاضری رہے گی ..میں آپ کے سینہ پر بھی تمغہ سجا کر ہی دم لوں گی ..آخر میرا بھائی ..بنا تمغہ کے



(bigsmile)
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)

نادان جی


تمغے دو طرح کے ہوتے ہیں. ایک بہادری پر دیا جاتا ہے اور ایک بزدلی پر


خیال رکھیۓ گا کہ کہیں یہ بوٹ پالشیا والا تمغہ ایسا نہ ہو جیسا فوج نے ڈھاکہ کے پلٹن گراونڈ میں ہتھیار ڈال کر اپنے سینے پر سجایا تھا

:lol:




یہ ہی ہماری بحث کا نکتہ آغاز ہو گا
 

Porus

MPA (400+ posts)
.............. Elections are monitored by competing parties. If they don't have a case at the time of counting, there is nothing there. Given our circumstances, our elections have mostly been fair, except 1977 when there was a deliberate plan to rig 35 to 40 seats.
...............................................................



آپ نے بہت رعایت سے کام لیا ہے ورنہ ١٩٧٧ کے انتخابات میں پینتیس چالیس نہیں بلکہ اکثر نشستوں پر شدید ترین دھاندلی کی گئی تھی- سب سے پہلے تو ٢٣ نشستوں پر پیپلز پارٹی نے اپنے امیدواروں کو بلامقابلہ "کامیاب" کروایا- ان میں وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو اور چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ شامل تھے - اس مقصد کے لئیے مخالف امیدواروں پر دباؤ، تشدد اور اغوا سے بھی دریغ نہ کیا گیا- لاڑکانہ میں بھٹو صاحب کے مقابلے پر انتخاب لڑنے والے جان محمد عباسی کاغذات نامزدگی داخل کرنے جاتے ہوئے اغوا ہوئے اور کاغذات داخل کرانے کی تاریخ گزرنے اور بھٹو صاحب کی بلامقابلہ کامیابی کے اعلان کے بعد رہا ہوئے


پھر سات مارچ ١٩٧٧ کو قومی اسمبلی کے انتخاب کے روز تو پیپلز پارٹی کے غنڈوں اور بھٹو صاحب کی ایف ایس ایف (فیڈرل سیکورٹی فورس) نے تمام حدیں پار کر دیں- کئی جگہوں پر اپوزیشن قومی اتحاد کے کیمپ اکھاڑ دئیے گئے اور پولنگ ایجنٹوں کو مارا پیٹا گیا، پورے پورے بیلٹ باکس اٹھا لیے گئے- ووٹروں کو پولنگ سٹیشنوں سے نکال کر پیپلز پارٹی کے غنڈے خود مہریں لگاتے رہے اور پولنگ عملہ جان کے خوف سے دبکا بیٹھا رہا- نتیجہ یہ نکلا کہ وہ پیپلز پارٹی جو ١٩٧٠ میں اپنی مقبولیت کے عروج پر بھی صرف بیالیس فیصد ووٹ لے سکی تھی، ١٩٧٧ میں شدید عدم مقبولیت کے باوجود سرکاری نتائج میں ساٹھ فیصد ووٹ اور دو تہائی سے زیادہ نشستیں لے کر کامیاب قرار دی گئی


یہ اتنی کھلی دھاندلی تھی کہ پوری قوم نے شدید ردعمل کا اظہار کیا - اپوزیشن قومی اتحاد نے دو دن بعد نو مارچ کو ہونے والے صوبائی انتخابات کا بائیکاٹ کر دیا- جب اس دن پولنگ سٹیشن سنسان پڑے رہے اور عوام اپوزیشن کی اپیل پر گھروں میں بیٹھے رہے تو واضح ہو گیا کہ قوم اس شدید دھاندلی پر سخت ناراض ہے - اس کے بعد چلنے والی احتجاجی تحریک کے دوران ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت نے تین سو سے زیادہ لوگوں کو شہید کیا لیکن پھر بھی حکومت نہ بچا سکے
 

seedasada

MPA (400+ posts)

کوئی جان بوجھ کر تھوڑا ہی نہ مان کرچی کرچی کرتا ہے؟؟ کوئی نہ کوئی وجہ ہوتی ہے، پہلے اس وجہ کو بیچ سے نکالیں۔ ہوسکتا ہے دوسرے کو بھی آپ سے وہی گلہ ہو جو آپکو اس وقت کسی سے ہے۔ میری مانیں گلِے چھوڑ کر گلَے لگالیں۔ آئی وش کہ یہ گلہ آپکو مجھ سے ہو۔(bigsmile)۔

آپ سے گلہ؟آپ جیسی نفیس،نستعلیق،اور دو ٹوک شخصیت سے کون جاہل ہوگا جو ،گلہ، کرے
ہاں آپکا یہ خادم حاضر ہے، اور گلا بھی۔۔۔۔۔۔گر قبول افتد زہے عز و شرف
 

rtabasum2

Chief Minister (5k+ posts)



آپ نے بہت رعایت سے کام لیا ہے ورنہ ١٩٧٧ کے انتخابات میں پینتیس چالیس نہیں بلکہ اکثر نشستوں پر شدید ترین دھاندلی کی گئی تھی- سب سے پہلے تو ٢٣ نشستوں پر پیپلز پارٹی نے اپنے امیدواروں کو بلامقابلہ "کامیاب" کروایا- ان میں وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو اور چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ شامل تھے - اس مقصد کے لئیے مخالف امیدواروں پر دباؤ، تشدد اور اغوا سے بھی دریغ نہ کیا گیا- لاڑکانہ میں بھٹو صاحب کے مقابلے پر انتخاب لڑنے والے جان محمد عباسی کاغذات نامزدگی داخل کرنے جاتے ہوئے اغوا ہوئے اور کاغذات داخل کرانے کی تاریخ گزرنے اور بھٹو صاحب کی بلامقابلہ کامیابی کے اعلان کے بعد رہا ہوئے


پھر سات مارچ ١٩٧٧ کو قومی اسمبلی کے انتخاب کے روز تو پیپلز پارٹی کے غنڈوں اور بھٹو صاحب کی ایف ایس ایف (فیڈرل سیکورٹی فورس) نے تمام حدیں پار کر دیں- کئی جگہوں پر اپوزیشن قومی اتحاد کے کیمپ اکھاڑ دئیے گئے اور پولنگ ایجنٹوں کو مارا پیٹا گیا، پورے پورے بیلٹ باکس اٹھا لیے گئے- ووٹروں کو پولنگ سٹیشنوں سے نکال کر پیپلز پارٹی کے غنڈے خود مہریں لگاتے رہے اور پولنگ عملہ جان کے خوف سے دبکا بیٹھا رہا- نتیجہ یہ نکلا کہ وہ پیپلز پارٹی جو ١٩٧٠ میں اپنی مقبولیت کے عروج پر بھی صرف بیالیس فیصد ووٹ لے سکی تھی، ١٩٧٧ میں شدید عدم مقبولیت کے باوجود سرکاری نتائج میں ساٹھ فیصد ووٹ اور دو تہائی سے زیادہ نشستیں لے کر کامیاب قرار دی گئی


یہ اتنی کھلی دھاندلی تھی کہ پوری قوم نے شدید ردعمل کا اظہار کیا - اپوزیشن قومی اتحاد نے دو دن بعد نو مارچ کو ہونے والے صوبائی انتخابات کا بائیکاٹ کر دیا- جب اس دن پولنگ سٹیشن سنسان پڑے رہے اور عوام اپوزیشن کی اپیل پر گھروں میں بیٹھے رہے تو واضح ہو گیا کہ قوم اس شدید دھاندلی پر سخت ناراض ہے - اس کے بعد چلنے والی احتجاجی تحریک کے دوران ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت نے تین سو سے زیادہ لوگوں کو شہید کیا لیکن پھر بھی حکومت نہ بچا سکے

NS has done worse..........harassing political opponents, killing , rigging by using Punjab police n several terrorist outfits......lets hope he meets the same fate......wt is good for goose is good for gander as well
 

Back
Top