گورکھ دھندہ

wahreh

Chief Minister (5k+ posts)
یہ گورکھ دھندے کے کاپی رائٹس تو ہمارے پاس تھے- یاد نہیں آپ کو؟ آپنے ہماری اجازت کے بغیر اپنا کیسے شروع کردیا
 

eye-eye-PTI

Chief Minister (5k+ posts)
یہ گورکھ دھندے کے کاپی رائٹس تو ہمارے پاس تھے- یاد نہیں آپ کو؟ آپنے ہماری اجازت کے بغیر اپنا کیسے شروع کردیا

Agar ne inhain sue kerna hua to yaad rakhna aik eye witness mojood hai yahan :lol:
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
ویسے یہ ہمارے لئے ہے بھی نہیں ... صرف سمیع کے لئے ہے

اے میرے ہم نشیں چل کہیں اور چل ... اس فورم پے اب اپنا گزارا نہیں
بات ہوتی گورکھ تک تو سہہ لیتے ہم اب تو دھندے پے بھی حق ہمارا نہیں
کہاں چلے ..بیٹھو تو سہی ..چائے شائے پی کر جانا .


:lol:
 

M.Sami.R

Minister (2k+ posts)

نادان جی! بہت شکریہ اس موضوع پر دعوتِ سخن دینے کا۔

ناز خیالوی صاحب کا یہ شاہکار میرے دل کی آواز ہے۔ خدا کے بارے میں تمام تعریفیں، الجھنیں، شکوے ، شکایتیں کس خوبی سے بیان کئے ہیں۔ لیکن تاحال یہ گورکھ دھندا (خدا) کسی کی سمجھ میں نہیں آیا اور شاید آنے والا بھی نہیں۔

جیسا کہ۔۔۔
دل پہ حیرت نے عجب رنگ جما رکھا ہے
ایک الجھی ہوئی تصویر بنا رکھا ہے
کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ چکر کیا ہے
کھیل کیا تم نے ازل سے یہ رچا رکھا ہے
روح کو جسم کے پنجرے کا بنا کر قیدی
اس پہ پھر موت کا پہرہ بھی بٹھا رکھا ہے
دے کہ تدبیر کے پنچھی کو اڑانیں تو نے
دام تقدیر میں ہر سمت بچھا رکھا ہے
کرکے آرائش کونین کی برسوں توں نے
ختم کرنے کا بھی منصوبہ بنا رکھا ہے
لامکانی کا بہر حال ہے دعویٰ بھی تمہیں
نحن اقرب کا بھی پیغام سنا رکھا ہے
یہ برائی، وہ بھلائی، یہ جہنم، وہ بہشت
اس الٹ پھیر میں فرماؤ تو کیا رکھا ہے
جرم آدم نے کیا اور سزا بیٹوں کو
عدل و انصاف کا معیار بھی کیا رکھا ہے
دے کے انسان کو دنیا میں خلافت اپنی
اک تماشا سا زمانے میں بنا رکھا ہے
اپنی پہچان کی خاطر ہے بنایا سب کو
سب کی نظروں سے مگر خود کو چھپا رکھا ہے
تم اک گورکھ دھندا ہو

کبھی کبھی تو لگتا ہے خدا دنیا بنا کر بھول گیا ہے، اس کو پروا نہیں کہ یہاں کیا ہورہاہے، کون کس پر ظلم کررہا ہے، کس کو ماررہا ہے، کس پر کتنی اذیت برپا ہے اسے کچھ پروا نہیں، جانوروں کی طرف دیکھیں تو لگتا ہے بے چارے خوامخواہ اس دنیا میں خوار ہوئے جارہے ہیں، اور کبھی اپنے اردگرد واقع ہونے والے انفرادی واقعات دیکھتا ہوں تو لگتا ہے اسے ایک ایک انسان کی پروا ہے، ہر شخص کو وہ اس کی طبیعت، مزاج، طاقت اور برداشت کے مطابق ڈیل کرتا ہے، لیکن سب سے بڑا سوال جس کی مجھے آج تک کوئی توجیح کوئی تسلی بخش جواب نہیں مل سکا ہے وہ یہ ہے،بہ زبان ناز خیالوی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



یہ برائی، وہ بھلائی، یہ جہنم، وہ بہشت
اس الٹ پھیر میں فرماؤ تو کیا رکھا ہے

 
Last edited:

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
یہ گورکھ دھندے کے کاپی رائٹس تو ہمارے پاس تھے- یاد نہیں آپ کو؟ آپنے ہماری اجازت کے بغیر اپنا کیسے شروع کردیا

اور اس گورکھ دھندے کا مرکزی کردار کون کون تھے ..کچھ ان کے بھی حقوق ہیں کہ نہیں
 

eye-eye-PTI

Chief Minister (5k+ posts)
کہاں چلے ..بیٹھو تو سہی ..چائے شائے پی کر جانا .


:lol:

نہیں نہیں اب اور نہیں بیٹھنا بس جلدی جلدی کھانا لگاءو پھر میں نکلوں ... اب مزید بے عزتی نہیں کروا سکتا
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
نہیں نہیں اب اور نہیں بیٹھنا بس جلدی جلدی کھانا لگاءو پھر میں نکلوں ... اب مزید بے عزتی نہیں کروا سکتا

صبح صبح کس وقت کا کھانا ....ابھی تو یہ بھی نہیں سوچا کہ پکے گا کیا
 

eye-eye-PTI

Chief Minister (5k+ posts)
صبح صبح کس وقت کا کھانا ....ابھی تو یہ بھی نہیں سوچا کہ پکے گا کیا

صبح صبح نہیں شام شام ہو گئی ہے ... شام کے 16:42 ہو گئے ہیں اور ابھی تک کھانے کو کچھ ملا ہی نہیں
 

wahreh

Chief Minister (5k+ posts)
پرانے والے گورکھ دھندے کے ایک اور مرکزی کردار ڈیمو کریٹک نے کچھ دن پہلے پرانا والا گورکھ دھندا دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کی تھی- وہ اس ماحول اور اس محفل کو مس کر رہا ہے

اور اس گورکھ دھندے کا مرکزی کردار کون کون تھے ..کچھ ان کے بھی حقوق ہیں کہ نہیں
 

wahreh

Chief Minister (5k+ posts)
​یہ کس کے اشعار ہیں؟


نادان جی! بہت شکریہ اس موضوع پر دعوتِ سخن دینے کا۔

ناز خیالوی صاحب کا یہ شاہکار میرے دل کی آواز ہے۔ خدا کے بارے میں تمام تعریفیں، الجھنیں، شکوے ، شکایتیں کس خوبی سے بیان کئے ہیں۔ لیکن تاحال یہ گورکھ دھندا (خدا) کسی کی سمجھ میں نہیں آیا اور شاید آنے والا بھی نہیں۔

جیسا کہ۔۔۔
دل پہ حیرت نے عجب رنگ جما رکھا ہے
ایک الجھی ہوئی تصویر بنا رکھا ہے
کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ چکر کیا ہے
کھیل کیا تم نے ازل سے یہ رچا رکھا ہے
روح کو جسم کے پنجرے کا بنا کر قیدی
اس پہ پھر موت کا پہرہ بھی بٹھا رکھا ہے
دے کہ تدبیر کے پنچھی کو اڑانیں تو نے
دام تقدیر میں ہر سمت بچھا رکھا ہے
کرکے آرائش کونین کی برسوں توں نے
ختم کرنے کا بھی منصوبہ بنا رکھا ہے
لامکانی کا بہر حال ہے دعویٰ بھی تمہیں
نحن اقرب کا بھی پیغام سنا رکھا ہے
یہ برائی، وہ بھلائی، یہ جہنم، وہ بہشت
اس الٹ پھیر میں فرماؤ تو کیا رکھا ہے
جرم آدم نے کیا اور سزا بیٹوں کو
عدل و انصاف کا معیار بھی کیا رکھا ہے
دے کے انسان کو دنیا میں خلافت اپنی
اک تماشا سا زمانے میں بنا رکھا ہے
اپنی پہچان کی خاطر ہے بنایا سب کو
سب کی نظروں سے مگر خود کو چھپا رکھا ہے
تم اک گورکھ دھندا ہو

کبھی کبھی تو لگتا ہے خدا دنیا بنا کر بھول گیا ہے، اس کو پروا نہیں کہ یہاں کیا ہورہاہے، کون کس پر ظلم کررہا ہے، کس کو ماررہا ہے، کس پر کتنی اذیت برپا ہے اسے کچھ پروا نہیں، جانوروں کی طرف دیکھیں تو لگتا ہے بے چارے خوامخواہ اس دنیا میں خوار ہوئے جارہے ہیں، اور کبھی اپنے اردگرد واقع ہونے والے انفرادی واقعات دیکھتا ہوں تو لگتا ہے اسے ایک ایک انسان کی پروا ہے، ہر شخص کو وہ اس کی طبیعت، مزاج، طاقت اور برداشت کے مطابق ڈیل کرتا ہے، لیکن سب سے بڑا سوال جس کی مجھے آج تک کوئی توجیح کوئی تسلی بخش جواب نہیں مل سکا ہے وہ یہ ہے،بہ زبان ناز خیالوی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



یہ برائی، وہ بھلائی، یہ جہنم، وہ بہشت
اس الٹ پھیر میں فرماؤ تو کیا رکھا ہے

 

M.Sami.R

Minister (2k+ posts)
​شکریہ- یہاں نحن اقرب سے کیا مراد ہے


قرآن کی آیت کی طرف اشارہ ہے

ونحن أقرب إليه من حبل الوريد (سورہ ق، 16)۔

ہم شہہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہیں
 
Last edited: