
ملک بھر میں جرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے ساتھ اب صوبائی دارالحکومت خیبرپختونخوا میں بڑے پیمانے پر بھتہ خوری کا انکشاف سامنے آیا ہے جس پر صوبائی حکومت نے بھتہ وصول کرنیوالوں کے بعد بھتہ دینے والے شہریوں کیخلاف بھی کارروائی کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا کی رہائشی کاروباری شخصیات، مائنز لیز ہولڈرز اور کنٹریکٹرز کے حوالے سے اطلاعات ملی تھیں کہ وہ بھتہ دے رہے ہیں جس کے بعد پوائنٹ آف کنٹیکٹ کا پتہ لگانے کے لیے وفاق سے بھی رابطہ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
محکمہ داخلہ کے ذرائع سے انکشاف کیا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والی بہت سی کاروباری شخصیات، مائنز لیز ہولڈرز اور کنٹریکٹرز مختلف افراد کو بھتہ دے رہے ہیں۔ بھتہ خوروں کے ساتھ ساتھ بھتہ دینے والی کاروباری شخصیات، مائنز لیز ہولڈرز اور کنٹریکٹرز کا ڈیٹا مرتب کیا جا رہا ہے جس کے بعد کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے ذریعے ان کے خلاف جامع کارروائی کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سرحد پار سے بھتہ خوروں کی کالز کا ریکارڈ اور پوائنٹ آف کنٹیکٹ کا پتہ لگانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے اور اس کے لیے تیسری دفعہ وفاقی سطح پر رابطہ کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ سی ٹی ڈی کو پنجاب میں کال ٹریس کرنے اور پوائنٹ آف کنٹیکٹ کا پتہ لگانے کی سہولت حاصل ہے تاہم بھتہ خوری کے لیے وفاقی حکومت کی طرف سے اب تک کوئی ٹاسک فورس تشکیل نہیں دی گئی۔
دریں اثنا وزارت داخلہ کی طرف سے خیبرپختونخوا میں غیرملکیوں کے تحفظ کیلئے 31 صفحات پر مشتمل نئے ایس او پیز جاری کر دیئے گئے ہیںجس میں صوبائی حکومت کو اس حوالے سے مختلف اقدامات اٹھانے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ وزارت داخلہ کی طرف سے جاری نئے ایس او پیز میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت غیرملکی سیاحوں، کھلاڑیوں، طلبہ اور صحافیوں کے الگ الگ ایس او پیز پر عملدرآمد کرے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/9kpkpphahkakafaislalsk.png