
افغانستان میں صحافتی ذمہ داریوں کیلئے موجود نیوزی لینڈ کی خاتون صحافی کو حاملہ ہونے پر اپنے ملک واپسی پر حکام کی جانب سے کورونا پابندیوں کے باعث داخلے سے روک دیا گیا، تاہم افغان طالبان نے حاملہ خاتون صحافی کو پناہ دینے کی پیشکش کر دی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ سے تعلق رکھنے والی خاتون صحافی شارلٹ بلیز نے بتایا کہ وہ افغانستان میں الجزیرہ ٹی وی کے لیے کام کر رہی تھیں، جہاں ان کے فوٹوگرافر پارٹنر جم ہیولبروک بھی مقیم ہیں تاہم جب وہ قطر کے شہر دوحہ میں الجزیرہ کے ہیڈکوارٹر واپس آئیں تو انہیں احساس ہوا کہ وہ حاملہ ہیں۔
خاتون صحافی نے کہا کہ اس وقت پریشانی میں اضافہ ہوا جب اس بات کا علم ہوا کہ قطر میں غیر شادی شدہ ہوتے ہوئے حاملہ ہوجانا غیر قانونی تصور کیا جاتا ہےجس کے سبب حمل کو خفیہ رکھنا پڑا اور نیوزی لینڈ جانے کی تیاری کی لیکن اپنے ملک کی جانب سے کورونا وائرس کی پابندیوں کے باعث ان کو ملک واپس آنے سے روک دیا گیا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے نومبر میں الجزیرہ سے استعفیٰ دے دیا تھا اور وہ اپنے پارٹنر کے آبائی ملک بیلجیئم چلی گئی تھیں لیکن وہ وہاں زیادہ دیر نہیں ٹھہر سکیں کیونکہ وہ بیلجئم کی رہائشی نہیں تھیں، اس کے بعد ان دونوں کے پاس رہنے کے لیے واحد دوسری جگہ افغانستان تھی کیونکہ ان کے پاس صرف افغانستان کا ویزہ تھا، جس کے بعد انہوں نے مدد کے لیے طالبان سے رجوع کیا ہے۔
شارلٹ بلیز نے کہا کہ طالبان کے سینئر رہنما نے انہیں یقین دہانی کروائی کہ وہ افغانستان میں آرام سے رہ سکتی ہیں، انہیں طالبان نے کہا کہ آپ لوگوں کو بتادیں کہ آپ شادی شدہ ہیں اور اگر کوئی سنگین معاملہ ہو تو ہمیں آگاہ کریں اور پریشان نہ ہوں۔
شارلٹ بلیز کا مزید کہنا تھا کہ یہ بہت ستم ظریفی ہے کہ کبھی وہ طالبان کے خواتین کے ساتھ سلوک کے بارے میں سوال اٹھاتی تھیں اور اب وہ اپنی حکومت کے خواتین کے ساتھ رویے کے بارے میں سوال اٹھا رہی ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/11kiwitaliban.jpg