
سوشل میڈیا پر ایک صارف کی جانب سے دعویٰ کیا گیا معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل کو تبلیغی جماعت کے شوریٰ سے نکال دیا گیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جمعیت علمائے اسلام کے ایک کارکن اکرام اللہ نسیم نے ٹوئٹ کیا ہے کہ مولانا طارق جمیل کو تبلیغی جماعت کے شوریٰ سے نکالا گیا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1556520476557574144
انہوں نے مزید لکھا کہ موصوف پر ہر قسم کے تبلیغی جماعت کی اجتماعات میں بیان کرنے پر پابندی ہے۔ اور اس بات کو بھی واضح کیا ہے کہ ان کے کسی بھی فعل اور قول کو تبلیغی جماعت کے ساتھ نہ جوڑا جائے کیونکہ ان کو تبلیغی جماعت سے خارج کیا گیا ہے۔
اکرام اللہ نسیم کا مزید کہنا تھا کہ مولانا طارق جمیل کو تبلیغی جماعت کے مرکزی شوریٰ نے بروقت مرکزی شوریٰ سے نکال کر تبلیغی جماعت کو بڑی تباہی سے بچالیا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1556562190164959232
اگرچہ یہ دعویٰ مولانا فضل الرحمان کی جماعت جمعیت علمائے کرام کے ایک کارکن نے کی ہے جو رجیم چینج اپریشن میں بننے والی شہبازحکومت کے اتحادی ہیں اوراسکی تصدیق آفیشلی تبلیغی جماعت نے بھی نہیں کی جبکہ مولانا طارق جمیل خود کہہ چکے ہیں کہ تبلیغی جماعت سے کسی کو نہیں نکالا جاتا۔
اس پر معروف ٹی وی چینل کیپیٹل ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ مولانا طارق جمیل کو تبلیغی جماعت کے مرکزی شوریٰ سے نکالنے کی خبریں بے بنیاد ہیں،تبلیغی جماعت سے کسی کو نہیں نکالا جاتا۔
اس سے قبل مارچ 2020 میں بھی سوشل میڈیا پر ایسی خبریں پھیلائی گئی تھیں جب مولانا طارق جمیل نے اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے حق میں دعا کی تھی۔
اس وقت مولانا طارق جمیل نے کہا تھا کہ تبلیغی جماعت سے کسی کو نہیں نکالا جاتا۔
جس پر مولانا طارق جمیل نے سلیم صافی کے پروگرام جرگہ میں وضاحت کی انہیں کہ عمران خان کی حمایت کرنے پر تبلیغی جماعت سے نہیں نکالا گیا کیونکہ جماعت سے کسی کو نکالا ہی نہیں جاتا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/facjj111.jpg