
یوٹیوبر زنیرہ ماہم نے چند روز قبل دعازہرہ اور اس کے شوہر ظہیر کا انٹرویو کیا جس میں حیران کن طور پر مشہور شربت جام شیریں کی بوتل کو بھی بطور خاص انٹرویو کے سوال و جواب کا غیر ضروری طور پر حصہ بنایا جس پر انہیں شدید تنقید کا سامنا تھا۔
تفصیلات کے مطابق دعا زہرہ نے گھر سے فرار ہونے، پسند کی شادی کرنے اور عدالتوں سمیت میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش ہونے کے بعد زنیرہ ماہم کو پہلا انٹرویو دیا تھا، جس میں انہوں نے والدین سے معافی بھی مانگی۔
تاہم انٹرویو کے دوران دعا زہرہ نے والدین کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مانتی ہیں کہ ان سے غلطی ہوگئی، تاہم اب وہ اپنا دل بڑا کرکے انہیں اور ان کے شوہر کو قبول کریں۔ تاہم انٹرویو کے دوران دعا زہرہ اور یوٹیوبر کے سامنے رکھی ٹیبل پر جامِ شیریں شربت کی بوتلکی وجہ سے لوگوں نے سمجھا کہ شاید قرشی کمپنی نے انٹرویو اسپانسر کیا ہے۔
انٹرویو کے دوران یوٹیوبر نے جام شیریں کا گلاس پی کر قرشی کی تعریف بھی کی جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر کہا جا رہا تھا کہ زنیرہ ماہم کو مشروب کمپنی نے پیسے دئیے ہیں۔
مذکورہ معاملے پر جام شیریں بنانے والی کمپنی نے وضاحت دی ہے کہ انہوں نے یوٹیوبر کو پیسے نہیں دیے اور نہ ہی ان کی اجازت سے انٹرویو کے دوران شربت کی بوتل رکھی گئی۔ بلکہ کمپنی نے یوٹیوبر کی حرکت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کی تفتیش کرانے کا اعلان بھی کیا اور صارفین کو یقین دلایا کہ کمپنی نے تشہیر کیلئے کوئی رقم نہیں لگائی۔
اب جام شیریں کی وضاحت کے بعد یوٹیوبر زنیرہ ماہم نے بھی ڈیلی پاکستان کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں بتایا ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو چِڑانے کے لیے انٹرویو میں شربت کی بوتل رکھی تھی۔ یہی نہیں اس یوٹیوبر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ دعا زہرہ اور ظہیر احمد کے حوالے سے تمام معلومات پولیس اور دیگر ریاستی ادارے اسے فراہم کرتے تھے۔