کھوئی ہوئی عزت واپس نہیں آتی، جیو کے ڈرامہ کے الفاظ تنقید کی زد میں

ge1o11h1.jpg

تفصیلات کے مطابق جیو انٹرٹینمنٹ پر "حادثہ" نام سے ایک ڈرامہ نشر کیاجارہا ہےجس میں لاہور سیالکوٹ موٹروے پر پیش آنے والے ہولناک زیادتی کے واقعہ کی کہانی پیش کی گئی ہے، ڈرامہ میں کردار اور مقامات فرضی ہیں مگر پورا واقعہ ہوبہو سانحہ موٹروے جیسا ہے۔

اس ڈرامے میں پیش کی گئی کہانی کی نشاندہی کسی اور نے نہیں بلکہ سانحہ موٹروےکی متاثرہ خاتون نے فریحہ ادریس سے ٹیلی فونک گفتگو میں کی جس کا احوال فریحہ ادریس نے بیان کیا۔

فریحہ ادریس نے کہا کہ مجھے "ز"(متاثرہ خاتون) کا ٹیلی فون آیا، میں نے اس دن جو کراہیں اور رونے کی تکلیف سنی وہ پہلے کبھی نہیں سنی تھی، متاثرہ خاتون نے مجھے کہا کہ کیا آپ پلیز اس ڈرامے کو روک سکتے ہیں؟ کیا پاکستان اس کو روکنے میں میری مدد کر سکتا ہے؟ ایسا لگتا ہے جیسے ساری دنیا میرے دکھ اور درد کو دیکھ رہی ہے۔

براہ کرم ان سے کہو کہ میرے مرنے کے بعد یہ بنائیں۔ میں ابھی زندہ ہوں۔ اور براہ کرم میری موت کے بعد بھی نہیں جیسا کہ میرے بچے ہیں، وہ ہم سب کے مرنے کے بعد یہ بنا سکتے ہیں۔

اسکے بعد حدیقہ کیانی نے تردید کی کہ یہ ڈرامہ اس خاتون پر نہیں بنایا گیا، ڈرامہ تو متنازعہ تھا ہی لیکن ڈرامہ میں جیو کے الفاظ پر "جیسے مردے کے جسم میں روح واپس نہیں آتی ویسے ہی کھوئی ہوئی عزت واپس نہیں آتی"پر سوشل میڈیا صارفین تپ گئے ، انکا کہنا تھا کہ کیا جس عورت کی عصمت دری کرلی جائے وہ ساری زندگی بے عزت ہی رہتی ہے؟ اسکی سوسائٹی میں کوئی عزت نہیں ہوتی؟

انکا مزید کہنا تھا کہ جیو یہ کیسا پیغام دے رہا ہے کہ جن عورتوں کی عزت لٹ گئی ہیں انکی عزت واپس نہیں آئیگی اور وہ معاشرے میں سراٹھاکر نہیں چل سکیں گی؟

رائے ثاقب کھرل نے تبصرہکیا کہ پھر یہ بے حس بے شرم لوگ عزت کا تقاضا کرتے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1696584559125483884
سعدیہ اسد نے لکھا کہ عزت اور ذلت صرف اللہ کا ہاتھ میں ہے لیکن ہمارے گھٹیا معاشرے نے اس کو ریپسٹ کے ہاتھ میں دے دیا ہے جو کبھی بھی کسی کی عزت لوٹ لیتا ہے اور مظلوم ساری زندگی عزت لٹنے کے ٹیگ کے ساتھ زندہ رہتا ہے اللہ ہمیشہ ظالم کو ذلت دیتا ہے لیکن ہمارے بیمار معاشرے میں ظالم کو عزت دی جاتی ہے
https://twitter.com/x/status/1696585020784181415
اداکارہ نادیہ جمیل نے اس قسم کے الفاظ پر ناگواری کا اظہار کیا اور کہا کہ مجھے یہ الفاظ بہت ناگوار گزرے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1696507588718870938
اکرم راعی نے اس پر جواب دیا کہ آپ کے لکھے ہر لفظ نے مجھے میری روح کی گہرائیوں تک جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ اگر ڈرامہ رائٹر، پروڈیوسڑ، ڈائریکٹر اور جیو نیوز کے مالک کے ضمیر ابھی زندہ ہیں تو وہ آپ کے الفاظ اور الفاظ میں چھپے کرب کو محسوس کر کے شرم و ندامت سے اپنے گھر والوں سے بھی اپنا بدنُما چہرے چھپا رہے ہوں گے
https://twitter.com/x/status/1696588490614641081
مدثر کا کہنا تھا کہ موٹروے ریپ کیس کی شکار خاتون کا شکوہ جائز ہے، بجائے اس خاتون کو حوصلہ دینے کے جیو والے اسے بتا رہے کہ اسکی کھوئی ہوئی عزت کبھی واپس نہیں آئیگی۔معاشرے کو یہ سکھانے کی ضرورت ہے کہ عزت اس خاتون کی نہیں بلکہ ان مُجرموں کی کبھی واپس نہیں آئے گی جنہوں نے خیوانیت دکھائی۔
https://twitter.com/x/status/1696589854174527945
شعیب بلوچ نے لکھا کہ یہ معاشرہ عزت دیتا تھا آپ کو حدیقہ کیانی پہ بہت مان تھا آپ پہ کہ ضرورت مندوں کی بہت مدد کرتی ھیں آپ لیکن موٹر وے ریپ جیسے تکلیف دہ واقعہ پر بنے ڈرامے میں آپ نے مرکزی کردار ادا کیا بہت افسوس ھوا۔ کیا متاثرہ خاتون سے بھی پوچھا گیا؟ کم از کم شرم محسوس ھونی چاھئے آپ کو۔
https://twitter.com/x/status/1696595951161577793
 

انقلاب

Chief Minister (5k+ posts)
پورے ملک کی پھوج نے عصمت دری کی ہوئی ہے، یہ جیو والے حرام زادے کون سا منجن بیچ رہے ہیں؟
 

Storm

MPA (400+ posts)
ge1o11h1.jpg

تفصیلات کے مطابق جیو انٹرٹینمنٹ پر "حادثہ" نام سے ایک ڈرامہ نشر کیاجارہا ہےجس میں لاہور سیالکوٹ موٹروے پر پیش آنے والے ہولناک زیادتی کے واقعہ کی کہانی پیش کی گئی ہے، ڈرامہ میں کردار اور مقامات فرضی ہیں مگر پورا واقعہ ہوبہو سانحہ موٹروے جیسا ہے۔

اس ڈرامے میں پیش کی گئی کہانی کی نشاندہی کسی اور نے نہیں بلکہ سانحہ موٹروےکی متاثرہ خاتون نے فریحہ ادریس سے ٹیلی فونک گفتگو میں کی جس کا احوال فریحہ ادریس نے بیان کیا۔

فریحہ ادریس نے کہا کہ مجھے "ز"(متاثرہ خاتون) کا ٹیلی فون آیا، میں نے اس دن جو کراہیں اور رونے کی تکلیف سنی وہ پہلے کبھی نہیں سنی تھی، متاثرہ خاتون نے مجھے کہا کہ کیا آپ پلیز اس ڈرامے کو روک سکتے ہیں؟ کیا پاکستان اس کو روکنے میں میری مدد کر سکتا ہے؟ ایسا لگتا ہے جیسے ساری دنیا میرے دکھ اور درد کو دیکھ رہی ہے۔

براہ کرم ان سے کہو کہ میرے مرنے کے بعد یہ بنائیں۔ میں ابھی زندہ ہوں۔ اور براہ کرم میری موت کے بعد بھی نہیں جیسا کہ میرے بچے ہیں، وہ ہم سب کے مرنے کے بعد یہ بنا سکتے ہیں۔

اسکے بعد حدیقہ کیانی نے تردید کی کہ یہ ڈرامہ اس خاتون پر نہیں بنایا گیا، ڈرامہ تو متنازعہ تھا ہی لیکن ڈرامہ میں جیو کے الفاظ پر "جیسے مردے کے جسم میں روح واپس نہیں آتی ویسے ہی کھوئی ہوئی عزت واپس نہیں آتی"پر سوشل میڈیا صارفین تپ گئے ، انکا کہنا تھا کہ کیا جس عورت کی عصمت دری کرلی جائے وہ ساری زندگی بے عزت ہی رہتی ہے؟ اسکی سوسائٹی میں کوئی عزت نہیں ہوتی؟

انکا مزید کہنا تھا کہ جیو یہ کیسا پیغام دے رہا ہے کہ جن عورتوں کی عزت لٹ گئی ہیں انکی عزت واپس نہیں آئیگی اور وہ معاشرے میں سراٹھاکر نہیں چل سکیں گی؟

رائے ثاقب کھرل نے تبصرہکیا کہ پھر یہ بے حس بے شرم لوگ عزت کا تقاضا کرتے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1696584559125483884
سعدیہ اسد نے لکھا کہ عزت اور ذلت صرف اللہ کا ہاتھ میں ہے لیکن ہمارے گھٹیا معاشرے نے اس کو ریپسٹ کے ہاتھ میں دے دیا ہے جو کبھی بھی کسی کی عزت لوٹ لیتا ہے اور مظلوم ساری زندگی عزت لٹنے کے ٹیگ کے ساتھ زندہ رہتا ہے اللہ ہمیشہ ظالم کو ذلت دیتا ہے لیکن ہمارے بیمار معاشرے میں ظالم کو عزت دی جاتی ہے
https://twitter.com/x/status/1696585020784181415
اداکارہ نادیہ جمیل نے اس قسم کے الفاظ پر ناگواری کا اظہار کیا اور کہا کہ مجھے یہ الفاظ بہت ناگوار گزرے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1696507588718870938
اکرم راعی نے اس پر جواب دیا کہ آپ کے لکھے ہر لفظ نے مجھے میری روح کی گہرائیوں تک جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ اگر ڈرامہ رائٹر، پروڈیوسڑ، ڈائریکٹر اور جیو نیوز کے مالک کے ضمیر ابھی زندہ ہیں تو وہ آپ کے الفاظ اور الفاظ میں چھپے کرب کو محسوس کر کے شرم و ندامت سے اپنے گھر والوں سے بھی اپنا بدنُما چہرے چھپا رہے ہوں گے
https://twitter.com/x/status/1696588490614641081
مدثر کا کہنا تھا کہ موٹروے ریپ کیس کی شکار خاتون کا شکوہ جائز ہے، بجائے اس خاتون کو حوصلہ دینے کے جیو والے اسے بتا رہے کہ اسکی کھوئی ہوئی عزت کبھی واپس نہیں آئیگی۔معاشرے کو یہ سکھانے کی ضرورت ہے کہ عزت اس خاتون کی نہیں بلکہ ان مُجرموں کی کبھی واپس نہیں آئے گی جنہوں نے خیوانیت دکھائی۔
https://twitter.com/x/status/1696589854174527945
شعیب بلوچ نے لکھا کہ یہ معاشرہ عزت دیتا تھا آپ کو حدیقہ کیانی پہ بہت مان تھا آپ پہ کہ ضرورت مندوں کی بہت مدد کرتی ھیں آپ لیکن موٹر وے ریپ جیسے تکلیف دہ واقعہ پر بنے ڈرامے میں آپ نے مرکزی کردار ادا کیا بہت افسوس ھوا۔ کیا متاثرہ خاتون سے بھی پوچھا گیا؟ کم از کم شرم محسوس ھونی چاھئے آپ کو۔
https://twitter.com/x/status/1696595951161577793
itna bhayanak or afsoos naak waqai say kay say paysay kama saktay hain koi ain say poochay,

jub tuk aawam nahi sudhray ki leader aisay hi miltay rahain gy
 

Back
Top