کوکنگ آئل، 1500 ارب کا منافع چند لوگوں کے ہاتھ میں،تہلکہ خیزرپورٹ

cooking-oil-1500-mafia-2111.jpg


جیوز نیوز نے ایک مفصل رپورٹ دی جس میں انہوں نے بتایا کہ کس طرح 300 کے قریب بااثر افراد نے مارکیٹ کے مجموعی 1500 ارب روپے کے منافع کو اپنے قبضے میں لے رکھا ہے۔ صرف سرکاری اعداد و شمار کو دیکھ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ اگست 2018 سے ستمبر2021 تک 170 سے 190 ارب روپے تک کا اضافی منافع حاصل کیا گیا ہے۔

روزنامہ جنگ کے صحافی زاہد گشکوری نے اس خبر میں بتایا ہے کہ سرکاری ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے نومبر 2019 سے جولائی 2020 اور پھر اکتوبر، دسمبر 2020 سے جون،جولائی 2021 میں سب سے زیادہ منافع حاصل کیا گیا جب خوردنی تیل کی قیمتوں میں عالمی سطح پر بڑی کمی واقع ہوئی تھی لیکن پاکستان میں خوردنی تیل کی قیمتوں میں اضافہ بدستور جاری رہا۔

دستاویز کے مطابق پام آئل کی درآمدات پر ڈیوٹی میں بھی جنوری 2020 سے اپریل 2020 تک کمی کر دی گئی تھی۔ نومبر 2019 سے مارچ 2020 تک خوردنی تیل کی قیمتیں 213 روپے فی لیٹر سے 261 روپے فی لیٹر ہوئیں حالانکہ عالمی مارکیٹ میں پام آئل کی قیمتیں 750 ڈالر فی ٹن سے کم ہوکر 518 ڈالر فی ٹن ہو گئی تھی۔

اس عرصے میں مینوفیکچررز نے صارفین کو ریلیف فراہم نہیں کیا حالانکہ ان کی اوسط پیداواری لاگت 123.5 روپے فی لیٹر سے 166.3 روپے فی لیٹر تک رہی تھی۔ اس طرح ان 6 ماہ میں 98 روپے فی لیٹر سے 116 روپے فی لیٹر منافع کمایا گیا، یہ وہ وقت تھا جب وزیراعظم عمران خان نے وزارت صنعت و پیداوار اور مسابقتی کمیشن پاکستان (سی سی پی) کو ہدایت کی تھی کہ وہ ناجائز منافع خوروں کے خلاف کارروائی کریں۔

اس دوران وزیراعظم عمران خان نے 7 ارب روپے کا یوٹیلٹی ریلیف پیکج بھی منظور کیا تھا۔ وزارت صنعت و پیداوار نے اپنے افسر امجد حفیظ کے ذریعے یہ انکشاف کیا کہ خوردنی تیل کی صنعت میں ایک گروہ نے 25 ارب روپے سے 30 ارب روپے منافع 2020 کی پہلی سہ ماہی میں حاصل کیا۔

وزارت صنعت و پیداوار کے ضمنی ادارے کے داخلی آڈٹ سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ گھی/تیل کو دی گئی سبسڈی سے 69 کروڑ 91 لاکھ 17 ہزار روپے کا خسارہ ہوا ہے۔ شوکت ترین نے بھی متعدد اجلاسوں میں خوردنی تیل کی قیمتوں میں 80 روپے فی کلو تک کمی کی درخواست کی لیکن حکومت نے اس پر عمل نہیں کیا۔
 

Back
Top