RajaRawal111
Prime Minister (20k+ posts)

انسان کو اللہ نے اشرف المخلوقات بنایا - انسان سے بہتر مخلوق ملائکہ ہیں پر انسان کو یہ شرف اس لئے ملا کہ اس کو اللہ نے فرشتوں سے بڑھ کر دو چیزیں عطا کیں - ایک اپنے عمل پر اختیار اور دوسری اس عمل کو پرکھنے کے لئے ضمیر جو اس عمل کے احسن یا منکرات میں فرق کی نشان دیہی کرتا ہے
لیکن اس عرض پر بسنے والی مخلوقات میں حضرت انسان کو اللہ پاک نے ایک اور برتری سے نوازا - وہ ہے قوت گویائی - سائنسدان کہتے ہیں کہ شاید انسان کے بعد ویل مچھلی ہے جو انسان کی طرح باتیں کرتی ہے لیکن اس قوت گویائی سے جو کمالات انسان دکھاتا ہے وہ اور کوئی مخلوق نہیں دکھاتی - اس قوت میں بھی حضرت انسان کی درجہ بندی ہے - ہم میں سے کچھ لوگوں کو زبان پر زیادہ اختیار ہوتا ہے اور کچھ کو کم - عرض پاکستان میں جس کو اس قوت پر زیادہ اختیار ہوتا ہے اس کو ہم ٹی وی اینکر بنا دیتے ہیں اور پھر یہ لوگ ہر روز اپنی اس قوت کی استمعال ہم پر اس طرح کرتے ہیں جیسے مردانہ قوت کا استمعال کر رہے ہوں
کون ہیں یہ لوگ - کیوں ان کو اجازت ہے کہ یہ ہمارا ہر روز اس طرح کا استحصال کریں - کون روکے گا ہمارے میڈیا کی یہ مادر پدر آزادی
انہی ظالموں میں سے ایک کا نام شاہد مسعود ہے - جو عمران نامی شخص کا زینب معصوم کے ساتھ زیادتی اور قتل کا ذکر کرتے کرتے خود پوری قوم کے ساتھ ہوہی زیادتی کر بیٹھا اور اس قوم کی عزت وقار اور سکون کو قتل کر بیٹھا - اس جیسے اور کئی بھی ہیں جو ہر روز اپنی قوت گویائی سے ہمارا استحصال کرتے ہیں - آج اتوار کے دن عدالت کا لگنا اس بات کی طرف اشارہ دے رہا تھا کہ عدلیہ کو اس قوم پر ترس آ گیا اور اس نے ان درندہ صفت انکروں کو نکیل ڈالنے کا سوچ لیا ہے - اب ہم عدلیہ سے یہ توقع کرتے ہیں کہ سزا کی بیسکس کے مطابق کہ سزا مجرم سے زیادہ عام معاشرے کے لئے ہوتی ہے - ان بیسکس کو مد نظر رکھتے ہوے اس مجرم کو کڑھی سے کڑھی سزا دے جو باقی دھرندوں کے لئے ایک مثال ثابت ہو اور وہ قوم کا اس طرح استحصال کرنا بند کریں - صرف خبر دیں- پیسے کی خاطر جھوٹ بول کر اس قوم کو ہیجان میں نہ ڈالیں
دوسری بہت بڑی بات جس کا میں ذکر کرنا چاہتا ہوں اور عدالت عظمیٰ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں وہ ہے کہ
اس نے زینب بے بدنصیب باپ کو آج سلیبرٹی کے مقام سے ہٹا کر بدنصیب باپ کا مقام دیا - اور ان سے کہا کہ بس بہت ہو گیا - اپ بھی معصوم عاصمہ کے باپ کی طرح ایک مظلوم باپ بن کر رہو اور تفتیشی اداروں سے تعاون کرو - نہ کہ ہر روز پریس کانفرنسیں کرتے پھرو
Last edited by a moderator: