Bubber Shair
Chief Minister (5k+ posts)
پاکستان میں کرونا امپورٹ کرنے کا الزام آج سے پہلے صرف ایک فرقے کو دیا جارہا تھا ان کو معتوب ٹھہرایا گیا اور ہر ممکن ان کی تذلیل بھی کی گئی مگر پھر یکدم کرونا پھیلانے کا ایک اور زبردست سورس منظرعام پر آنے لگا جو زائرین ایران سے بھی بڑا بلکہ دوگنا ہے، سب سے پہلے ملائشیا نے اس کی نشاندہی کرتے ہوے الزام لگایا کہ ملک میں کرونا پھیلانے کے ذمہ دار تبلیغی مولوی ہیں اور اس کے تھوڑے دنوں کے بعد پاکستان میں بھی اس کے شواہد ابھرنے لگے۔یہ سورس سامنے آنے کی دیر تھی کہ سب کو جیسے چپ لگ گئی، بعض لوگ تبلیغی اجتماع کی منسوخی کا ڈھونگ رچا کر انہیں شاباش دینے میں ابھی تک حیا نہیں کررہے، ان کے سامنے فوج اور جس پارٹی کی بھی حکومت ہو ہمیشہ ہاتھ باندھے کھڑی رہتی ہے شائد اسی لئے انہوں نے وائرس کے عروج پر اجتماع کی اجازت مانگ لی، قربان جائیے حکومتی بزرجمہروں پر جنہوں نے بغیر کسی حیل و حجت کے اجازت بھی دے دی ، وہ حکومتی طوطے جو عوام کو رات دن ہاتھ دھونے سے لے کر کھانا کھانے کے طریقے بتا رہے تھے اس مجرمانہ غفلت پر قابل گردن زنی ہیں اجتماع کیلئے قافلے روانہ ہوے ، ٹرینون اور بسوں پر رش ہوگیا اور شرکا ایک دو دن پہلے ہی پنہچنا شروع ہوگئے، خیمے گاڑے جانے لگے اور چہل پہل جپھیاں پپیان اور وعظ کا سلسلہ شروع ہوگیا
کسی کو شرم نہ آی کہ خانہ کعبہ میں چودہ سو سال بعد عمرہ روک دیا گیا ہے کچھ فکر کرلیں پع نہیں یہ تو ثابت کرنا چاہتے تھے کہ ان کا اجتماع شائد سب سے اہم ہے جو روکا نہیں جاسکتا اور اس کے شرکا شائد تمام وائرسوں سے مبرا ہیں
اجتماع کا پہلا دن آگیا سارا دن تقاریر ہوتی رہیں ہزاروں لوگ اکٹھے بیٹھے رہے ،کھانے اور میٹنگیں بھی جاری رہیں اور شام کو جب میڈیا میں سخت تنقید کا سلسلہ شروع ہوگیا تو اس اجتماع کے سرکاری ملاوں نے فورا اجتماع منسوخ کرنے کا اعلان کردیا مگر اس وقت تک جو نقصان ہونا تھا وہ ہوچکا، حتی کہ اس ہولناک ماحول میں بیرون ملک سے جو شرکا آتے ہیں انہیں بھی روکا نہیں گیا تھا انہیں یہی اطلاع تھی کہ اجتماع مقررہ تاریخوں پر ہی ہوگا
اب ان کے شرکا زائرین ایران کی طرح قریہ قریہ وائرس کا تحفہ تقسیم کرتے جارہے ہیں ، عوام تو مریں گے مگر اس دفعہ ان کے پالنہار بھی نہیں بچیں گے، پادری نورالحق سب سے پہلے مرے گا اور اس کے بعد یہ وائرس حساس اداروں تک بھی پنہچنے والا ہے
افسوس کہ اس شرمناک مجرمانہ کردار کے بعد پادری نورالحق استعفی نہیں دے رہا ، تبلیغی مولوی اب ملکی سلامتی کی دعائیں مانگتے ہوے مصنوی ٹسوے بہانے کی اپنی ویڈیوز وائرل کروا رہے ہیں حالانکہ یہ ثابت ہوچکا کہ ان کو اپنے دھندے سے پیار ہے ناکہ عوام سے ورنہ اس وبا کے عین درمیان میں اس اجتماع کو ایک منٹ کیلئے بھی جمع نہ ہونے دیتے
کیا حکومت اس جرم کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دینے کی جرات کرے گی؟
کیسے کیسے لوگ اس کرونا نے ایکسپوز کرنے شروع کردئے ہیں
سبحان اللہ
کسی کو شرم نہ آی کہ خانہ کعبہ میں چودہ سو سال بعد عمرہ روک دیا گیا ہے کچھ فکر کرلیں پع نہیں یہ تو ثابت کرنا چاہتے تھے کہ ان کا اجتماع شائد سب سے اہم ہے جو روکا نہیں جاسکتا اور اس کے شرکا شائد تمام وائرسوں سے مبرا ہیں
اجتماع کا پہلا دن آگیا سارا دن تقاریر ہوتی رہیں ہزاروں لوگ اکٹھے بیٹھے رہے ،کھانے اور میٹنگیں بھی جاری رہیں اور شام کو جب میڈیا میں سخت تنقید کا سلسلہ شروع ہوگیا تو اس اجتماع کے سرکاری ملاوں نے فورا اجتماع منسوخ کرنے کا اعلان کردیا مگر اس وقت تک جو نقصان ہونا تھا وہ ہوچکا، حتی کہ اس ہولناک ماحول میں بیرون ملک سے جو شرکا آتے ہیں انہیں بھی روکا نہیں گیا تھا انہیں یہی اطلاع تھی کہ اجتماع مقررہ تاریخوں پر ہی ہوگا
اب ان کے شرکا زائرین ایران کی طرح قریہ قریہ وائرس کا تحفہ تقسیم کرتے جارہے ہیں ، عوام تو مریں گے مگر اس دفعہ ان کے پالنہار بھی نہیں بچیں گے، پادری نورالحق سب سے پہلے مرے گا اور اس کے بعد یہ وائرس حساس اداروں تک بھی پنہچنے والا ہے
افسوس کہ اس شرمناک مجرمانہ کردار کے بعد پادری نورالحق استعفی نہیں دے رہا ، تبلیغی مولوی اب ملکی سلامتی کی دعائیں مانگتے ہوے مصنوی ٹسوے بہانے کی اپنی ویڈیوز وائرل کروا رہے ہیں حالانکہ یہ ثابت ہوچکا کہ ان کو اپنے دھندے سے پیار ہے ناکہ عوام سے ورنہ اس وبا کے عین درمیان میں اس اجتماع کو ایک منٹ کیلئے بھی جمع نہ ہونے دیتے
کیا حکومت اس جرم کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دینے کی جرات کرے گی؟
کیسے کیسے لوگ اس کرونا نے ایکسپوز کرنے شروع کردئے ہیں
سبحان اللہ