اسلام کو کبھی خطرہ نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ الله کا دیا گیا دین ہے جس پر عمل کرنا انتہائی آسان ہے اور جس پر عمل پیرا ہونے کا ہر لحاظ سے انسان کے اپنے فائدے میں ہی ہے - الله نے قرآن نازل کیا اور کہا کہ انسان کے سمجھنے کے لیے قرآن کو آسان کر دیا پھر کوئی ہے کہ سمجھے- لیکن اکثر مسلمانوں نے قرآن کو چھوڑ کر انسانوں کی لکھی ہوئی کتابوں سے اپنے عقیدے بنا لیے - کچھ نے اپنے بابوں کی دیومالائی کتابیں پڑھ کر یہ عقیدہ بنا لیا کہ رسول الله ﷺ کے جلیل القدر صحابہ رضوان الله عنھم اجمعین کی شان میں گستاخی کرنے سے انہیں نہ صرف بہت ثواب ملے گا بلکہ انہوں نے اس مقصد حیات کو, جس کے ساتھ الله تعالیٰ نے انسان کو اس دنیا میں بھیجا تھا, اس کو بھول کر یہ عقیدہ بنا لیا کہ صحابہ کرام کے خلاف اپنی غلیظ زبان کھولنے میں ہی آخرت میں ان کی نجات ہے جبکہ الله تعالیٰ نے قرآن کے مطابق رسول الله ﷺ کے صحابہ کی غلطیوں کو معاف کر دیا- کچھ لوگوں نے اپنے خیالی اماموں پر گھڑی ہوئی باتوں پر عمل کرتے ہوۓ یہ عقیدہ بنا لیا کہ جو بھی ان کے باطل عقیدہ کو نہ مانے ان کی توہین اور تذلیل کرو جبکہ الله نے قرآن میں کہا ہے کہ اپنے رب کے راستے کی طرف دانشمندی اور عمدہ نصیحت سے بلا اور ان سے پسندیدہ طریقہ سے بحث کر
اوپر بیان کئے گئے خلاف قرآن عقائد کے باعث اسلام کو تو کچھ نقصان نہ ہوا مسلمانوں کو ضرور ہوا - اسلامی تاریخ گواہ ہے کہ مسلمانوں کو جتنا نقصان ان کے اندر چھپے هوئے بد عقیدہ لوگوں سے ہوا اتنا غیر مسلموں سے نہ ہوا - ان چھپے هوئے بد عقیدہ لوگوں نے ملسمانوں کی جڑوں کو جس قدر ممکن ہوا کھوکلا کیا - یہی وجہ ہے کہ انہوں نے مسلم عوام کے خلاف کافروں اور تاتاریوں سے تعاون کیا۔ وہ چنگیز خان کے ذریعہ مسلم ممالک پر حملے کی سب سے بڑی وجہ تھے۔ وہ ہی اپنی شیطانی حرکت اور چالاکیوں کےذریعہ عراق پر ہلاکو خان کے حملے، حلب پر قبضہ، اور الصالحية کی تباہی کے پیچھےکارفرما تھے
مسلمان اب ان کالی بھیڑوں کو اچھی طرح سمجھ چکے ہیں اور اب مزید توہین صحابہ برداشت نہیں کر سکتے جو کہ اپنے ان خود ساختہ مذہبی عقائد کی بنا پر جو انہوں نے اپنی دیومالائی کہانیوں پر قائم کی ہیں- یہ بل کی منظوری اس جانب اچھا قدم ہے کہ کوئی اپنے خود ساختہ جھوٹے عقائد کی بنیاد پر مسلمانوں کی اکثیریت کی دل آزاری کا سبب نہیں بن سکیں گے