ہمیں تو آج بھی لگتا ہے کہ کرائسٹ چرچ میں مسلمانوں پر ہونے والا حملہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ تھا اور اس کے تانے بانے کہیں نہ کہیں اسرائیل و امریکہ جیسے کمینے شیطانوں سے لازمی ملتے ہیں۔
ان لوگوں نے پہلے پلوامہ (مقبوضہ کشمیر) اور ایران میں حملہ کروا کے پاکستان کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی۔ بات نہیں بنی تو کرائسٹ چرچ کا حملہ کروا کے پیغام دیا کہ مغرب میں اب مزید براؤن کھال والے مسلمانوں کی گنجائش نہیں ہے۔ مسلمان اپنے اپنے ملکوں میں رہیں چاہے ہم ان پر 'دہشت گردی کے خلاف جنگ' یا 'عوام کو آمریت سے بچانے کے لیے' بموں اور میزائلوں سے حملے کر کے شہر کے شہر تہس نہس کر دیں۔ کوئی ضرورت نہیں ہے کہ مسلمان پناہ گزین ہمارے ملکوں کا رخ کریں۔ وہیں رہو، سڑو، مرو۔۔
قاتل نے اپنے ملک آسٹریلیا کو چھوڑ کر ایک بہت پر امن ملک نیوزی لینڈ میں مجرمانہ کارروائی کی۔ شاید وہ نیوزی لینڈ کے لوگوں کو اس 'ایڈونچرزم' کی طرف اکسانا چاہتا تھا۔ وہ چاہتا تھا نیوزی لینڈ کے لوگ بھی اس کے نقش قدم پر چلیں۔
نیوزی لینڈ کی درد مند وزیراعظم کے احسن اقدامات کی وجہ سے نہ صرف ان کو مسلم دنیا میں عالمی پذیرائی مل رہی ہے، بلکہ کرائسٹ چرچ کے شہداء کو بھی پوری دنیا کی ہمدردی اور حمایت حاصل ہو رہی ہے۔
نیوزی لینڈ میں جمعہ کے دن ریڈیو، ٹی وی پر اذان نشر ہوئی۔
یورپ اور امریکہ کے شیطانوں کی سالہا سال کی محنت پر پانی پھرنے لگا۔ ان لوگوں نے میڈیا وار اور تباہ کن جنگوں کے ذریعے یہ پیغام دیا تھا کہ اسلام ایک تشدد پسندانہ مذہب ہے۔ اور اسلام کے ماننے والے جو جہاد پر یقین رکھتے ہیں، القاعدہ اور داعش جیسی تنظیموں سے وابستہ ہو کر دنیا میں ظلم اور افراتفری کا بازار گرم کرتے ہیں۔
کرائسٹ چرچ میں شہید ہونے والوں کا لہو رنگ لایا، اور دنیا بھر میں اسلام کا پر امن چہرہ، کفار کی لاکھ کوششوں کے باوجود، روشن چاند کی مانند افق پر نمودار ہوا۔
دنیا نے شہید راشد میاں کی بیوہ کو حجاب میں ملبوس دیکھا، ان کے چہرے کی طمانیت اور سکون کا نظارہ کیا۔ اپنے شوہر اور جواں سال لخت جگر کو کھونے کے باوجود محترمہ صبر اور عزم کا پیکر بنی تھیں۔ اس چلتے پھرتے اسلام نے بہت سے لوگوں کے خیالات اسلام کے بارے میں تبدیل کیے، اب اسلام کا تصور واقعی ان کے لیے امن اور آشتی کی نوید ہے۔
تاہم اسلام کی یہ عظمت اور مسلمانوں کے چرچے، قادیانیوں کو ہضم نہیں ہورہے۔
ان لوگوں نے واویلہ کرنا شروع کر دیا ہے کہ ہائے ہائے، جب ہماری عبادت گاہ پر حملہ ہوا، تو پاکستانیوں نے ہم سے کوئی ہمدردی نہیں کی۔ دنیا بھر میں ہمیں وہ پذیرائی نہیں ملی جو ان کرائسٹ چرچ کے مسلمانوں کو مل رہی ہے۔
تو بھئی، یہ نصیب کی بات ہے۔ آپ لوگ ٹھہرے بدنصیب۔ اپنی کم بختی کا رونا وہاں جا کر روئیے جنہوں نے آپ کو پیدا کیا ہے۔ میری مراد برٹش سرکار ہے۔ ان برطانوی داتاؤں کے دربار جائیے اور اپنی عرضی پیش کیجیے۔
قادیانیت نوازوں نے اگر قادیانی عبادت گاہ کے اوپر حملے کا کرائسٹ چرچ حملے سے موازنہ کرنا شروع کر دیا ہے تو ہم بھی بتاتے چلیں کہ اس موازنے میں کتنی بڑی بڑی خامیاں ہیں۔
پہلی بات تو یہ کہ نیوزی لینڈ میں رہنے والے مسلمان کسی ایسے پنجابی کو اپنا نبی، یا پنجابی یسوع مسیح (کرائسٹ) نہیں مانتے جو یہ کہتا ہو کہ عیسائیوں کے خدا عیسیٰ کے بعد میں ان کا موجودہ (پنجابی) خدا ہوں۔ جس طرح کہ مرزائی مرزا غلام قادیانی پنجابی کو نبی کریم ﷺ کے برابر اور ان کے بعد نبی مانتے ہیں، اسی طرح اگر مسلمانوں نے بھی کوئی جعلی یسوع مسیح (عیسیٰ) پیدا کیا ہوتا تو میں دیکھتا کہ کس طرح مس آرڈرن حجاب پہن کر مسلمانوں کی دل جوئی کر رہی ہوتیں۔
دوسری بات یہ ہے کہ مرزائیوں پر ہم نے حملہ نہیں کیا۔ ان کی عبادت گاہ پر حملہ ہوا تو بہت ممکن ہے ان کے را، موساد یا سی آئی اے والوں نے حملہ کروایا ہو تاکہ یہ تاثر دیا جاسکے کہ پاکستان اقلیتوں کے لیے بہت خطرناک ملک ہے اور اس ملک میں اکثریت شدت پسند دہشت گردوں کی ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ یہاں سے ایٹمی ہتھیار اٹھا کر لے جائے جائیں ورنہ یہ ان شدت پسند اسلامی ریڈیکلز کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔
تیسری اہم بات یہ ہے کہ قادیانیوں سے زیادہ حملے شیعوں پر اور شیعوں سے بھی زیادہ حملے ہم سنیوں پر ہوئے ہیں۔ کل بھی مفتی تقی عثمانی پر حملہ ہوا جس میں کم سے کم دو افراد کی جان گئی۔
اور آخری بات یہ ہے کہ جب مسلمان مرتے ہیں، تو کسی قادیانی خلیفہ اور اس کے چیلے کو مسلمانوں سے ہمدردی اور تعزیت کرنے کی توفیق کیوں نہیں ہوتی؟
ہم مرتے رہیں اور تم ہمیں اگنور مارتے رہو، اور چاہتے ہو کہ ہم تم سے ہمدردی کریں؟
شکل دیکھی ہے اپنی آئینے میں؟
کرتوت دیکھو اپنے، اور پھر کوئی بات کرو۔
ان لوگوں نے پہلے پلوامہ (مقبوضہ کشمیر) اور ایران میں حملہ کروا کے پاکستان کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی۔ بات نہیں بنی تو کرائسٹ چرچ کا حملہ کروا کے پیغام دیا کہ مغرب میں اب مزید براؤن کھال والے مسلمانوں کی گنجائش نہیں ہے۔ مسلمان اپنے اپنے ملکوں میں رہیں چاہے ہم ان پر 'دہشت گردی کے خلاف جنگ' یا 'عوام کو آمریت سے بچانے کے لیے' بموں اور میزائلوں سے حملے کر کے شہر کے شہر تہس نہس کر دیں۔ کوئی ضرورت نہیں ہے کہ مسلمان پناہ گزین ہمارے ملکوں کا رخ کریں۔ وہیں رہو، سڑو، مرو۔۔
قاتل نے اپنے ملک آسٹریلیا کو چھوڑ کر ایک بہت پر امن ملک نیوزی لینڈ میں مجرمانہ کارروائی کی۔ شاید وہ نیوزی لینڈ کے لوگوں کو اس 'ایڈونچرزم' کی طرف اکسانا چاہتا تھا۔ وہ چاہتا تھا نیوزی لینڈ کے لوگ بھی اس کے نقش قدم پر چلیں۔
نیوزی لینڈ کی درد مند وزیراعظم کے احسن اقدامات کی وجہ سے نہ صرف ان کو مسلم دنیا میں عالمی پذیرائی مل رہی ہے، بلکہ کرائسٹ چرچ کے شہداء کو بھی پوری دنیا کی ہمدردی اور حمایت حاصل ہو رہی ہے۔
نیوزی لینڈ میں جمعہ کے دن ریڈیو، ٹی وی پر اذان نشر ہوئی۔
یورپ اور امریکہ کے شیطانوں کی سالہا سال کی محنت پر پانی پھرنے لگا۔ ان لوگوں نے میڈیا وار اور تباہ کن جنگوں کے ذریعے یہ پیغام دیا تھا کہ اسلام ایک تشدد پسندانہ مذہب ہے۔ اور اسلام کے ماننے والے جو جہاد پر یقین رکھتے ہیں، القاعدہ اور داعش جیسی تنظیموں سے وابستہ ہو کر دنیا میں ظلم اور افراتفری کا بازار گرم کرتے ہیں۔
کرائسٹ چرچ میں شہید ہونے والوں کا لہو رنگ لایا، اور دنیا بھر میں اسلام کا پر امن چہرہ، کفار کی لاکھ کوششوں کے باوجود، روشن چاند کی مانند افق پر نمودار ہوا۔
دنیا نے شہید راشد میاں کی بیوہ کو حجاب میں ملبوس دیکھا، ان کے چہرے کی طمانیت اور سکون کا نظارہ کیا۔ اپنے شوہر اور جواں سال لخت جگر کو کھونے کے باوجود محترمہ صبر اور عزم کا پیکر بنی تھیں۔ اس چلتے پھرتے اسلام نے بہت سے لوگوں کے خیالات اسلام کے بارے میں تبدیل کیے، اب اسلام کا تصور واقعی ان کے لیے امن اور آشتی کی نوید ہے۔
تاہم اسلام کی یہ عظمت اور مسلمانوں کے چرچے، قادیانیوں کو ہضم نہیں ہورہے۔
ان لوگوں نے واویلہ کرنا شروع کر دیا ہے کہ ہائے ہائے، جب ہماری عبادت گاہ پر حملہ ہوا، تو پاکستانیوں نے ہم سے کوئی ہمدردی نہیں کی۔ دنیا بھر میں ہمیں وہ پذیرائی نہیں ملی جو ان کرائسٹ چرچ کے مسلمانوں کو مل رہی ہے۔
تو بھئی، یہ نصیب کی بات ہے۔ آپ لوگ ٹھہرے بدنصیب۔ اپنی کم بختی کا رونا وہاں جا کر روئیے جنہوں نے آپ کو پیدا کیا ہے۔ میری مراد برٹش سرکار ہے۔ ان برطانوی داتاؤں کے دربار جائیے اور اپنی عرضی پیش کیجیے۔
قادیانیت نوازوں نے اگر قادیانی عبادت گاہ کے اوپر حملے کا کرائسٹ چرچ حملے سے موازنہ کرنا شروع کر دیا ہے تو ہم بھی بتاتے چلیں کہ اس موازنے میں کتنی بڑی بڑی خامیاں ہیں۔
پہلی بات تو یہ کہ نیوزی لینڈ میں رہنے والے مسلمان کسی ایسے پنجابی کو اپنا نبی، یا پنجابی یسوع مسیح (کرائسٹ) نہیں مانتے جو یہ کہتا ہو کہ عیسائیوں کے خدا عیسیٰ کے بعد میں ان کا موجودہ (پنجابی) خدا ہوں۔ جس طرح کہ مرزائی مرزا غلام قادیانی پنجابی کو نبی کریم ﷺ کے برابر اور ان کے بعد نبی مانتے ہیں، اسی طرح اگر مسلمانوں نے بھی کوئی جعلی یسوع مسیح (عیسیٰ) پیدا کیا ہوتا تو میں دیکھتا کہ کس طرح مس آرڈرن حجاب پہن کر مسلمانوں کی دل جوئی کر رہی ہوتیں۔
دوسری بات یہ ہے کہ مرزائیوں پر ہم نے حملہ نہیں کیا۔ ان کی عبادت گاہ پر حملہ ہوا تو بہت ممکن ہے ان کے را، موساد یا سی آئی اے والوں نے حملہ کروایا ہو تاکہ یہ تاثر دیا جاسکے کہ پاکستان اقلیتوں کے لیے بہت خطرناک ملک ہے اور اس ملک میں اکثریت شدت پسند دہشت گردوں کی ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ یہاں سے ایٹمی ہتھیار اٹھا کر لے جائے جائیں ورنہ یہ ان شدت پسند اسلامی ریڈیکلز کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔
تیسری اہم بات یہ ہے کہ قادیانیوں سے زیادہ حملے شیعوں پر اور شیعوں سے بھی زیادہ حملے ہم سنیوں پر ہوئے ہیں۔ کل بھی مفتی تقی عثمانی پر حملہ ہوا جس میں کم سے کم دو افراد کی جان گئی۔
اور آخری بات یہ ہے کہ جب مسلمان مرتے ہیں، تو کسی قادیانی خلیفہ اور اس کے چیلے کو مسلمانوں سے ہمدردی اور تعزیت کرنے کی توفیق کیوں نہیں ہوتی؟
ہم مرتے رہیں اور تم ہمیں اگنور مارتے رہو، اور چاہتے ہو کہ ہم تم سے ہمدردی کریں؟
شکل دیکھی ہے اپنی آئینے میں؟
کرتوت دیکھو اپنے، اور پھر کوئی بات کرو۔