پاکستان نظام کیونکہ رشوت پر چلتا ہے۔
میرا خیال سے اب وقت آ گیا ہے کہ ہم رشوت پر ٹیکس لگا دیں۔ اس طرح جج، آفسر شاہی، أئرپورٹ اور بہت سے محکمات اگر اپنا ریٹ آن لائن کسی جگہ پر ڈال دیں تو شاید عام پاکستانی خوش ہو جائے گا۔
وجہ
اگر مجھے پتا ہو کہ ائرپورٹ پر رشوت کس چیز کے لیے کتنی دینے کی ضرورت ہے تو شاید عام پاکستانی کے لیے درامد و برامد میں بہتر سہولت ملے گے۔
اس تمام کا فائدہ کے ۲۰ سال کے مقدامات کو ۲۰ دن میں اس طرح حل کیا جا سکتا ہے کہ جج کو ۱۰ یا بیس لاکھ کی رشوت یا اس کا کچھ اور نام جیسا کے ھدیا رکھ دیا جائے تو عام پاکستانی تمام طبقے سے اس میں دن رات فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہو جائیں گے۔
میں مانتا ہوں کے عدالتی انصاف ہمارے اس نظام میں جہاں وکیل کے ساتھ جج کیے بغیر ممکن نہیں اس لیے ہمیں رشوت کو قانونی حیثیت دے دینی چاہیے، کیونکہ پیر کامل عمران خان مد زل الی سال تک اس قوم کو کتا کر چکے ہیں ابھی بھی ہم باہر سے بھیک اور اندورنی سسٹم کے رونے رو رہے ہیں۔
نوٹ
یہ آرٹیکل ایک مزاح کے طور پر تصنیف کیا گیا ہے جو حقیقت کا محض ایک رخ پیش کرتا ہے۔ حقیقیتاََ میرا ماننا ہے کہ بغیر رسولﷺ کے نظام کے جہاں چور کے ہاتھ اور قاتل
کا سر اوردہشت گردوں کا سیدھا قتل کے بغیر کوئی اور راستہ نہیں۔
ورنہ
یہ شکل تمہیں کیا یاد نہیں یا ان کے کرتوت