گزشتہ روز پاکستان آسٹریلیا سے سیمی فائنل میں ہار کر ورلڈکپ فائنل کی دوڑ سے باہر ہوگیا۔حسن علی کا کیچ ڈراپ کرنا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا جس پر حسن علی تنقید کی زد میں ہیں۔
سلیم صافی نے پاکستان کی شکست پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کاش 92 ورلڈ کپ کے فائنل کے دوران پاکستانی کرکٹ ٹیم میں جاوید میاں داد، انضمام الحق اور وسیم اکرم کی جگہ تین چار حسن علی ہوتے تو آج پاکستان کو منحوس تبدیلی کی صورت میں معاشی تباہی، سفارتی تنہائی، ادارہ جاتی رسوائی، سماجی بدتمیزی اور سیاسی افراتفری کے یہ تاریک دن نہ دیکھنے ہوتے۔
ایک اور ٹویٹ میں سلیم صافی نے کہا کہ ایک کھلاڑی نے میچ ہروا دیا (وہ بھی دانستہ نہیں) تو انہیں سب کوس رہے ہیں۔ دوسرے کھلاڑی نے شعوری طور پر ملکی معیشت، سیاست ،معاشرت اور سفارت شعوری طور پر تباہ کردی لیکن انہیں کوئی کچھ نہیں کہہ رہا۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟
سوشل میڈیا صارفین نے اس پر سخت ردعمل دیا اور کہا کہ یہ ٹویٹ بغض عمران کا عملی ثبوت ہے، ان کا کہنا تھا کہ کاش آپ پاکستانی ٹیم کی حوصلہ افزائی کرتے ، آپ تو اس میں ہی سیاست کو گھسیٹ کرے لے آئے ہیں۔
انکا مزید کہنا تھا کہ عمران خان 1992 کا ورلڈکپ جیت کر وزیراعظم نہیں بنا 1996 میں پارٹی بنائی 22 سال دن رات محنت کی 4 الیکشن لڑے تم جیسے لفافوں اور ان کے مالکوں سے ڈٹ کر مقابلہ کیا اور 1 کروڑ 70 لاکھ لوگوں کےووٹ سے وزیراعظم بنا اور تم جیسوں کو سرکاری لفافوں سےہٹا کر حلال کما کر کھانےکا موقع فراہم کیا
سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ ایسے شخص کو کیا کہیں جو پاکستان کی جیت پر پچھتائے، آپ کو انضمام الحق، سلیم صافی کیوں ہضم نہیں رہے؟ یہ حسن علی وہی ہے جس نے ماضی میں شاندار کاکردگی دکھاکرپاکستان کو کئی میچز جتوائے۔
سلیم صافی نے پاکستان کی شکست پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کاش 92 ورلڈ کپ کے فائنل کے دوران پاکستانی کرکٹ ٹیم میں جاوید میاں داد، انضمام الحق اور وسیم اکرم کی جگہ تین چار حسن علی ہوتے تو آج پاکستان کو منحوس تبدیلی کی صورت میں معاشی تباہی، سفارتی تنہائی، ادارہ جاتی رسوائی، سماجی بدتمیزی اور سیاسی افراتفری کے یہ تاریک دن نہ دیکھنے ہوتے۔
ایک اور ٹویٹ میں سلیم صافی نے کہا کہ ایک کھلاڑی نے میچ ہروا دیا (وہ بھی دانستہ نہیں) تو انہیں سب کوس رہے ہیں۔ دوسرے کھلاڑی نے شعوری طور پر ملکی معیشت، سیاست ،معاشرت اور سفارت شعوری طور پر تباہ کردی لیکن انہیں کوئی کچھ نہیں کہہ رہا۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟
سوشل میڈیا صارفین نے اس پر سخت ردعمل دیا اور کہا کہ یہ ٹویٹ بغض عمران کا عملی ثبوت ہے، ان کا کہنا تھا کہ کاش آپ پاکستانی ٹیم کی حوصلہ افزائی کرتے ، آپ تو اس میں ہی سیاست کو گھسیٹ کرے لے آئے ہیں۔
انکا مزید کہنا تھا کہ عمران خان 1992 کا ورلڈکپ جیت کر وزیراعظم نہیں بنا 1996 میں پارٹی بنائی 22 سال دن رات محنت کی 4 الیکشن لڑے تم جیسے لفافوں اور ان کے مالکوں سے ڈٹ کر مقابلہ کیا اور 1 کروڑ 70 لاکھ لوگوں کےووٹ سے وزیراعظم بنا اور تم جیسوں کو سرکاری لفافوں سےہٹا کر حلال کما کر کھانےکا موقع فراہم کیا
سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ ایسے شخص کو کیا کہیں جو پاکستان کی جیت پر پچھتائے، آپ کو انضمام الحق، سلیم صافی کیوں ہضم نہیں رہے؟ یہ حسن علی وہی ہے جس نے ماضی میں شاندار کاکردگی دکھاکرپاکستان کو کئی میچز جتوائے۔