کاشف عباسی نے تحریک انصاف پر پابندی کے فیصلے کو حکومت کی فرسٹریشن قراردیدیا

ptipabndi1h112213.jpg


سینئر صحافی و تجزیہ کار کاشف عباسی نے کہا ہے کہ جب عدلیہ ہاتھوں سے نکل گئی اور سیاسی مخالفین کے خلاف فیصلے آنا بند ہوگئے تو سیاسی جماعتوں پر پابندی اور آرٹیکل 6 جیسے قوانین کا سہارا لیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی و تجزیہ کار کاشف عباسی نے اپنے پروگرام میں حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی پر پابندی اور عمران خان وعارف علوی کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت بغاوت کے مقدمات قائم کرنے کے فیصلے پرردعمل دیا اور کہا کہ اس حکومت کے فیصلے کی بنیاد مخصوص نشستوں کو ایک زیر عتاب جماعت کو دینے کا فیصلہ بنا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1812873868476117189
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں جو ایک پیج ہوا کرتا تھا ، عدالتیں اور طاقت ور حلقے ایک پیج پر ہوتے تھے اور عدلیہ کو استعمال کرکے جمہوری قوتوں کے خلاف فیصلے لیےجاتے تھے وہ سلسلہ رک گیا ہے، اور عدلیہ کے ہاتھوں سے نکلنے اور سیاسی مخالفین کے خلاف فیصلے نا ہونے کے بعد آرٹیکل 6 اور سیاسی جماعتوں پر پابندی جیسے قوانین کا سہارا لیا گیا۔


کاشف عباسی نے کہا کہ اصل گیم اسمبلی میں دو تہائی نشستیں اور ایک آئینی ترمیم کرنا تھا،اس کے بارے میں بھی بہت سے مفروضے تھے کہ کون آئے گا، کون رہے گا اور کون تین تین سال تک چلے گا اور ہر جگہ اپنے لوگ بیٹھے ہوں گے جس سے مخالفین کو کچلنا آسان ہوگا، جب یہ پلان ناکام ہوگیا تو ایک راستہ بچتا تھا۔
https://twitter.com/x/status/1812874009773539591
سینئر صحافی نے کہا کہ کون سا ایسا کیس آگیا یا کون سی ایسی گفتگو سامنے آگئی جس کے بعد آرٹیکل 6 کی باتیں ہونا شروع ہوگئیں، 9 مئی کو ایک سال ہوگیا، ملٹری کورٹ میں یہ کیسز چل رہے ہیں،عمران خان سائفر کیس میں باعزت بری ہوچکے ہیں، فارن فنڈنگ کا کیس ہےجس میں الیکشن کمیشن نے فیصلہ دیدیا ہے، حکومت کو اچانک آرٹیکل 6 یا جماعت پر پابندی لگانے کا خیال کیوں آیا؟

انہوں نے کہا کہ مداری ڈگڈگی بجا رہا ہے اور حکومت میں بیٹھے سیاستدان اس پر کرتب دکھارہے ہیں،یہ سیاست ہے یا بوکھلاہٹ میری سمجھ سے باہر ہے، اب حکومت اس معاملے کو ایسے سپریم کورٹ میں لے کر جارہی ہےجس نے کسی بھی سیاسی گیم کھیلنے سے انکار کردیا ہے اور کسی بھی طاقتور ادارے کی سائیڈ لینے کے موڈ میں نظر نہیں آرہی۔
 
Last edited:

Back
Top