
ملک زرعی شعبے میں ترقی کی راہ پر گامزن ہورہاہے، اور اب کاشتکاروں اور زرعی سائنسدانوں کی محنت رنگ لے آئی ملک میں زیتون کی پہلی وادی قائم کردی گئی،چکوال میں زیتون کے15 لاکھ پودے لگا دیئے گئے ہیں،ضلع چکوال میں زیتون کے درختوں سے اس سال بمپر پیداوار ہوئی،وادی کے اندر واقع زیتون کے تیل کا کارخانہ بھی چل رہاہے۔
کسانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے،زیتون کی پیداوار پر کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، یعنی کسان ایک ایکڑ سے ڈیڑھ لاکھ روپے کما سکیں گے،باغبان اور سائنسدانوں چند سالوں سے اس مشن پر کام کررہے تھےجس میں انہیں کامیابی نصیب ہوئی ہے،کسان کہتے ہیں کہ اس بنجر زمین پر پہلے 10 ہزار فی ایکڑ سے زائد آمدنی نہیں ہوتی تھی لیکن اب آمدنی ڈیڑھ لاکھ روپے تک پہنچ جانا خوشی کی خبر ہے۔
چکوال میں زرعی سائنسدانوں نے بیرون ملک سے زیتون کی مختلف اقسام پر تجربات کرکے تیرہ مقامی بیج تیار کیے،ڈائریکٹر بارانی ایگریکلچر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ، چکوال ڈاکٹر محمد رفیق ڈوگر کا کہنا ہے کہ اب تک ہم زیتون کی 32 اقسام تیار کر چکے ہیں جن میں سے پنجاب حکومت نے 13 کی منظوری دے دی ہے۔
محمد رفیق ڈوگر کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ دوہزار تیس کے بعد سے پاکستان کو زیتون کا تیل باہر سے منگوانا ہی نہیں پڑے گا،جبکہ پوٹھو ہار کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بھی اب تک 10 لاکھ سے زائد زیتون کے پودے اگائے جا چکے ہیں،زیتون کے فروغ کے لیے پاکستانی کوششوں کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کرلیا، جبکہ ملک جلد انٹرنیشنل اولیو کونسل کا حصہ بھی بن جائے گا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/chakwal.jpg