
رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ عدلیہ آزاد ہونی چاہئے تاہم حالیہ ادوار میں عدلیہ آزاد نہیں، سوموٹو اور بینچز کے اختیار سے متعلق آئین میں ترمیم ہونی چاہئے، کئی ججز کے اہل خانہ پی ٹی آئی کے جلسوں میں ہوتے ہیں۔ ہمارے پاس اس کے ویڈیو شواہد بھی موجود ہیں۔
سماء کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عدلیہ آزاد ہونی چاہئے، تقریباً 3 ادوار سے (جسٹس افتخار چوہدری، ثاقب نثار، آصف کھوسہ اور موجودہ دور) جوڈیشری دباؤ کا شکار ہے، جوڈیشری کا مطلب تمام ججز ہوتا ہے، جوڈیشری ان ادوار میں آزاد نہیں ہے، کئی واقعات اس بات کے شاہد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کیا سپریم کورٹ صرف 3 ججز پر مشتمل ہے؟ ہر فیصلہ انہی ججز نے کیا ہے، یہ صرف میں محسوس نہیں کررہا، قاضی فائز عیسیٰ کا خط پڑھ لیں، اس کے بعد پھر کچھ باقی رہ جاتا ہے؟ جس سوموٹو نوٹس کے نتیجے میں ساری باتیں آگے چلیں وہ ایک جج صاحب کے نوٹ پر ہوئیں، وہ جج صاحب ایک اور کیس کی سماعت کررہے تھے۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے سوموٹو نوٹس کے اختیار کا غلط استعمال ہوا تو یہ بڑا وبال ہوگا، اس کا نقصان ہوتا رہا ہے اور ہوگا، اگر یہ عوام کے وسیع تر مفاد میں استعمال ہو تو یہ ایک نعمت ہے، یہ پاور رہنی چاہئے، صرف چیف جسٹس سپریم کورٹ نہیں ہے، تمام ججز نہیں تو کم از کم سوموٹو کا فیصلہ تین یا 5 سینئر ججز کریں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کا اختیار اتنا ہے کہ ان کی بات نہ ماننے پر لاہور کے ایک جج کو بہاولپور یا ڈیزہ غازی خان بھیج دیا جاتا ہے۔ کئی ججز کے اہل خانہ پاکستان تحریک انصاف کے جلسوں میں موجود ہوتے ہیں، اس کے ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں، اگر ان چیزوں کو سامنے لائیں گے تو توہین عدالت بھی ہوسکتا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/jajz-rana-snaaa.jpg